Molana Mohammad Siddiq Madani

Molana Mohammad Siddiq Madani FACEBOOK BEST INFO PAGE █║▌│█│║▌║││█║▌│║█║▌ © Official
PAGE 2

نادرا پاکستان ۔۔۔۔۔ خدمات ، توقعات اور موجودہ مسائلتحریر حافظ محمد صدیق مدنی ممبر یوتھ پارلیمنٹ پاکستان قومی ڈیٹابیس اور...
15/04/2025

نادرا پاکستان ۔۔۔۔۔ خدمات ، توقعات اور موجودہ مسائل
تحریر حافظ محمد صدیق مدنی
ممبر یوتھ پارلیمنٹ پاکستان

قومی ڈیٹابیس اور رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) پاکستان کا وہ معتبر ادارہ ہے جو عوام کی شناخت، رجسٹریشن اور اہم شہری دستاویزات کے اجراء کا ذمہ دار ہے۔ اس ادارے نے وقت کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے عوامی سہولت کے لیے کئی اقدامات کیے جن میں سب سے نمایاں آن لائن نظام اور حالیہ متعارف کردہ "پاک آئی ڈی" موبائل ایپ ہے۔ اس ایپ کے ذریعے عوام گھر بیٹھے شناختی کارڈ کے لیے اپلائی کر سکتے ہیں اپنی دستاویزات اپ لوڈ کر سکتے ہیں اور بایومیٹرک تصدیق کے ساتھ درخواست مکمل کر سکتے ہیں۔ اس اقدام نے بظاہر عوام میں خوشی کی لہر دوڑا دی اور ایک امید جاگی کہ اب دفاتر کی لمبی قطاروں اور دھکم پیل سے نجات مل جائے گی لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ نادرا کی یہ آن لائن سہولت عوام کی ضروریات پوری کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آ رہی ہے۔ ہزاروں افراد کی شکایات ہیں کہ ان کی درخواستیں ہفتوں تک نظر انداز کی گئیں اور جب انہیں آخر کار کھولا گیا تو بغیر کسی اطلاع یا وضاحت کے مسترد کر دیا گیا۔ یہ عمل نہ صرف غیر سنجیدہ ہے بلکہ عوام کے اعتماد اور وقت کا صریحاً ضیاع ہے۔ نادرا کی جانب سے دعوے صرف اشتہارات تک محدود ہیں جبکہ زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔ سروسز کا معیار اتنا ناقص ہے کہ نہ کوئی رہنمائی دستیاب ہے ، نہ وضاحت اور نہ ہی اپیل کا کوئی مؤثر نظام موجود ہے۔ میری ذاتی مثال اس ناکامی کی ایک واضح علامت ہے۔ میں نے تین مرتبہ آن لائن شناختی کارڈ کے لیے درخواست دی اور ہر بار تقریباً اٹھارہ دن انتظار کے بعد بغیر کوئی وجہ بتائے درخواست منسوخ کر دی گئی۔ میری ٹریکنگ آئی ڈی 888888943137 ہے۔ مسئلہ صرف اتنا تھا کہ ہمارا ضلع "چمن" پانچ سال قبل ضلع قلعہ عبداللہ سے علیحدہ ہوا تھا لیکن نادرا کی لائبریری میں تاحال اس کا اندراج نہیں تھا۔ ہم نے مختلف ذرائع سے آواز بلند کی اور احتجاج کے بعد ضلع چمن کو نادرا لائبریری میں شامل کروا دیا۔ اس کے بعد درخواست میں صرف ضلع چمن کا اندراج کروانا تھا جو کہ ایک معمولی کام تھا لیکن اس کے باوجود تین بار میری درخواستیں مسترد کی گئیں، نہ کوئی کال آئی، نہ ای میل، نہ ہی کسی قسم کی وضاحت کی گئی۔
یہ سوال اپنی جگہ باقی ہے کہ کسی شہری کی درخواست کو بغیر اس سے پوچھے بغیر کوئی وجہ بتائے کیوں مسترد کیا جاتا ہے؟ کیا آن لائن سہولت عوام کو ریلیف دینے کے لیے ہے یا مزید اذیت دینے کے لیے؟ نادرا جیسے قومی ادارے کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنی تشہیری مہمات میں عوام کو سبز باغ دکھائے اور عملی طور پر ان کے وقت اور اعتماد کا قتل کرے۔ اس صورتحال پر خاموشی ناقابل قبول ہے۔ اسی وجہ سے ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان یوتھ پارلیمنٹ میں نادرا کی ناقص آن لائن سروسز کے خلاف قرارداد پیش کی جائے گی اور اس مسئلے کو قومی سطح پر اجاگر کیا جائے گا۔ ساتھ ہی ساتھ وزیر اعظم پاکستان کے سٹیزن پورٹل اور وفاقی محتسب کو باضابطہ شکایات جمع کروائی جائیں گی تاکہ ان اداروں کو عوامی مسائل کا ادراک ہو اور اصلاح کی کوئی سبیل نکلے۔ ہم نادرا کے اعلیٰ حکام سے یہ پُرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس ناقص اور غیر جوابدہ نظام کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ اگر واقعی آن لائن سہولت فراہم کرنا ادارے کی صلاحیت سے باہر ہے تو پھر عوام کو گمراہ کرنے کے بجائے واضح طور پر بتایا جائے۔ ہم دفاتر کی تکلیف برداشت کر سکتے ہیں لیکن اس سے بہتر ہے کہ مہینوں انتظار کے بعد بغیر اطلاع ہماری درخواستیں مسترد نہ کی جائیں۔ عوامی خدمت کے دعووں کو عملی جامہ پہنانا نادرا کی ذمہ داری ہے اور اس میں کوتاہی برداشت نہیں کی جا سکتی۔

