Shahab Uddin Ghauri

Shahab Uddin Ghauri قومی اور علاقائی خبریں روزمرہ رونما ہونے والی واقعات ک?

15/01/2025

قسمت اور حالات جب ساتھ نہیں دیتے
تو پھر ان کی بھی سننی پڑتی ہے جن کی اوقات کوڑی کی بھی نہیں ہوتی

15/01/2025

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے کہا ہے کہ واپڈا مسائل حل کرنے میں ہرگز سنجیدہ نہیں ۔۔۔مزید تفصیلی گفتگو سنئے اس رپورٹ میں ۔۔۔

وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کو سپرنٹنڈنٹ انجینئر عبدالہادی وزیر اعلی کیمپ آفس چلاس کے حوالے سے بریفنگ دے رہے ہی...
15/01/2025

وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کو سپرنٹنڈنٹ انجینئر عبدالہادی وزیر اعلی کیمپ آفس چلاس کے حوالے سے بریفنگ دے رہے ہیں ۔۔۔

15/01/2025

ریجنل ہسپتال چلاس میں ایک مریض بی پازیٹو خ و ن کی اشد ضرورت ہے رابط نمبر
03555200519

کوہستان کے علاقے ہربن سے تعلق رکھنے والی خاتون کا آج شہید سیف الرحمٰن گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال کی برانچ مادر اینڈ چائلڈ ہیلت...
15/01/2025

کوہستان کے علاقے ہربن سے تعلق رکھنے والی خاتون کا آج شہید سیف الرحمٰن گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال کی برانچ مادر اینڈ چائلڈ ہیلتھ کمپلکس گلگت میں کنسلٹنٹ گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر زبیدہ منظور اور ٹیم نے کامیاب آپریشن کے بعد 4 بچوں کو نکال لیا ۔
جو کہ چاروں بیٹے ہیں جن کو بچوں کے ڈاکٹر کی کنسلٹیشن کے بعد والدین کے حوالے کردیا ۔

15/01/2025

ریجنل ہسپتال چلاس میں ایک مریض کو او پازیٹو خ و ن کی اشد ضرورت ہے
رابط نمبر
03555754873

*ضلع دیامر  چلاس میں   گرینڈ جرگہ کا آغاز*  جرگہ میں  چیف منسٹر گلگت بلتستان حاجی گلبرخان، کمانڈر ایف سی این اے میجر جنر...
15/01/2025

*ضلع دیامر چلاس میں گرینڈ جرگہ کا آغاز*

جرگہ میں چیف منسٹر گلگت بلتستان حاجی گلبرخان، کمانڈر ایف سی این اے میجر جنرل امتیاز حسین گیلانی ، گلگت بلتستان اسمبلی کے ممبران صوبائی سیکٹریریز سمیت علاقے کے علماء اور عمائدین کی بڑی تعداد شریک

اینڈومنٹ فنڈ گلگت بلتستان کے ہیڈ اشتیاق رضوی کی قیادت میں ٹیم نے ارشد محمود (ہیڈ آف کڈنی ٹرانسپلانٹ یونٹ بحریہ ہسپتال اس...
15/01/2025

اینڈومنٹ فنڈ گلگت بلتستان کے ہیڈ اشتیاق رضوی کی قیادت میں ٹیم نے ارشد محمود (ہیڈ آف کڈنی ٹرانسپلانٹ یونٹ بحریہ ہسپتال اسلام آباد) اور ان کی ٹیم کے ساتھ ملاقات کی اور سی ایم ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے جی بی کے مستحق مریضوں کے کڈنی ٹرانسپلانٹس کے لیے مستقبل میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ وہ جگہ ہے جہاں تین عظیم پہاڑوں کا سنگم  کوہ  #ہمالیہ ، کوہ  #ہندوکش اور کوہ  #قراقرم کے  سلسلے آپس میں ملتے ہیں ۔۔اس ...
14/01/2025

