22/09/2025
میں اپنی پچھلی دو دہائیوں کی پریکٹس پر نظر ڈالتا ہوں تو 1 بات بالکل واضح ہے
ہمارے معاشرے میں سب سے بڑی کمی بیلنسڈ ڈائیٹ کے علم کی ہے
میں نے سینکڑوں مریض دیکھے جو اپنی پلیٹ میں ضرورت سے کئی گنا زیادہ کھا لیتے ہیں۔
پھر وہ بھی دیکھے جو اس قدر سخت پرہیز کرتے ہیں کہ جسم غذائی قلت کا شکار ہو جاتا ہے۔
انہیں یہ نہیں پتا ہوتا کہ شوگر بڑھتی کس چیز سے ہے، اور کس متوازن امتزاج سے قابو میں رہ سکتی ہے۔
واک اور ایکسرسائز جیسے بنیادی اصول اکثر مریضوں کے لیے غیرضروری عادات سمجھے جاتے ہیں۔
بدقسمتی سے ہمارے تعلیمی ادارے بھی صحت اور غذائیت پر کوئی تعلیم و تربیت نہیں کی جاتی
اس خلا کو بھرنے کے بجائے لوگ بیماری کا انتظار کرتے ہیں، اور پھر دوا کو واحد سہارا بنا لیتے ہیں۔
یقین مانیں، یہ وہ پہلو ہے جس نے مجھے سب سے زیادہ تکلیف دی۔
اسی احساس نے مجھے مجبور کیا کہ میں سوشل میڈیا پر آگاہی کا سفر شروع کروں۔
تاکہ وہ بات جو میرے کلینک کی چار دیواری میں محدود رہتی ہے،
ہزاروں اور لاکھوں لوگوں تک پہنچ سکے۔
اکثر لوگ میری یہ بات سن کر حیران رہ جاتے ہیں کہ شوگر کنٹرول کرنے کے لیے روٹی چاول چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں
وہ کہتے ہیں "ڈاکٹر صاحب! آپ تو کوئی شارٹ کٹ نہیں بتاتے؟"
اور میں مسکرا کر جواب دیتا ہوں:
صحت کبھی شارٹ کٹ سے نہیں سنبھلتی۔
اور وہ معالج ہی کیا جو مریض کو شارٹ کٹ کی راہ دکھائے
اصل راستہ صرف ایک ہے
درست علم، متوازن غذا، اور مستقل مزاجی کے ساتھ زندگی گزارنا۔
یہی وہ اصول ہیں جو بیماری کو کمزور اور انسان کو مضبوط کرتے ہیں۔
اسی سوچ کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے شوگر کنٹرول پروگرام متعارف کروایا
جس کا مقصد روٹی چاول کھلاتے ہوئے مریضوں کی غیر ضروری انسولین اور ادویات کو بند کروانا
پری ذیابیطس کو بغیر دوا کے ریورس کروانا
بلڈپریشر کولیسٹرول یورک ایسڈ وزن کو کنٹرول کروانا ہے
اس پروگرام کی مقبولیت اس کی کامیابی کا ثبوت ہے
لوگوں نے پہلی بار حقیقی گول سیٹ کرتے ہوئے شوگر کو اپنی آنکھوں سے کنٹرول ہوتے دیکھا ہے
بغیر کسی پیچیدگی اور غذائی قلت کے
روٹی چاول کے ساتھ ہی لاتعداد افراد اپنا HBA1C کا رزلٹ نارمل افراد کی رینج میں لا چکے ہیں
رینڈم 140 کے پاس فاسٹنگ 100 کے پاس لا چکے ہیں
سب سے اہم بات مریض خوش مطمئن اور ایکٹیو محسوس کرتے ہیں
,,, ڈاکٹر رفیق اعظم
جرمن ہومیو پیتھک کلینک
ڈاک خانہ چوک چترال
فون: 03409855294