InFo10Ment

InFo10Ment Information & Entertainment together at one platform. News and Health Blogs.

28/08/2025

💨 پیٹ کی بدبودار گیس کو خوشبو میں بدلنے والی ایجاد
انیسویں صدی کے وینس میں، نفاست اور خوبصورتی ہر چیز کا مرکز تھیں – حتیٰ کہ انسانی جسم کی سب سے فطری اور قدرتی کارروائیوں میں بھی! تصور کریں کہ اس دور میں، گیس خارج کرنا (یعنی پیٹ کی ہوا نکالنا) بھی ایک بے کلاس اور غیر مہذب فعل سمجھا جاتا تھا۔ اشرافیہ اور اعلیٰ طبقے کے لوگ اپنی سماجی تقریبات، محفلوں اور یہاں تک کہ مباشرت کے لمحات میں بھی اس "مسئلے" سے پریشان رہتے تھے۔ یہی وہ وقت تھا جب ایک ایسی ایجاد نے جنم لیا جو اتنی ہی مضحکہ خیز لگتی ہے جتنی کہ ذہین اور عملی: "ونویرا" (Vanvera)۔ یہ آلہ خاص طور پر ڈیزائن کیا گیا تھا تاکہ لوگوں کی موجودگی میں گیسوں کے شور اور بدبو کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے، اور اسے استعمال کرنے والا شخص اپنی عزت اور کلاس کو برقرار رکھ سکے۔

ونویرا کی تاریخ دلچسپ ہے۔ یہ 19ویں صدی کے اطالیہ میں، خاص طور پر وینس کی اشرافیہ میں مقبول ہوئی۔ کچھ ذرائع کے مطابق، یہ ایجاد قدیم روم اور مصر کی ایجادات سے متاثر تھی، جہاں ضیافتوں اور سماجی تقریبات میں ایسے "غیر مہذب" تاثرات کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔ قدیم رومی اور مصری اشرافیہ بھی اس طرح کی چیزوں سے بچنے کے لیے مختلف آلات استعمال کرتے تھے، جیسے خوشبو دار جڑی بوٹیاں یا خاص کنٹینرز۔ ونویرا کو انہی قدیم آئیڈیاز کو جدید بنا کر تیار کیا گیا تھا۔ یہ آلہ عام طور پر انڈے کی شکل کا ہوتا، جو سرامک یا لکڑی سے بنایا جاتا تھا، اور اس میں دو سوراخ ہوتے جو ایک دوسرے سے جڑے ہوتے۔ اس کی اندرونی ساخت میں کمپارٹمنٹس ہوتے جہاں خوشبو دار جڑی بوٹیاں، جیسے لیوینڈر، روزمیری یا دیگر ارومیٹک ہربس بھری جاتیں۔ نتیجتاً، جو گیس خارج ہوتی، وہ نہ صرف بغیر شور کے ہوتی بلکہ خوشبو دار بھی بن جاتی – ایک طرح سے "پرفیومڈ" ہوا!

ونویرا کے دو اہم ورژن تھے، جو مختلف مواقع کے لیے ڈیزائن کیے گئے تھے:

1. **ونویرا دا پاسیجیو (Vanvera da Passeggio)**: یہ ورژن خاص طور پر عوامی محفلوں، میٹنگز، سیر اور سماجی تقریبات کے لیے تھا۔ عورتیں اسے اپنے اسکرٹس یا تہوں کے نیچے چھپا کر استعمال کرتیں۔ اس میں ایک نفیس اور پوشیدہ ڈوری ہوتی، جسے کھینچنے سے گیس بغیر کسی شور یا بدبو کے خارج ہو جاتی۔ یہ اتنا ڈسکریٹ تھا کہ آس پاس والے لوگوں کو کچھ پتہ بھی نہ چلتا! یہ ورژن خاص طور پر وکٹورین دور کی خواتین کے لیے مفید تھا، جہاں تنگ کورسٹس اور بھاری لباس کی وجہ سے پیٹ کی گیس ایک عام مسئلہ تھی۔ کچھ تاریخی روایات کے مطابق، یہ اشرافیہ کی لمبی ضیافتوں میں استعمال ہوتا، جہاں کھانے پینے کی وافر مقدار سے ایسے مسائل پیدا ہوتے۔

