وحیداساس

وحیداساس شعر وادب، فلسفہ، نفسیات،ماحولیات ،سیاحت اور انسانی حقوق سے وابستہ____
وحیداساس

درختوں کی زندگی: جاندار وجوداگر ہم جانوروں اور انسانوں کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو بیسویں صدی کے دوسرے نصف حصے میں جانوروں ...
22/11/2024

درختوں کی زندگی: جاندار وجود

اگر ہم جانوروں اور انسانوں کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو بیسویں صدی کے دوسرے نصف حصے میں جانوروں کے حقوق کے حوالے سے بڑی مثبت تبدیلیاں آئی ہیں۔ مثال کے طور پر، 1990 میں جرمنی میں قانون بنایا گیا کہ جانور صرف چیزیں نہیں بلکہ جاندار ہیں، اور ان کے ساتھ ظلم نہیں کیا جا سکتا۔

یہ ترقی اہم ہے کیونکہ ہم سمجھ رہے ہیں کہ جانور بھی جذبات رکھتے ہیں۔ یہاں تک کہ چھوٹی مکھیاں بھی! کچھ محققین کا کہنا ہے کہ پھلوں کی مکھیاں شاید خواب بھی دیکھتی ہوں۔ لیکن جہاں جانوروں کے لیے ہمدردی کا احساس بڑھ رہا ہے، وہاں درختوں کو جاندار کے طور پر قبول کرنا ابھی مشکل ہے۔

درخت جاندار ہیں، لیکن ان کا دماغ نہیں ہوتا۔ وہ آہستہ آہستہ حرکت کرتے ہیں اور ان کی زندگی ہم سے مختلف ہے۔ سکول کے بچے بھی جانتے ہیں کہ درخت زندہ ہیں، لیکن زیادہ تر لوگ انہیں صرف چیز سمجھتے ہیں۔

درختوں کا کردار
درخت اور جانور دونوں نے زندگی کی کہانی میں برابر کا سفر کیا ہے، لیکن فرق یہ ہے کہ درخت اپنی خوراک خود بناتے ہیں جبکہ جانور درختوں کی مدد پر انحصار کرتے ہیں۔

ہمارے استعمال کی بہت سی چیزیں جیسے کتابیں، فرنیچر، اور جلانے کی لکڑی درختوں سے آتی ہیں۔ اگر کوئی کہے کہ لکڑی کاٹنا قتل کے برابر ہے، تو یہ غلط نہیں ہوگا۔ لیکن یہ قدرتی چکر کا حصہ ہے، بالکل ویسے جیسے ہم جانوروں سے کھانے کے لیے گوشت لیتے ہیں۔

# # # درختوں کے حقوق
درختوں کو بھی زندہ رہنے کا حق دیا جا سکتا ہے۔ ہم ان سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، لیکن انہیں اپنی زندگی کے اہم کام پورے کرنے کا موقع بھی دینا چاہیے۔ جیسے اپنی اگلی نسلوں کے لیے بیج دینا، یا عزت سے بوڑھا ہو کر مرنا۔

کچھ ممالک نے پہلے ہی اقدامات اٹھائے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں قانون کہتا ہے کہ پودوں اور جانوروں کا احترام کرنا ضروری ہے۔ یہ جنگل صرف لکڑی کی فیکٹریاں نہیں بلکہ زندگی کے بڑے نظام کا حصہ ہیں۔

جنگل کا فائدہ
جب جنگلات کو بڑھنے دیا جاتا ہے تو وہ لکڑی سے بڑھ کر فائدہ دیتے ہیں۔ یہ ایکوسسٹم ہوتے ہیں، جہاں ہزاروں جاندار ایک دوسرے پر منحصر ہوتے ہیں۔

مثال کے طور پر، جاپان میں تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ درختوں کے جھڑتے پتے دریاؤں کے ذریعے سمندر کی تیزابیت کم کرتے ہیں، جس سے چھوٹے جاندار (پلانکٹن) بڑھتے ہیں۔ یہ مچھلیوں کے لیے خوراک بنتے ہیں اور جاپان کی سمندری خوراک کی صنعت کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔

قدرت کی خوبصورتی
درخت صرف مالی فائدہ نہیں دیتے بلکہ ہمیں قدرت کی خوبصورتی بھی دکھاتے ہیں۔ ان کے سائے میں محبت کی کہانیاں جنم لیتی ہیں، فیصلے کیے جاتے ہیں، اور زندگی کے راز تلاش کیے جاتے ہیں۔

