Voice of Taniala Chakwal-وائس آف ٹنیالہ چکوال

Voice of Taniala Chakwal-وائس آف ٹنیالہ چکوال یہ گروپ چکوال اور ٹنیالہ و دوہریاں کے گردونواں کے علاقائی مسائل کو اجاگر و حل کرنے کیلئے بنایا گیا ہے

*وادیِ جھنگڑ میں ایک خوبصورت مقام کنگنڑ کا سفر*تحریر محمد شعیب منہاس آف ٹنیالہ✍️رات گزر چکی تھی، مگر اس کی گونج ابھی تک ...
10/07/2025

*وادیِ جھنگڑ میں ایک خوبصورت مقام کنگنڑ کا سفر*

تحریر محمد شعیب منہاس آف ٹنیالہ✍️

رات گزر چکی تھی، مگر اس کی گونج ابھی تک فضاؤں میں تھی۔آج رات کا قیام ننھیال گاؤں کوٹ ملک بہادر، یونین کونسل بشارت میں کیا وہ گاؤں جو میرے بچپن کی مسکراہٹوں سے جُڑا ہے۔ آج رات آسمان نے جیسے برسنے کی قسم کھا لی ہو۔ موسلا دھار بارش، جھکڑوں کی آواز، اور چھت و صحن میں پڑتی پانی کی دھمک یہ وہ آوازیں تھیں جو نیند کو چوری کر کے خوابوں سے آگے لے جاتی ہیں۔

صبح جب آنکھ کھلی تو ہر چیز بھیگی ہوئی، نکھری ہوئی اور ساکت سی لگی۔ ناشتہ کیا اور پھر دل میں وہی پرانی ضد جاگ گئی نکل چلوں، تنہا۔ نہ کوئی شور، نہ رکاوٹ۔ بس میں اور قدرت۔

موٹر سائیکل پر بیٹھ کر کنگنڑ کی طرف روانہ ہوا۔ یہ راستہ رکھ درینگن کی حدود میں آتا ہے، جھنگڑ کے جنگلات کے بیچوں بیچ واقع وہ وادی جسے مقامی لوگ صرف "کنگنڑ" کے نام سے جانتے ہیں۔ یہاں تک پہنچنا صرف سفر نہیں، ایک روحانی تجربہ ہے۔

پہلا پڑاؤ "دیلو آلی بَن" تالاب کو یہاں کی مقامی زبان میں "بن" کہا جاتا ہے۔ بارش کے باعث تالاب لبالب بھرا ہوا تھا، پانی جیسے کناروں کو چومتا ہوا باہر جھانک رہا تھا۔ اس بن کے کنارے ایک چھوٹی سی مسجد ہے، نہایت پرانی اور سادہ۔ یہاں کی تاریخ بھی سادہ مگر گہری ہے۔ ماضی قریب میں قریبی تین دیہات کوٹ ملک بہادر، بھروال اور وگھوال کی تمام عورتیں بچوں کو ساتھ لے کر یہاں کپڑے دھونے آیا کرتی تھیں۔اب بھی کچھ خواتین آتی ہیں دوپہر کے وقت یہ بن چرواہوں کا اڈہ بن جاتا ہے، جہاں وہ اپنے جانوروں سمیت جمع ہو کر گپ شپ کرتے ہیں۔ یہ صرف ایک تالاب نہیں، ایک عہد کی نشانی ہے۔ اب بھی یہاں کے جانور جنگل سے آتے اور جاتے پانی پیتے ہیں۔

یہاں کچھ دیر رکا، ہوا میں نمی تھی اور فضا میں سکون۔ پھر آگے سفر شروع کیا۔ تھوڑا ہی فاصلہ طے کیا تھا کہ ایک بورڈ چہل ابدال کی سمت اشارہ کرتا نظر آیا۔ میں نے بھی اسی کچے راستے پر جانا تھا سو چل پڑا۔

بارش کی وجہ سے ہر طرف تازگی تھی جنگل میں موجود چھوٹے چھوٹے گڑھے پانی سے بھر چکے تھے، اور مینڈکوں کی آوازیں جیسے اس راستے پر آنے والوں کو خوش آمدید کہہ رہی تھیں۔ گھنے درختوں میں پھلاہی، کاہوں، کوہیر اور نہ جانے کون کون سی جڑی بوٹیاں راستہ سجا رہی تھیں۔ کوئلے کی کانوں کے کچھ نامکمل آثار بھی نظر آئے زمین کا وہ سینہ جو ماضی میں انسانوں نے چیرنے کی کوشش کی، اب خاموش تھا۔

