Kashmir viewer

Kashmir viewer Dairy forming

former President Donald Trump will be the 47th president, defeating Vice President Kamala Harris. Trump makes history wi...
06/11/2024

former President Donald Trump will be the 47th president, defeating Vice President Kamala Harris. Trump makes history with a political comeback, becoming the first president since Grover Cleveland in the 1800s to return to office after a defeat — a rare twist that highlights his influence in American politics.

05/11/2024

کسی جنگل میں ایک "خرگوش" کی آسامی نکلی۔ ایک بے روزگار اور حالات کے مارے ریچھ نے بھی اس کیلئے درخواست جمع کرا دی۔ اتفاق سے کسی خرگوش نے درخواست نہیں دی تو اسی ریچھ کو ہی خرگوش تسلیم کرتے ہوئے ملازمت دیدی گئی۔۔

ملازمت کرتے ہوئے ایک دن ریچھ نے محسوس کیا کہ جنگل میں ریچھ کی ایک اسامی پر ایک خرگوش کام کر رہا ہے اور اسے ریچھ کا مشاہرہ اور ریچھ کی مراعات مل رہی ہیں۔ ریچھ کو اس نا انصافی پر بہت غصہ آیا کہ وہ اپنے قد کاٹھ اور جُثے کے ساتھ بمشکل خرگوش کا مشاہرہ اور مراعات پا رہا ہے جبکہ ایک چھوٹا سا خرگوش اس کی جگہ ریچھ ہونے کا دعویدار بن کر مزے کر رہا ہے۔ ریچھ نے اپنے دوستوں اور واقفکاروں سے اپنے ساتھ ہونے والے اس ظلم و زیادتی کے خلاف باتیں کیں، سب دوستوں اور خیرخواہوں خواہوں نے اسے مشورہ دیا کہ وہ فوراً اس ظلم کے خلاف جا کر قانونی کارروائی کرے۔

ریچھ نے اسی وقت جنگل کے ڈائریکٹر کے پاس جا کر شکایت کی، ڈائریکٹر صاحب کو کچھ نہ سوجھی، کوئی جواب نہ بن پڑنے پر اس نے شکایت والی فائل جنگل انتظامیہ کو بھجوا دی۔ انتظامیہ نے اپنی جان چھڑوانے کیلئے چند سینیئر چیتوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنا دی۔ کمیٹی نے خرگوش کو نوٹس بھجوا دیا کہ وہ اصالتاً حاضر ہو کر اپنی صفائی پیش کرے اور ثابت کرے کہ وہ ایک ریچھ ہے۔

دوسرے دن خرگوش نے کمیٹی کے سامنے پیش کر اپنے سارے کاغذات اور ڈگریاں پیش کر کے ثابت کر دیا کہ وہ دراصل ایک ریچھ ہے۔
کمیٹی نے ریچھ سے غلط دعوی دائر کرنے پر پوچھا کہ کیا وہ ثابت کر سکتا ہے کہ وہ خرگوش ہے؟ مجبوراً ریچھ کو اپنے تیار کردہ کاغذات پیش کر کے ثابت کرنا پڑا کہ وہ ایک خرگوش ہے۔

کمیٹی نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ سچ یہ ہے کہ خرگوش ہی ریچھ ہے اور ریچھ ہی دراصل خرگوش ہے۔ اس لیئے کسی بھی ردو بدل کے بغیر دونوں فریقین اپنی اپنی نوکریوں پر بحال اپنے اپنے فرائض سر انجام دیتے رہیں گے۔ ریچھ نے کسی قسم کے اعتراض کے بغیر فوراً ہی کمیٹی کا فیصلہ تسلیم کر لیا اور واپسی کی راہ لی۔

ریچھ کے دوستوں نے کسی چوں و چراں کے بغیر اتنی بزدلی سے فیصلہ تسلیم کرنے کا سبب پوچھا تو ریچھ نے کہا:

میں بھلا چیتوں پر مشتمل اس کمیٹی کے خلاف کیسے کوئی بات کر سکتا تھا اور میں کیونکر ان کا فیصلہ قبول نہ کرتا کیونکہ کمیٹی کے سارے ارکان چیتے در اصل "گدھے" تھے، جبکہ ان کے پاس یہ ثابت کرنے کیلئے کہ وہ چیتے ہیں باقاعدہ ڈگریاں اور کاغذات بھی تھے۔۔

(چیک ادب سے ایک کہانی)