اہم ترین خبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سالانہ امتحانات 1446 ، 2025 کے نتائج اعلان کردئیے گئے ۔ ن...
16/03/2025

اہم ترین خبر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سالانہ امتحانات 1446 ، 2025 کے نتائج اعلان کردئیے گئے ۔ نتیجہ دیکھنے کیلئے درج ذیل لنک پر کلک کیجئے ۔

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ مولانا مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم العالیہ نے ایک پریس کانفرنس سے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سالانہ امتحانات 1446 ، ...

اہلیان چمن کیلئے خوشخبری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔    نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) پاکستان...
21/02/2025

اہلیان چمن کیلئے خوشخبری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) پاکستان کا ایک مثالی ادارہ ہے جو شہریوں کے شناختی ریکارڈ کو محفوظ اور جدید خطوط پر استوار کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ نادرا کی بدولت پاکستانی عوام کو نہ صرف اپنی قومی شناخت کا تحفظ حاصل ہوا بلکہ سرکاری معاملات میں بھی آسانی پیدا ہوئی۔ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے جعلسازی کی روک تھام، شفافیت اور ڈیٹا مینجمنٹ میں بہتری لانے کے لیے نادرا کی خدمات قابلِ ستائش ہیں۔ اس ادارے کی اعلیٰ کارکردگی کے باوجود بعض مقامی مسائل ایسے بھی ہیں جنہیں عوامی توجہ اور جدوجہد کے بغیر حل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ ضلع چمن کے شہری ایک عرصے سے اس مسئلے سے دوچار تھے کہ انہیں شناختی کارڈ، ب فارم اور دیگر قانونی دستاویزات میں ضلع قلعہ عبداللہ کا اندراج ملتا تھا حالانکہ چمن کو چار سال قبل باقاعدہ ضلع کا درجہ دیا جا چکا تھا۔ نادرا کے ریکارڈ میں چمن کا اندراج نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے عوام کو مختلف سرکاری اور نجی امور میں مشکلات پیش آتی تھیں جو کہ ایک بڑی انتظامی خامی تھی۔
اس مسئلے کے حل کے لیے سات ماہ قبل ایک باضابطہ کوشش کا آغاز کیا گیا۔ مختلف قانونی اور عوامی پلیٹ فارمز پر اس مسئلے کو اجاگر کیا گیا تاکہ حکام بالا کی توجہ اس اہم معاملے کی طرف مبذول ہو۔ فیڈرل محتسب کو شکایت درج کرائی گئی تاکہ نادرا کے ریکارڈ میں ضروری ترامیم ممکن بنائی جا سکیں۔ سیٹیزن پورٹل پر بھی درخواست دائر کیا گیا تھا تاکہ متعلقہ ادارے فوری کارروائی کریں۔ صوبائی اور مرکزی حکام کو خطوط ارسال کیے گئے تاکہ اعلیٰ سطح پر اس معاملے پر غور کیا جائے۔ یوتھ پارلیمنٹ پاکستان کے دو سیشنز میں بھی اس مسئلے پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور اس کے حل کا پُرزور مطالبہ کیا گیا۔
یہ مسلسل محنت اور مؤثر حکمت عملی کا نتیجہ تھا کہ حال ہی میں نادرا پاکستان نے اپنے ریکارڈ میں ضلع چمن کو شامل کر لیا ہے۔ اب سے چمن کے شہریوں کو جاری ہونے والے شناختی کارڈز اور دیگر قانونی دستاویزات میں ضلع چمن کا اندراج ہوگا جس سے نہ صرف عوام کو درپیش مسائل ختم ہوں گے بلکہ سرکاری معاملات میں شفافیت اور درستگی بھی یقینی بنائی جا سکے گی۔
یہ ایک بڑی کامیابی ہے جو عوام کی مسلسل جدوجہد اور سرکاری اداروں کی سنجیدگی کی بدولت ممکن ہوئی۔ اس پر چمن کے عوام مبارکباد کے مستحق ہیں۔ یہ ثابت ہو گیا کہ اگر کسی مسئلے کو حل کرنے کے لیے مستقل مزاجی، قانونی جدوجہد اور اجتماعی آواز بلند کی جائے تو مثبت نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ نادرا جیسے قومی ادارے کی اصلاح اور بہتری کے لیے ایسے اقدامات خوش آئند ہیں اور امید ہے کہ آئندہ بھی عوامی مسائل کے حل کے لیے اسی طرح کی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حافظ محمد صدیق مدنی
ممبر یوتھ پارلیمنٹ پاکستان