یہ وہ جگہ ہے جہاں تین عظیم پہاڑوں کا سنگم کوہ #ہمالیہ ، کوہ #ہندوکش اور کوہ #قراقرم کے سلسلے آپس میں ملتے ہیں ۔۔اس لئے اسے تین #پہاڑوں کا سنگم کہا جاتا ہے ۔تین پہاڑوں کا سنگم ضلع گلگت کے سب ڈویژن جنگلوٹ سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔ شاہراہ قراقرم پر سفر کرنے والے سیاحوں کی ایک بڑی تین عظیم پہاڑوں کے سنگم کا نظارہ کئے بغیر جانے کا تصور ہی نہیں کر سکتے ہیں ۔۔۔

ایک دن پروفیسر صاحب  سے جوتا پالش کرنے والے بچے نے جوتا پالش کرتے کرتے پوچھا  ’’ماسٹر صاحب! کیا میں بھی بڑا آدمی بن سکتا...
14/01/2025

ایک دن پروفیسر صاحب سے جوتا پالش کرنے والے بچے نے جوتا پالش کرتے کرتے پوچھا
’’ماسٹر صاحب! کیا میں بھی بڑا آدمی بن سکتا ہوں‘‘
پروفیسر نے قہقہہ لگا کر جواب دیا
’’دنیا کا ہر شخص بڑا آدمی بن سکتا ہے‘‘
بچے کا اگلا سوال تھا

’’کیسے؟‘‘

پروفیسر نے اپنے بیگ سے چاک نکالا‘اوراسکےکھوکھے کی دیوار پر
دائیں سے بائیں تین لکیریں لگائیں‘

پہلی لکیر پر محنت‘ محنت اور محنت لکھا‘

دوسری لکیر پر ایمانداری‘ ایمانداری اور ایمانداری لکھا

اور تیسری لکیر پر صرف ایک لفظ ہنر )Skill( لکھا۔

بچہ پروفیسر کو چپ چاپ دیکھتا رہا‘ پروفیسر یہ لکھنے کے بعد بچے کی طرف مڑا اور بولا:

ترقی کے تین زینے ہوتے ہیں‘

پہلا زینہ محنت ہے.
آپ جو بھی ہیں‘ آپ اگر صبح‘ دوپہر اور شام تین اوقات میں محنت کر سکتے ہیں تو آپ تیس فیصد کامیاب ہو جائیں گے.
آپ کوئی سا بھی کام شروع کر دیں، آپ کی دکان‘ فیکٹری‘ دفتر یا کھوکھا صبح سب سے پہلے کھلنا چاہئے اور رات کو آخر میں بند ہونا چاہئے‘

آپ کامیاب ہو جائیں گے‘‘۔

پروفیسر نے کہا ’’ہمارے اردگرد موجود نوے فیصد لوگ سست ہیں‘ یہ محنت نہیں کرتے‘ آپ جوں ہی محنت کرتے ہیں آپ نوے فیصد سست لوگوں کی فہرست سے نکل کر دس فیصد محنتی لوگوں میں آ جاتے ہیں‘ آپ ترقی کیلئے اہل لوگوں میں شمار ہونے لگتے ہیں".

اگلا مرحلہ ایمانداری ہوتی ہے.

ایمانداری چار عادتوں کا پیکج ہے.

وعدے کی پابندی‘ جھوٹ سے نفرت‘ زبان پر قائم رہنا اور اپنی غلطی کا اعتراف کرنا۔

آپ محنت کے بعد ایمانداری کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لو‘ وعدہ کرو تو پورا کرو‘ جھوٹ کسی قیمت پر نہ بولو‘

زبان سے اگر ایک بار بات نکل جائے تو آپ اس پر ہمیشہ قائم رہو اور ہمیشہ اپنی غلطی‘ کوتاہی اور خامی کا آگے بڑھ کر اعتراف کرو‘

تم ایماندار ہو جاؤ گے۔

کاروبار میں اس ایمانداری کی شرح 50 فیصد ہوتی ہے.