ُومستان🎭

One year, two near misses 💔🇿🇦
20/10/2024

One year, two near misses 💔🇿🇦

13/10/2024

جب آپ ایک بڑی انتظامی سیٹ پہ بیٹھے ہوں جب آپ کسی ادارے کے سربراہ ہوں آپ کے پاس کوئی کسی بھی قسم کی شکایت لاتا ہے آپ کا طریقہ کار کیا ہونا چاہیے۔

بجائے اس کے کہ آپ ری ایکٹ کریں یا resist کریں یا دوسرے کو جھٹلائیں یا رد کریں آپ کو چاہیے

تحمل سے دوسرے کی بات مکمل سنیں جہاں بنتا ہو وہاں سوال پوچھیں اور پھر انہیں کہیں میں نے نوٹ کر لیا ہے میں اس پہ انویسٹیگیٹ کر کے معاملہ سمجھتا اور حل کرتا ہوں۔
اور مسئلے کو دبانے کے بجائے حل کریں

اس سے پتا چلتا ہے آپ کتنی مضبوط شخصیت ہیں جب آپ شکایت کو بنا پورا سنے resist کریں گے انویسٹیگیٹ کرنے سے پہلے اپنی طرف سے جواز فراہم کریں گے دوسرے کو رد کریں گے تو آپ کرسی پہ تو بیٹھے ہوں گے نظر سے گر جائیں گے۔

سربراہ کو چاہیے کہ وہ دلوں کا سربراہ بنے کرسی آنی جانی چیز ہے لوگوں کو خوش کرنے کے بجائے میرٹ پہ کام کرئے۔ اور لوگوں کو ڈیل کرنا سیکھے۔

28/09/2024

Pre-approved

‏میں قدرت اللہ شہاب کے ساتھ مسجد الحرام کے صحن میں بیٹھا ھوا تھا کہ اچانک قدرت نے پوچھا: "یہ آپ کے ھاتھ میں کیا ھے؟"
"یہ کاپی ھے۔"
"یہ کیسی کاپی ھے؟"
"اِس میں دعائیں لکھی ھیں۔ میرے کئی ایک دوستوں نے کہا تھا کہ خانہؑ کعبہ میں ھمارے لئے دعا مانگنا،*میں نے وہ سب دعائیں اِس کاپی میں لکھ لی تھیں۔"
"دھیان کرنا!" وہ بولے "یہاں جو دعا مانگی جائے وہ قبول ھو جاتی ھے۔"
"کیا مطلب؟" میری ھنسی نکل گئی۔ "کیا دعا قبول ھو جانے کا خطرہ ھے؟"
"ھاں، کہیں ایسا نہ ھو کہ دعا قبول ھو جائے۔"
میں نے حیرت سے قدرت کی طرف دیکھا۔
بولے "اسلام آباد میں ایک ڈائریکٹر ھیں۔ عرصہ دراز ھوا اُنہیں بخار ھو جاتا تھا۔ ڈاکٹر، حکیم، وید، ھومیو،سب کا علاج کر دیکھا، کچھ افاقہ نہ ھوا۔ سوکھ کر کانٹا ھو گئے۔ آخر چارپائی پر ڈال کے کسی درگاہ پر لے گئے۔ وھاں ایک مست سے کہا بابا دعا کر کہ اِنہیں بخار نہ چڑھے۔۔۔ انہیں آج تک پھر کبھی بخارنہیں چڑھا۔
اب چند سال سے ان کی گردن کے پٹّھے اکڑے ھوئے ھیں۔ وہ اپنی گردن اِدھر اُدھر ھلا نہیں سکتے۔ ڈاکٹر کہتے ھیں کہ یہ مرض صرف اسی صورت میں دور ھو سکتا ھے کہ انہیں بخار چڑھے۔ انہیں دھڑا دھڑ بخارچڑھنےکی دوایاں کھلائی جا رھی ھیں، مگر انہیں بخار نہیں چڑھتا۔"
دعاؤں کی کاپی میرے ھاتھ سے چھوٹ کر گر پڑی۔ میں نے اللہ کے گھر کی طرف دیکھا۔ "میرے اللہ! کیا کسی نے تیرا بھید پایا ھے؟"

(ممتاز مفتی کی "لبّیک" سے اقتباس)

پرانے زمانے کے ایک بادشاہ نے غلاموں کے بازار میں ایک غلام لڑکی دیکھی جس کی بہت زیادہ قیمت مانگی جا رہی تھی۔ بادشاہ نے لڑ...
16/09/2024

