Ch.Aamir mumral Journalist

Ch.Aamir mumral Journalist تازہ ترین ضلعی نیشنل اور انٹر نیشنل خبروں اور معلومات کے حصول کے لیے ہمارے اس نیوز پیج سے منسلک ہو جائیں ۔۔۔۔

ہانک کانگ میں پاکستانی شہری بطور ورک یا لیبر ویزا حاصل کرنے کے لیے بنیادی طور پر دو راستے ہیں:---۱. General Employment P...
03/07/2025

ہانک کانگ میں پاکستانی شہری بطور ورک یا لیبر ویزا حاصل کرنے کے لیے بنیادی طور پر دو راستے ہیں:

---

۱. General Employment Policy (GEP) – پروفیشنل ورک ویزا 🛂

یہ سب سے عام راستہ ہے:

آپ کو ہانک کانگ کی کمپنی سے جاب آفر چاہیے (منیجر یا سپیشلسٹ پوزیشن، مارکیٹ ریٹ پر تنخواہ) ۔

آپ کے پاس یونیورسٹی ڈگری یا متعلقہ تجربہ ہونا ضروری ہے ۔

کمپنی کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ اس لیے ہانک کانگ میں اتنا تجربہ یا مہارت رکھنے والا مقامی متبادل دستیاب نہیں ۔

درخواست آن لائن بھری جاتی ہے (فارم ID 997 یا آن لائن GEP فارم)، اور ساتھ ضروری دستاویزات شامل ہوتی ہیں جیسے پاسپورٹ، تعلیمی اسناد، تجربہ، آفر لیٹر، کمپنی کے فنانشل ریکارڈز وغیرہ ۔

پراسیسنگ وقت عام طور پر ۲–۳ ماہ ہوتا ہے ۔

ویزا منظور ہونے کے بعد الیکٹرانک ویزا (e‑Visa) جاری کیا جاتا ہے، جو متعلقہ فیس ادا کرنے کے بعد ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے ۔

ویزا کی مدت عام طور پر ملازمت یا ۳ سال تک ہوگی۔ بعد میں توسیع ممکن ہے ۔

دستاویزات کی مکمل فہرست (عام GEP کیس):

اپنا پاسپورٹ + تصویر

تعلیمی ڈگریاں + ورک تجربہ

کمپنی کے ساتھ آفر لیٹر/کنٹریکٹ

کمپنی کا بزنس ریجسٹریشن + فنانشل رپورٹس

دیگر کمتر سپورٹنگ دستاویزات: تنخواہ تنقیہ، رہائش کا ثبوت وغیرہ ۔

---

۲. ٹیلینٹ یا انویسٹمنٹ سکیمز

اگر آپ خاص اہلیت رکھتے ہیں یا سرمایہ کاری کر رہے ہیں تو آپ دیگر سکیمز کے تحت بھی درخواست دے سکتے ہیں:

Top Talent Pass Scheme (TTPS): اگر آپ HK$ 2.5 ملین (تقریباً PKR 85 ملین+) سالانہ کماتے ہیں، یا top 100 یونیورسٹی سے ڈگری اور 3 سال کا تجربہ رکھتے ہیں ۔

Quality Migrant Admission Scheme (QMAS): پوائنٹ بیسڈ سکیم، بغیر جاب آفر کے، اگر ضروری تعلیمی قابلیت، زبان، تجربہ وغیرہ ہو ۔

Self-Employment / Investment Visa: اگر آپ HK میں بزنس شروع یا انویسٹمنٹ کرنا چاہتے ہیں تو بھی ویزا مل سکتا ہے، بشرطیکہ آپ کی سرمایہ کاری HK معیشت میں فائدہ مند ہو ۔

---

پاکستانی شہریوں کے لیے اضافی مراحل & معلومات

پاکستانی سفارتخانہ یا ویزا سنٹر سے ویزا فیس: تقریباً PKR 8,200 + PKR 2,000 سروس فیس ۔

درخواست ہانک کانگ کی امیگریشن ڈیپارٹمنٹ یا قریبی چین/بیجنگ میں HK گورنمنٹ آفس کے ذریعے بھی جمع ہو سکتی ہے ۔

