INJIGAN TODAY

INJIGAN TODAY News channel , follow us for more updates , news and views , social and cultural videos and many more .

YOUR OWN PAGE TO KEEP UPDATE ALL OF YOU ABOUT YOUR BELOVED VALLEY AND TO PUBLISH THE NEWS AND VIEWS KEEPING IN VIEW THE REALITY AND TRUTHFULNESS WITH HONESTY AND INTEGRITY FOR THE WELFARE OF THE WHOLE COMMUNITY

10/09/2025

سنیٹر طلحہ محمود چترال روڈ کے حوالے سے مٹینگ کے بعد اظہار خیال کررہے ہیں ۔

10/09/2025

وزیر اعظم انسپکٹر کمیشن کی ٹیم کا ڈپٹی کمشنر آفس چترال میں اجلاس

رپورٹ: خیرالدین شادانی

پرائم منسٹر انسپیکشن کمیشن کی قیادت میں اسلام آباد سے آنے والی خصوصی ٹیم اس وقت ڈپٹی کمشنر چترال کے دفتر میں موجود ہے، جہاں آل پارٹیز کانفرنس جاری ہے۔ اس اجلاس کی صدارت پاکستان مسلم لیگ (ن) چترال کے صدر اور وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر ایڈووکیٹ عبدالولی خان کر رہے ہیں۔ کانفرنس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی شریک ہیں جو چترال کی سڑکوں کی بحالی میں تاخیر اور اس کے اسباب پر اپنی آراء پیش کر رہے ہیں۔

یہ اجلاس نہ صرف ترقیاتی منصوبوں کی موجودہ صورتحال کو سمجھنے کے لیے اہم ہے بلکہ مستقبل کی حکمت عملی طے کرنے میں بھی سنگ میل ثابت ہوگا۔ عوامی توقعات یہ ہیں کہ وزیر اعظم انسپیکشن کمیشن کی یہ مداخلت سڑکوں کے معیار اور بروقت تکمیل کو یقینی بنائے گی، تاکہ چترال کے عوام برسوں سے جاری مشکلات سے نجات حاصل کر سکیں۔

We are pleased to share that Ms. Shazia Sher, daughter of Sher Ahmed from Misgar, Hunza, has been awarded the prestigiou...
09/09/2025

We are pleased to share that Ms. Shazia Sher, daughter of Sher Ahmed from Misgar, Hunza, has been awarded the prestigious MS Fulbright Scholarship in Climate Change and Sustainable Development at CUM, South America.
This remarkable achievement is a source of pride not only for her family but also for the entire Hunza community.
Her success reflects the talent, determination, and potential of the youth of Gilgit-Baltistan.
We extend our heartfelt congratulations to her and best wishes for her future endeavors.
May her journey inspire more young women to pursue higher education and contribute to global development

09/09/2025

Hi everyone! 🌟 You can support me by sending Stars – they help me earn money to keep making content that you love.

Whenever you see the Stars icon, you can send me Stars.

09/09/2025

افغان مہاجرین چترال سے رخصتی سے قبل چترالیون کی مہمان نوازی، عزت اور اان کے ساتھ حسن سلوک بارے اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں ۔

اپر چترال کی جنت نظیر وادی کوشٹ کا ایک خوبصورت منظر 🇵🇰🏔️❤️Scenic View Of Kosht, Upper Chitral 🇵🇰💕🏔️
09/09/2025

اپر چترال کی جنت نظیر وادی کوشٹ کا ایک خوبصورت منظر 🇵🇰🏔️❤️

Scenic View Of Kosht, Upper Chitral 🇵🇰💕🏔️

چوکیدار کی سرکشی سے فرقہ واریت تک: بونی کالج کا قضیہتحریر ؛ احتشام الرحمنگورنمنٹ ڈگری کالج، بونی ایک طویل عرصے سے علاقے ...
09/09/2025

چوکیدار کی سرکشی سے فرقہ واریت تک: بونی کالج کا قضیہ
تحریر ؛ احتشام الرحمن
گورنمنٹ ڈگری کالج، بونی ایک طویل عرصے سے علاقے کے نوجوانوں کی علمی و فکری تربیت کا واحد معتبر سرکاری مرکز رہا ہے۔ اس ادارے کے قابل اساتذہ اور پرنسپل صاحبان کی محنت و دیانت ہی اس کی شناخت اور وقار کی بنیاد رہی ہے۔ تاہم حالیہ دنوں میں پیش آنے والے ایک واقعے نے اس ادارے کے تعلیمی و انتظامی ماحول کو نہ صرف متاثر کیا بلکہ ایک معمولی مسئلے کو سیاسی اور مذہبی رنگ دے کر پورے علاقے کو تشویش میں مبتلا کر دیا گیا۔