پرانے زمانے کے ایک بادشاہ نے غلاموں کے بازار میں ایک غلام لڑکی دیکھی جس کی بہت زیادہ قیمت مانگی جا رہی تھی۔ بادشاہ نے لڑکی سے پوچھا آخر تم میں ایسا کیا ہے جو سارے بازار سے تمہاری قیمت زیادہ ہے، لڑکی نے کہا؛ بادشاہ سلامت یہ میری ذہانت ہے، جس کی قیمت طلب کی جا رہی ہے۔۔

بادشاہ نے کہا اچھا میں تم سے کچھ سوالات کرتا ہوں،
اگر تم نے درست جواب دیے تو تم آزاد ہو نہیں تو تمہیں قتل کر دیا جائے گا۔
لڑکی آمادہ ہوگئی تب بادشاہ نے پوچھا؛

سب سے قیمتی لباس کونسا ہے۔؟؟
سب سے بہترین خوشبو کونسی ہے۔؟؟
سب سے لذیذ کھانا کونسا ہے۔؟؟
سب سے نرم بستر کونسا ہے۔؟؟
اور سب سے خوبصورت ملک کونسا ہے۔؟؟

لڑکی نے اپنے تاجر سے کہا میرا گھوڑا تیار کرو کیونکہ میں آزاد ہونے لگی ہوں۔ پھر پہلے سوال کا جواب دیا۔

سب سے قیمتی لباس کسی غریب کا وہ لباس ہے جس کے علاوہ اس کے پاس کوئی دوسرا لباس نہ ہو، یہ لباس پھر سردی گرمی عید تہوار ہر موقع ہر چلتا ہے۔

سب سے خوبصورت خوشبو ماں کی ہوتی ہے بھلے وہ مویشیوں کا گوبر ڈھونے والی مزدور ہی کیوں نہ ہو، اس کی اولاد کیلئے اس کی خوشبو سے بہترین کوئی نہ ہوگی۔

لڑکی نے کہا سب سے بہترین کھانا بھوکے پیٹ کا کھانا ہے۔
بھوک ہو تو سوکھی روٹی بھی لذیذ لگتی ہے۔

دنیا کا نرم ترین بستر بہترین انصاف کرنے والے کا ہوتا ہے۔
ظالم کو ململ و کمخواب سے آراستہ بستر پر بھی سکون نہیں ملتا۔

یہ کہہ کر لڑکی گھوڑے پر بیٹھ گئی، بادشاہ جو مبہوت یہ اب سُن رہا تھا اچانک اس نے چونک کر کہا لڑکی تم نے آخری سوال کا جواب نہیں دیا۔۔

سب سے خوبصورت ملک کونسا ہے۔؟؟

لڑکی نے کہا؛ بادشاہ سلامت دنیا کا سب سے خوبصورت ملک وہ ہے جو آزاد ہو، جہاں کوئی غلام نہ ہو اور جہاں کے حکمران ظالم اور جاہل نہ ہوں۔

لڑکی کے اس آخری جواب میں انسانیت کی ساری تاریخ کا قصہ تمام ہوتا ہے۔

15/09/2024

*_‏‎ن سے مراد نوکر پیپلز پارٹی کے پ سے مراد پالتو۔۔۔_*

*_➪ᴼʷⁿᵉʳ_*

15/09/2024

مشتاق احمد یوسفی صاحب لکھتے ہیں:-

میں آفس میں آتے ہی ایک کپ چائے ضرور پیتا ہوں۔ اُس روز ابھی میں نے پہلا گھونٹ ہی بھرا تھا کہ اطلاع ملی: کوئی صاحب مجھ سے ملنا چاہتے ہیں۔

میں نے کہا: بھجوا دیجیے۔ تھوڑی دیر بعد دروازہ کھلا اور شلوار قمیض پہنے گریبان کے بٹن کھولے گلے میں کافی سارا ٹیلکم پاؤڈر لگائےہاتھوں میں مختلف قسم کی مُندریاں اور کانوں میں رِنگ پہنے ہوئے ایک نیم کالے صاحب اندر داخل ہوئے۔ سلام لیا اور سامنے بیٹھ گئے۔