پراسیسنگ وقت کم از کم ایک مہینہ یا تا تین ماہ ہوتا ہے ۔

---

طریقہ کار کا خلاصہ:

1. جاب آفر حاصل کریں — ہانک کانگ میں کمپنی تلاش کریں (آن لائن پورٹلز یا ملازمت ایجنسیز) ۔ 2. مطلوبہ سکیم منتخب کریں — زیادہ تر پاکستانی شہری GEP، TTPS یا QMAS استعمال کرتے ہیں۔ 3. درخواست جمع کریں — GovHK ویب سائٹ سے آن لائن فارم بھریں یا براہِ راست / چین میں جمع کروائیں ۔ 4. ضروری دستاویزات جمع کروائیں — جیسا کہ اوپر بیان ہوا۔ 5. پروسیسنگ کا انتظار کریں — 1–3 ماہ تک۔ 6. وصولی & ادائیگی — مثال کے طور پر e‑Visa حاصل کر کے امیگریشن پر داخل ہوں ۔

2. ویزا کے ساتھ ہانک کانگ میں داخل ہوں — اور اگر ضرورت ہو HK ID کارڈ کروائیں۔

---

خلاصہ جدول

سکیم ضرورت ویزا کی مدت جاب آفر

GEP ڈگری+تجربہ + کمپنی آفر + مارکیٹ تنخواہ عام طور پر ۳ سال + توسیع ضروری
TTPS HK$2.5m+ آمدنی یا top یونیورسٹی + تجربہ ۵ سال تک رہائش غیر ضروری
QMAS پوائنٹس ٹیسٹ (تعلیم، تجربہ، زبان) مستقل رہائش کی طرف راستا غیر ضروری
ইনویسٹمنٹ/سیلف ایمپلائے بزنس پلان + کیپیٹل ۱–۲ سال + توسیع --

---

پاکستانی جو صرف میٹرک پاس ہیں، ان کے لیے ہانگ کانگ میں قانونی طور پر کمائی کرنے کی راہ تھوڑی محدود مگر مکمل طور پر ممکن ...
03/07/2025

پاکستانی جو صرف میٹرک پاس ہیں، ان کے لیے ہانگ کانگ میں قانونی طور پر کمائی کرنے کی راہ تھوڑی محدود مگر مکمل طور پر ممکن ہے۔ درجِ ذیل آپشنز کا جائزہ لیں:

---

۱. جنرل ایمپلائمنٹ پالیسی (GEP) – ملازمت کے ذریعے ویزا 🚀

ضروریات:

ہانگ کانگ کا مستعد ایمپلائر جو آپ کے لیے جاب آفر کرے۔

اس جاب کے لیے کوئی مقامی لیبر دستیاب نہ ہو۔

عموماً بیچلر ڈگری یا اس کے برابر تکنیکی قابلیت درکار ہے، لیکن "استثنائی مہارت" (Exceptional Skill) کے تحت کوئی ڈگری نہ ہونے پر بھی درخواست کی جاسکتی ہے ۔

میٹرک پاس ہونے پر:

"Exceptional skill" ثابت کرنا کافی مشکل ہے۔

مؤثر راستہ ہے کہ آپ کوئی آن لائن ڈپلومہ یا سرٹیفکیٹ کورس کر لیں، خاص طور پر IT یا Teaching میں، تاکہ قابل قبول قابلیت ثابت ہو سکے جیسا کہ reddit پر مشورہ دیا گیا:

> “Get a teaching degree/online diploma, get a job teaching English or IT…”

---

۲. ٹاپ ٹیلنٹ پاس اسکیم (TTPS)

ضروریات:

پچھلے سال HK$2.5 ملین (تقریباً 32 لاکھ پاکستانی روپے) تنخواہ، یا

عالمی ٹاپ 100 یونیورسٹی سے گریجویٹ + کم از کم 3 سال تجربہ ۔

میٹرک پاس افراد:

اس اسکیم کا فائدہ اٹھانا تقریباً ناممکن ہے جب تک بین الاقوامی ٹاپ یونیورسٹی یا باوقار تنخواہ کا ثبوت نہ ہو۔

---

۳. کوالٹی مائیگرنٹ ایڈمیشن اسکیم (QMAS)

ایک پوائنٹس بیسڈ پروگرام ہے، جس میں بیچلر ڈگری، تجربہ اور زبان کی مہارت پوائنٹس دیتی ہیں ۔

میٹرک پاس افراد:

ڈگری نہ ہونے کی وجہ سے پوائنٹس کم ہوں گے، کم از کم 80 پوائنٹس درکار ہوتے ہیں – جو میٹرک پاس ہونے پر پورے ہونا مشکل ہے۔

---

۴. تجربے یا آن لائن کورس کے ساتھ داخلہ ✍️

آن لائن ڈپلومہ حاصل کریں (مثلاً TEFL سرٹیفکیٹ، IT).