راستے میں قدرتی پتھر کی بیٹک نے روک لیا جیسے فطرت نے مسافر کو بٹھانے کے لیے خود جگہ بنائی ہو۔ یہاں بیٹھ کر جب نظر اٹھائی تو بادلوں میں گھری ہوئی چوٹیاں سامنے نظر آئیں۔ رکھ دریگن کے دامن سے دلجبہ پہاڑ کا نظارہ، دھند میں لپٹا ہوا ایک ایسا نظارہ جو شاید آنکھیں پی جاتی ہیں مگر دل چھوڑنے کو تیار نہیں ہوتا۔

پھر وہ لمحہ آیا میں کنگنڑ پہنچ گیا۔

یہ ایک قدرتی میدان ہے، سرسبز، وسیع اور جنگلات سے گھرا ہوا۔ یہاں کی خاموشی میں ایک میٹھا سا راگ چھپا ہے۔ گھاس کے نرم بستر پر بیٹھ کر آسمان کو دیکھو، یا درختوں کے سائے میں آنکھیں بند کرو ایک پُرسکون احساس زندہ ہو جاتا ہے۔ یہاں اہل خانہ سمیت پکنک منایا جا سکتا ہے۔ کچھ دیر وہاں بیٹھ کر چرند پرند کی سنجیدہ گفتگو سنی اور پھر واپسی کا وقت ہو چلا تھا۔ دل کنگنڑ میں رہ گیا، پر میں واپس چل پڑا۔

راستے میں ایک مانوس سا چہرہ دکھا۔ آصف سارا علاقہ اس چہرہ کو جانتا ہے لیکن میرا کوئی برائے راست تعلق نہیں نا کوئی ایسا واقع ہو جس سے وہ مجھے جانتا ہو آصف وہ چرواہا جو ذہنی طور پر کچھ مختلف(ذہنی توازن نارمل نہیں)ہے، مگر سادہ دل انسان ہے۔ میں نے پوچھا مجھے جانتے ہو تو وہ مجھے پہچان گیا۔ کہنے لگا، "تم وہی ہو نا، سیمنٹ فیکٹری والے؟" میں حیران رہ گیا۔ آصف کوٹ ملک بہادر کا رہائشی ہے۔ روز صبح مختلف گھروں سے بکریاں لے کر نکلتا ہے، دن بھر ان جنگلات میں چراتا ہے، اور مہینے بعد لوگ اسے اجرت دے دیتے ہیں۔

آصف سے بات کرتے ہوئے ایک عجیب احساس ہوا انسان کبھی مکمل کمزور نہیں ہوتا، اُس میں کہیں نہ کہیں ایک روشنی، ایک پہچان، ایک محبت ہوتی ہے۔ وہ ان جنگلات کا محافظ ہے، ان بکریوں کا ساتھی، اور شاید فطرت کا خاموش عاشق۔

اس سفر میں جنگلات کے جو جو حصے سر کیے ان کے نام یہ ہیں۔چیڑی سڑک، نلا، پھلاں آلا، دیلو آلی بن، جھنگڑ، ادریماں آلی، درینگن، کنگنڑ

یہ سفر، صرف ایک وادی کا نہیں تھا۔ یہ فطرت سے مکالمہ تھا۔ جھنگڑ کی خاموش پگڈنڈیوں، دیلو آلی بن کی یادوں، گنگھن کے سبز قالین، اور آصف کی پہچان نے مجھ سے وہ باتیں کیں جو شہر کی دیواریں کبھی نہیں کہتیں۔

ڈپٹی کمشنر چکوال کی ہدایت پر کریک ڈاؤن جاری، غیر قانونی گیس ڈیکنٹنگ کے خلاف ضلع بھر میں ایکشن تیزوائس آف ٹنیالہ چکوال چی...
09/07/2025

ڈپٹی کمشنر چکوال کی ہدایت پر کریک ڈاؤن جاری، غیر قانونی گیس ڈیکنٹنگ کے خلاف ضلع بھر میں ایکشن تیز

وائس آف ٹنیالہ چکوال
چیف منسٹر پنجاب کی ہدایات پر عمل درآمد کرتے ہوئے ضلع چکوال میں غیر قانونی گیس ڈیکنٹنگ کے خلاف بڑے پیمانے پر مؤثر کارروائیاں جاری ہیں۔ ڈپٹی کمشنر چکوال کی نگرانی میں تمام اسسٹنٹ کمشنرز متحرک ہو چکے ہیں، جنہوں نے چکوال، تلہ گنگ، لاوہ، چوآسیدن شاہ اور کلرکہار سمیت تمام تحصیلوں میں خطرناک اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔

مختلف مقامات پر چھاپے مار کر 19 غیر قانونی ڈیکنٹنگ پوائنٹس کو سیل کیا گیا، جب کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران مجموعی طور پر 31 ایسے پوائنٹس بند کیے جا چکے ہیں۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں شہریوں کی جان و مال کے تحفظ اور ممکنہ ہلاکت خیز حادثات سے بچاؤ کے لیے کی جا رہی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر چکوال نے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی جانوں سے کھیلنے والے عناصر کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عمل جاری رہے گا، اور کسی کو بھی عوام کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ضلعی سطح پر اس کارروائی کو عوامی حلقوں میں سراہا جا رہا ہے، اور شہریوں نے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ یہ سلسلہ بلاتعطل جاری رکھا جائے تاکہ آئندہ کسی قیمتی جان کا ضیاع نہ ہو۔

رتہ موہڑہ میں اندوہناک قتل قربان نامی شخص گولیوں کا نشانہ بن گیاملہال مغلاں (وائس آف ٹنیالہ چکوال)  پولیس چوکی ملہال مغل...
09/07/2025

رتہ موہڑہ میں اندوہناک قتل قربان نامی شخص گولیوں کا نشانہ بن گیا

ملہال مغلاں (وائس آف ٹنیالہ چکوال) پولیس چوکی ملہال مغلاں کے عقب میں واقع گاؤں رتہ موہڑہ میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں قربان نامی شخص کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق مقتول کو پانچ گولیاں ماری گئیں، جو جان لیوا ثابت ہوئیں۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی چوکی ملہال مغلاں کا پولیس عملہ فوری طور پر موقع پر پہنچ گیا اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ پولیس کی جانب سے ملزم کی گرفتاری کیلئے سرچ آپریشن جاری ہے، تاہم ابھی تک کسی گرفتاری کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں اور جلد حقائق سامنے لائے جائیں گے۔ قتل کی وجہ ذاتی دشمنی یا کوئی اور عنصر تھا، اس حوالے سے تفتیش جاری ہے۔

علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے اور عوامی حلقوں نے ملزمان کی فوری گرفتاری اور سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

*محکمہ صحت چکوال کا عطائی ڈاکٹروں کے خلاف کریک ڈاؤن، موہڑہ کوڑھ چشم میں جعلی ڈاکٹر کا کلینک سیل*چکوال (وائس آف ٹنیالہ چک...
08/07/2025

*محکمہ صحت چکوال کا عطائی ڈاکٹروں کے خلاف کریک ڈاؤن، موہڑہ کوڑھ چشم میں جعلی ڈاکٹر کا کلینک سیل*

چکوال (وائس آف ٹنیالہ چکوال) محکمہ صحت چکوال کی جانب سے عطائی ڈاکٹروں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن میں تیزی آ گئی ہے۔ حالیہ کارروائی میں موہڑہ کوڑھ چشم کے علاقے میں قائم ایک جعلی کلینک کو سیل کر دیا گیا۔

ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر علی عمار نے اپنی ٹیم کے ہمراہ اچانک چھاپہ مارا، جہاں ضیا الحق نامی عطائی ڈاکٹر غیر قانونی طور پر کلینک چلا رہا تھا اور مریضوں کے ساتھ علاج کے نام پر دھوکہ دہی کر رہا تھا۔ کارروائی کے دوران کلینک کو فوری طور پر بند کر دیا گیا اور متعلقہ فرد کے خلاف چالان ہیلتھ کیئر کمیشن کو ارسال کر دیا گیا ہے۔

محکمہ صحت کے مطابق عطائیت کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت کارروائیاں جاری رہیں گی تاکہ عوام کو غیر مستند اور خطرناک علاج سے بچایا جا سکے۔ عوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ کسی بھی مشتبہ کلینک یا غیر مستند معالج کی اطلاع فوری طور پر محکمہ صحت کو دی جائے۔

07/07/2025

حافظ سعید صاحب کا انٹرویو

*بلاول زرداری صاحب! زبان چلانے سے پہلے آئینہ دیکھ لینا چاہیے*تحریر: محمد شعیب منہاس آف ٹنیالہصدر تعلقات عامہ مرکزی مسلم ...
06/07/2025

