
28/02/2023
ہاتھ میں نیزا لئے گھوڑا دوڑاتا یہ شخص نواب عطا محمد خان ہے۔ جو 80 سال کی عمر تک گھوڑے کی پیٹھ پر رہا ۔ دیکھنے میں ایک سفاک نواب لگتا تھا مگر عملاً ایسا نہیں تھا۔ ساری زندگی گھڑ دوڑ ، نیزہ بازی اور مشرقی روایات کے بہت بڑے فداکار رہے۔ ایچی سن اور آکسفورڈ کے زمانہ طالب علمی میں کلاس کی حد تک کوٹ پتلون پہنا اس کے علاوہ پوری زندگی شلوار قمیض اور پگ کے سوا کچھ نہ پہنا۔ خودجدی پشتی نواب ہی نہ تھے بلکہ نواب آف کالا باغ کے داماد بھی تھے۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی۔ کنیڈا،ساؤتھ افریقہ اور بھارت میں گھڑ سواری کے عالمی مقابلوں میں شرکت کے لئے گئے تو اسی وضع قطع میں گئے۔
آکسفورڈ سے گریجویشن میں گولڈ میڈلسٹ ہوگئے تو کانووکیشن میں اسی وضع قطع کے ساتھ پہنچ گئے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈریس کوڈ کا اصول پیش کرکے لباس بدلنے کا کہا تو انکار کردیا۔ منیجمنٹ نے کہا
"اگر یہی پہنے رکھنا ہے تو پھر ڈائس پر آکر ملکہ معظمہ سے گولڈ میڈل نہیں لینے دیا جائے گا"
جواب دیا
"تو نہ دیں گولڈ میڈل مگر لباس تو یہی رہے گا"
تقریب کے دوران میڈلز لینے والے طلبہ میں ان کا نام بھی پکارا گیا تو یہ اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے اور ملکہ کو مخاطب کرکے کہا
"میں یہاں پنڈال میں موجود ہوں، لیکن منیجمنٹ کہتی ہے کہ اپنے قومی لباس میں ڈائس پر مت آنا"
ملکہ ایلزبتھ نے جواب دیا
"اگر یونیورسٹی کا اصول یہی ہے تو پھر میں پنڈال میں آکر آپ کو گولڈ میڈل دے دیتی ہوں"
اور یوں طالب علم عطامحمد خان کو گولڈ میڈل دینے ملکہ اس کی سیٹ پر آئیں۔
ہمیں مولوی کی بات تو ہضم نہیں ہوتی، سو ہمارے ذہنی غلام پچھلے سال اکیاسی برس کی عمر میں انتقال کر جانے والے نواب عطا محمد خان مرحوم سے ہی کچھ سیکھ لیں۔اللہ تعالی مرحوم کی مغفرت کرے اور درجات بلند کرے آمین۔
واللہ اعلم
منقول