آپ پہلا تیس فیصد محنت سے حاصل کرتے ہیں. آپ کو دوسرا پچاس فیصد ایمانداری دیتی ہے.

اور پیچھے رہ گیا 20 فیصد تو یہ 20 فیصد ہنر ہوتا ہے.

آپ کا پروفیشنل ازم‘ آپ کی سکل اور آپ کا ہنر آپ کو باقی 20 فیصد بھی دے دے گا.

"آپ سو فیصد کامیاب ہو جاؤ گے‘‘.

پروفیسر نے بچے کو بتایا۔

’’لیکن یہ یاد رکھو ہنر‘ پروفیشنل ازم اور سکل کی شرح صرف 20 فیصد ہے اور یہ 20 فیصد بھی آخر میں آتا ہے‘ آپ کے پاس اگر ہنر کی کمی ہے تو بھی آپ محنت اور ایمانداری سے 80 فیصد کامیاب ہو سکتے ہیں.

لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ بے ایمان اور سست ہوں اور آپ صرف ہنر کے زور پر کامیاب ہو جائیں۔

آپ کو محنت ہی سے سٹارٹ لینا ہو گا‘
ایمانداری کو اپنا اوڑھنا اور بچھونا بنانا ہو گا'
آخر میں خود کو ہنر مند ثابت کرنا ہوگا‘‘۔

پروفیسر نے بچے کو بتایا۔

"میں نے دنیا کے بے شمار ہنر مندوں اور فنکاروں کو بھوکے مرتے دیکھا‘

کیوں؟

کیونکہ وہ بے ایمان بھی تھے اور سست بھی'

اور میں نے دنیا کے بے شمار بےہنروں کو ذاتی جہاز اڑاتے دیکھا‘-

’تم ان تین لکیروں پر چلنا شروع کر دو‘
تم آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگو گے‘‘۔

14/01/2025

مانا کہ اس زمیں کو نہ گلزار کر سکے
کچھ خار کم تو کر گئے گزرے جدھر سے ھم

مائیکرو سافٹ کی طرف سے نوکیا کی خریداری کا اعلان کرنے کے لیے پریس کانفرنس کے دوران، نوکیا کے سی ای او سٹیو پلمر نے اپنی ...
14/01/2025

مائیکرو سافٹ کی طرف سے نوکیا کی خریداری کا اعلان کرنے کے لیے پریس کانفرنس کے دوران، نوکیا کے سی ای او سٹیو پلمر نے اپنی تقریر یہ کہہ کر ختم کی:
"ہم نے کچھ غلط نہیں کیا، لیکن کسی نہ کسی طرح، ہم ہار گئے۔"
جب اس نے یہ کہا تو خود سمیت پوری انتظامیہ رو پڑی۔ نوکیا ایک معزز کمپنی تھی۔ اس نے اپنے اعمال سے کچھ غلط نہیں کیا لیکن دنیا بہت تیزی سے بدل گئی۔ وہ سیکھنے سے محروم ہوگئے، وہ تبدیلی سے محروم ہوگئے، اور اس طرح انہوں نے ایک قیمتی موقع کھو دیا جو ایک بڑی کمپنی بننے کے قابل تھا۔ انہوں نے نہ صرف بڑی رقم کمانے کا موقع گنوا دیا، بلکہ انہوں نے زندہ رہنے کا موقع بھی کھو دیا!
اس کہانی کا پیغام:
اگر آپ تبدیلی نہیں کرتے ہیں، تو آپ کو مقابلے سے خارج کر دیا جائے گا۔
اگر آپ نئی چیزیں نہیں سیکھنا چاہتے اور آپ کے خیالات اور ذہنیت وقت کے ساتھ نہیں پکڑ سکتے تو وہ وقت کے ساتھ ختم ہو جائیں گے!
انسان تب تک کامیاب رہتا ہے جب تک وہ سیکھتا ہے اگر اسے لگتا ہے کہ اس نے سیکھ لیا ہے تو اس نے اپنے آپ کو ناکامی سے دوچار کر دیا ہے۔