ان کا ڈیل ڈول اچھا تھا، اس لیے میں نے خود کو قابو میں رکھا اور آنے کا مقصد پوچھا۔ اُس نے محتاط نظروں سے اِدھر اُدھر دیکھا‘ پھر ٹیبل پر آگے کو جھک کر بولا ''میں بھی ایک مراثی ہوں۔ میں بوکھلا گیا، کیا مطلب.؟ وہ تھوڑا قریب ہوئے‏ اور بولے ''مولا خوش رکھے میں کافی دنوں سے آپ سے ملنا چاہ رہا تھا سنا ہے آپ بھی میری طرح.......... میرا مطلب ہے آپ بھی لوگوں کو ہنساتے ہیں؟‘‘

میں نے جلدی سے کہا، ہاں لیکن میں مراثی نہیں ہوں۔
“اچھی بات ہے‘‘ وہ اطمینان سے بولے ''میں نے بھی کبھی کسی کو اپنی حقیقت نہیں بتائی. میرا خون کھول اٹھا۔ عجیب آدمی ہو تم، تمہیں لگتا ہے کہ میں جھوٹ بول رہا ہوں؟ یہ دیکھو میرا شناختی کارڈ... ہم یوسفزئی ہیں ۔وہ کارڈ دیکھتے ہی چہکا. “مولا خوش رکھے... وہی بات نکلی ناں.. میرا دل چاہا کہ اچھل کر اُس کی گردن دبوچ لوں‘ لیکن کم بخت ڈیل ڈول میں میرے قابو آنے والا نہ تھا۔

وہ پھر بولا مجھے نوکری چاہیے‘‘۔ میں پہلے چونکا‘ پھر غصے سے بھڑک اٹھا ''یہ کوئی کمرشل تھیٹر کا دفتر نہیں ہے‘تم نے کیسے سوچ لیا کہ یہاں مراثی بھرتی کیے جاتے ہیں؟‘‘

وہ کچھ دیر مجھے گھورتا رہا‘ پھر اپنی مندری گھماتے ہوئے بولا ''یہاں نہ سہی‘ کسی دوسرے دفتر میں ہی کام دلوا دیں۔ میں کوئی سخت جواب دینے ہی والا تھا‏ کہ اچانک میرے ذہن میں ایک اچھوتا خیال آیا اور میں مسکرا اٹھا۔

آفس بوائے سے اُس کے لیے بھی چائے لانے کے لیے کہا اور خود اُٹھ کر اُس کے ساتھ والی کرسی پر آ کر بیٹھ گیا۔ اس کی آنکھوں میں الجھن سی اُتر آئی۔ میں نے اُس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہا، ‏سنو! تمہیں بہت اچھی نوکری مل سکتی ہے‘ اگر تم مجھے ہنسا کے دکھا دو۔

وہ ہونقوں کی طرح میرا منہ دیکھنے لگا۔ میں نے اُس کی حالت کا مزا اٹھاتے ہوئے اُسے زور سے ہلایا ''ہیلو! ہوش کرو بتاؤ‘ یہ چیلنج قبول ہے؟؟ اُس نے کچھ دیر پھر مندری گھمائی اور نفی میں سر ہلا دیا. میں حیران رہ گیا‘ وہ مراثی ہونے کے باوجود مجھ جیسے اچھے خاصے معزز انسان سے ہار مان رہا تھا۔ میں نے وجہ پوچھی تو اُس نے عجیب سا جواب دیا ''میں نے لوگوں کو ہنسانا چھوڑ دیا ہے۔

میں اچھل پڑا ''یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ اُس نے لمبا سانس لیا اور بیزاری سے بولا ''لوگ اب ہنسنا چھوڑ چکے ہیں۔ میں نے ایک زوردار قہقہہ لگایا ''یہ تمہاری غلط فہمی ہے.. دنیا آج بھی ہنستی ہے، مزاحیہ تحریریں پڑھتی ہے‘ مزاحیہ ڈرامے دیکھتی ہے، جگتیں پسند کرتی ہے۔ اُس نے اپنی مندری نکال کر دوسری انگلی میں پہنی. ‏اور اپنی بڑھی ہوئی شیو پر خارش کرتے ہوئے بولا ''دنیا ہنستی نہیں دوسروں کی ذلت پر خوش ہوتی ہے‘‘

میں نے پھر قہقہہ لگایا وہ کیسے؟ اُس نے قمیض کی سائیڈ والی جیب سے سستے والے سگریٹ کی مسلی ہوئی ڈبی نکالی اور میری طرف اجازت طلب نظروں سے دیکھا‘ میں نے ایش ٹرے اُس کے سامنے رکھ دی.

