
21/05/2025
حادثہ نہیں، قتل ہے — خوابوں کا، امیدوں کا، اور انسانیت کا۔
کل کجو کے مقام پر پیش آنے والا المناک حادثہ دو نوجوانوں کی زندگی نگل گیا۔ ان میں ایک میرا خالہ زاد بھائی حنیف بھی شامل تھا — ایک ایسا بچہ، جو اپنے ماں باپ کی امید، دعاؤں اور سہارا بننے جا رہا تھا۔ مگر سڑک کی خستہ حالی، اداروں کی بے حسی، اور حفاظتی دیواروں کی عدم موجودگی نے صرف ایک نوجوان کو نہیں، ایک پورے خاندان کی زندگی کو اندھیرے میں دھکیل دیا۔
یہ کہانی ایک عام گھرانے کی ہے۔
ایک ایسا گھرانہ، جس کا ہر دن قربانی سے شروع ہوتا ہے اور امید پر ختم ہوتا ہے۔
حنیف تین بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا۔
سب سے بڑا بھائی وہ نوجوان تھا جو حادثے کی شکار گاڑی کو بطور ٹیکسی چلاتا تھا — یہی ذریعہ آمدن تھا۔ وہ سعودی عرب مزدوری کے لیے جانا چاہتا تھا تاکہ اپنے گھر کو سہارا دے سکے۔
درمیانہ بھائی پیدائشی مرگی کا مریض ہے — جس کے علاج پر والد اپنی ساری جمع پونجی لگا چکے ہیں، مگر آج بھی وہ ویسا ہی ہے۔
اور حنیف — وہ ننھا خواب جو اب نوجوانی کی دہلیز پر قدم رکھ چکا تھا، ماں باپ کا سہارا بننے والا تھا، وہ جو خاموشی سے محنت کا راستہ چن رہا تھا… وہ اب ہم میں نہیں۔
حادثے کے دن حنیف وہ رقم لے کر چترال جا رہا تھا جو اس کے بڑے بھائی کے سعودیہ جانے کے لیے جمع کی گئی تھی — پینشن ایڈوانس، ادھار، ماں باپ کی دعائیں، خواب، سب کچھ اس ایک بیگ میں تھا۔ اس کا والد اور بھائی بنک میں انتظار کر رہے تھے کہ وہ آ کر رقم جمع کرے… مگر اس کا جسم اب تک دریا میں گم ہے، اور خوابوں کا جنازہ پورے خاندان پر چھایا ہوا ہے۔
یہ صرف ایک موت نہیں،
یہ ریاستی اداروں کی بے حسی،
یہ کرپشن سے بنی سڑکوں کی تباہی،
یہ این ایچ اے کی سنگین مجرمانہ غفلت کا انجام ہے۔
چترال-شندور روڈ پر جہاں سڑک دریا کے کنارے سے گزرتی ہے، وہاں صرف کنکریٹ ڈال کر فرض ادا کیا گیا، مگر کوئی حفاظتی دیوار (protection wall) نہ بنائی گئی۔ آج وہی لاپرواہی دو گھروں کو اجاڑ گئی ہے۔
ہم سوال کرتے ہیں:
کیا این ایچ اے صرف ٹینڈرز اور کاغذی رپورٹوں تک محدود ہے؟
کیا سڑکیں صرف کمیشن کمانے کے لیے بنتی ہیں؟
کیا کسی کی بیٹی کا بھائی، کسی ماں کا بیٹا، کسی بوڑھے کا سہارا… صرف ایک نمبر ہوتا ہے رپورٹ میں؟
ہم مطالبہ کرتے ہیں:
1. اس واقعے کی فوری اور شفاف تحقیقات کی جائیں۔
2. چترال-شندور روڈ پر حفاظتی دیواریں فوری تعمیر کی جائیں۔
3. جاں بحق نوجوانوں کے لواحقین کو مکمل مالی امداد دی جائے۔
4. متعلقہ افسران اور ٹھیکیداروں کو جوابدہ بنایا جائے۔
5. اس سڑک کو "حادثہ زون" قرار دے کر ایمرجنسی اقدامات کیے جائیں۔
اللہ تعالیٰ حنیف کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے،
اس کے گھر والوں کو صبر جمیل دے،
اور اس ماں کے دل کو کوئی نیا سہارا دے، جس کا بیٹا اس کے بڑھاپے کا خواب تھا۔
آمین۔