ہڈور موڑ پہ واپڈا کی کوسٹر اور این ایل سی ٹرالا آپس میں ٹکرا گئے ۔ واپڈا کے تمام آفیشل محفوظ ہیں ۔۔۔
14/01/2025

ہڈور موڑ پہ واپڈا کی کوسٹر اور این ایل سی ٹرالا آپس میں ٹکرا گئے ۔ واپڈا کے تمام آفیشل محفوظ ہیں ۔۔۔

۔۔۔ نیا تین سو بیڈ چلاس ہسپتال کا نقشہ ۔۔۔۔
14/01/2025

۔۔۔ نیا تین سو بیڈ چلاس ہسپتال کا نقشہ ۔۔۔۔

دمشق کا معروف و مشہور تاجر رات کے پچھلے پہر سڑکوں پہ ٹہل رہا تھا۔ موسم خوشگوار ہونے کے باوجود اس کا دم گھٹا جا رہا تھا۔ڈ...
14/01/2025

دمشق کا معروف و مشہور تاجر رات کے پچھلے پہر سڑکوں پہ ٹہل رہا تھا۔ موسم خوشگوار ہونے کے باوجود اس کا دم گھٹا جا رہا تھا۔
ڈاکٹروں کے مطابق اس کے پاس ہفتہ یا دس دن سے زیادہ ٹائم نہیں تھا۔ دنیا کی ہر آسائش کے ہوتے ہوئے بے بسی کا یہ عالم تھا کہ ٹائم سے ‏پہلے ہی سب کچھ ختم ہوتا محسوس ہو رہا تھا۔ ملک کے ڈاکٹروں نے جواب دے دیا تھا۔ ایک ننھی سی امید تھی کہ امریکا میں علاج ہو سکتا ہے وہ بھی دم توڑ گئی۔ جب وہاں کئی مہینے ٹیسٹ وغیرہ کروانے کے بعد سینئر ترین ڈاکٹر نے آخر کار ایک دن آ کر نرمی سے سمجھایا کہ آپ کے پاس زیادہ ٹائم نہیں ہے ۔ ‏لہٰذا میرا مشورہ ہے اور عقل مندی یہی ہو گی کہ باقی کا قیمتی ٹائم آپ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ گزاریں-

رات کے اس پہر بے خبری کے عالم میں نہ جانے کتنی دیر ٹہلتا رہا۔ اس کی سوچوں کا تسلسل تب ٹوٹا جب ٹہلتے ٹہلتے وہ ایک تنگ سے بے رونق پل پر پہنچ چکا تھا۔
‏سڑک پار دوسری طرف سٹریٹ لائٹ کے نیچے ایک خاتون کھڑی کسی آدمی سے گفتگو کر رہی تھی۔ تیس سال کے لگ بھگ خاتون کا انداز منت سماجت والا تھا، جبکہ بندہ کوئی اوباش قسم کا تھا جو کہ اس کی بات نہیں مان رہا تھا۔ اس کے چلنے کی رفتار خود بخود آہستہ ہو گئی، کانوں میں جب آواز پہنچنا ‏شروع ہوئی تو خاتون کہہ رہی تھی:
خدا کے لئے مجھے اتنے پیسوں کی ضرورت ہے، بچے بھوکے ہیں، میں تمہارے ساتھ چلنے کے لئے تیار ہوں۔

جبکہ وہ اوباش قسم کا بندہ اس خاتون کی (قیمت) آدھی سے بھی کم دینا چاہ رہا تھا اور یہ کہ تمہاری اس سے بھی کم قیمت بنتی ہے بول رہا تھا۔ پھر وہ ‏کندھے اُچکاتا ہوا چل پڑا اور خاتون حسرت کی تصویر بنی کھڑی رہ گئی-

