12/11/2024
*خیبر پختونخوا پاکستان تحریک انصاف حکومت کی 8 ماہ کی کارکردگی اور اہم ترقیاتی منصوبے:*
*ریکارڈ کیش لیول:* خیبر پختونخوا کے خزانے میں ریکارڈ کیش موجود ہے جس سے صوبے کے دیوالیہ ہونے کی افواہوں کی نفی ہوتی ہے اور صوبے کی مالی مضبوطی کا ثبوت ملتا ہے۔
*پہلی سہ ماہی میں شاندار مالی کارکردگی:* خیبر پختونخوا نے مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 103 ارب روپے کا سرپلس حاصل کیا، جو 45 ارب کے ہدف سے کہیں زیادہ ہے، جبکہ پنجاب نے اسی دوران 160 ارب روپے کا خسارہ ظاہر کیا۔
*صحت و تعلیم پر 35 فیصد سے زائد بجٹ خرچ:* خیبر پختونخوا نے صحت اور تعلیم پر بجٹ کا 35 فیصد خرچ کیا جو آئی ایم ایف کی طے شدہ حد سے بھی زیادہ ہے، جس سے عوام کی فلاح و بہبود کو ترجیح دی گئی۔
*صحت کارڈ کا احیا:* پی ٹی آئی کے فلیگ شپ صحت کارڈ کو دوبارہ فعال کیا گیا، جس کے ذریعے مارچ 2024 سے اب تک 20 ارب روپے کے اخراجات کیے گئے اور 500,000 سے زائد آپریشنز کیے گئے۔
20 ارب روپے کی گندم خریداری: صوبے نے خود گندم کی خریداری کے لیے 20 ارب روپے مختص کیے، جبکہ پنجاب اور وفاق نے اپنی خریداری میں کٹوتی کی۔
رمضان میں مالی امداد: رمضان میں 850,000 مستحق خاندانوں کو 10,000 روپے فی خاندان امداد فراہم کی گئی، جبکہ پنجاب نے 3,500 روپے کا راشن بیگ اور سندھ نے 5,000 روپے فی خاندان دیے۔
ٹرانسفارمر کی مرمت: صوبائی حکومت نے 4 ارب روپے ٹرانسفارمرز کی مرمت کے لیے فراہم کیے، حالانکہ یہ وفاق کی ذمہ داری ہے۔
مفت کتابوں کے لیے 10 ارب روپے: صوبائی حکومت نے مفت کتابوں کی فراہمی کے لیے 10 ارب روپے خرچ کیے، اور کتابوں کی ری سائیکلنگ سے 4 ارب روپے کی بچت بھی کی۔
مفت ادویات کی فراہمی: مفت ادویات کے لیے بھی اس سال 10 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا۔
کے پی اسپیڈ پروگرام: صحت اور تعلیم میں کے پی اسپیڈ پروگرام متعارف کرایا گیا، جس کے تحت ادارے خود اپنی ضروریات کے لیے درخواستیں اور خریداری کر سکتے ہیں۔
اثاثہ جات مینجمنٹ اور پنشن اصلاحات: کے پی اسپیڈ پروگرام کے تحت تعلیمی اور صحت کے اثاثہ جات کی مینجمنٹ، پنشن اصلاحات، بائیومیٹرک اور ڈیجیٹلائزیشن جیسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
تعلیم کارڈ کی تیاری: صحت کارڈ کی کامیابی کے بعد تعلیم کارڈ متعارف کرانے کی تیاری جاری ہے۔
یونیورسٹیوں کو خود کفیل بنانے کا منصوبہ: صوبے کی یونیورسٹیوں کو خود کفیل بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ ان کا بوجھ حکومت پر کم ہو۔
پینشن اور گریچویٹی فنڈ: پنشن اور گریچویٹی فنڈ میں 40 ارب روپے شامل کیے گئے اور قرضہ مینجمنٹ فنڈ کے لیے ابتدائی طور پر 50 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ٹیکس کے نظام میں بہتری: صوبے میں تمباکو پر ایکسائز ٹیکس، دیگر محصولات میں اضافہ، پراپرٹی اور سیلز ٹیکس میں کمی، اور جی آئی ایس سروے کے ذریعے پراپرٹی ٹیکس کی کوریج میں اضافہ کیا گیا ہے۔