شاید ایک دن ہم درختوں کی زبان بھی سمجھنے لگیں۔ لیکن جب تک یہ ممکن نہیں ہوتا، جب جنگل جائیں تو ان کی خوبصورتی اور زندگی کا احترام کریں۔ قدرت کبھی کبھی ہماری توقعات سے بھی زیادہ حیران کر دیتی ہے۔..
#فلسفہ #ماحولیات

گندم کی کاشت کا ایڈوانس طریقہ جس سے آپ فی ایکڑ پیداوار 70 سے 80 من تک حاصل کرسکتے ہیں
11/11/2024

گندم کی کاشت کا ایڈوانس طریقہ جس سے آپ فی ایکڑ پیداوار 70 سے 80 من تک حاصل کرسکتے ہیں

افلاطون، جو کہ ایک مشہور یونانی فلسفی تھے، نے تقریباً اڑھائی ہزار سال قبل یہ کہا تھا کہ اگر معاشرے کے دو طبقات، یعنی تاج...
10/11/2024

افلاطون، جو کہ ایک مشہور یونانی فلسفی تھے، نے تقریباً اڑھائی ہزار سال قبل یہ کہا تھا کہ اگر معاشرے کے دو طبقات، یعنی تاجر طبقہ اور فوجی طبقہ، میں سے کوئی بھی طبقہ آگے بڑھ کر حکمرانی پر قبضہ کر لے تو ریاست میں تباہی ضرور آئے گی۔ ان کے خیالات آج بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور ان کی فلسفیانہ بصیرت نے سیاست، معیشت، اور معاشرتی ڈھانچے پر گہرا اثر ڈالا ہے۔
تاجر طبقہ.
افلاطون نے تاجر طبقے کی حکمرانی کے خطرات پر زور دیا تھا۔ ان کے مطابق، تاجر اپنے مفادات کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔ جب تاجر حکمرانی کرتے ہیں، تو ان کی اولین ترجیح اپنی دولت اور کاروبار کو بڑھانا ہوتی ہے۔ اس طرح کی حکمرانی میں عوامی مفاد پسِ پشت ڈال دیے جاتے ہیں اور ریاست کا نظام دولت کے ارتکاز اور خود غرضی پر مبنی ہو جاتا ہے۔ نتیجتاً، عدم مساوات بڑھتی ہے، عوام میں عدم اطمینان پیدا ہوتا ہے، اور معاشرتی انتشار جنم لیتا ہے۔
فوجی طبقہ.
افلاطون نے فوجی طبقے کی حکمرانی کے نقصانات بھی بیان کیے۔ ان کے مطابق، فوجی حکمران جنگ و جدل اور طاقت کے استعمال پر زیادہ زور دیتے ہیں۔ جب فوجی طبقہ حکمرانی کرتا ہے، تو ریاست میں عسکریت پسندی اور جبر کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اس طرح کی حکمرانی میں عوامی آزادیوں کو کچلا جاتا ہے، جمہوریت کا خاتمہ ہو جاتا ہے، اور انسانی حقوق کی پامالی ہوتی ہے۔ فوجی حکمرانی کے نتیجے میں ریاست میں خوف و ہراس پھیلتا ہے اور عوام کا حکومت پر اعتماد ختم ہو جاتا ہے۔
افلاطون کی مثالی ریاست.
افلاطون نے اپنی کتاب "جمہوریہ" (The Republic) میں ایک مثالی ریاست کا تصور پیش کیا تھا جس میں حکمرانی کرنے والے طبقے کو فلسفی بادشاہ (Philosopher King) کہا جاتا ہے۔ ان کے نزدیک، فلسفی بادشاہ وہ ہوتا ہے جو عقل و دانش، اخلاقیات اور انصاف پر مبنی فیصلے کرتا ہے۔ وہ نہ تو تاجر کی طرح دولت کی ہوس رکھتا ہے اور نہ ہی فوجی کی طرح طاقت کی۔ فلسفی بادشاہ عوامی مفاد کو اولین ترجیح دیتا ہے اور معاشرتی انصاف کو فروغ دیتا ہے۔
موجودہ دور کے تناظر میں.
افلاطون کی یہ پیشگوئی آج کے دور میں بھی درست ثابت ہوتی ہے۔ کئی ممالک میں جہاں تاجر طبقہ یا فوجی طبقہ حکمرانی کر رہا ہے، وہاں معاشرتی عدم مساوات، بدعنوانی، جبر اور عوامی عدم اطمینان جیسے مسائل دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ان حالات میں افلاطون کے خیالات کی روشنی میں ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ حکمرانی کا اصل مقصد عوامی خدمت اور انصاف کا قیام ہونا چاہیے، نہ کہ ذاتی مفادات کا حصول۔
افلاطون کے الفاظ آج بھی ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ ان کی بصیرت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ حکمرانی کے لئے ایسے افراد کی ضرورت ہے جو عقل و دانش، انصاف اور عوامی خدمت کے اصولوں پر مبنی ہوں۔ جب تک حکمرانی ایسے اصولوں پر مبنی نہیں ہوگی، تب تک ریاست میں حقیقی ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں
#فلسفہ #نفسیات