تلاش کریں: Entry-level یا teaching/technical مددگار جابز جو میٹرک سے بھی قبول ہوں۔

reddit تجربات بتاتے ہیں: غیر ڈگری ہولڈرز نے یہ راستہ اپنا کر ویزا لیا ۔

---

آپ کے لیے آسان اور قانونی پلان

1. Quick Technical or Teaching Course
کوئی سستا اور عالمی طور پراعتبار ڈپلومہ/سرٹیفکیٹ لیں، مثلاً:

TEFL/TESOL (English Teaching)

Basic IT، CompTIA، یا Web Development

2. مستحکم جاب تلاش کریں
ڈپلومہ مکمل ہونے کے بعد، job portal یا LinkedIn کے ذریعے ہانگ کانگ میں Teaching یا IT role کیلئے apply کریں۔

وہ جگہ منتخب کریں جہاں مقامی امیدوار کم ہوں۔

3. GEP ویزا پر اپلائی
جب ملازمت مل جائے:

ایمپلائر sponsor کرے گا۔

ضروری دستاویز: آپ کا پاسپورٹ، ڈپلومہ، تجربے کے خطوط، اور کمپنی کی supporting documentation ۔

4. ویزہ ایکٹیویٹ اور داخلہ
ویزا ملنے کے بعد تقریباً ۴-۸ ہفتوں میں جاری ہوتا ہے ۔

---

اہم خلاصہ

راستہ ڈگری ضرورت آسانی تجویز

GEP بیچلر — استثنائی صلاحیت سے کم درمیانی ڈپلومہ + job offer کے بعد بہتر انتخاب
TTPS ٹاپ یونیورسٹی یا بڑی تنخواہ نہیں آپ پر لاگو نہیں ہوتا
QMAS ڈگری اور تجربہ مشکل آپ پر میٹرک کی بنیاد پر لاگو نہیں ہوتا

ٹپ: آن لائن ڈپلومہ + جاب آفر کے ساتھ GEP ویزا حاصل کرنا آپ کے لیے سب سے عملی حل ہے۔

اپنے کسانوں کی گندم کوڑیوں کے مول دول کر حکومت کا باہر سے گندم امپورٹ کرنے کا فیصلہ ۔۔۔۔
02/07/2025

اپنے کسانوں کی گندم کوڑیوں کے مول دول کر حکومت کا باہر سے گندم امپورٹ کرنے کا فیصلہ ۔۔۔۔

ایک آدمی بینک گیا اور کیش کاؤنٹر پہ ایک چیک نکال کے دیا، اور پوچھا کہ یہ رقم کتنے دنوں میں میرے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ھو جا...
02/07/2025

ایک آدمی بینک گیا اور کیش کاؤنٹر پہ ایک چیک نکال کے دیا، اور پوچھا کہ یہ رقم کتنے دنوں میں میرے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ھو جاۓ گی؟😁
کیشئیر نے کہا : سر تین سے چار دن لگ سکتے ہیں۔☺
اُس آدمی نے کہا یار یہ چیک جس بنک کا ھے وہ آپ کے بنک کے بالکل سامنے روڈ کے اُس پار ھے، پھر بھی اتنے دن کیوں؟
کیشئیر نے کہا: سر وہ تو ٹھیک ھے، مگر کچھ رُولز فالو کرنے پڑتے ہیں خواہ وہ برانچ جتنی بھی قریب کیوں نہ ھو۔
وہ آدمی کیشئیر کو ٹوکتے ھوئے بولا کیا مطلب؟😂
کیشئیر نے کہا:میں آپ کو سمجھاتا ہوں، فرض کریں اگر آپ کا ایکسیڈنٹ قبرستان کے سامنے ھو جاتا ھے اور موقع پہ ہی آپکی ڈیتھ ہو جاتی ھے، تو پہلے آپ کو ہسپتال لے جائیں گے، پھر گھر، غسل اور کفن کا مرحلہ، پھر جنازہ ھو گا اور پھر آپ کو قبرستان لائیں گے۔ حالانکہ آپ تو مرے ہی قبرستان کے سامنے تھے، وہیں اُسی وقت آپ کو دفنایا کیوں نہیں گیا؟ جی آپ کو سمجھ آئی کیسے کچھ رُولز فالو کرنے پڑتے ہیں؟😂
آدمی بولا جی جی۔ ۔ ۔سمجھ تو مجھے آ گئی ھے پر ۔ ۔ ۔
لکھ دی لعنت تیری مثال تے
🙂😂

