Ktv news live

Ktv news live پاکستان کا مشہور اور تیز ترین سوشل میڈیا چینل

WhatsApp no/+923242247347
(3)

25/07/2025
«««« تمام مخیر حضرات سے مدد کی آپیل »»»»کئی مہینے پہلے بنوں سردی خیل میرالایی کا رہائشی آمزار خان کی بیٹا ایک موزی بیمار...
23/07/2025

«««« تمام مخیر حضرات سے مدد کی آپیل »»»»

کئی مہینے پہلے بنوں سردی خیل میرالایی کا رہائشی آمزار
خان کی بیٹا ایک موزی بیماری میں مبتلاء ہوچکا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو اس وقت تک آمزار خان نے تقریباً دس بارہ لاکھ روپے اس بچے پر لگائے ، اور بچہ ابھی تک پورا ٹھیک نہیں ہے

»»» پورا تفصیلی پوسٹ »»»»
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس بچے کی چھوٹا اور بڑے پیشاب کی جگہ بند تھا ،اب اس بچے کی آپریشن ہوچکا ہے ،لیکن آب ایک بار اس بچے کو پیشاب کرانے میں مسئلہ درپیش ہوچکا ہے ،
۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بچے کی والد آمزار خان نے آج صبح ہمیں واٹس ایپ کرکے میسج کیا ، کہ ہم آپ اور تمام مخیر حضرات سے مدد کرانے پر مجھے بہت شرم آتا ہے ، لیکن میں بہت مجبور ہوں

اس وقت میں اپنے بیٹے کے ساتھ پشاور شیرپاؤ ہسپتال میں موجود ہوں ، بجے کا پیشاب کرانےکی جگہ میں بار بار مسئلہ درپیش ہوتا ہے اور میرا بیٹا بہت تکلیف سے گزرتا ہے

میں بہت مجبور ہوکر اپنا آواز آپ لوگوں تک پہنچاتا ہوں ، جو میرا انتہائی مجبوری ہے ، میرے ساتھ پہلے بھی آپ لوگوں کی وساطت سے لوگوں نے بہت سے مدد کی ،

میں انکا بہت مشکور ہوں ، لیکن اب میرے پاس پشاور میں کھانے پینے کا پیسے نہیں ہے ، باقی بیٹے کی علاج تو دور کی بات ہے

آج میں مجبور ہوکر آپ لوگوں سے مدد کرانے کی آپیل کرتا ہوں ، جو اس وقت میں بہت مشکل دور سے گز رہا ہوں ، برائے مہربانی تمام مخیر حضرات میرے ساتھ بیٹے کی علاج میں مدد کرے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آمزار خان

ایزی پیسہ اور جاز کیش نمبر
03221905768

20/07/2025

تاج ہوٹل کے مالک تاج کو اج اٹھایا گیا ہے بکاخیل مشران سراپا احتجاج روڈ بند

میران شاہ امن پاسون کامیابی سے ہمکنار، نقل مکانی کسی صورت قبول نہیں۔ مشرانمیران شاہ (نمائندہ خصوصی)  شمالی وزیرستان کی ت...
20/07/2025

میران شاہ امن پاسون کامیابی سے ہمکنار، نقل مکانی کسی صورت قبول نہیں۔ مشران

میران شاہ (نمائندہ خصوصی) شمالی وزیرستان کی تحصیل میران شاہ میں منعقدہ امن پاسون سیاسی اتحاد، تاجر برادری اور قبائلی مشران کی مشترکہ کوششوں سے کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ پاسون میں مختلف مقررین نے خطابات کیے اور موجودہ حالات میں نقل مکانی کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔

پاسون کے مقررین میں سیاسی اتحاد کے رہنما عبدالحلیل وزیر، مولانا راشید اللہ، مفتی بیت اللہ، چیف آف وزیرستان ملک نصراللہ خان، ڈاکٹر گل عالم اور تاجر برادری کے چیئرمین ثناءاللہ ہمزونی شامل تھے۔

مفتی بیت اللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیرستان کے عوام کسی بھی قسم کی نقل مکانی کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اگر زبردستی کی گئی تو اس بار ہمارے گھر ہی ہمارے قبرستان بنیں گے۔

چیف آف وزیرستان ملک نصراللہ خان نے کہا کہ ہمیں آج سب سے زیادہ اتفاق و اتحاد کی ضرورت ہے۔ اگر ہم متحد رہے تو کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔ جہاں تک آپریشن کا تعلق ہے، ہم کسی صورت اسے قبول نہیں کریں گے۔