17/10/2024

#مکہ شریف میں ایک نیکی ایک لاکھ کے برابر
* #حج پر جانے سے پہلے یہ چند کام ضروری ہیں ؟
#کتنا صورتوں میں دم لازم ہو گا اور دم سے مراد کا ہے

#مسئلہ نمبر:142
بصورت ویڈیو
*🌹 Islamic media:🌹*page 🔗 اس پیج پر آپ کو تحریری اور ویڈیو کی صورت میں دینی مسائل ملیں گے ایسے مسائل حاصل کرنے کے لیے پیج کو جوائن کریں https://www.facebook.com/profile.php?id=100064805346631&mibextid=ZbWKwL

مطالعہ پاکستان
14/09/2024

مطالعہ پاکستان

یونان 🇬🇷 کے ''جزیرہِ کیمولوس'' کے''پراسا'' بیچ پر ایک پرانی کشتی سےبنائی گئی ننھی سی لائبریری.! 💖
14/09/2024

یونان 🇬🇷 کے ''جزیرہِ کیمولوس'' کے
''پراسا'' بیچ پر ایک پرانی کشتی سے
بنائی گئی ننھی سی لائبریری.! 💖

خبردارپاکستان کے گرم ترین علاقے آئندہ 7 سالوں کے بعد رہنے کے قابل نہیں رہے گےعالمی موسمیاتی جریدہ کی رپورٹ عالمی موسمیات...
21/08/2024

خبردار
پاکستان کے گرم ترین علاقے آئندہ 7 سالوں کے بعد رہنے کے قابل نہیں رہے گے
عالمی موسمیاتی جریدہ کی رپورٹ
عالمی موسمیاتی جریدے نے پاکستان کے گرم ترین علاقے بلوچستان اور سندھ میں موسمیاتی تبدیلی کے پیش نظر خبردار کردیا۔ کہ سندھ اور بلوچستان میں معمول سے زیادہ درخت نا لگایا گیا تو یہ علاقے آئندہ 7 سال بعد رہنے کے قابل نہیں رہے گے اور پارہ 57 تک جانے کا قوی امکان ہے۔
سندھ اور بلوچستان کے آبادی کے لحاظ سے ہر ایک فرد کو ایک ایک درخت لگانا لازمی قرار دیا جاتا ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم ہو اور ان علاقوں میں ٹمپریچر شدیدگرمیوں کے موسم میں 40۔42 تک رہے۔
اب سندھ اور بلوچستان میں ہر فرد کا درخت لگانا ناگزیر ہوچکا ہے۔..







06/06/2024
‏مکان ہِجرت نہیں کر سکتے ورنہ وہ اپنے مکینوں کی تلاش میں نکل کھڑے ہو۔
23/05/2024

‏مکان ہِجرت نہیں کر سکتے
ورنہ وہ اپنے مکینوں کی تلاش میں نکل کھڑے ہو۔

نیم کا درخت %55 گرمی اور %10 سردی برداشت کرنے کی طاقت رکھتا ہے ۔ ایک بارہ فٹ کا درخت 3 ایئر کنڈیشنر کے برابر ٹهنڈك پیدا ...
23/05/2024

نیم کا درخت %55 گرمی اور %10 سردی برداشت کرنے کی طاقت رکھتا ہے ۔
ایک بارہ فٹ کا درخت 3 ایئر کنڈیشنر کے برابر ٹهنڈك پیدا کرتا ہیں۔
درخت زندگی ہیں
درخت ایک قیمتی سرمایہ ہیں
نیم کہ پودے کی قیمت 50 سے 100 روپے ھوگی .
۔۔ درخت لگائیں. زندگیاں بچائیں ۔۔

Address

Link Road Highway
Bannu

Telephone

+923359939098

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when وحیداساس posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to وحیداساس:

Share

Category