01/07/2025

لو جی اب عرق گلاب 9روپے مہنگا ہوگیا ہے۔۔۔۔۔۔۔

30/06/2025

50لاکھ مرلہ لاھور ۔۔۔۔۔۔

پنجاب حکومت نے شہریوں سے یکم جولائی سے کوڑا ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب ذرائع کا کہنا ہے ...
30/06/2025

پنجاب حکومت نے شہریوں سے یکم جولائی سے کوڑا ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت یکم جولائی سے صوبے بھر کے شہری اور دیہی علاقوں میں ستھرا پنجاب منصوبے کے تحت صفائی ٹیکس (گاربیج ٹیکس) کی وصولی شروع کرے گی، اس سلسلے میں مقامی حکومتوں نے اس منصوبے کی کامیابی یقینی بنانے کے لیے سروس چارجز کی وصولی کے لیے حکمتِ عملی ترتیب دینا شروع کر دی ہے، پنجاب کابینہ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و ترقی پہلے ہی اس منصوبے کی منظوری دے چکی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد، "ستھرا پنجاب" منصوبے کا آغاز کیا گیا تاکہ صفائی اور کچرا مینجمنٹ کی سہولیات فراہم کی جا سکیں، جس کے لیے ابتدائی طور پر 200 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا، مقامی حکومتوں اور ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں نے مشینری خریدی اور لاہور سمیت کئی اضلاع میں گھروں سے کچرا اکٹھا کرنے کا کام شروع کیا، تاہم تاخیر کے باعث ابھی تک یہ سہولیات پنجاب کے تمام رہائشی علاقوں تک مکمل طور پر نہیں پہنچ سکی ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ حکومتِ پنجاب نے اس منصوبے کے لیے ایک مخصوص ٹائم لائن مقرر کی ہے، جس کے تحت یکم جولائی سے ٹیکس وصولی کا آغاز ہونا ہے، اس لیے مقامی حکومتوں اور ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ گاربیج ٹیکس کی وصولی کے تمام انتظامات مکمل کر لیے جائیں، جس پر کام جاری ہے، یہ نیا ٹیکس صوبے کے شہری و دیہی علاقوں میں رہائشی اور کاروباری تمام چھوٹے بڑے یونٹس پر لاگو ہو گا، تاہم لاہور سمیت پنجاب بھر کی کچی آبادیوں کے رہائشیوں کو اس ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
​بتایا جارہا ہے کہ دیہی علاقوں کے لیے 3 سے 5 مرلہ گھروں پر ماہانہ 200 روپے، ​10 مرلہ یا اس سے بڑے گھروں پر ماہانہ 400 روپے​، چھوٹے کاروبار پر ماہانہ 300 روپے، ​درمیانے کاروبار پر ماہانہ 700 روپے اور بڑی صنعتوں یا فیکٹریوں پر ماہانہ 1,000 روپے​ ٹیکس لگے گا، اسی طرح شہری علاقوں کے لیے 5 مرلہ تک گھروں پر ماہانہ 300 روپے, 5 سے 10 مرلہ ماہانہ 500 روپے, ​10 مرلہ سے 1 کنال تک ماہانہ 1,000 روپے​، 1 سے 3 کنال ماہانہ 2,000 روپے، ​3 کنال سے بڑے گھروں سے ماہانہ 5,000 روپے​ کوڑا ٹیکس وصول کیا جائے گا جب کہ تجارتی علاقوں کے لیے دکانیں ماہانہ 500 روپے, درمیانے کاروبار ماہانہ 1,000 روپے, بڑی صنعتیں، کاروبار، فیکٹریاں ماہانہ 3,000 روپے​ ٹیکس ادا کریں گی۔
محکمہ بلدیات کے سیکریٹری میاں شکیل احمد کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایات پر شروع کیا گیا جس کا مقصد دیہی علاقوں کو بھی شہری علاقوں جیسی صفائی کی سہولیات فراہم کرنا ہے جس کے لیے گھر گھر کچرا اکٹھا کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور یکم جولائی سے رہائشیوں و کاروباری اداروں سے سروس چارجز کی وصولی شروع ہو جائے گی، اس حوالے سے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