وہ تھوڑا آگے جا کر مُڑا اور خاتون کی طرف چل دیا۔ اسے نزدیک آتا دیکھ کر خاتون چوکنی ہو گئی۔ اُمید بھری نظروں سے قریب آتے کو دیکھنے لگی۔ نزدیک پہنچنے سے پہلے خاتون آگے بڑھی اس کا انداز ایسا تھا کہ جیسے اپنے آپ سے ‏زبردستی کر رہی ہو ۔ اس نے قریب پہنچ کر سلام کیا۔ خاتون نے مصنوعی مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا اور ٹٹولتی نظروں سے دیکھا اور تھوڑا قریب ہوتے ہوئے معنی خیز انداز بنا کر پوچھا کیا موڈ ہے؟
وہ پیچھے ہٹا اور نرمی سے کہا، نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ دراصل میں نے ابھی گزرتے ہوئے تمہاری ‏اس آدمی کے ساتھ تھوڑی سی گفتگو سنی ہے۔ مجھے بتاؤ میری بہن تمہارا کیا مسئلہ ہے؟
اس طرح پوچھنا تھا کہ خاتون جو کہ مضبوط دکھائی دینے کی کوشش کر رہی تھی یکدم روہانسی ہو گئی بولی:
”بھائی قسم ہے اس ذات کی جو ہماری گفتگو سن رہا ہے، میں اس ٹائپ کی عورت نہیں ہوں جو اس وقت گھر سے نکل کر ‏سڑک پہ کسی کا انتظار کرے ۔ مگر میں بہت مجبوری کے عالم میں اس وقت اس جگہ پہ ہوں۔”

اسے لگا کسی نے اس کا دل مٹھی میں لے لیا ہو۔ اس نے مزید نرمی سے کہا دلوں کا حال تو اللّٰـــہ جانتا ہی ہے بہن، مجھے بتاؤ کیا بات ہے؟ بولی:
”میں ایک بیوہ عورت ہوں میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں شوہر کو فوت ہوئے ۔ سال ہونے کو ہے۔ شروع میں تو پڑوسی، رشتےدار کچھ مدد وغیرہ کر دیتے تھے، پھر آہستہ آہستہ سب نے ہاتھ کھینچ لیا۔ گھر میں راشن نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ کرائے دار کا صبر بھی ختم ہو گیا ہے، اس نے کل شام تک کی آخری مہلت دی ہے۔ اگر کرایہ نہ دیا تو سامان سمیت گھر سے نکال دے گا ۔ میرے پاس اب اور کوئی چارہ نہیں رہا سوائے کہ اپنے آپ کو ۔۔۔“

یہ کہتے ہوئے اس کی آواز بیٹھ گئی۔ اس نے بھی جلدی سے دوسری طرف مڑ کر بہانے سے اپنے آنسو صاف کئے۔ پھر مڑ کر جلدی سے بولا، بس بس ٹھیک ہے بہن کوئی بات نہیں اور اپنی جیبوں میں ہاتھ ڈالے تو پتہ چلا کہ جیبوں میں جو رقم ہے، ‏وہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ کیونکہ جس عالم میں وہ نکلا تھا اسے تو ہوش ہی نہیں تھا، اس نے خاتون سے کہا فی الحال یہ رکھو اور مجھے اپنا ایڈریس بتاؤ فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اپنے گھر جاؤ ان شاء اللّٰہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔ خاتون بے یقینی کے انداز میں اس کی طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔
‏جیسے سوچ رہی ہو کہ اس پہ بھروسہ کرے کہ نا کرے
اس نے پھر سے یقین دھانی کرائی کہ تم جاؤ اور ایڈریس بتا دو بس۔ اس نے آخر کار ایڈریس بتا دیا اور پھر ایک طرف کو چل پڑی۔
تھوڑی دیر تک خاتون کو جاتا دیکھنے کے بعد وہ مڑا اور واپسی کی طرف تیزی سے قدم اٹھانے لگا۔
‏گھر پہنچ کر اس نے کافی مقدار میں نقدی لی اور ڈرائیور کو بڑی وین نکالنے کو کہا پھر خود ڈرائیو کرتے ہوئے شہر کے چوبیس گھنٹے کھلے رہنے والے سٹور سے راشن کی بڑی مقدار وین میں بھری اور خاتون کے بتائے ہوئے ایڈریس پہ پہنچ کر سارا راشن اس کے گھر اتارا باقی کی رقم خاتون کو دی اور کہا ۔۔۔
‏صبح کرائے دار سے وہ خود بات کر لے گا اور کرائے کا معاملہ نمٹا دے گا اور ان شاء اللّٰہ ہر مہینے مخصوص رقم آپ تک پہنچا دی جائے گی۔ یہ کہہ کر جلدی سے بنا کچھ کہے سنے واپس مڑ گیا۔ خاتون بُت بنى بے یقینی کے عالم میں کھڑی آنسؤوں بھری نگاہوں سے دیکھتی رہ گئی اور وہ وین سمیت نظروں سے اوجھل ہو گیا۔