2. **ونویرا دا الکووا (Vanvera da Alcova)**: یہ زیادہ ایڈوانسڈ اور "پرو" ورژن تھا، جو خاص طور پر مباشرت اور بیڈروم کے لمحات کے لیے ڈیزائن کیا گیا۔ اس میں لمبی ٹیوبیں ہوتیں جو گیس اور بو کو کمرے سے باہر، شاید دوسرے کمرے یا یہاں تک کہ باہر کی طرف لے جاتیں۔ یہ نوبیاہتا جوڑوں کے لیے خاص طور پر مفید تھا – ایک ذریعہ بتاتا ہے کہ 17ویں صدی کے وینس میں، دولہے شادی کی پہلی رات کو اسے استعمال کرتے تاکہ اپنی دلہن کے سامنے شرمندہ نہ ہوں۔ اس ورژن کی ٹیوبیں اتنی لمبی ہوتیں کہ بو مکمل طور پر غائب ہو جاتی، اور خوشبو دار ہربس کی وجہ سے ماحول مزید رومانٹک بن جاتا!

ونویرا کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ صرف وینس تک محدود نہیں رہی بلکہ پورے اطالیہ کی اشرافیہ میں پھیل گئی۔ یہ ایک "سیکریٹ آرٹیفیکٹ" کی طرح تھا، جو اعلیٰ طبقے کے لوگوں کے درمیان چھپا راز تھا۔ آج کل کے دور میں، جب ہم اس کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہنسی آتی ہے، لیکن اس وقت کی سماجی معیارات کو دیکھتے ہوئے، یہ ایک انقلابی ایجاد تھی۔ بدقسمتی سے، آج ونویرا موجود نہیں ہے – شاید ٹیکنالوجی کی ترقی یا سماجی تبدیلیوں کی وجہ سے یہ متروک ہو گئی۔ لیکن ایمانداری سے کہوں تو، آج کی عوامی ٹرانسپورٹ، بسوں، ٹرینوں اور میٹرو کی حالت دیکھ کر، جہاں کبھی کبھی بو اور شور ایک مسئلہ بن جاتے ہیں، کئی لوگ سوچیں گے کہ یہ ایجاد واپس لانے کی ضرورت ہے! 😏✨ کیا آپ کو لگتا ہے کہ جدید دور میں ایسا کوئی گیجٹ کام کر سکتا ہے؟ یا یہ صرف ایک تاریخی مذاق ہے؟

عجیب و غریب تاریخ

#ونویرا

02/08/2025

یہ امان اللہ ہے ، جو اسلام آباد کی منڈی میں ٹماٹروں کا کاروبار کرتے ہیں۔انکے 12 بچے ہیں جو سارے جوان ہیں اور ان میں سے 7 کی شادیاں ہوچکی ہیں اور ماشااللہ امان اللہ اب بھی جوان ہے اور کمر زیادہ مضبوط ہے، وزن اٹھانے کو دل کرتا ہے وجہ دریافت کی گئی تو مسکراتے ہوئے جواب دیا:
"گزشتہ ایک سال سے اسلام آباد میں باقاعدگی سے بیف پلاؤ کھا رہا ہوں!"



خبر: اسلام آباد میں 25 من گدھے کا گوشت پکڑا گیا 😜😜😜🤪

02/08/2025
02/08/2025
02/08/2025

Arizona State University (ASU) is partnering with Pakistan to launch the National Institute of Technology (NIT) in Lahore — the first American university campus in the country.

Scheduled to open in fall 2025, NIT will offer globally competitive education through two schools: Management Sciences and Data Sciences & IT.

Students can earn dual degrees, access global exchange programs, and benefit from a U.S.-style curriculum while staying rooted in local values.

Prime Minister Shehbaz Sharif praised the move as a key step in creating jobs and empowering youth through education.

Disclaimer: Image is Ai-generated and is for creative purpose only.

02/08/2025

Address

Ward#3 Sher Jang Colony
Bhimber
10040

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when InFo10Ment posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to InFo10Ment:

Share