30/06/2025

اہم خبر
ڈی ایچ کیو ہسپتال چکوال سمیت پنجاب بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں ہیلتھ کارڈ سہولت ختم کر دی گئی 30 جون کے بعد ہیلتھ کارڈ پر علاج نہیں ہو گا،زرائع

شاید آپ سیارچوں (ایسٹرائیڈز) کے بارے میں صرف اُس وقت سوچتے ہوں گے جب آپ کوئی سائنس فکشن فلم دیکھ رہے ہوں یا جب خبروں میں...
30/06/2025

شاید آپ سیارچوں (ایسٹرائیڈز) کے بارے میں صرف اُس وقت سوچتے ہوں گے جب آپ کوئی سائنس فکشن فلم دیکھ رہے ہوں یا جب خبروں میں بتایا جا رہا ہو کہ کسی سیارچے کے زمین سے ٹکرانے کے کتنے امکانات ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر میں کئی سائنسدان اور خلائی ادارے مسلسل اِن پر نظر رکھتے ہیں اور اس کی کئی اہم وجوہات ہیں۔

سیارچے وہ چٹانی ٹکڑے ہیں جو ہمارے سورج اور سیاروں کے بننے کے وقت، یعنی آج سے تقریباً 4.6 ارب سال پہلے، ٹوٹ کر علیحدہ ہو گئے تھے۔ آج ہمیں ایک دس لاکھ سے زائد سیارچوں کے بارے میں معلوم ہے جن میں سے زیادہ تر سورج کے گرد اور مریخ اور مشتری کے درمیان ’مین ایسٹیرائیڈ بیلٹ‘ نامی علاقے میں گھوم رہے ہیں۔

لیکن کچھ سیارچے ایسے بھی ہیں جو گھومتے گھومتے بعض اوقات زمین کے کافی قریب آ جاتے ہیں۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ سیارچے ہمیں زندگی کے آغاز کے بارے میں جاننے میں مدد دے سکتے ہیں
برطانیہ کی اوپن یونیورسٹی سے منسلک خلائی سائنس کی ماہر پروفیسر مونیکا گریڈی کہتی ہیں ’کئی سیارچوں میں ایسے نامیاتی اجزا پائے گئے ہیں جو زندگی کے لیے ضروری ہو سکتے ہیں۔ ایک خیال یہ ہے کہ شاید زمین پر زندگی کی شروعات ہی اُس وقت ہوئی جب یہ اجزا سیارچوں کے ذریعے زمین پر پہنچے۔‘

زیادہ تر سیارچے زمین کے قریب سے گزر جاتے ہیں اور کوئی نقصان نہیں پہنچاتے۔ لیکن کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جن پر دھیان دینا ضروری ہوتا ہے۔

برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایڈنبرا میں فزکس اور آسٹرونومی کی ماہر آگاتا روزیک کہتی ہیں ’جب کوئی سیارچہ زمین کے قریب آتا ہے تو سائنسدان فوراً اس پر نظر رکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ جب تک ہمیں اس کے مدار (یعنی یہ کس راستے پر سفر کر رہا ہے) کا صحیح اندازہ نہ ہو جائے، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ زمین سے ٹکرائے گا یا نہیں۔ زمین سے دور موجود سیارچوں میں سے ہم ایسے سیارچوں پر نظر رکھتے ہیں جن کی ساخت باقیوں سے مختلف ہو۔‘