سیاسی اتحاد کے جنرل سیکرٹری عبدالحلیل وزیر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم اپنے وطن اور گھروں میں ثابت قدم رہیں گے۔ ہمیں کسی بھی قسم کی نقل مکانی منظور نہیں۔ آپریشن ضربِ عضب کے دوران بھی ہم سے دھوکہ کیا گیا، ریاست نے ہی ہمیں بےدخل کیا، جس کا نقصان آج تک ہم اٹھا رہے ہیں۔ اگر حکومت معدنیات میں دلچسپی رکھتی ہے اور کسی ملک سے معاہدے کرتی ہے تو ہمیں بھی آئین پاکستان کے تحت اپنا حصہ دیا جائے۔۔

تاجر برادری کے چیئرمین ثناءاللہ ہمزونی نے کہاکہ گزشتہ آپریشن کے دوران ہمیں اربوں روپے کا نقصان ہوا، خاص طور پر تاجر برادری متاثر ہوئی۔ اگر حکومت دوبارہ آپریشن کی خواہشمند ہے تو پہلے پچھلے نقصانات کا ازالہ کرے۔ ہم پہلے ہی لاکھوں روپے کے قرض میں دبے ہوئے ہیں۔ ہم پیر اعلیٰ اور دیگر ذمہ داران سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے نقصانات جلد از جلد ریلیز کیے جائیں تاکہ ہم اپنا کاروبار بحال کر سکیں۔

ملک نثار علی خان نے تمام اقوام کو باہمی اتفاق پر مبارکباد دی اور کہا کہ اگر ہم اسی طرح متحد رہے تو کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔

20/07/2025

چئیرمین انعام خان کو ایک بار پھر شدید خطرہ

یہ موبائل فونز سیٹی تھانہ بنوں کو برآمد ہوئے ہیں اگر کسی سے چوری شدہ ہے یا گمشدہ ہے تو سیٹی تھانہ بنوں جاکر وصول کریں
20/07/2025

یہ موبائل فونز سیٹی تھانہ بنوں کو برآمد ہوئے ہیں اگر کسی سے چوری شدہ ہے یا گمشدہ ہے تو سیٹی تھانہ بنوں جاکر وصول کریں

19/07/2025

ساگر وزیر نے مروت کنال نہر کے بارے میں تمام اقوام ، بکاخیل ، جانی خیل ، اور ممند خیل کو مخاطب کرکے انعام مروت کے ساتھ شاناباشانہ کھڑا ہونے کو کہدیا

ساگر وزیر نے یہ بھی کہا ،کہ اگر کل خدانخواستہ یہ مروت کنال نہر مستقل جاری ہوا ،اور مروت قوم نے ہمارے سارے علاقے کی پانی بند کیا

تو اوس وقت آپ لوگ مروت قوم کے ساتھ جنگ اور جھگڑے کرونگے ،اب وقت ہے ،کہ ہم سب انعام مروت کی مالی اور جانی مدد کرے ، اور مروت کنال نہر پانی کے مسئلے پر ہم تمام اقوام انعام کا پورا ساتھ دے

✒️ “امن کیا ہے؟”— جب امن مانگنا ایک جرم بن جائےپاکستان کے مخصوص علاقوں، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ایک عجیب ت...
18/07/2025

✒️ “امن کیا ہے؟”

— جب امن مانگنا ایک جرم بن جائے

پاکستان کے مخصوص علاقوں، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ایک عجیب تضاد دیکھنے کو ملتا ہے۔ ایک طرف “امن غوارو” اور “امن پاسون” کی صدائیں بلند ہوتی ہیں، دوسری طرف انہی صداؤں کو ہمیشہ کے لیے خاموش کر دیا جاتا ہے۔ کئی نوجوان پشتون رہنما، کئی علما، کئی کارکن، کئی عام شہری صرف اس لیے مارے گئے کہ وہ “امن” کی بات کرنے لگے تھے۔ مگر سوال یہ ہے:
کیا واقعی وہ صرف امن کی بات کر رہے تھے؟ یا وہ انجانے میں کسی بڑی حقیقت کو چیلنج کر بیٹھے تھے؟

یہ تحریر اسی سوال کا جواب دینے کی ایک سچائی پسند کوشش ہے۔



🔍 امن کی اصل حقیقت:

جب کوئی شخص پرجوش انداز میں امن کی بات کرتا ہے، جب وہ جلسے کرتا ہے، مارچ کرتا ہے، شعور بانٹتا ہے، عوام کو متحد کرتا ہے—تو دراصل وہ ایک نہیں، تین بڑی طاقتوں کے مفادات کو چیلنج کر رہا ہوتا ہے۔ اور یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب امن مانگنا ایک جرم بن جاتا ہے۔



⚠️ تین بنیادی طاقتیں جو امن کے خلاف ہیں:

1. دیپ اسٹیٹ اور بفر زون تھیوری

یہ وہ غیرعلانیہ طاقتیں ہیں جو پاکستان کے کچھ مخصوص علاقوں کو ہمیشہ کے لیے “بفر زون” بنائے رکھنا چاہتی ہیں—نہ مکمل امن، نہ مکمل جنگ۔
ان کا مقصد ہے:
• ان علاقوں میں غیر یقینی صورتحال برقرار رکھنا
• جغرافیائی، عسکری، یا معاشی مقاصد کے لیے حالات کو اپنی مرضی سے ہانکنا
• بین الاقوامی بیانیے میں دہشتگردی، انسدادِ دہشتگردی، فنڈنگ، اور اسلحہ کی فراہمی جیسے عوامل کو کنٹرول کرنا

2. مسلح مزاحمتی گروہ / شدت پسند قوتیں

یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو یا تو دیپ اسٹیٹ کے مظالم سے نفرت کی بنیاد پر جنم لیتے ہیں، یا انہیں غیرملکی ایجنڈوں کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے۔
ان کے نزدیک امن کی بات کرنے والا ایک خطرہ ہے، کیونکہ:
• وہ نوجوانوں کو برین واش کر کے استعمال کرنا چاہتے ہیں
• وہ مظلومیت کو سرمایہ بنا کر ہمدردی حاصل کرتے ہیں
• وہ ہر اس آواز کو دبانا چاہتے ہیں جو شعور، تعلیم، یا جمہوری عمل کی بات کرے

3. جاگیردار، سردار، اور سیاسی وڈیرے

یہ وہ طبقہ ہے جو نہ دیپ اسٹیٹ ہے نہ دہشتگرد، لیکن دونوں کے ساتھ مفادات کے رشتے میں جُڑا ہوتا ہے۔
ان کا مسئلہ یہ ہوتا ہے:
• کہ اگر عام نوجوان شعور حاصل کرے گا، سوال اٹھائے گا، ووٹ مانگے گا تو ان کی سیاست خطرے میں پڑ جائے گی
• اس لیے وہ ہر “شعوری امن پسند” کو پہلے بدنام کرتے ہیں، پھر ختم کرنے کی راہ نکالتے ہیں



👥 تین اقسام کے قاتل عناصر

جب یہ تین طاقتیں ایک بندے کو خطرہ سمجھتی ہیں تو اسے مارنے کے لیے تین قسم کے کردار استعمال ہوتے ہیں:

1. مخرور

یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو مقامی سرداروں، نوابوں، وڈیروں کے پروردہ ہوتے ہیں۔
• عموماً یہ کسی کیس یا جرم میں ملوث ہوتے ہیں
• پھر ان کی سفارش ہوتی ہے
• اور یہ انہی وڈیروں کے لیے بدمعاشی اور ٹارگٹ کلنگ کرتے ہیں

2. برین واشڈ شدت پسند
• یہ عام لوگ ہوتے ہیں جنہیں کسی نظریے یا مظلومیت کی بنیاد پر استعمال کیا جاتا ہے
• ان کے سامنے حالات کی ایسی تصویر رکھی جاتی ہے کہ وہ بندوق اٹھانا فرض سمجھنے لگتے ہیں
• یہ زیادہ تر نوجوان ہوتے ہیں، جو کبھی طالبان، کبھی کسی اور تنظیم کا حصہ بن جاتے ہیں

3. ڈیتھ اسکواڈ
• یہ ریاستی سطح پر کام کرنے والا خفیہ سکواڈ ہوتا ہے
• ان کے پاس طاقت ہوتی ہے کہ بغیر عدالت، بغیر دلیل، کسی کو بھی ختم کر دیں
• یہ فیصلہ ایک مخصوص حلقہ کرتا ہے—کہ کون زندہ رہے، کون نہیں



🧭 پھر امن کہاں ہے؟

جب کوئی “امن غوارو” کے نام پر نکلتا ہے تو:
• وہ دراصل ان تینوں طاقتوں کو چیلنج کر رہا ہوتا ہے
• وہ شعور پھیلا رہا ہوتا ہے
• وہ جمہوریت کی بات کر رہا ہوتا ہے
• وہ بفر زون ختم کرنے، تعلیم عام کرنے، اور ریاست کے حقیقی شہری بننے کا مطالبہ کر رہا ہوتا ہے

اور یہی سب چیزیں ان تینوں طاقتوں کے لیے ناقابلِ قبول ہوتی ہیں۔



🕊️ حل: امن نہیں، نظام کا انقلاب

امن کا مطلب کسی ایک طاقت کو دبانا نہیں ہونا چاہیے، بلکہ:

ایسا نظام قائم کرنا چاہیے جو کسی کو بھی طاقت کے ناجائز استعمال کی اجازت نہ دے۔

یہ نظام صرف ایک راستے سے آ سکتا ہے:
• جمہوریت
• آئینی برابری
• تعلیم، انصاف، اور روزگار کی مساوی فراہمی
• مفاہمت، عام معافی، اور آگے بڑھنے کی سوچ



📣 فری اینڈ فیئر پاکستان ویژن: حل کا خاکہ
• ہر گھر میں پاکستان کا جھنڈا
• ہر ہاتھ میں تعلیم، نہ کہ بندوق
• ہر عدالت میں فوری انصاف
• ہر تھانے میں شفافیت
• ہر اسکول میں معیاری تعلیم
• ہر ہسپتال میں یکساں علاج
• اور ہر فرد کو ایک جیسا وقار، خواہ وہ کسی قوم، فرقے، یا علاقے سے ہو

امن کا مطالبہ جذباتی ہو سکتا ہے، مگر زمینی حقائق میں امن کوئی سادہ مطالبہ نہیں—یہ ایک پورا سیاسی، سماجی، اور نظریاتی چیلنج ہے۔

جب ہم امن چاہتے ہیں، تو امن ہم چاہ کر بھی امن نہیں لا سکتے۔
کیونکہ امن مانگنے کے عمل میں ہم خود کو ان تینوں طاقتوں کے کھیل کا حصہ بنا لیتے ہیں۔
اور پھر یہ تین طاقتیں—دیپ اسٹیٹ، شدت پسند گروہ، اور جاگیردار سیاستدان—ہمیں اپنے اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتی ہیں۔

لیکن مسئلہ صرف طاقت کا نہیں، اصل جڑ ہے: مِس ٹرسٹ (عدمِ اعتماد)
• ریاست کو عوام پر اعتماد نہیں
• عوام کو ریاست پر
• اور ان دونوں کے بیچ سیاستدان، فوجی، سردار، سب ایک دوسرے سے خائف ہیں

لہٰذا ہمیں امن کے بجائے اعتماد (Trust) اور مساوات (Justice) پر مبنی نظامِ جمہوریت کو نعرہ بنانا ہوگا۔



🛡️ سوشل کنٹریکٹ — عمرانی معاہدہ، حقیقی حل

چاہے خیبر پختونخوا ہو، بلوچستان ہو یا کوئی بھی محروم خطہ—ہمیں عوام اور ریاست کے درمیان ایک نیا معاہدہ درکار ہے:
• جس میں ریاست تحفظ، تعلیم، صحت، روزگار اور آزادی کی ضامن ہو
• اور عوام ریاست کے قانون، حدود، اور آئینی اصولوں کی پابند ہو
• یہی وہ معاہدہ ہے جسے جدید دنیا میں “سوشل کنٹریکٹ” یا “عمرانی معاہدہ” کہا جاتا ہے

نوٹ:
آج کے پاکستان میں اگر “عمرانی معاہدہ” کہیں تو لوگ اسے کسی شخصیت سے جوڑ دیتے ہیں، جبکہ عمرانی معاہدہ ایک بین الاقوامی، نظریاتی اصطلاح ہے—جس کا مطلب ہے:

ریاست اور شہری کے درمیان ایک باہمی معاہدہ—ذمے داری اور حق کا توازن



🤝 تینوں قوتوں کو ایک میز پر لانا ہوگا
• نہ جاگیرداروں کو اپنی طاقت چھن جانے کا ڈر ہو
• نہ دیپ اسٹیٹ کو احتساب کا خوف ہو
• نہ عوامی نمائندوں کو جیلوں اور انتقامی سزاؤں کا خطرہ ہو

اگر ہر فریق طاقت کے ناجائز استعمال سے پیچھے ہٹ جائے
اور اعتماد، قانون، اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے
تو ہم ایک ایسا ملک بنا سکتے ہیں جہاں:

ہر شہری کو ہر جگہ، ہر وقت — تعلیم، انصاف، صحت اور زندگی کے مساوی مواقع حاصل ہوں



🌱 نتیجہ: امن نہیں، نظام بدلو
• امن خود بہ خود آتا ہے جب نظام انصاف، مساوات اور برابری پر قائم ہو
• اب ہمیں “امن امن” کے نعرے سے آگے نکل کر
• “حقیقی جمہوریت اور سوشل کنٹریکٹ” کا نعرہ لگانا ہوگا

تبھی ہم ایک آزاد، باوقار، اور ترقی یافتہ پاکستان کی طرف بڑھ سکیں گے۔

17/07/2025

Wali Ullah

17/07/2025

سبا میران شاه کې امن پاڅون کېږي، هلته موجود تول وزیرستانیان شرکت وکړئ

Address

Bannu Cantonment
Khyber Pakhtunkhwa

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ktv news live posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Ktv news live:

Share