17/08/2025
وفاق کا بڑا قدم
پاکستان کو 12 صوبوں میں تقسیم کرنے کی تیاری، نسلی سیاست کو دھچکا
اسلام آباد پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا انتظامی ڈھانچے کا منصوبہ تیار، میڈیا ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ملک کو بارہ (12) نئے صوبوں میں تقسیم کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ اقدام نسلی و لسانی بنیادوں پر صوبائی سیاست کو کمزور کرنے اور وفاق کو مزید مضبوط بنانے کیلئے اٹھایا جا رہا ہے۔
موجودہ صوبائی ڈھانچہ 1970ء میں قائم ہوا تھا اور چلا آ رہا ہے، جو بڑی حد تک لسانی بنیادوں پر بن چکا ہے۔
ماہرین کے مطابق انتظامی بنیادوں پر صوبوں کی تقسیم سے ترقیاتی فنڈز کی منصفانہ تقسیم، تیز گورننس اور مرکز کے ساتھ ہم آہنگی ممکن ہوگی۔
بھارت، نائیجیریا اور ایتھوپیا جیسے ممالک میں اس حکمت عملی نے کامیابی حاصل کی ہے۔
ذرائع کے مطابق موجودہ صوبائی سیٹ اپ — پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا — ختم کر کے ہر ایک کو چھوٹے صوبوں میں تقسیم کیا جائے گا، جبکہ کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھی مزید اختیارات دیے جائیں گے۔
مجوزہ 12 صوبے، ہیڈکوارٹرز اور اہم علاقے
1️⃣ پنجاب (4 صوبے)
1. پنجاب وسطی — ہیڈکوارٹر: لاہور
اضلاع: لاہور، قصور، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، اوکاڑہ
2. پنجاب شمالی — ہیڈکوارٹر: راولپنڈی
اضلاع: راولپنڈی، اٹک، جہلم، چکوال، میانوالی، خوشاب
3. پنجاب جنوبی — ہیڈکوارٹر: ملتان
اضلاع: ملتان، خانیوال، وہاڑی، لودھراں، بہاولپور، رحیم یار خان
4. پنجاب مغربی — ہیڈکوارٹر: فیصل آباد
اضلاع: فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، سرگودھا، بھکر
2️⃣ بلوچستان (4 صوبے)
1. بلوچستان ساحلی — ہیڈکوارٹر: گوادر
اضلاع: گوادر، کیچ، پسنی، اورماڑہ، لسبیلہ
2. بلوچستان وسطی — ہیڈکوارٹر: خضدار
اضلاع: خضدار، قلات، مستونگ، آواران، سوراب
3. بلوچستان شمالی — ہیڈکوارٹر: کوئٹہ
اضلاع: کوئٹہ، زیارت، پشین، قلعہ عبداللہ، چمن
4. بلوچستان مشرقی — ہیڈکوارٹر: ڈیرہ مراد جمالی
اضلاع: نصیر آباد، جھل مگسی، کچھی، سبی، ڈیرہ بگٹی
خیبر پختونخوا (2 صوبے)
1. خیبر شمالی — ہیڈکوارٹر: پشاور
اضلاع: پشاور، مردان، صوابی، نوشہرہ، چارسدہ، بونیر
2. خیبر جنوبی — ہیڈکوارٹر: ڈیرہ اسماعیل خان
اضلاع: ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، کوہاٹ، ہنگو، کرک، بنوں
سندھ (2 صوبے)
1. سندھ شہری — ہیڈکوارٹر: کراچی
اضلاع: کراچی کے تمام اضلاع، حیدرآباد
2. سندھ دیہی — ہیڈکوارٹر: سکھر
اضلاع: سکھر، لاڑکانہ، خیرپور، شکارپور، نواب شاہ، دادو، میرپور خاص
ممکنہ طریقہ کار
3 ماہ: آئینی مسودہ اور صوبائی حدود کا تعین
6 ماہ: قومی و صوبائی اسمبلیوں سے دو تہائی اکثریت سے منظوری
4 ماہ: عبوری گورنر، چیف سیکرٹری اور آئی جی کی تعیناتی
6–8 ماہ: نئی حلقہ بندیاں اور انتخابات
2–3 سال: مستقل صوبائی دارالحکومت اور سیکرٹریٹ کی تعمیر
ممکنہ ردعمل
عوام: شہری علاقوں میں خوشی، دیہی علاقوں میں احتیاط
سیاسی جماعتیں: وفاقی جماعتیں کریڈٹ لینے کی دوڑ میں، قوم پرست جماعتوں کا ممکنہ احتجاج
عالمی میڈیا: اسے پاکستان کی سب سے بڑی انتظامی ریفارم قرار دے گا۔