جہاں تک سائز کی بات ہے تو بڑے سیارچے اتنا مسئلہ نہیں ہوتے۔

روزیک کہتی ہیں ’ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ کہاں ہیں اور کس طرف جا رہے ہیں۔ ہم ان کی حرکت کے اصول کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی سیارچہ مختلف انداز میں حرکت کر رہا ہو تو ہم اسے الگ سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘

’زیادہ فکر چھوٹے سیارچوں کی ہوتی ہے جنھیں ابھی تک صحیح سے دیکھا یا پہچانا نہیں گیا۔ جب تک ان کا مدار معلوم نہ ہو، وہ خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔‘

سائنسدانوں کے مطابق اس وقت تین سیارچے ایسے ہیں جن پر خاص نظر رکھی جا رہی ہے اور ایک اور سیارچہ بھی ہے جسے اتنا اہم سمجھا گیا ہے کہ ناسا نے اس پر تحقیق کے لیے ایک مشن بھیجا ہے۔
فس ایک ایسا سیارچہ ہے جس کا نام مصر کے تباہی کے دیوتا پر رکھا گیا ہے۔ یہ سنہ 2004 میں دریافت ہوا تھا۔ شروع میں سائنسدانوں کو لگا کہ یہ زمین سے ٹکرا سکتا ہے لیکن بعد میں ناسا نے کہا کہ کم از کم اگلے 100 سال تک ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ماہرِ فلکیات آگاتا روزیک کہتی ہیں ’ہمیں معلوم ہے کہ اپوفس 13 اپریل 2029 کو زمین کے قریب سے محفوظ طریقے سے گزرے گا۔‘

یہ سیارچہ زمین کے اتنا قریب سے گزرے گا جتنے قریب وہ سیٹلائٹ ہیں جو انسانوں کی جانب سے خلا میں بھیجے گئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ زمین کے اتنے قریب آنے سے اس سیارچے کی شکل بدل سکتی ہے کیونکہ زمین کی کششِ ثقل اسے کھینچ سکتی ہے
ناسا کے مطابق زمین کی کشش اس کے سورج کے گرد مدار کو بھی تھوڑا سا بدل دے گی اور ہو سکتا ہے اس سیارچے کی سطح پر مٹی یا پتھر بھی سرکنے لگیں۔

اپوفس کا قطر تقریباً 340 میٹر ہے یعنی تین فٹبال گراؤنڈز جتنا اور یہ صرف 32 ہزار کلومیٹر کی دوری سے زمین کے پاس سے گزرے گا۔ یہ اتنا قریب ہو گا کہ زمین کے چند مقامات پر اسے بغیر دوربین کے بھی دیکھا جا سکے گا۔

2. وائے آر فور 2024
اب بھی وائے آر فور 2024 کے چاند سے ٹکرانے کے 3.8 فیصد امکانات موجود ہیں لیکن ناسا کے مطابق اگر ایسا ہوا بھی تو اس سے چاند کی حرکت یا مدار پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔،تصویر کا ذریعہATLAS
،تصویر کا کیپشناب بھی وائے آر فور 2024 کے چاند سے ٹکرانے کے 3.8 فیصد امکانات موجود ہیں لیکن ناسا کے مطابق اگر ایسا ہوا بھی تو اس سے چاند کی حرکت یا مدار پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
’وائے آر فور 2024‘ ایک نیا دریافت ہونے والا سیارچہ ہے جس کا سائز ناسا کے اندازے کے مطابق 53 سے 67 میٹر کے درمیان ہے یعنی تقریباً 15 منزلہ بلند عمارت جتنا۔ یہ سنہ 2024 میں دریافت ہوا اور اُس وقت خبروں میں آیا جب سائنسدانوں کو لگا کہ یہ سنہ 2032 میں زمین سے ٹکرا سکتا ہے۔

ابتدائی اندازے کے مطابق اس کے زمین سے ٹکرانے کے امکانات 32 میں سے ایک تھے لیکن بعد میں ناسا نے مزید تحقیق کے بعد واضح کر دیا کہ ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ماہرِ فلکیات مونیکا گریڈی کہتی ہیں ’جب کوئی سیارچہ زمین کی طرف آ رہا ہو تو سب سے بڑا چیلنج یہ ہوتا ہے کہ ہم اندازہ لگائیں کہ واقعی وہ ٹکرائے گا یا نہیں۔ ہمیں اس کے راستے کو بار بار دیکھنا اور بہتر اندازہ لگانا پڑتا ہے۔‘