چمن میں دوسری نادرا کا قیام پر ڈی سی چمن کو خراج تحسین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔...
15/09/2024

چمن میں دوسری نادرا کا قیام پر ڈی سی چمن کو خراج تحسین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ڈپٹی کمشنر ضلع چمن، راجا محمد اطہر کی انتھک اور شبانہ روز محنت کے نتیجے میں چمن شہر میں دوسری نادرا آفس کا قیام عمل میں آیا۔ اس اہم اقدام سے شہر کے عوام کو نہ صرف شناختی کارڈ اور دیگر ضروری دستاویزات کے حصول میں آسانی ہوگی، بلکہ لوگوں کو دور دراز کے علاقوں کا سفر کرنے کی پریشانی سے بھی نجات ملے گی۔ چمن شہر کے عوام نے اس نئی آفس کے قیام کی خبر کو خوشی اور اطمینان کے ساتھ قبول کیا، اور اسے حکومتی اقدامات میں ایک مثبت اور قابلِ ستائش اضافہ قرار دیا۔ ان شاءاللہ اس دفتر کے قیام سے نہ صرف وقت کی بچت ہوگی بلکہ لوگوں کو لمبی قطاروں اور غیر ضروری تاخیر کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑے گا۔
اہلیانِ چمن کی جانب سے ڈپٹی کمشنر راجا محمد اطہر اور ان کی پوری ٹیم کو دل کی گہرائیوں سے خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ اور یہ قدم علاقے کے لوگوں کی دیرینہ مشکلات کو حل کرنے میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔ یہ اقدام اس بات کا ثبوت ہے کہ جب انتظامیہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے سنجیدگی سے اقدامات اٹھاتی ہے، تو وہ نہ صرف عوامی مسائل کو حل کرتی ہے بلکہ ان کا اعتماد بھی جیت لیتی ہے۔ ہم دل کی اتھاہ گہرائیوں سے ڈپٹی کمشنر ضلع چمن راجا محمد اطہر اور ان کی ٹیم کی کوششوں کو سراہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس طرح کے اقدامات مستقبل میں بھی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے جاری رہیں گے۔

حافظ محمد صدیق مدنی

مولانا ندا محمد حقانی ایک عظیم روحانی شخصیت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مولا...
13/09/2024

