23/08/2025
:
---
ہڑپہ – مٹی کے شہزادے کا شہر
سوچئے، آج سے چار ہزار سال پہلے ایک ایسا شہر آباد تھا جس کی گلیاں بالکل سیدھی اور چوڑی تھیں۔ گھروں میں پکی اینٹوں کے فرش، صحن میں دھوپ کی کرنیں، اور چھتوں پر ٹھنڈی ہوا چلتی تھی۔ یہ شہر تھا ہڑپہ۔
ہڑپہ کے لوگ نہ صرف محنتی تھے بلکہ بڑے ذہین بھی تھے۔ وہ اپنے گھروں میں پانی کے نالے اور نکاسی کے راستے بناتے تاکہ بارش یا روزمرہ کے کاموں کا پانی ضائع نہ ہو۔ گویا آج کے جدید سیوریج سسٹم کا آغاز وہیں سے ہوا تھا۔
بازاروں میں مٹی کے خوبصورت برتن سجے ہوتے، کانسی کے اوزار اور چمکتی چوڑیاں ملتی تھیں۔ چھوٹے بچے کھیلتے ہوئے گلیوں میں ہنستے اور عورتیں چوکیوں پر بیٹھ کر کپڑا بُنتی تھیں۔ مرد کھیتوں میں گندم اور جو اگاتے اور شام کو جب سورج ڈھلتا تو پورا شہر سنہری روشنی میں نہا جاتا۔
ہڑپہ کا سب سے بڑا راز اُس کی تحریر ہے۔ چھوٹی چھوٹی مہروں پر عجب سے نشان اور جانوروں کی تصویریں کندہ ہیں، لیکن آج تک کوئی ان کا مطلب پوری طرح سمجھ نہیں پایا۔ گویا ہڑپہ ہم سے آج بھی اپنی زبان میں کوئی چھپی کہانی سنانا چاہتا ہے۔
تاجروں کے قافلے جب نکلتے تو وہ اپنے ساتھ ہڑپہ کے برتن، کپڑے اور مہریں لے جاتے۔ یہ سامان دور دراز علاقوں تک پہنچتا—یہاں تک کہ میسوپوٹیمیا (عراق) تک! اس سے پتا چلتا ہے کہ ہڑپہ کے لوگ دنیا سے جُڑے ہوئے تھے۔
اور جب رات آتی تو شاید وہ لوگ آسمان کے تارے دیکھ کر یہی سوچتے ہوں گے کہ ہم ایک ایسی تہذیب ہیں جو آنے والے زمانے کو حیران کر دے گی۔ اور واقعی آج ہم اُن کے کھنڈرات دیکھ کر حیرت میں ڈوب جاتے ہیں کہ ہزاروں سال پہلے لوگ اتنے مہذب اور ترقی یافتہ کیسے تھے۔
---
✨ ہڑپہ کی کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ انسان چاہے کتنے ہی پرانے زمانے میں کیوں نہ ہو، محنت، عقل اور تنظیم سے عظیم کارنامے سرانجام دے سکتا ہے۔