*بلاول زرداری صاحب! زبان چلانے سے پہلے آئینہ دیکھ لینا چاہیے*

تحریر: محمد شعیب منہاس آف ٹنیالہ
صدر تعلقات عامہ مرکزی مسلم لیگ چکوال

جب میں نے بلاول بھٹو زرداری کا یہ بیان سنا کہ
"اگر بھارت ہمارے ساتھ تعاون کرے تو ہم حافظ سعید اور مسعود اظہر کو بھارت کے حوالے کرنے سے گریز نہیں کریں گے"
تو ایک لمحے کو لگا جیسے یہ پاکستان کے وزیر خارجہ نہیں، بھارت کے کسی اینکر پرسن کا بیان ہے۔کیا واقعی آپ کے نزدیک اس ملک کے دشمنوں کو خوش کرنا اتنا ضروری ہو چکا ہے کہ آپ اپنے محب وطن افراد کو دشمن کے قدموں میں پھینکنے کی بات کر رہے ہیں؟حیرت اس پر نہیں کہ آپ نے یہ کہا، حیرت اس پر ہے کہ آپ نے یہ سب سوچے بغیر کہہ دیا۔

بلاول صاحب! حافظ محمد سعید کوئی مجرم نہیں، وہ اس ملک کا بیٹا ہے، ایک خادم، ایک فلاحی کارکن، ایک نظریاتی سپاہی۔یہ وہ شخص ہے جو زلزلے میں سب سے پہلے مظفرآباد پہنچا،سیلاب میں لوگوں کو اپنی پیٹھ پر اٹھا کر نکالا،یتیموں کے سروں پر ہاتھ رکھا،سندھ، بلوچستان، کے پی، کشمیر ہر جگہ اپنی فلاحی تنظیموں کے ذریعے راشن، علاج، پانی، کپڑے پہنچائے۔

فلاح انسانیت فاؤنڈیشن جو پاکستان اور اسلام دشمن عناصر کو خوش کرنے کیلئے بین کردی گئی کا نیٹ ورک پاکستان کے سب سے بڑے ریسپانس نیٹ ورکس میں شمار ہوتا تھا۔
نہ کوئی کرپشن،نہ کسی خودکش حملے کا الزام،نہ ریاستی اداروں کے خلاف بات،نہ بیرون ملک جائیدادیں پھر جرم کیا ہے؟بس یہی کہ بھارت کے خلاف بولتا ہے؟ کشمیر کے لیے آواز اٹھاتا ہے؟ مظلوموں کے لیے کھڑا ہوتا ہے؟
تو پھر آپ بتائیں:آپ کے نزدیک وفاداری کی قیمت کیا ہے؟
کیا جو بھارت سے ٹکرائے وہ دہشتگرد، اور جو اسے سلام کرے وہ محب وطن؟
اب ذرا اپنے گریبان میں بھی جھانک لیں بلاول صاحب!

آپ ایک ایسی پارٹی کے وارث ہیں جس کا بانی "ادھر تم اُدھر ہم" کہہ کر ملک توڑنے والوں میں شمار ہوا،جس کے دور میں خالصتان تحریک کے سکھوں کی فہرستیں بھارت کو دے دی گئیں،جس کی حکومت نے کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ کو لاشوں، گند، غربت اور بیروزگاری میں ڈبو دیا،جس نے ہر بجلی، پانی، گیس منصوبے میں کمیشن کی خاطر رکاوٹیں ڈالیں۔
زرداری صاحب کو مسٹر 10 پرسنٹ ایسے ہی نہیں کہا گیا۔یہ وہی دور ہے جب ہر سرکاری ٹھیکے میں 10 فیصد کٹ کے بغیر فائل نہیں چلتی تھی،یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے آئی پی پیز کے نام پر مہنگی بجلی خریدی تاکہ فی یونٹ کمیشن لے سکیں،اور ڈیمز کی راہ میں اسی لیے رکاوٹیں کھڑی کیں کہ سستی بجلی سے کمیشن بند ہو جائے گا۔پی ایس او، نیشنل بینک، اسٹیل مل، رینٹل پاور کوئی ایک ادارہ بتا دیں جو آپ کے دور میں بچا ہو
بلاول صاحب! آپ کی جماعت کا دامن خود کرپشن، اقربا پروری اور غداری کے دھبوں سے بھرا پڑا ہے۔آپ نے نہ کبھی سندھ سنوارا، نہ وفاق کو سنبھالا آپ نے صرف اقتدار کی وراثت سمبھالی ہے۔تو ذرا سوچ کر بولیں، جب آپ پاکستان کے بیٹوں پر سوال اٹھاتے ہیں تو دل نہیں کانپتا؟ زبان نہیں لڑکھڑاتی؟ شرم نہیں آتی؟
آپ جیسے لوگ تو دشمن کی بولی بولتے ہیں جب کشمیر جلتا ہے تو خاموش،جب مسلمانوں کو دہلی میں زندہ جلایا جاتا ہے تو خاموش،جب بھارت کلبھوشن جیسے دہشتگرد بھیجتا ہے تو خاموش،اور جب کوئی ان سب کے خلاف آواز بلند کرے تو وہ آپ کے نزدیک "مجرم" بن جاتا ہے؟
یاد رکھیے! حافظ سعید نے کبھی پاکستان کو نقصان نہیں پہنچایا۔اس نے ہمیشہ اس ملک کے لیے جیا، اس کے لیے لڑا، اور اس کے لیے قربانیاں دیں۔وہ آپ کی طرح بیرون ملک جائیدادوں، کمیشن، یا اقتدار کا بھوکا نہیں وہ سچا اور کھرا پاکستانی ہے، جو بھارت کو آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہتا ہے"کشمیر بنے گا پاکستان!"