بی آر ٹی سبسڈی میں کمی: بی آر ٹی کی سبسڈی میں کمی کے لیے ٹرانسپورٹ کے نرخ بڑھائے گئے۔
سونے کے بلاکس کی نیلامی: پہلی بار صوبے میں سونے کے بلاکس کی نیلامی سے 4.92 ارب روپے کی آمدن ہوئی۔
تمباکو سیس کی وصولی میں اضافہ: تمباکو سیس کی وصولی کے کنٹریکٹ 104 کروڑ روپے تک پہنچ گئے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔
*اہم ترقیاتی منصوبے:*
گھروں کی شمسی توانائی پر منتقلی: 130,000 گھروں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا رہا ہے، جن میں سے 50 فیصد گھروں کو مفت سہولت فراہم کی جائے گی۔
سرکاری عمارتیں اور اسکول شمسی توانائی پر منتقل: 13,000 سرکاری عمارتیں اور 19,000 اسکولوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا رہا ہے تاکہ توانائی کی بچت ہو۔
سرکاری ملازمین کے لیے سولر قرضے: خیبر بینک کے ذریعے 650,000 سرکاری ملازمین کو سولر سسٹمز کے لیے سستے قرضے فراہم کیے جائیں گے۔
احساس پروگرام کے تحت فلاحی منصوبے:
احساس ہنر: صنعتی سیکٹر کے فروغ کے لیے تربیتی پروگرام۔
احساس روزگار: روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے فلاحی اقدامات۔
احساس نوجوان: نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے فلاحی پروگرام۔
احساس اپنا گھر: مستحق خاندانوں کے لیے ہاؤسنگ اسکیم۔
زندگی بیمہ منصوبہ: 10.5 ملین خاندانوں کے کفیل افراد کے لیے زندگی بیمہ، جس میں فوت شدہ افراد کے خاندانوں کو ایک ملین اور 60 سال سے زائد عمر کے لیے پانچ لاکھ روپے فراہم کیے جائیں گے۔
صوبے کی اپنی ٹرانسمیشن لائن: صوبے کی اپنی ٹرانسمیشن لائن اور ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام کیا جا رہا ہے تاکہ توانائی کے مسائل کا حل یقینی بنایا جا سکے۔
سیاحت کے فروغ کے لیے ہوم اسٹے لون اسکیم: سیاحت کے فروغ کے لیے 4 ملین روپے تک کے ہوم اسٹے قرضے فراہم کیے جا رہے ہیں۔
نوجوانوں کے لیے وینچر کیپیٹل ماڈل: نوجوانوں کو کاروبار شروع کرنے کے لیے 5 ملین روپے تک کے قرضے فراہم کیے جا رہے ہیں۔
پشاور تا ڈی آئی خان موٹر وے: یہ موٹر وے منصوبہ خطے کے رابطے کو بہتر بنائے گا۔
سی آر بی سی لفٹ کینال: یہ نہری منصوبہ زرعی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے شروع کیا جا رہا ہے۔
سرحدی تجارت کے فروغ کے لیے تجارتی راہداری کی ترقی: تجارتی راہداری کی تعمیر سے سرحدی تجارت میں بہتری آئے گی۔
تیل و گیس کی دریافت اور مراعات: ماری پٹرولیم اور او جی ڈی سی کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے صوبے میں تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت پر کام جاری ہے۔
سیاحت کے لیے نئے علاقے: صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے 4 نئے علاقوں کی ترقی کا کام جاری ہے۔
یہ تمام اقدامات خیبر پختونخوا کی عوام کی زندگی کو بہتر بنانے اور صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