Imran Aamiri

Imran Aamiri ,, اسے ڈھونڈنے میں ہم نے ھے جہاں کی خاک چھانی ،
نہیں جس کا کوئی ہمسر نہیں جس کا کوئی ثانی ،،،

06/09/2025

الحمدللہ... پہلی بار نعت شریف آپ کی نظر

03/09/2025

عمران عامری بھکر
لالہ عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کے انداز میں دوھڑہ











02/09/2025

عطاء اللہ خان عیسیٰ اور ھیم لتا کا یہ مکمل شو وڈیو شو کس کے پاس ہے ؟

29/08/2025

چن کتھاں گزاری ہئے رات وے عطاءاللہ عیسی خیلوی سونگ

28/08/2025

عمران عامری نیو سونگ
چن کتھاں گزاری آئی رات وے









26/08/2025

میرے پاس عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کی کیسٹ کولیکشن

اس شخصیت کے متعلق چند جملے ۔۔۔
24/08/2025

اس شخصیت کے متعلق چند جملے ۔۔۔



23/08/2025

عمران عامری بھکر
لالہ عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کے انداز میں دوھڑہ















عطاءاللہ خان عیسیٰ خیلوی جن کااصل نام عطاء اللہ خان ساجد ھے۔وہ نیازی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں پاکستان کے لوک موسیقی کے سب...
19/08/2025

عطاءاللہ خان عیسیٰ خیلوی جن کااصل نام عطاء اللہ خان ساجد ھے۔وہ نیازی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں پاکستان کے لوک موسیقی کے سب سے بڑے اور منفرد گلوکاروں میں شمار ہوتے ہیں۔
انہوں نے اپنی آواز کے سوز و گداز، انوکھے اندازِ گائیکی اور فنی عظمت سے نہ صرف سرائیکی ثقافت کو دنیا بھر میں متعارف کرایا بلکہ موسیقی کے میدان میں ایک نئی روایت قائم کی۔
وہ 19 اگست 1951ء کو ضلع میانوالی کے علاقے عیسیٰ خیل میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک عام دیہاتی گھرانے سے تھا جہاں موسیقی کو خاص اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔ لیکن بچپن ہی سے ان کے دل میں گائیکی کا ایسا جذبہ بیدار ہوا جو وقت کے ساتھ اور بھی گہرا ہوتا گیا۔

ابتدائی زندگی میں انہیں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ گھر والوں کی جانب سے مخالفت تھی، وسائل کی کمی تھی اور کوئی باقاعدہ استاد بھی میسر نہ تھا۔ مگر عطاء اللہ خان نے ان سب رکاوٹوں کو خاطر میں نہ لایا۔ انہوں نے اپنی آواز کے سحر اور فطری لگن سے موسیقی کو اپنا راستہ بنایا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی آواز میں ایک قدرتی درد اور اثر انگیزی پیدا ہوئی جو بعد میں ان کی پہچان بنی۔
اپنے فن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے گھر کو خیر باد کہا اور مختلف شہروں میں ٹرک ڈرائیور اور رکشہ ڈرائیور اور ایک ھوٹل پر ویٹر کی نوکری بھی کی۔لالہ جی ایک اچھے الیکٹریشن بھی ھیں۔

باقاعدہ گائیکی کا آغاز اکتوبر 1978 کو رحمت گراموفون ھاؤس فیصل آباد میں ایک ساتھ چار البمز ریکارڈ کروا کر کیا۔جنہوں نے لالہ کو رات و رات شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا ۔

عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کے مشہور شعراء میں پروفیسر منور علی ملک ، آڈھا خان ، ملک سونا خان بے وس ، محمد حسین بھٹی عرف مجبور عیسیٰ خیلوی ، بابائے تھل ماما فاروق روکھڑی ، سید خورشید شاہ ، ابراھیم غریب مسافر، ایس ایم صادق ، افضل عاجز،صابر بھریوں ،مظہر نیازی ،اظہر نیازی ، محمود احمد ،تنویر شاہد محمد زئی ،عتیل عیسیٰ خیلوی ،قتیل شفائی ،اقبال سوکڑی وغیرہ شامل ہیں۔
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کے گانوں کی موسیقی ترتیب دینے میں سر فہرست نوری پٹھان ، صابر علی اور افضل عاجز شامل ہیں ۔