‏اُس نے شکریہ کہا اور سگریٹ سلگا کر گہرا کش لیا۔ میں اُس کےجواب کا منتظر تھا۔ تھوڑی دیر خاموشی رہی پھر اُس کی آواز آئی ''آپ کا منہ فلسطین کے لومڑ جیسا ہے"۔

مجھے گویا ایک کرنٹ سا لگا اور میں کرسی سے پھسل گیا۔ میری رگ رگ میں طوفان بھر گیا۔ وہ میرے دفتر میں بیٹھ کر‏ مجھے ہی لومڑ کہہ رہا تھا‘ بات تو سچ تھی مگر بات تھی رسوائی کی۔ میرا چہرہ سرخ ہو گیا‘ اس سے پہلے کہ میں اُس پر چائے کا گرم گرم کپ انڈیل دیتا‘ وہ جلدی سے بولا ''آپ کا ایک جگری دوست شہزاد ہے ناں؟‘‘

میں پوری قوت سے چلایا ''ہاں ہے...پھر؟ وہ فوراً بولا ''اُس کی شکل بینکاک کے جمعدار جیسی ہے"۔ میں نے بوکھلا کر اُس کا یہ جملہ سنا ... کچھ دیر غور کیا اور پھر بے اختیار میری ہنسی چھوٹ گئی... میں ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو گیا۔

تین چار منٹ تک آفس میں میرے قہقہے گونجتے رہے بڑی مشکل سے میں نے خود پر قابو پایا اور ‏دانت نکالتے ہوئے کہا ''شرم کرو... وہ میرا دوست ہے۔
میری بات سنتے ہی مراثی نے پوری سنجیدگی سے کہا ''ایسی ہنسی آپ کو اپنے اوپر لگنے والی جگت پر کیوں نہیں آئی؟ میں یکدم چونک اٹھا‘ ساری بات میری سمجھ میں آ گئی تھی...

ہمارے معاشرے میں واقعی وہ چیز زیادہ ہنسی کا باعث بنتی ہے جس میں کسی دوسرے کی ذلت کا سامان ہو‘ یہی وجہ ہے کہ سٹیج ڈراموں اور عام زندگی میں جب ہم کسی دوسرے کو ذلیل ہوتے دیکھتے ہیں تو ہمارے دل و دماغ فریش ہو جاتے ہیں۔

کوئی بندہ چلتے ہوئے گر جائے، کسی کی گاڑی خراب ہو جائے‏ کسی کے پیچھے کتا دوڑ لگا دے، کسی کی بس نکل جائے اور وہ آوازیں لگاتا رہ جائے تو ہماری ہنسی نہیں رکتی۔ یہی عمل اگر ہمارے ساتھ ہو اور دوسرے ہنسیں تو ہم غصے سے بھر جاتے ہیں۔

گویا ہنسنے کے لیے کسی کا ذلیل ہونا لازمی امر قرار پا چکا ہے۔ ‏یہی رویہ ہماری زندگی کے ہر پہلو میں در آیا ہے. ہمیں اپنے سکھ سے اتنی راحت نہیں ملتی جتنے کسی کے دکھ ہمیں سکون دیتے ہیں۔

جب متحدہ ہندوستان میں انگریز دور میں ٹرین آئی تو بنا ریل گاڑی کو سمجھے ،جانے کچھ اس وقت کے مذہبی رہنماوں جو دنیاوی علوم ...
15/09/2024