‏اس کی کیفیت اب کافی بلکہ بہت مختلف تھی، اس کے انگ انگ سے خوشی پھوٹ رہی تھی۔ کچھ گھنٹوں پہلے جو اس کی حالت تھی وہ اب یکسر بدل گئی تھی۔ اب اسے ہفتہ دس دن گزارنے کی جو فکر تھی وہ تھوڑی کم ہو گئی تھی۔ ہفتہ دس دنوں کا خیال آتے ہی اس نے کاغذ قلم لے کر خاتون کا ایڈریس لکھ کر وصیت لکھی ‏کہ ہر ماہ باقاعدگی سے چار لوگوں کے معقول سے بڑھ کر خرچے کی رقم اس ایڈریس پہ بھجوائی جائے۔ اور کاغذ کو لفافے میں بند کر کے تجوری میں رکھ دیا۔

اب اسے لگ رہا تھا کہ اپنے آخری سفر کے لئے وہ تیار ہے یا تھوڑی بہت تیاری کر لی ہے۔ پھر ہفتہ گزر گیا اور دس دن گزر گئے۔ پھر مزید دس اور پورے پندرہ دن گزر گئے۔ گھر والوں کے کہنے کے باوجود وہ ہسپتال نہیں گیا اور پھر پورا ایک مہینہ گزر گیا اور اگلے مہینے کی رقم بھی اس نے فوراً بھجوا دی۔
پھر ایسے ایک ایک مہینہ کرتے پورا سال گزر گیا اور وہ معمول کے مطابق رقم بھجواتا رہا۔ پھر پانچ سال، پھر دس سال گزر گئے اور پھر پورے بیس سال گزر جانے کے بعد ایک رات وہ معمول کے مطابق تہجد کے لئے اٹھا، وضو کر کے تہجد شروع کی اور سجدے میں دعا کرتے کرتے اس کی سانسیں ختم ہو گئیں ۔ وہ اس جہانِ فانی سے سجدے کی حالت میں رخصت ہو گیا۔

یہ سچا واقعہ یہاں ختم نہیں ہوتا اصل خلاصہ تو اب آنا ہے ۔
گھر والے جب صبح اٹھے تو اس کو سجدے کی حالت میں مردہ پایا۔ افسوس کے ساتھ ساتھ گھر والوں کو اس بات کی خوشی سی بھی تھی کہ اچھی اور مبارک موت ہوئی ہے۔
خیر تکفین و تدفین اور دیگر انتظامات کے بعد اولاد کا تجوری اور وصیت کھولنے کا وقت آیا تو وہ بند لفافہ بھی نکل آیا جو کم از کم بیس سال پہلے کی تاریخ کا ان کے والد ‏کے ہاتھ کا لکھا ہوا تھا اور اس کا مطلب تھا اس لکھے گئے ایڈریس پہ بیس سال سے رقم دی جاتی رہی ہے۔ لفافہ پڑھنے کے بعد ان کو پتہ چلا کہ والد صاحب کو فوت ہوئے سات دن ہو گئے ہیں جو کہ تکفین و تدفین اور رشتے دار لوگوں کے ملنے ملانے میں نکل گئے ہیں اور وصیت کے مطابق رقم کی ادائیگی سات دن لیٹ ہو گئی ہے۔