مولانا ندا محمد حقانی ایک عظیم روحانی شخصیت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مولانا ندا محمد حقانی بلوچستان میں دینی و سیاسی میدان میں ایک روشن ستارہ تھے۔ چمن کے معروف تاجر حاجی کرم خان کاکوزئی مرحوم کے ایک سادہ گھر میں پیدا ہوئے، انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے بڑے بھائی شیخ الحدیث حضرت مولانا فتح محمد چمنی نوراللہ مرقدہ اور دیگر علماء کرام سے حاصل کی بعد میں مدرسہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک سے فراغت حاصل کرنے کے بعد، وہ ایک باصلاحیت عالم دین کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔ اور مدرسہ عربیہ بحرالعلوم جامع مسجد نور گھوڑا ہسپتال روڈ چمن میں بہت عرصہ تدریس سے منسلک رہے مولانا ایک بہترین مدرس تھے اور انہوں نے اپنی زندگی دین اسلام کی تعلیم و تبلیغ میں گزاری۔ وہ سماجی مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے اور لوگوں کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے تھے۔ مولانا ایک سیاسی شخصیت بھی تھے جو جمعیت علماء اسلام س بلوچستان کے صوبائی امیر رہے اور انہوں نے اپنی زندگی میں مختلف سیاسی مراحل سے گزرے۔
وہ ایک سادہ اور پاکباز زندگی گزارتے تھے اور ان کی زندگی اخلاقی اقدار کی بہترین مثال تھی۔
مولانا ندا محمد حقانی نے اپنی زندگی میں دین اسلام کی خدمت کے لیے بے شمار خدمات انجام دیں۔ انہوں نے مختلف مدارس میں درس و تدریس کی، مساجد میں خطبات دیے اور لوگوں کو دین کی تعلیمات سے آگاہ کیا۔ وہ سماجی مسائل کے حل کے لیے بھی کوشاں رہتے تھے اور لوگوں کی مشکلات کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے تھے۔ مولانا ندا محمد حقانی کا انتقال بلوچستان کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔ ان کی وفات پر پورے علاقے میں سوگ کی لہر دوڑ گئی۔ ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ مولانا ندا محمد حقانی کی زندگی ہمارے لیے ایک مشعل راہ ہے۔ ان کی زندگی سے ہم یہ سبق لے سکتے ہیں کہ دین کی خدمت ایک عظیم کام ہے اور ہمیں بھی اپنی زندگی میں دین کی خدمت کے لیے کوشاں رہنا چاہیے۔ مولانا ندا محمد حقانی ایک عظیم روحانی شخصیت تھے جنہوں نے اپنی زندگی دین اسلام کی خدمت کے لیے وقف کر دی۔ ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین

گوادر ائیر پورٹ پاکستان کا جدید ترین ائیر پورٹایشیاء کا بڑا ایئر پورٹ ہوگا 14 اگست 2024 کو افتتاح ہو گا.یورپ سے ایشیا جا...
08/08/2024

گوادر ائیر پورٹ پاکستان کا جدید ترین ائیر پورٹ
ایشیاء کا بڑا ایئر پورٹ ہوگا
14 اگست 2024 کو افتتاح ہو گا.
یورپ سے ایشیا جانے والے تمام چھوٹے ہوائی جہازوں کو پاکستان نے گوادر ایئرپورٹ پر کم سے کم اخراجات پر ریفیولنگ کی آفر کر دی ہے اس سے شارجہ دبئی کا ائیر ٹریفک پاکستان کی طرف مڑ جائے گا۔جس میں ائیر لائن کمپنی کا 2 گھنٹہ وقت اور فیول بچے گا۔


شیخ الحدیث مولانا فتح محمد چمنی نوراللہ مرقدہ ایک عہد ساز شخصیت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔...
02/08/2024

