
20/07/2025
زبان، بیان، تحریر و تقریر
ہنس کی چال کوا چلا تھا اور اپنی بھی بھولا تھا یہاں ستم یہ ہے کہ ہنس کی بھی نہیں چلی جاتی اپنی ویسے ہی گوا بیٹھے۔ ادھر بارڈر پار چڑدا پنجاب تے لہندا پنجاب سکھوں نے ابھی تک پنجابی کو زندہ رکھا ہوا ہے۔تھری پیس سوٹ میں بھی سکھ کڑا کرپان کیس اور پگڑی سے کوئی احساس کمتری نہیں پالتا پنجابی نہ صرف بولتے بلکہ ان کی ہی مہربانی کہ یہ زبان ابھی تک محفوظ ہے۔ پنجابی گانوں میں استعمال الفاظ اور تاریخی حوالے نئی نسل کو ماضی سے جوڑتے ہیں اور لہجے میں تھیٹھ پن فخریہ بیان ہوتا ہے۔ ادھر ہم ہیں کہ احساس برتری و کمتری کا مکسچر ۔خود باہر بھی پنجابی گھر بھی پنجابی بول چال لیکن کہیں کسی محفل میں یا بہتر گھر بچوں کے ساتھ اردو ۔جبکہ کچھ دیر بعد اسی محفل کے شرکا سے الگ ملتے ہوتے پنجابی۔ گھر میں بچے کے سامنے آپس میں پنجابی
بچوں کو زبردستی انگلش کے الفاظ سکھانا اور بولنا اور اس کو مینرڈ کا نام دینا، جبکہ اس سے زیادہ Ill-mannered کیا ہوگا کوئی جو نجی گفتگو پنجابی میں محفلوں میں اردو گفتگو کرے جبکہ بچوں کو انگلش میں بات کرنا سکھانا چاہتا ہو۔ اب ایک اور طبقے سے جب کافروں کی زبان قابو نہ آئی تو وہ عربی پر چڑھ دوڑے۔ ان کے یہاں قباحت یہ ہے کہ غیر مستند کتب (قرآن و حدیث کے علاوہ علما کی کتب بالکل بھی مستند نہیں)سے عجیب و غریب دعائیں بچوں کو رٹوا کر ان کی مت ماری ہوئی۔ پنجابی ہماری مادری زبان ہے اسے بولنا نہ جہالت کی علامت ہے نہ کم علمی کی۔ یہ انگریزی، اردو عربی سب اظہار رائے کے ذریعے ہیں ان کو سٹیٹس سمبل بنا کر زندگی عذاب نہ کریں۔ امرا کی محفل میں یا بذعم خود ہائی جینٹری نے جو اردو انگلش کا مربہ بنا کر ہمیں نہ گھر کا چھوڑا نہ گھاٹ کا، اس احساس کمتری کو شعوری طور پر ختم کریں. علم ہر زبان بولنے والا حاصل کر سکتا ہے علم کی نشانی حلم تدبر اور برداشت ہے انگریزی نہیں۔ علم کا اندازہ کام کی سمجھ بوجھ سے ہوتا اردو سے نہیں ۔ پنجابی جہالت کی نہیں ثقافت کی علم بردار ہے۔ سندھی، بلوچی، پختون مادری زبانیں فخریہ بولتے اور ہم پنجابی سندھی ،بلوچی اور پشتو بولنے پر فخر محسوس کرتے کہ یہ بھی سٹیٹس سمبل ہے۔ اس سے دل ہی دل میں خود کو معزز جانتے کہ ہمیں یہ زبان بھی آتی۔سر آنکھوں پر تمام زبانیں جو علاقائی ہیں قومی زبان بھی سر آنکھوں پر لیکن پنجابی کی دانستہ تحقیر نہ کریں۔
