
16/09/2025
کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کےبارے میں کہ جمعہ کی پہلی اذان کےبعدمسجدکےباہرسٹال لگانا کیساہے؟جائز ہےیا نہیں؟
*الجواب حامدا ومصلیا*
واضح رہے کہ جن لوگوں پر جمعہ کی نماز فرض ہے، اُن کے لیے جمعہ کے دن پہلی اذان سے لے کر نمازِ جمعہ کی ادائیگی تک ہر وہ کام کرنا جو سعی الی الجمعہ (یعنی جمعہ کی تیاری اور نماز کے لیے مسجد جانا) میں رکاوٹ بنے، ناجائز اور مکروہِ تحریمی ہے۔ مثلاً: خرید و فروخت کرنا، سونا، کھیل کود میں مشغول ہونا یا فضول باتوں میں لگ جانا وغیرہ۔
لہٰذا صورتِ مسؤلہ میں جمعہ کے دن پہلی اذان کے بعد اسٹال لگانا اور خرید و فروخت کرنا جائز نہیں، خواہ یہ مسجد کے باہر ہی کیوں نہ ہو، بلکہ مسجد کے باہر اس طرح کے معاملات زیادہ گناہ کا باعث ہیں۔
اس لیے اذانِ اول کے بعد جمعہ کی تیاری میں مشغول رہنا چاہیے اور ہر اُس کام سے بچنا چاہیے جو سعی الی الجمعہ میں رکاوٹ بنے۔
*البحرالرائق* :(٢٧٤.٢٧٣/٢وحيدية)
قوله : (ويجب السعي وترك البيع بالأذان الأول لقوله تعالى يا أيها الذين آمنوا إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة فاسعوا إلى ذكر الله وذروالبيع [الجمعة : ٩] وإنما اعتبر الأذان الأول لحصول الإعلام به............ والمراد من البيع ما يشغل عن السعي إليها حتى لو اشتغل بعمل آخر سوى البيع فهو مكروه أيضاً . كذا في السراج الوهاج. وأشار بعطف ترك البيع على السعي إلى أنه لو باع أو اشترى حالةالسعي فهو مكروه أيضا.......... وفي المضمرات : والذي يبيع ويشتري في المسجد أو على باب المسجد أعظم إثماً وأثقل وزراً.
*الدرالمختار* :(42/2زشيدية)
ووجب السعي إليها وترك البيع ولو مع السعي، وفي المسجد أعظم وزراً بالاذان الأول.
*وفي الشامية* : وفي المسجد أوعلى بابه.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ:شیرعالم نظامی عفاعنہ
۲۰/۳/۱۴۴۷ہج
بمطابق:14/9/2025
*الجواب صحیح*
حضرت مولانا مفتی غلام مرتضی صاحب
*الجواب صحیح*
حضرت مولانا مفتی زرین گل صاحب
*الجواب صحیح*
حضرت مولانا مفتی بخت منیر صاحب مدظلہ سربراہ مجلس فقہی بٹگرام ورئیس دارالافتاء والتحقیق جامعہ دارالعلوم بٹگرام
ودارالافتاء دارالسلام بٹگرام ودارالافتاء جامعہ اسلامیہ فریدیہ بٹگرام