شیخ الحدیث مولانا فتح محمد چمنی نوراللہ مرقدہ ایک عہد ساز شخصیت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: مولانا حافظ محمد صدیق مدنی
اللہ تعالیٰ کا امت مسلمہ پر یہ بڑا کرم ہے کہ ہر دور میں وہ اپنے دین کی حفاظت، تبلیغ، اشاعت اور دفاع کاکام اپنے منتخب بندوں سے لیتا رہا ہے۔ اس طرح ایک طرف کتاب وسنت کے ابدی رہنماء اصول ہر دور میں اجاگر ہوتے رہتے ہیں اور دوسری طرف حق کے متلاشی حضرات کی رہنمائی ہوتی رہتی ہے ساتھ ہی مسلمانوں کی اصلاح کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ تاریخ اسلام کے مطالعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ علمائے امت اور صلحائے امت صدیوں سے اس خدمت میں مصروف ہیں۔ کتاب وسنت کی تبلیغ واشاعت، علوم کی ترویج، فنون کی تدوین، مسائل کے استنباط اور نتائج کے استخراج کے عظیم خدمات کا ہی نتیجہ ہے کہ آج دین کے اصولوں اور جزئیات کا زبردست ذخیرہ ملت اسلامیہ کے پاس موجود ہیں یہ سب حضور کائنات حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی اس تربیت کا نتیجہ ہے جس سے صحابہ کرامؓ فیض یاب ہوئے۔ اور انہوں نے یہ اثاثہ تابعین کو اور انہوں نے تبع تابعین کو منتقل کیا اور علمائے حق آج تک اس مبارک اور عظیم ورثے کی حفاظت کرکے اسے آئندہ نسلوں کو منتقل کر رہے ہیں۔
عجب قیامت کا حادثہ ہے، آستیں نہیں ہے
زمین کی رونق چلی گئی ہے، افق پہ مہر مبین نہیں
تری جدائی سے مرنے والے، وہ کون ہے جو حزیں نہیں ہے
مگر تری مرگ ناگہاں کہ اب تک یقین نہیں ہے
جمعیت علماء اسلام س پاکستان کے سابق مرکزی سالار اعلیٰ اوربلوچستان کے قدیم اور معروف دینی درسگاہ الجامعہ بحرالعلوم جامع مسجد نور گھوڑا ہسپتال روڈ چمن کے بانی و مہتمم حضرت مولانا فتح محمد چمنی نوراللہ مرقدہ ایسی شخصیت تھے کہ اس کے شجر سایہ دار تلے پہنچ کر ہر کس و ناکس راحت وسکون پاسکتا تھا۔ پورے پاکستان میں آپ ؒ کومولانا چمنی صاحب کے نام سے پہچانا جاتاتھا۔ حضرت مولانا فتح محمد چمنی نوراللہ مرقدہ کی شخصیت ایسی دل نواز، حیات افروز اور ایسی باغ و بہار تھی کہ جس کی خصوصیات کو ایک مختصر تحریر میں سمانا مشکل ہے۔ ہر فن میں اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک خاص ملکہ عطاء فرمایا تھا۔ زندگی کے آخر میں حدیث کے فروغ میں بہت خدمت کی اور اس فن حدیث میں پورے پاکستان اور افغانستان میں اچھے اساتذہ علمائے کرام ہیں ان میں سے تھے۔ شیخ الحدیث مولانا فتح محمد چمنی صاحب ؒ ہر فن کی معلومات کا خزانہ تھے، وقت مناظر اسلام تھے،
حضرت مولانا فتح محمد چمنی نوراللہ مرقدہ خوبصورت، درمیانہ قد، سفید ریش بزرگ تھے۔ کوئی اگر آپ ؒ کو دیکھتا تا آنکھ ہٹانے کو اس کا دل نہ چاہتا۔ رنگ گوراسرخی مائل تھا۔ چہرے سے نورانیت ٹپکتی تھی، ڈاڑھی پوری سنت کی مطابق تھی، چہرہ بارعب تھا۔ غصے کے وقت ان کے چہرے پر جلال کی کیفیت طاری ہوجاتی تھی۔ بات کرتے تو ہر کوئی ان کی گفتگو سے ان کا گرویدہ ہوجاتا۔ صاف صاف الفاظ میں گفتگو فرماتے، جس سے کوئی بھی ان کی بات سمجھے بغیر نہیں رہتا۔ شیخ الحدیث مولانا فتح محمد چمنی کو اللہ تعالیٰ نے جو خطابت کا ملکہ عطاء فرمایا تھاوہ اہل عجم میں شاذونادر ہی کسی کو نصیب ہوتا ہے۔خاص طور پر پشتو اور اردو تقریریں، جو اتنی بے ساختہ، سلیس، رواں اور شگفتہ ہیں کہ ان کے فقرے فقرے پر ذوق سلیم کو حظ ملتا ہے۔ ان میں قدیم و جدید اسالیب اس طرح سے جمع ہوکر یکجان ہوگئے ہیں کہ سننے والے جزالت وسلالت دونوں کا لطف ساتھ ساتھ محسوس کرتا۔ حضرت مولانا فتح محمد چمنی نوراللہ مرقدہ کا شمار ایسے ہی علمائے حق میں ہوتا ہے جنہوں نے پوری زندگی علوم دینیہ کی خدمت اور امت مسلمہ کی اصلاح میں صرف فرمائی۔ وہ نہ صرف مفسرعہد مدبر عصر، عالم بے بدل، فاضل اجل اور فقیہ دوراں تھے بلکہ راہ سلوک کے بے مثل امام تھے۔ ان کی وفات سے نہ صرف علمی دنیا اجڑ گئی بلکہ دنیائے سلوک کا آفتاب غروب ہوگیا۔ وہ حقیقت میں ہمارے عظیم اسلاف کی یادگار تھے۔وہ عالموں کے عالم تھے ان کی زندگی ہم سب کیلئے مشعل راہ اور نمونہ ہدایت تھی ان پر شاعر مشرق علامہ اقبال کا یہ شعر بالکل صادق آتا ہے
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
شیخ الحدیث حضرت مولانا فتح محمد چمنی نوراللہ مرقدہ المعرودف مولانا چمنی صاحب صوبہ بلوچستان کے شہر چمن میں 1953 میں حاجی کرم خان کاکوزئی کے گھرگھوڑا ہسپتال چوک چمن میں پیدا ہوئے۔ 1961 میں تعلیم کے حصول کا آغاز کیا اور ابتدائی تعلیم کلی ارمبی کاکوزئی قلعہ عبداللہ میں اپنے دو ماموں مولوی عبدالستار نوراللہ مرقدہ اور مولوی محمد میر نوراللہ مرقدہ اور اپنے آبائی وطن چمن میں جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی نائب امیر اور سابق ممبر قومی اسمبلی شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالغنی شہیدنوراللہ مرقدہ اور کلی لاجور گلستان میں پیر سید حاجی علی آغا اور سید قطب الدین آغا صاحبان سے حاصل کی اور بعد ازاں 1972 میں اعلٰی تعلیم کیلئے مدرسہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک اور مدرسہ اشرف العلوم باغبانپورہ گوجرانوالہ گئے وہاں شیخ الحدیث، استاد العلماء اور بانی دارالعلوم حقانیہ حضرت مولاناعبدالحق نوراللہ مرقدہ اور ممبر قومی اسمبلی قاضی حمیداللہ جان سے پڑھتے رہے۔ آخر میں بیماری کی وجہ سے 1980میں آخری دورہ حدیث مدرسہ مطلع العلوم کوئٹہ سے کرکے دینی علوم سے فراغت حاصل کی۔ مولوی صاحب مرحوم نے 1980 سے دو اگست 2022 تک تدریسی خدمات کیساتھ سیاسی اور سماجی خدمات بھی سرانجام دیتے رہے۔ دو اور تین اگست کے درمیانی شب ساڑھے دو بجے پر دل کی دورہ پڑنے اور کوئٹہ کے سول ہسپتال میں انتقال فرماگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