اب بھی وائے آر فور 2024 کے چاند سے ٹکرانے کے 3.8 فیصد امکانات موجود ہیں لیکن ناسا کے مطابق اگر ایسا ہوا بھی تو اس سے چاند کی حرکت یا مدار پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

3. ڈیڈیموس اور ڈائمورفوس
ناسا ،تصویر کا ذریعہNASA/Johns Hopkins APL/Steve Gribben
،تصویر کا کیپشنناسا نے ایک خلائی گاڑی ڈائمورفوس سے جان بوجھ کر ٹکرا دی۔ مقصد یہ جاننا تھا کہ اگر کوئی سیارچہ واقعی زمین کی طرف آ رہا ہو تو کیا ہم اسے راستے سے ہٹا سکتے ہیں؟
ڈیڈیموس ایک سیارچہ ہے اور ڈائمورفوس اس کا چھوٹا سا چاند ہے جو اس کے گرد گھومتا ہے۔ ڈیڈیموس کا مطلب یونانی زبان میں ’جڑواں‘ ہے۔

ان دونوں سے زمین کو کوئی خطرہ نہیں، لیکن یہ وقتاً فوقتاً زمین کے قریب سے گزرتے ہیں۔ سنہ 2022 میں ناسا نے ان دونوں کو ایک خاص مشن کے لیے چُنا، جسے ڈارت یا ڈی اے آر ٹی (ڈبل ایسٹیروئیڈ ری ڈائریکشن ٹیسٹ) کہا جاتا ہے۔

اس مشن میں ناسا نے ایک خلائی گاڑی ’ڈائمورفوس‘ سے جان بوجھ کر ٹکرا دی۔ مقصد یہ جاننا تھا کہ اگر کوئی سیارچہ واقعی زمین کی طرف آ رہا ہو تو کیا ہم اسے راستے سے ہٹایا جا سکتا ہے یا نہیں؟

یہ ٹکر کامیاب رہی۔ ڈائمورفوس کے ڈیڈیموس کے گرد چکر لگانے کی رفتار میں تھوڑی تبدیلی آ گئی اور یہ تبدیلی زمین سے دیکھی گئی۔ سائنسدانوں نے یہ جوڑا اس لیے چُنا تھا کیونکہ ان کے مدار میں ہلکی سی تبدیلی سے زمین کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔

ماہرِ فلکیات روزیک کے مطابق ’یہ پہلا موقع تھا جب کسی سیارچے کو جان بوجھ کر ٹکرا کر اس کے مدار میں تبدیلی لائی گئی تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ ہم خلا میں زمین کا دفاع کیسے کر سکتے ہیں۔‘

سائنسدان اب بھی اس نظام پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اگلے سال یورپی خلائی ادارہ ایک نیا مشن بھیجے گا جس کا نام ہیرا ہے۔ اس کا مقصد ٹکر کے بعد ہونے والی تبدیلیوں کا تفصیلی جائزہ لینا ہے۔

26/06/2025

غلاف کعبہ تبدیل کر دیا گیا۔

اگر آپ کے کسی پیارے کو فالج کا اٹیک ہوا ہے تو دیر نہ کریں ان ہسپتالوں میں فوری رابطہ کریں *پنجاب حکومت نے 15 سرکاری ہسپت...
26/06/2025

اگر آپ کے کسی پیارے کو فالج کا اٹیک ہوا ہے تو دیر نہ کریں ان ہسپتالوں میں فوری رابطہ کریں
*پنجاب حکومت نے 15 سرکاری ہسپتالوں میں فالج کے نئے مریض کے لیے فالج کے اثرات انتہائی کم کرنے والا مہنگا ترین TPA انجیکشن 24 گھنٹے فری دستیاب ہو گا۔*
اگر کسی شخص کو خدانخواستہ فالج کا اٹیک ہو جائے، جس میں جسم کا آدھا یا جزوی حصہ مفلوج ہو جائے تو 1122 پر کال کریں اور اسکی تمام صورتحال 1122 کو بتائیں اسے فوراً 3 سے 4 گھنٹے کے اندر اندر متعلقہ نزدیکی ہسپتال لا کر انجیکشن لگوایا جا سکتا ہے.
اگر یہ TPA انجیکشن مریض کو اٹیک ہونے کے 3 سے 4 گھنٹے کے اندر لگ جائے تو اسے ساری عمر کی معذوری سے بچایا جاسکتا ہے۔