رقم لے کر وہ لوگ اس ایڈریس پر پہنچے تو دروازہ کھٹکھٹانے پر خاتون باہر آئی جو کہ اب پچاس سے اوپر کی ہو چکی تھی۔ سلام دعا کے بعد تاجر کے بڑے لڑکے نے خاتون سے مؤدب انداز میں کہا کہ ہم آپ کو والد صاحب کی طرف سے جو ماہانہ مخصوص رقم ہے وہ دینے آئے ہیں اور معذرت چاہتے ہیں کہ رقم کی ادائیگی سات دن لیٹ ہو گئی وہ اصل میں۔۔۔
خاتون جلدی سے بولی، ارے نہیں نہیں کوئی بات نہیں آپ کے والد صاحب کے ہم پر بہت احسانات ہیں۔ آپ لوگ میری طرف سے والد صاحب کو بہت بہت شکریہ بولئے گا اور اور انہیں بتائیے گا کہ ہم ہمیشہ انہیں دعاؤں میں یاد ‏رکھتے ہیں اور رکھیں گے، اور میری طرف سے آداب کے ساتھ انہیں بتائیے گا کہ اب انہیں رقم بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔
بیٹا حیرانگی سے بولا کیوں؟ اب کیوں نہیں ہے ضرورت رقم کی؟
‏خاتون نے خوشی کے آنسووں میں ملی آواز میں جواب دیا، اللّٰـــہ کے فضل سے مہینہ پہلے میرے بڑے بیٹے کی ملازمت لگی تھی اور سات دن پہلے ہی بیٹے اس کو اس کی پہلی تنخواہ ملی ہے ۔
خاتون روانی میں پتہ نہیں کیا کیا بولے چلے جا رہی تھی جب کہ لڑکوں کے کانوں میں خاتون کا یہی جملہ اٹک کر رہ گیا،
”سات دن پہلے ہی میرے بیٹے کو اس کی پہلی تنخواہ ملی ہے۔“
”سات دن پہلے ہی میرے بیٹے کو اس کی پہلی تنخواہ ملی ہے۔“
(عربی سے منقول)

فرمان ہے کہ :
“صدقة السر تطفئ غضب الرب”
رازداری میں کیا گیا صدقہ اللّٰـــہ پاک کے غصے کو بجھاتا ہے۔“

منقول

13/01/2025

سیکرٹری صحت گلگت بلتستان آصف اللہ خان نے کہا ہے کہ حکومت دیامر میں صحت کے حوالے سے عملی اقدامات کا آغاز کر چکی ہے ۔ بہت جلد تبدیلی محسوس کرینگے ۔ریجنل ہسپتال چلاس میں ڈاکٹروں اور سٹاف کی کمی کا مسلہ حل کیا جائیگا ۔سو بیڈ ہسپتال کو جلد موجودہ ہسپتال کا حصہ بنایا جائیگا جبکہ تین سو بیڈ نیا ہسپتال ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کرنے کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں گے ۔۔۔

۔۔۔ پھر نہ کہنا خبر نہیں ہوئی ۔۔۔
13/01/2025

۔۔۔ پھر نہ کہنا خبر نہیں ہوئی ۔۔۔

۔۔۔ التماس دعا ۔۔۔محمد فہیم ولد محمد سلیم کا کل پیر کے روز کراچی کے این آئی سی وی ڈی ہسپتال میں ہارٹ کا آپریشن ہے ۔خصوصی...
12/01/2025

۔۔۔ التماس دعا ۔۔۔
محمد فہیم ولد محمد سلیم کا کل پیر کے روز کراچی کے این آئی سی وی ڈی ہسپتال میں ہارٹ کا آپریشن ہے ۔خصوصی دعاؤں کی استدعا کی گئی ہے ۔۔۔

Address

Chilas
14100

Telephone

+923449503288

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Shahab Uddin Ghauri posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share