حضرت مولانا فتح محمد چمنی نوراللہ مرقدہ انہی عظیم ہستیوں میں سے ایک ہیں جن سے اللہ رب العزت نے بڑے بڑے کام لئے جن کا وجود پورے ملک کیلئے ایک عظیم نعمت تھا جن کے کردار پر آج تک کوئی انگشت نمائی نہیں کرسکا دوست تو دوست دشمن بھی انکے کردار کی تعریف کئے بغیر نہیں رہ سکے۔ ذاتی اوصاف سے مولانا صاحب ایک بلند پایہ انسان تھے ہر لحظہ مسکرانے کی عادت مزاج میں نرمی، طبیعت میں انکسار، استقامت، عزیمت، علم، حلم ووقار،تدبر، فراست، ذہانت اور اخلاق کو گوندھ کراگر انسانی وجود تیار کیا جائے تو وہ حضرت مولانا فتح محمد چمنی نوراللہ مرقدہ ہوں گے۔حضرت کی زندگی کے تمام گوشے آج ہمارے سامنے ہیں۔بظاہر تو ہر کوئی دینداری و پاکبازی کا دعویدار ہوتا ہے، لیکن حقیقت کی کسوٹی پر کچھ ہی لوگ اتر پاتے ہیں اسی کیساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آج دنیامیں صاحب دل اور خداترس لوگوں کی کمی ضرور ہیں لیکن نایاب نہیں۔ کائنات کا وجود ہی ایسی لوگوں کے دم سے ہیں جن کے دل خوف خدا سے لبریز ہوں اور جن کے دماغ پر ہمہ وقت آخرت کا فکر سوار ہو، جن کے زبانیں ذکر الٰہی سے تروتازہ اور جن کی ہر حرکت اور زندگی کے ہر ہر سانس اطاعت الٰہی اور سنت نبوی کا نمونہ ہو۔ انھیں عظیم انسانوں میں ایک نام حضرت مولانا فتح محمد چمنی نوراللہ مرقدہ کا نمایاں ہے اور وہ ایک عظیم انسان اور ایک ہمہ جہت شخصیت تھے۔ ان کے دل میں اللہ رب العزت اور اس کے رسول حضور کائنات حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی سچی محبت، ملت اسلامیہ کا درد اور پوری انسانیت سے خیرخواہی کا جزبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہواتھا۔ دراصل حضرت مولانا فتح محمد چمنی نوراللہ مرقدہ کی شخصیت کی تصویر اتنی پھیلی ہوئی ہے اور اسکے درخشاں گوشے سامنے ہیں کہ ان سب کا احاطہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ مولانا صاحب کے اندر ایک داعی حق، ایک متکلم اسلام، ایک مفکر حیات، ایک ادیب، ایک سیاسی قائد، ایک تنظیم کار اور ایک بیباک مجاہد بیک وقت جمع تھے۔ ان کی شخصیت سیاسی وتاریخی اور علمی وانقلابی ہر دو لحاظ سے بے حد اہم ہے۔ اور پھر اس کیساتھ حسن کردارکے اجتماع نے ان کو اپنے دور کی ایک عبقری شخصیت بنادیا ہے مگرکسی ایسی جامع شخصیت کے حسن کو دوسروں تک منتقل کرنا ٹیڑی کھیر ہے۔اسکے یہ معنی نہیں کہ اس کام کو کیا ہی نہ جائے۔کوشش ہی کی راہ کامیابی کی منزل کو جاتی ہے۔
حضرت مولانا فتح محمد چمنی نوراللہ مرقدہ کی انتہائی نمایاں خصوصیت تھی کہ سیاست اور علاقائی مصروفیات میں اس درجہ انہماک کے باوجود ان کا علمی استحصار اور علمی ذوق پوری طرح برقرار رہا۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا فتح محمد چمنی نور اللہ مرقدہ اپنے زندگی میں نظریہ سیکولرزم کے بہت مخالف تھے۔ سیکولرزم نظریئے کیخلاف ایک کتاب بھی تصنیف کی تھی۔ جب کبھی کسی علمی مسئلے کی بات آتی تو معلوم ہوتا کہ اس کے تمام مالہ و ما علیہ پوری طرح مولانا صاحب کے نگاہ میں ہیں اور جب اس موضوع پر بات کرتے تو ایسا محسوس ہوتا جیسے کسی علمی کتاب کا درس ہورہاہے۔بلوچستان کے شہر چمن کا ایک قدیم دینی اور تعلیمی ادارہ مدرسہ بحرالعلوم چمن گھوڑا ہسپتال روڈ چمن میں ایک تعزیتی ریفرنس بیاد مولانا فتح محمدچمنی کانفرنس سے حضرت مولانامفتی فدا محمد، مولاناندا محمد حقانی اور حافظ سیف الرحمان صدیق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت مولانا فتح محمد چمنی نوراللہ مرقدہ جامع الکمالات انسان تھے۔ اللہ تعالٰی نے بہت سی خوبیوں سے انہیں نوازا تھا۔ میں نے اپنی زندگی میں کسی عالم دین میں بیک وقت اتنے کمالات جمع نہیں دیکھے۔ آپ بہت بڑے محدث، فقہی، فن منطق کے ماہر فلسفی، اصول پسند، فصیح و بلیغ ہونے کیساتھ ایک عظیم مقرر بھی تھے۔ مجمع میں تمام حاضرین کو اپنے دلائل اور اخلاص سے متاثر کرلیا کرتے تھے کسی کو تابع و گرویدہ بنانا انہی کاکام تھا۔ آپ ظاہری و باطنی، دینی و دنیاوی، علمی اور غیرعلمی کے تمام خوبیوں کا مجموعہ تھے۔بہر حال آپ کی پوری زندگی خدمت اسلام میں گزری اور نہایت لطیف مزاج کے مالک تھے اور آپ کا ہم سے جدا ہونا ایک صبر آزما سانحہ ہے جس میں چشم ماتم گسار خداجانے کب تک اشک بار رہے گی اور موت کے ظالم ہاتھوں نے ایک ایسی ہستی کو ہم سے جدا کردیا جس سے ملک کے تمام مذہبی لوگ ہدایت حاصل کرتے تھے۔
اللہ رب العزت ہمیں ان کے اسلامی نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائیں۔ (آمین ثم آمین)