ویسے ایک ستم ظریف نے درست کہا تھا ہم سوچتے پنجابی میں ہیں پھر اس کا ترجمہ اردو میں کرتے تب کہیں جاکر انگریزی کا جملہ بولتے۔ بقول مشتاق یوسفی گالی اور گنتی انسان کی مادری زبان میں ہی اطمینان بخش ہوتی ہیں۔ اختتام پر ایک وضاحت اکثر کہا جاتا پنجابی میں بے ہودہ گوئی زیادہ ۔ بالکل غلط اس زبان کی گالیاں اور لغو باتیں ہم کرتے زبان میں خرابی نہیں ہم نے پنجابی میں سارا زور بیاں فحش لطیفوں اور گالم گلوچ میں صرف کیا ہے۔ اردو میں کرلیں اس کا بھی یہی حال ہوگا۔
زباں کا ذکر ہوا اب بیاں پر قلم رنجہ فرماتے ہیں۔ایک شخص نے دکان پر بورڈ لگایا " یہاں تازہ مچھلی بکتی ہے"۔ ایک مجھ جیسے نابغہ روزگار نے دیکھا تو کہا کہا یہیں بکتی یا اردگرد بھی دکانیں ہیں؟ دکان دار نے کہا نہیں سیک ہی دکان ہے یہ تو میں نے کہا کہ لفظ " یہاں" حذف کردو۔ چناچہ بورڈ پر لکھا رہ گیا "تازہ مچھلی بکتی ہے۔" اگلے روز پوچھا، کیا باسی مچھلی بھی بیچتے ہو؟ اس نے کہا نہیں۔ مشورہ دیا لفظ "تازہ" اضافی ہے. بے چارے نے مٹوا دیا۔ بورڈ پر اب لکھا تھا۔ " مچھلی بکتی ہے". میں نے پوچھا مچھلی کے علاوہ بھی کچھ بیچتے ہو؟ اس نے کہا نہیں۔ جھنجھلا کر فرمایا پھر مچھلی کا لفظ چہ معنی؟ بے چارہ ٹھنڈی سانس لے کر پینٹر کو بلانے چل دیا۔ اب جو دیکھا " بکتی ہے" تو کہا کیا بیچنے کے عکاوہ خریداری بھی کرتے مچھلی کی؟ دکان دار بولا حضور منڈی سے لاتا یہاں تو بس بیچتا ہوں۔ مین نے کہا "بکتی" لفظ بھی کاٹو ۔اس نے حفظ ماتقدم کے طور پر کچھ پینٹ رکھ لیا تھا فورا مٹا کر فاتحانہ انداز میں مڑا۔اب بورڈ پر لکھا تھا "ہے" ابھی اس کی نظروں سے خمار فتح جھلک ہی رہا تھا کہ میں نے شہہ مات دے دی۔ارے بھائی "ہے" یہ کیا لغو لفظ لگ رہا ہے تو بس ہے بورڈ اتارو ۔۔۔۔۔اسے علمی خیانت کہیں جہالت یا پھر احساس کمتری و علمی ہیضہ کہ ہم میں یہ علت بھی زور پکڑ رہی کہ کسی نے کچھ کہا یا لکھا ہم آتش نمرود سمجھ کر اس میں بے خطر کود پڑتے اور دیکھتے کہ علمی لحاظ سے جو پہلو کمزور ہے وہاں سے وار کریں تاکہ وہ لاجواب ہو اور ہم جنت سے نکالے شہزادے خدائی مزاج کی تسکین کرتے ہوئے لن ترانی موسی والی فیلنگ لے سکیں۔ اس کا نقصان سیکھنے سکھانے کا عمل رک جاتا حوصلہ افزائی کریں، نئے لکھاریوں کی نئے مقررین کی، نوعمر جو محفل میں بات کریں، ان کی ۔ رائے قائم کرنا یا رائے دینا صرف آپ کا حق نہیں ۔ یہاں وضاحت اپنے قومی مزاج کے مطابق یہاں کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ نئے لکھاریوں سے مراد راقم نے خود پر رحم کی اپیل کی۔ پہلی بات کہ آثم خود کو راقم لکھنے سے حد درجہ احتزاز برتتا چونکہ اس لفظ سے عاجزانہ فرعونیت جھلکتی۔ مکرر عرض ہے کہ نئے لکھاری ہم تب نہ سمجھے خود کو جب کئی ماہ کسی نے تحریر نہ چھاپی تھی تو اب دس سال سے اسی کنویں کے مینڈک ہیں گرگ باراں دیدہ کہیے تو شائد مان لیں ۔۔(موخر الذکر پیرا کو جو ہمارے مطابق سمجھے گا وہ لطف لے )