ہسپتالوں کے نام یہ ہیں:

1 ۔ سروسز ہسپتال لاہور
2 ۔ میو ہسپتال لاہور
3 ۔ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف نیورو سائنسز لاہور
4 ۔ سر گنگارام ہسپتال لاہور
5 ۔ جناح ہسپتال لاہور
6 ۔ الائیڈ ہسپتال فیصل آباد
7 ۔ عزیز فاطمہ ہسپتال فیصل آباد
8 ـ نشتر ہسپتال ملتان
9 ۔ علامہ اقبال میموریل ٹیچنگ ہسپتال سیالکوٹ
10 ۔ شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان
11 ۔ ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی
12 ۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال گوجرانوالہ
13 ۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال شیخو پورہ
14 ۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال قصور
15 ۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال نارووال
16 ۔ وکٹوریہ ہسپتال بہاولپور

*نوٹ: اس پوسٹ کو نیت ثواب کے ساتھ زیادہ سے زیادہ شئیر کریں تا کہ کسی کا بھلا ہو جائے۔*

ایک طیارہ ۔۔۔۔صرف ایک طیارہ۔۔۔ کافی ھے۔۔ پوری امت کی آنکھیں کھولنے کے لیے ۔۔لیکن  نہیں؟دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ...
26/06/2025

ایک طیارہ ۔۔۔۔صرف ایک طیارہ۔۔۔ کافی ھے۔۔
پوری امت کی آنکھیں کھولنے کے لیے ۔۔

لیکن نہیں؟

دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ کی تعمیری لاگت 1.5 بلین ڈالر
جبکہ
امریکہ کا ایک B-2 بمبار طیارہ 2.1 بلین ڈالر کا ہے۔
کیا ہم نے کبھی سوچا کہ ہماری ترجیحات کیا ہیں؟
امتِ مسلمہ عمارتیں بلند کرتی رہی
وہ قومیں اپنی سوچ بلند کرتی ہیں۔
اسی لیے ہم پیچھے ہیں، وہ آگے۔

امریکہ ہر سال 900 بلین ڈالر دفاع پر خرچ کرتا ہے
اور ہم ابھی تک فخر سے کہتے ہیں:
ہمارے پاس تیل ہے!
تیل سے عقل نہیں خریدی جا سکتی۔

ہم خواب بناتے رہے
وہ منصوبے بناتے ہیں۔

ہم صرف دعائیں کرتے رہے
وہ محنت کرتے ہیں۔

ہم تقریر کرتے ہیں
وہ تحقیق کرتے ہیں۔

کیا یہی ہے فرق ترقی یافتہ اور زوال پذیر قوم میں؟

اگر ایک طیارہ ہماری سب سے بڑی عمارت سے مہنگا ہو سکتا ہے، تو شاید ہمیں اپنی سوچ کا نقشہ بدلنے کی ضرورت ہے۔

ہمیں صرف مسجدیں نہیں، لیبارٹریاں بھی درکار ہیں۔

صرف منبر نہیں
مائیکروسکوپ بھی۔

صرف عالم نہیں
سائنسدان بھی!

خوابِ غفلت سے بیدار نہ ہوئے تو۔۔
وقت تاریخ کے کچرے دان میں ڈال دے گا۔
(ویسے اب بھی تاریخ کے کباڑ خانے میں ہی ہیں)

ہم نے بچوں کو ماضی کے قصے سنائے
دشمن نے انہیں مستقبل کا ہنر سکھایا۔۔
نتیجہ:
ہم ماضی میں جیتے رہے
وہ مستقبل میں پہنچ گئے۔

منقول

Address

Chakwal

Telephone

+923305092514

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ch.Aamir mumral Journalist posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share