عطاء اللہ خان کا اصل کمال یہ ہے کہ انہوں نے صرف سرائیکی ہی نہیں بلکہ سات زبانوں میں گایا جن میں پنجابی، اردو اور پشتو کے علاوہ ھیں ۔ ہر زبان میں ان کی ادائیگی اور انداز ایسا ہوتا جیسے وہ اسی زبان کے فطری گلوکار ہیں۔ ان کے کئی مشہور گیت جیسے "وے بول سانول"، "اٹھاں والے ٹر جانڑ گے"، " دل لگایا تھا دل لگی کے لیے"، "ادھر زندگی کا جنازہ اٹھے گا " اور "قمیص تیڈی کالی " شامل ہیں۔ ان کے گانوں میں محبت کی سچائی، جدائی کا کرب، دیہات کی سادہ زندگی اور انسانی جذبات کی عکاسی اتنے خوبصورت انداز میں ملتی ہے کہ سننے والا اپنے دل کو ان میں شامل محسوس کرتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ان کے چاہنے والے صرف پاکستان تک محدود نہیں رہے۔ بھارت، افغانستان، مشرق وسطیٰ اور مغربی ممالک میں بھی ان کے گانے سننے والوں کے دلوں کو چھو گئے۔ تارکینِ وطن کے لیے ان کی آواز اپنی مٹی اور رشتوں کی یاد تازہ کر دیتی ہے۔ ان کی شہرت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ انہوں نے ایک ہی سال 1994 میں اتنی زیادہ آڈیو کیسٹس ریلیز کیں کہ ان کا نام "گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ" میں درج ہوا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام ان کی گائیکی کو کس قدر پسند کرتے تھے۔

حکومت پاکستان نے بھی ان کی خدمات کو تسلیم کیا۔ 1991ء میں انہیں "ستارۂ امتیاز" دیا گیا۔ یہ اعزاز ان کے فن کی عظمت اور ان کی عوامی مقبولیت کا اعتراف تھا۔ مگر ان کے لیے سب سے بڑا انعام ان کے چاہنے والوں کی بے پناہ محبت تھی۔ عطاء اللہ خان اپنی ذاتی زندگی میں نہایت سادہ اور عاجز انسان ہیں۔ وہ دیہاتی مزاج کے ساتھ اپنی جڑوں سے جڑے رہے اور ہمیشہ اپنی ثقافت کو فخر کے ساتھ پیش کیا۔

ان کی بیٹی لاریب عطاء آج دنیا کی مشہور ویژول ایفیکٹس آرٹسٹ ہیں۔ انہوں نے ہالی ووڈ کی بڑی فلموں میں کام کر کے پاکستان کا نام روشن کیا۔ اس طرح عطاء اللہ خان کا گھرانہ فنون لطیفہ کی دنیا میں ایک نئی روایت لے کر آیا۔ اگر تحقیقی پہلو سے دیکھا جائے تو عطاء اللہ خان کی گائیکی نے پاکستان میں موسیقی کے منظرنامے کو یکسر بدل دیا۔

اس سے پہلے لوک موسیقی زیادہ تر دیہات اور میلوں ٹھیلوں تک محدود تھی۔ لیکن انہوں نے اسے اس انداز میں گایا کہ یہ قومی اور پھر بین الاقوامی سطح پر بھی مقبول ہو گئی۔ ان کے گیت نہ صرف لوک شاعری کا حصہ ہیں بلکہ اردو غزل کو بھی انہوں نے ایک نئی عوامی شکل دی۔ ان کی آواز میں جو فطری درد اور کھنک ہے وہ سننے والے کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے سامعین ہر طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ کسان ہو یا مزدور، طالب علم ہو یا شہری نوجوان — سب کو ان کی گائیکی اپنی کہانی سناتی محسوس ہوتی ہے۔

ان کے فن کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ انہوں نے اپنے گیتوں کے ذریعے عوامی جذبات، محرومیوں اور محبت کے کرب کو اس طرح پیش کیا کہ لوگ خود کو ان میں دیکھنے لگے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے گانے نسل در نسل منتقل ہو رہے ہیں۔ نئی نسل بھی ان کو سنتی ہے اور ان سے متاثر ہوتی ہے۔

عطاء اللہ خان نے اپنی زندگی میں بے شمار مشکلات کا سامنا کیا۔ غربت، مخالفت اور معاشرتی دباؤ ان کے راستے میں آتے رہے لیکن انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ ان کی جدوجہد ایک مثال ہے کہ اگر کوئی عام دیہاتی نوجوان خلوص، محنت اور استقامت رکھے تو وہ دنیا بھر میں پہچانا جا سکتا ہے۔ موسیقی کے محققین کے مطابق ان کا فن محض تفریح نہیں بلکہ ایک سماجی اور تحقیقی دستاویز ہے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ سرائیکی خطے کے لوگ کس طرح محسوس کرتے ہیں، کس طرح محبت کرتے ہیں اور کس طرح محرومیوں کا سامنا کرتے ہیں۔

ان کی آواز میں وہ کرب ہے جو صدیوں پرانی جدائیوں اور دکھوں کا عکاس ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے گانے سننے والا اپنے ذاتی تجربات اور یادوں میں کھو جاتا ہے۔ ان کے فن کی یہی سب سے بڑی طاقت ہے۔ عطاء اللہ خان صرف ایک گلوکار نہیں بلکہ ایک عہد ہیں جنہوں نے موسیقی کی تاریخ میں وہ باب رقم کیا جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

آج ان کے پرستار 74 ویں سالگرہ منا رہے ہیں
اللّٰہ پاک لالہ عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کو صحت و تندرستی والی لمبی زندگی عطا فرمائے ۔آمین

تحریر: عمران عامری بھکر

Address

Bhakkar

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Imran Aamiri posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share