چمن کے بائی پاس علاقے میں خوفناک ہوائی فائرنگ شروع ہوگئی اور قانون نافذ کرنے والے خواب غفلت میں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔...
14/07/2024

چمن کے بائی پاس علاقے میں خوفناک ہوائی فائرنگ شروع ہوگئی اور قانون نافذ کرنے والے خواب غفلت میں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چمن کے بالائی بائی پاس علاقے میں گزشتہ دو دنوں سے رات کو میوزیکل شو اور ہوائی فائرنگ کا انتظام ہوتا ہے جس سے بالائی بائی پاس کے باشندوں کو سخت مشکلات اور ذہنی کوفت کا سامنا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے، بالخصوص لیویز اہلکاران، تاحال خواب غفلت میں ہیں۔ خدارا ہوائی فائرنگ سے اجتناب کیجئے کیونکہ گرمیوں کے موسم ہے اور سب لوگ کمروں سے باہر صحنوں میں سوتے ہیں۔ اگر کوئی بدنما واقعہ پیش آئے تو اس کے ذمہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور میوزیکل نائٹ پروگرام بنانے والوں پر ہوگا۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص لیویز فورس سے درخواست ہے کہ وہ ہوائی فائرنگ سلسلہ کا نوٹس لے کر ہوائی فائرنگ کی روک تھام کیجئے اور خواب غفلت سے بیدار ہو کر عوام کو ذہنی کوفت سے بچائیں۔