بلاول صاحب! آپ کو صرف ایک مشورہ دیتا ہوں

جب بولنے لگیں، تو پہلے سوچ لیا کریں کہ آپ جس قوم سے مخاطب ہیں وہ سادہ ضرور ہے، مگر بے شعور نہیں۔آپ نے سندھ تباہ کیا، پاکستان کے ادارے کمزور کیے،اب محب وطنوں کی توہین کر کے بھارت سے تالیاں لینے کی کوشش نہ کریں۔اور اپنے اس بیان پر پاکستانی قوم سے معافی مانگیں جس بیان سے غداری کو بو آتی ہو
یہ قوم حافظ سعید کو دہشتگرد نہیں، ہیرو مانتی ہے

06/07/2025

پاکستان میں اصلی غدار اور پاکستان کے دشمن ppp پاکستان پیپلز پارٹی۔ زید حامد کی زبانی

*ڈی ایچ کیو چکوال بھی پرائیویٹ ہونے جا رہا ہے مبارک ہو چکوالیو*(وائس آف ٹنیالہ چکوال)چکوال میں افواہوں، بے بنیاد الزامات...
04/07/2025

*ڈی ایچ کیو چکوال بھی پرائیویٹ ہونے جا رہا ہے مبارک ہو چکوالیو*

(وائس آف ٹنیالہ چکوال)

چکوال میں افواہوں، بے بنیاد الزامات، اور غیر مستند تنقید نے آخرکار اپنا کام دکھا دیا۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال چکوال، جو سالوں سے لاکھوں مریضوں کا علاج کرتا چلا آ رہا تھا، اب پرائیویٹ ہونے جا رہا ہے۔ جی ہاں، وہی سول ہسپتال جس پر بے جا تنقید کرنے کو مشن بنا لیا گیا، اب حکومتی فہرست میں شامل ہو چکا ہے اور اسے ٹھیکے پر دیا جا رہا ہے۔حکومتی عہداران کا کہنا ہے کہ ان سب کو پرائیویٹ کرنے کی وجہ ناقص کارکردگی ہے یعنی سول ہسپتال چکوال بھی ناقص کارکردگی والے ہسپتالوں میں شامل واہ مولا تیرے رنگ کچھ عرصہ قبل ٹاپ پر رہنے والا ہسپتال آج ناقص کارکردگی والے ہسپتالوں میں شامل مگر حقیقت کچھ اور ہی ہے خیر اس تفصیل میں جانا مقصود نہیں وہ ایک نا ختم ہونے والی لمبی بحث ہے مقصد بروقت آگاہی ہے

یہ تبدیلی ایک اچانک فیصلہ نہیں، بلکہ ان مسلسل حملوں کا نتیجہ ہے جو سوشل میڈیا، وٹس ایپ، یوٹیوب چینلز اور خود ساختہ صحافیوں نے اس ادارے پر کیے۔ کہیں کسی وارڈ کا کلپ، کہیں کسی مریض کی آدھی کہانی، اور کہیں کسی ویڈیو میں ڈاکٹروں کو مجرم بنا کر پیش کیا گیا مقصد صرف ایک تھا عوام کا اعتماد ختم کرو، اور ادارہ کی تزلیل کرو اور اس کی ساکھ کو ختم کردو۔

