18/09/2025
تاریخ ساز معاہدہ۔۔
پاکستان اور سعودی عرب نے حال ہی میں ایک تاریخی "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے" (Strategic Mutual Defence Pact - SMDA) پر دستخط کیے ہیں۔ اس معاہدے کو دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نیا سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
معاہدے کے اہم نکات:
* مشترکہ دفاع: اس معاہدے کے تحت کسی ایک ملک پر ہونے والے بیرونی مسلح حملے کو دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ اس کا مقصد کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع اور تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔
* دفاعی تعاون: معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو مزید فروغ دے گا، تاکہ مشترکہ سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
* خطے میں امن: اس معاہدے کا مقصد خطے اور دنیا میں امن اور استحکام کے لیے مشترکہ اقدامات کرنا ہے۔
* اداروں کی مضبوطی: دونوں ممالک کی سلامتی اور دفاعی شراکت داری کو ادارہ جاتی بنیادوں پر مضبوط بنایا جائے گا۔
یہ معاہدہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ریاض میں طے پایا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ معاہدہ نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو عملی شکل دے گا بلکہ خطے میں توازن اور استحکام کا بھی نیا باب کھولے گا۔ اس معاہدے کو بھارت سمیت دیگر ممالک نے بھی زیرِ نظر رکھا ہے، اور ایک تجزیہ کار کے مطابق یہ معاہدہ بھارت کے لیے ایک سرپرائز تھا۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک دفاعی معاہدے میں کلیدی کردار رہا ہے۔ ذرائع اور میڈیا رپورٹس کے مطابق، انہوں نے اس معاہدے کی تکمیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ان کا کردار کئی پہلوؤں سے نمایاں رہا ہے:
* دفاعی تعاون میں اضافہ: آرمی چیف کے طور پر، انہوں نے سعودی ولی عہد اور وزیرِ دفاع سمیت دیگر اعلیٰ سعودی حکام سے متعدد ملاقاتیں کیں، جن میں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی اور سلامتی کے تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
* سفارتی کوششیں: مختلف رپورٹوں میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ فیلڈ مارشل منیر کی سفارتی کوششوں نے دونوں ممالک کے تعلقات میں توازن اور اعتماد پیدا کیا، جس کے نتیجے میں یہ تاریخی معاہدہ ممکن ہوا۔
* پاکستان کو "پارٹنر" بنانا: معاہدے کے تحت پاکستان اب حرمین شریفین کے تحفظ میں سعودی عرب کا اسٹریٹجک پارٹنر بن گیا ہے، اور اس پیشرفت کو یقینی بنانے میں ان کا کردار اہم سمجھا جاتا ہے۔
اس معاہدے پر دستخط کی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ساتھ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے، جو اس میں ان کی شمولیت اور اہمیت کی عکاسی کرتا ہے۔