16/09/2025
پشاور سے چترال جانے والے روٹ پر مسافروں کے ساتھ ایک کھلی زیادتی اور ظلم ہورہا ہے۔
ہوٹل مالکان اور ڈرائیور حضرات آپس میں ساز باز کر کے مسافروں کو لوٹنے کا کام کر رہے ہیں۔ گاڑیاں زبردستی انہی جگہوں پر روکی جاتی ہیں جہاں ہوٹل والے ڈرائیوروں کو مفت کھانے اور نشہ (چرس وغیرہ) دیتے ہیں، اور اس کے بدلے میں غریب مسافروں کو زبردستی باسی، سڑا ہوا اور گندہ کھانا کھانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
یہاں جو کھانا پیش کیا جاتا ہے وہ نہ صرف غیر معیاری ہے بلکہ انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے۔ چاول کئی دن پرانے، سالن گلا سڑا، اور روٹیاں کچرے کے برابر۔ برتنوں پر مکھیوں کے ڈیرے، بدبو، گندگی اور انتہائی غیر صحت بخش ماحول۔ اس سب کے باوجود مسافروں سے دوگنے تگنے ریٹ وصول کیے جاتے ہیں۔
کل ہمارے محترم عالم دین، بزرگ اور سر کے تاج مولانا لطیف الرحمن صاحب کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ انتہائی شرمناک ہے۔ مولانا صاحب نے صرف یہ سوال کیا تھا کہ یہ چاول، یہ سالن، یہ روٹی پاکستان کے کسی علاقے میں اتنے مہنگے نہیں ہیں، اور یہ بھی کہا کہ یہ کھانا سڑا ہوا ہے، ہائی جین کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا۔ ان کا قصور یہی تھا کہ انہوں نے حق بات کی، سچ کہا۔
جب مولانا صاحب نے موبائل نکال کر ویڈیو بنانی شروع کی تاکہ ثبوت محفوظ کریں تو ہوٹل مینیجر نے آگے سے بدتمیزی کی، انہیں دھمکایا، اور کہا کہ آپ خاموشی سے یہ کھانا کھائیں، پیسے بھی نہ دیں۔ کیوں؟ اس لیے کہ مولانا صاحب عالم دین ہیں، وہ رشوت نہیں لے سکتے، وہ حرام خور نہیں ہیں۔ اگر ان کی جگہ کوئی اور ہوتا تو شاید رشوت کھا کر خاموش ہو جاتا، لیکن ایک عالم دین نے حق کے لیے آواز بلند کی۔
ہم اس واقعے کی شدید ترین مذمت کرتے ہیں۔ یہ صرف مولانا صاحب کے ساتھ بدتمیزی نہیں بلکہ پوری چترالی قوم
کے ساتھ توہین ہے۔
ہم ڈپٹی کمشنر چترال، کمشنر ملاکنڈ ڈویژن، اے سی، پولیس، ٹریفک حکام، اور فوڈ اتھارٹی کے اعلیٰ افسران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری نوٹس لیں اور
ان تمام ہوٹل مالکان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
غیر معیاری کھانا بیچنے والوں کو فوری بند کیا جائے اور بھاری جرمانے لگائے جائیں۔
ڈرائیور حضرات جو چرس اور مفت کھانے کے عوض غریب مسافروں کو ذلیل کر رہے ہیں، ان کے لائسنس معطل کیے جائیں اور ان پر سخت پابندیاں لگائی جائیں۔
پشاور چترال روٹ پر مسافروں کو سہولت دینے کے لیے ایک باقاعدہ نظام بنایا جائے تاکہ آئن