مبارک ہو چکوالیو، تم نے وہ کر دکھایا جو دشمن بھی نہ کر سکے۔ اب ڈی ایچ کیو چکوال، لودھراں، جھنگ، خانیوال، اور پاکپتن کے ساتھ نجی ہاتھوں میں دیا جا رہا ہے۔ حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اب یہ ہسپتال نجی کمپنیوں کے سپرد ہوں گے، جنہیں عوامی خدمت سے زیادہ منافع کی فکر ہو گی۔

اس وقت آر ایچ سی ڈھڈیال کو دیکھ لو۔ وہاں بھی یہی تجربہ کیا گیا۔ جس کمپنی نے ٹھیکہ لیا تھا شنید ہے کہ اب وہ خود پیچھے ہٹ رہی ہے کیونکہ عوامی خدمت کاروبار نہیں، جذبہ مانگتی ہے۔ اور سوچیں کہ اس مشکل دور میں ایک گھر کو چلانا مشکل ہے تو اتنا بڑا ہسپتال ایک ٹھیکیدار کیسے چلائے گا جو صرف اور صرف منافع کی غرض سے میدان میں آئے گا سوچو، چکوال کا ڈی ایچ کیو ہسپتال کیسے چلے گا؟ وہاں کے غریب، بے سہارا اور دور دراز کے مریض کہاں جائیں گے؟

آج یہی کہوں گا اگر دو دن کے لیے ڈی ایچ کیو ہسپتال کو بند کر دیا جائے، تو چکوال کے لوگ خود اس کی اہمیت کو چیخ چیخ کر تسلیم کریں گے۔ لیکن اس وقت شاید بہت دیر ہو چکی ہو گی۔اگر ہسپتال ٹھیکے پر دے دیا گیا تو کتنے ملازمین بے روزگار ہونگے اور ان گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہونگے مریضوں اور ملازمین کے اس دکھ کا مداوا کون کرے گا لیکن اس سب کا گناہ ان کے سر ہے جنہوں نے وقتاً فوقتاً اس ادارے کی ساکھ کو نقصان پنچایا۔

ایک بات اور اس میں لازمی قابل غور ہے کہ اگر ہسپتال پرائیویٹ ہو گیا تو مصالحہ دار خبروں کا سلسلہ ایسے ہی جاری رہے گا کیا ٹھیکیدار کو بھی ایسے ہی آڑے ہاتھوں لیا جائے گا لیکن وہ تو پرائیویٹ پرسن ہو گا وہ تو اس کا حل نکالے گا اور اپنی دیہاڑی لگائے گا حل مختلف قسم کے ہو سکتے ہیں جیسے کچھ لے دے کر چپ کروانا یا جو قابو نا آئے تو قانونی چارہ جوئی خیر وہ ہماری ترجیح نہیں

اب بھی وقت ہے! آواز بلند کرو۔ حق کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ۔ اس ہسپتال کو بچاؤ۔ورنہ کل تم صرف افسوس ہی کر سکو گے کچھ کر نہ سکو گے۔

دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے

*ٹنیالہ میں ستھرا پنجاب ٹیم کی صفائی مہم جاری گلیوں، محلوں میں بہتری نمایاں*وائس آف ٹنیالہ چکوالٹنیالہ گاؤں میں ستھرا پن...
04/07/2025

*ٹنیالہ میں ستھرا پنجاب ٹیم کی صفائی مہم جاری گلیوں، محلوں میں بہتری نمایاں*
وائس آف ٹنیالہ چکوال
ٹنیالہ گاؤں میں ستھرا پنجاب کی ٹیم صفائی مہم کو مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس مہم کے مثبت اثرات اب گلی محلوں میں واضح طور پر نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔ صفائی کی مجموعی صورتِ حال پہلے کی نسبت بہتر ہے، اور عوامی حلقے اس پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں۔

اس کامیاب مہم کا کریڈٹ ڈپٹی کمشنر چکوال محترمہ سارہ حیات گوندل اور سپروائزر ستھرا پنجاب ٹیم کامران گِل اور ان کی کمپنی اے کے کیو کو جاتا ہے جن کی بھرپور نگرانی اور کوششوں سے ٹنیالہ میں صفائی کا نظام بہتر ہوا ہے۔

Address

Chakwal
48800

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Voice of Taniala Chakwal-وائس آف ٹنیالہ چکوال posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Voice of Taniala Chakwal-وائس آف ٹنیالہ چکوال:

Share