جب متحدہ ہندوستان میں انگریز دور میں ٹرین آئی تو بنا ریل گاڑی کو سمجھے ،جانے کچھ اس وقت کے مذہبی رہنماوں جو دنیاوی علوم سے نابلد تھے نے کہہ دیا کہ ٹرین پہ بیٹھنا حرام ہے کیونکہ یہ یہود و نصاری کی بنائی ہوئی چیز ہے مسلمانان ہند 5,10 سال تک ٹرین کے محفوظ اور سہولت بھرے سفر سے محروم رہے پھر ایک بار بمبئی میں کچھ مولوی صاحبان جنہوں نے مدراس جانا تھا، سفر لمبا اور دشوار تھا انہیں بتایا گیا کہ ریل گاڑی سے آپ محفوظ اور آرام دہ طریقے سے اور جلد وہاں پہنچ جائیں گے، بادل نخواستہ وہ ڈرتے ڈرتے ٹرین میں بیٹھ گے انہوں نے ایک پُرسکون اور آرام دہ سفر کیا سمجھ گئے کہ اس کی مزید مخالفت کرنا فضول بات ہے اور سب کو بتایا کہ نہیں اب فتویٰ واپس لے لیا گیا ہے اب آپ ٹرین میں سفر کر سکتے ہیں یوں ہندوستان کے مسلمان 5 سے 10 سال تک ٹرین کے سفر کی سہولت سے صرف کچھ لوگوں کی ذاتی ہٹ دھرمی اور کم علمی کی وجہ سے محروم رہے۔ شاید آپکو یاد ہو کہ پاکستان بننے سے پہلے اس وقت کے علماء نے انگریزی بولنے کو حرام قرار دیدیا تھا پھر سرسید خان نے مسلمانوں کو سمجھایا کہ اگر یہود نصاری سے مقابلہ کرنا ہے تو انکی زبان سیکھنا ہوگی اور اسوقت کے مولوی صاحبان نے انہیں انگریزوں کا ایجنٹ کہہ دیا تھا
معذرت کے ساتھ یہود و نصاری نے سائنس میں ترقی کی ہے اور ہمارے علماء کرام نے ہمیں ہمیشہ یہی بتایا ہے کہ سائنس اور علم کفر ہے اس کو سیکھنا بھی کفر ہے اور نعوذ باللہ یہ خدا بزرگ و برتر سے سے مقابلہ ہے ، حیرت ہوتی ہے ایسے لوگوں کی چھوٹی سوچ دیکھ کر کہ وہ ایک انسان کی ذہن سے بنے محدود سائنسی علوم کا تقابلہ اس ہستی سے کر رہے ہیں جو کہ خالق ہے مالک ہے اس اربوں نوری سال پہ محیط کائنات کا ۔ آج وہ قومیں سائنس کی ترقی کی وجہ سے کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہیں اور ہم ابھی تک اس چکر میں لگے ہوئے ہیں کہ سائنس پڑھی جائے کہ نہ پڑھی جائے۔
جب ہلاکو خان نے بغداد پر حملہ کیا تھا تو مسلمان اس بحث میں الجھے ہوئے تھے کہ سوئی کے ناکے پر کتنے فرشتے بیٹھ سکتے ہیں؟ اور موجودہ دور میں بھی ایک صاحب فرما رہے تھے کہ اگر مسواک بالشت سے بڑی ہو تو اسکے اوپر شیطان آکر بیٹھ جاتا ہے مطلب بندہ پچھے شیطان کو اور کوئی کام نہیں خیر یہ ہماری تنزلی کی سب سے بڑی وجوہات ہیں۔
اج تک دنیا کے کسی سائنس دان نے نہ تو خدائی کا دعویٰ کیا ہے اور نہ ہی اپنے آپ کو بہت بڑا پیر بتایا ہے کہ آ کے اس کے ہاتھ چومے جائیں یا اس کے آگے جھکا جائے
++++++++++++++
ایک اور بات انگریز دور تھا دہلی میں پہلی بار لاوڈ سپیکر کا مسجد میں استعمال ھوا اس وقت کے مولوی صاحبان نے بھی لاوڈ سپیکر کا استعمال حرام قرار دیا تھا آج مسلم امہ کی کوئی مسجد ایسی نہی جہاں ساونڈ سسٹم مسجد کے اندر یا باہر نہ ھوتا ھو اور اسکے بغیر مولوی صاحب کی آواز عوام تک نہیں پہنچتی۔۔ خیر میرا ارادہ کسی کی دل آزاری نہیں لیکن حقیقت کو آپ چھپا نہیں سکتے اسلیۓ آدھا نہی پورا سوچنے کی کوشش کیا کیجئے: شکریہ🙏

گلے میں طوق کو  زنجیر سمجھنا چھوڑوہر محرومی کو  تقدیر سمجھنا چھوڑوتم  اگر حق بھی نہ لے پاؤ  تو پھر بہتر ہے ہاتھ میں لوہے...
10/09/2024