وہ احباب جو اپنا ممبر شپ سرٹیفیکیٹ ڈاؤنلوڈ کرنا چاہتے ہیں وہ اس لنک https://juipak.org.pk/portal/admin/auth/print/633231...
13/07/2024

وہ احباب جو اپنا ممبر شپ سرٹیفیکیٹ ڈاؤنلوڈ کرنا چاہتے ہیں وہ اس لنک
https://juipak.org.pk/portal/admin/auth/print/63323169

کو کاپی کرکے، کروم براؤزر میں پیسٹ کریں
اور آخر میں موجود نمبر کی جگہ پر اپنا ممبر شپ نمبر لکھ کر اوکے کریں، ان کا ممبر شپ کارڈ مل جائے گا،

اعلان داخلہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مدرسہ عربیہ بحرالعلوم جو چمن کا قدیم اور منفرد ممتاز دینی، تعلیمی، تربیتی ادارہ ہے، جو حکومت ...
27/06/2024

اعلان داخلہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مدرسہ عربیہ بحرالعلوم جو چمن کا قدیم اور منفرد ممتاز دینی، تعلیمی، تربیتی ادارہ ہے، جو حکومت پاکستان اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان سے رجسٹرڈ تعلیمی ادارہ ہے۔ اس تعلیمی ادارے کی دینی و علمی خدمات کا دائرہ تقریبا نصف صدی پر پھیلا ہوا ہے۔ جامعہ سے فیض یافتہ حفاظ، علماء و فضلاء کرام کی ایک بڑی جماعت ملک اور بیرون ملک میں پھیلے بے شمار اداروں میں دینی و ملی خدمات انجام دے رہی ہے۔
اس سال مدرسہ عربیہ بحر العلوم چمن کے تعلیمی مشاورتی مجلس کے فیصلے کی روشنی میں مدرسہ عربیہ بحر العلوم چمن کے شعبہ جات (درجہ ناظرہ ، شعبہ حفظ اور شعبہ متوسطہ) میں داخلے 25 جون سے 15 جولائی 2024 تک جاری رہے گی۔ داخلے محدود مدت تک ہے۔
مدرسہ عربیہ بحر العلوم چمن جامع مسجد نور محلہ حاجی کرم کاکوزئی گھوڑا ہسپتال روڈ چمن میں حفظ و ناظرہ کے طلباء کیلئے شاندار تعلیمی نظام ہمہ وقت اساتذہ کی نگرانی اور ہر دوئی و ہاسروٹ کے طرز پر بہترین نوارنی قاعدہ پڑھانے کا معقول انتظام ہے، جس سے طلبا قرآن کریم عمدہ سے عمدہ پڑھنا سیکھتے ہیں، تو دیر کس بات کی آپ بھی اپنے بچوں کا داخلہ کرا کر شاندار تعلیم دیں.

واضح ہو کہ یہ ادارہ محترم مولانا حافظ محمد صدیق مدنی دامت برکاتھم العالیہ کی زیر نگرانی اپنی آب و تاب سے چل رہا ہے ۔ اس لیے آپ حضرات وقت متعینہ سے قبل اپنے بچوں کی بہترین تعلیم کے لیے داخلہ کروائیں.

مدرسہ کا نظام تعلیم تربیت کے سلسلے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں.

رابطہ نمبرز
03337752771
03137752771
ایمیل ایڈریس
[email protected]
ویب سائٹ لنک
http://www.mbuchaman.wordpress.com
لوکیشن لنک
https://www.google.com/maps/place/WFC2%2B844+Madrassa+Bahrul+Uloom+Chaman,+Chaman,+Killa+Abdullah,+Balochistan,+Pakistan/@30.920797,66.4502899,15z/data=!4m6!3m5!1s0x3ed4790007157427:0x2f9b145ba8fa3be!8m2!3d30.920797!4d66.4502899!16s%2Fg%2F11y2phxdy6?force=pwa&source=mlapk

طلبہ اور والدین متوجہ ہوں!ختم کئے گئے دوسالہ بی اے (BA)/ بی ایس سی (BSc) اور ایم اے (MA)/ ایم ایس سی (MSc) پروگرامز میں ...
20/06/2024

طلبہ اور والدین متوجہ ہوں!

ختم کئے گئے دوسالہ بی اے (BA)/ بی ایس سی (BSc) اور ایم اے (MA)/ ایم ایس سی (MSc) پروگرامز میں ہرگز داخلہ نہ لیں۔

Address

Office Taj Road P. O Box # 5 Chaman
Chaman
86000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Molana Mohammad Siddiq Madani posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Molana Mohammad Siddiq Madani:

Share