بارے کچھ تحریر کے
تحریر میں دو رائے ہیں.( حالانکہ ایک ہونا داناؤں کے بقول بہتر ہوتا ) کچھ لوگ کہتے سادہ تحریر ہو۔ کچھ نہیں تو چند سہی وہ کہتے ذوق سلیم کی تسکین کرتی ہو چاہے گنجلک ہو۔ ذوق سلیم یعنی استھیٹک سینس ۔۔ ۔۔۔ بہرحال عام تحریر پر بات کرتے۔ دستیاب اور پرہیز کے الفاظ کا استعمال ہمارے بورڈز پر اتنا ہوتا کہ آج یہ شامل مدعا برخلاف تحریری جرائم ہوئے۔ ایزی لوڈ دستیاب ہے۔ دست کہتےکو کہتے یاب لینے کو جو چیز ہاتھ میں تھمائی جائے وہ دستاب ہو سکتی
ایزی لوڈ کی سہولت موجود ہے اصل تحریر ہے۔ اسی طرح تیز رفتاری سے پرہیز کریں۔ سیاسی گفتگو سے پرہیز کریں۔ پرہیز کھانے پینے کی اشیاء سے ہوتا کاموں سے گریز کیا جاتا نہ کہ پرہیز۔ کچھ لوگ عربی کا لفظ یا الفاظ استعمال کرتے ان کو جمع کے عربی صیغہ قواعد دیکھ لینے چاہیں عربی میں جمع دو الگ ہوتے دو چیزوں کے لیے جمع کا لفظ الگ اور دو سے زائد کی جمع الگ۔
تقریری اغلاط ۔ سب سے زیادہ مار ہمیں بولنے کے دوران پڑتی ۔ مریدن ۔۔۔ اگر اسے د پر زبر سے پڑھیں mu re dain تو دو مرید۔ اور اگر د پر زیر سے پڑھیں تو بہت سے مرید mu re deen بولتے ہوئے ہم اس کا خیال نہیں کرتے
مرشد لفظ کے تلفظ میں بھی غلطی کی جاتی۔لفظ مُرشِد کا معنی ہے ''راہنمائی دینے والا''اور لفظ مُرشَد سے مراد '' جس کو راہنمائی دی گئی ہو'' ۔ ناجائز تجاوز ،۔جائز تجاوز بھی ہوتا؟ تجاوز میں ناجائز بقول انگلش implied ہے سرزمین اکثر مخصوص علاقے قصبے یا گاوں کے نام کے ساتھ سر زمین کہا جاتا جبکہ یہ وطن یا دیس کے مترادف ہے۔ بسم اللہ شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے۔ جبکہ عربی میں شروع کرتا ہوں نہیں بسم اللہ ہے اللہ کے نام سے۔ آب زم زم کا پانی اور ماہ رمضان کا مہینا تو سب کو علم ہوگا۔ مقدمہ بازی۔غلط ہے اور درست ہے مقدمہ (بازی غیر ضروری ہے)
فریادی لفظ غلط اصل لفظ ہے مدعی (قانونی اصطلاح میں("مدعی")
دفع دفعہ (قانون کی شق مثلاً دفعہ 302)
گواہی دینا ب غلط ہے اصل لفظ ہے بیان دینا (گواہی کا مطلب مخصوص ہوتا ہے)
وکیل صاحب وکیل (صاحب غیر ضروری ہے رسمی اسناد میں)
عدالت میں پیشی۔ پیشی کافی ہے، "عدالت میں" عمومی بات ہے ۔
کیس کا فیصلہ سنایا فیصلہ صادر کیا (قانونی اصطلاح)
سزا ملی سزا سنائی گئی (عدالتی زبان میں)
اردو میں الفاظ کا ذخیرہ وسیع ہے انگلش تک ضرور جائیں لیکن ایک اپنی ماں بولی کو برا نہ کہیں اءساس کمتری کا شکار نہ ہوں اور دوسرا اردو میں بنیاد مضبوط کریں