گلے میں طوق کو زنجیر سمجھنا چھوڑو
ہر محرومی کو تقدیر سمجھنا چھوڑو

تم اگر حق بھی نہ لے پاؤ تو پھر بہتر ہے
ہاتھ میں لوہے کو شمشیر سمجھنا چھوڑو

جو سمجھتے ہیں کہ معراج فقط مسند ہے
ایسے لوگوں کو بھی تم پیر سمجھنا چھوڑو

تم اگر گھر کی حفاظت بھی نہیں کر سکتے
در و دیوار کو جاگیر سمجھنا چھوڑو

اپنی ماں جیسی زمیں کا جو اگر سودا کیا
شِیرِ مادر کو بھی شِیر سمجھنا چھوڑو

تم اگر خود کے مسائل کا بھی نہ حل لا پائے
خود کو پھر ماہرِ تدبیر سمجھنا چھوڑو

خود کو بہلاؤ نہ تم جھوٹی تسلی سے کبھی
تم ہر اک عکس کو تصویر سمجھنا چھوڑو

اپنے مطلب سے بھی ملتے ہیں رضا لوگ یہاں
ہر گلے لگتے کو دلگیر سمجھنا چھوڑو

اک میں پھِکی چاء نئیں پیندادُوجا ٹھنڈی چاء نئیں پینداجہڑی چاء وچ چاء نہ ہووےجی میں اوہ چاء نئیں پینداکلا بہہ کے چاء پینا...
10/09/2024

اک میں پھِکی چاء نئیں پیندا
دُوجا ٹھنڈی چاء نئیں پیندا

جہڑی چاء وچ چاء نہ ہووے
جی میں اوہ چاء نئیں پیندا

کلا بہہ کے چاء پیناں واں
پر میں کلی چاء نئیں پیندا

یا تے چاء ای چھڈ دتی سُو
یا فر ساڈی چاء نئیں پیندا

تیری چاء کوئی وکھری چاء اے
جا میں تیری چاء نئیں پیندا

.

زرا مسکرائیے پلیززززمیرے سوالوں کا جواب دیںگے؟کسی کو پتہ ہے کہ؟؟😅🙂دل پر رکھنے والا پتھر کہاں سے ملے گا اورکتنے کلو کا ہو...
08/09/2024

زرا مسکرائیے پلیزززز
میرے سوالوں کا جواب دیںگے؟

کسی کو پتہ ہے کہ؟؟😅🙂
دل پر رکھنے والا پتھر کہاں سے ملے گا اورکتنے کلو کا ہونا چاہیے🤔
کسی کے زخموں پر نمک چھڑکنا ہو تو کونسا ٹھیک رہے گا؟؟
*ساده یا آیو ڈین والا؟۔۔۔*🤪
وہ پوچھنا یہ تھا کہ بھاڑ میں جانے کے لئے رکشہ ٹھیک رہے گا یا ٹیکسی؟؟ 😬
کوئی بتا سکتا ہے کہ لوگ عزت کی روٹی کمانے میں لگے ہوئے ہیں...کوئی عزت کا سالن کیوں نہیں کماتا؟؟ 😉ایک بات بتائیے کہ یہ جو
ڈنر سیٹ ہوتا ہے اس میں لنچ کر سکتے ہیں کیا؟؟ 🤔
ایک اور بات بتائیے کہ جن کی دال نہیں گلتی * اُن کو سبزی گلانے کی اجازت ہے کیا؟؟*😜
پوچھنا یہ تھا
کہ اگر کسی سے چکنی چپڑی باتیں کرنا ہوں تو*
کون سا گھی صحیح رہے گا دیسی یا بناسپتی ؟؟*😃
کسی کو پتہ ہے غلطیوں پر ڈالنے والا پردہ کہاں ملتا ہےاور کتنے میٹر کا لینا ہوگا؟؟
🤭کوئی مجھے بتائے گا کہ جو لوگ کہیں کے نہیں رہتے تو پھر وہ کہاں رہتے ہیں؟؟ 😅
ایک یہ بات بھی پوچھنا ہے کسی کا مذاق اڑانا ہو تو...کتنی اونچائی تک اڑایا جائے ؟؟
😂اور ہاں کوئی یہ بتائے گا کہ کسی کو مکھن لگانا ہو تو گائے کا ٹھیک رہے گا یا بھینس کا ؟؟ 😇کہیں سے پوچھ کے بتائیے گا کہ کسی کے معاملے میں ٹانگ اڑانی ہو تو *
کونسی ٹھیک رہے گی دائیں یا بائیں والی؟؟*۔
مسکرانا صحت کے لیے اچھا ہے ۔۔ 😁😁😁 مسکرائیے ۔۔

Address

Bhimber

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Kashmir viewer posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share