اصل قصہ ایک چوکیدار، نصرت قدیر، کی مسلسل غیر حاضری اور سرکشی سے شروع ہوا۔ کارروائی سے چند دن قبل پرنسپل نے اس کے بھائی بابر کو بلا کر سمجھانے کی کوشش بھی کی، مگر بات نہ بنی۔ یہ واضح رہے کہ کئی دفعہ انکوائریز ہوکر سالانہ انکریمنٹ روکنا، عارضی طور پر دوسرے کالجز میں بھیجنا، وغیرہ، جیسی سزائیں بھی ہوئی، لیکن ان کا رویہ روزبروز بگڑتا گیا۔ آخر کار کالج انتظامیہ نے اصول و ضوابط کے مطابق اسے ملازمت سے برطرف کرنے کا فیصلہ کیا۔ بالآخر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے اصول و ضوابط کے مطابق اس چوکیدار کو ملازمت سے برطرف کر دیا۔ یہ کارروائی خالصتا ادارے کے نظم و ضبط کے تحت تھی، مگر اس کے فوراً بعد معاملہ ایک نئے اور غیر متوقع رخ پر جا پہنچا۔

یہ صورتحال دراصل برطرف چوکیدار اور اس کے بھائی کے ردعمل کا نتیجہ تھی، جو تحریک انصاف میں اثر و رسوخ رکھتا ہے۔ سیاسی بنیادوں پر بدلہ لینے کے لیے پرنسپل محمد کریم خان صاحب، رحمت حاصل صاحب اور ایک سینیئر اسسٹنٹ پروفیسر کا نام تبادلے کے نوٹیفکیشن میں شامل کیا گیا۔ حیرت انگیز طور پر برطرفی کے چند ہی گھنٹوں بعد ایک نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہے۔ اس نوٹیفکیشن میں گریڈ 18 کے اسسٹنٹ پروفیسر رحمت حاصل صاحب اور گریڈ 20 کے پروفیسر کریم خان صاحب کے گریڈز بھی غلط لکھ کر جاری کیا جاتا ہے۔ دونوں کے تبادلے کے لئے عجلت اور جذبات میں جاری کیا گیا یہ نوٹیفکیشن کھلے قانونی تضاد کی مثال تھی۔

مزید یہ کہ پی ٹی آئی نے خود کو بچانے کے لیے ایک اور چال چلی۔ اطلاعات کے مطابق الیونتھ آر میں سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے دوسرے سینئر اسسٹنٹ پروفیسر کا نام فہرست سے خارج کر دیا گیا۔ یہ اس لئے کیا گیا تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ کریم خان صاحب اور رحمت حاصل صاحب کا تعلق اسماعیلی مسلک کے ایک ذیلی گروہ سے ہے۔ چونکہ ان کے مسلکی روابط سے اسماعیلی اداراجاتی لیڈر شپ متفق نہیں، اس لیے یہ پروپیگنڈا پھیلایا گیا کہ ریجنل اور نیشنل کونسل نے اپنے اثر و رسوخ سے ان کے خلاف کارروائی کرائی۔ یوں ایک سادہ انتظامی معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر اصل حقیقت کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی۔

یہ امر روز روشن کی طرح واضح ہے کہ پی ٹی آئی نے اس پورے معاملے میں جس انداز سے سیاسی مداخلت کی، وہ نہ صرف عوام کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ اس جماعت کے اپنے دعوؤں کی بھی نفی ہے۔ ایک طرف یہ جماعت تعلیم کو اپنی پالیسیوں کا محور قرار دیتی ہے، دوسری طرف ایک معمولی ملازم کے حق میں اتنا بڑا سیاسی دباؤ ڈالنا اسی منشور کی کھلی تردید ہے۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب کالج میں اساتذہ کی شدید کمی ہے، ایک چوکیدار کے حق میں سرگرمی دکھانا کسی طور دانشمندی نہیں کہلا سکتا۔

خوش آئند پہلو یہ ہے کہ اسماعیلی برادری، جسے زبردستی اس تنازع میں گھسیٹنے کی کوشش کی گئی، اس منفی کھیل کا حصہ نہیں تھی۔ مزید اطمینان کی بات یہ ہے کہ دونوں پروفیسر صاحبان کا دامن ایسے کسی عمل سے صاف ہے، جس کی گواہی نہ صرف تمام اساتذہ بلکہ کالج کے طلبہ بھی دیتے ہیں۔ اس رویے نے ایک بار پھر واضح کر دیا کہ اصل معاملہ خالصتا سیاسی نوعیت کا تھا اور اسے مسلکی رنگ دینا محض ایک سازش تھی۔

میری اطلاعات کے مطابق پروفیسر صاحبان کو بااثر سیاسی لوگوں اور حکومتی نمائندوں نے یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ ان کا تبادلہ تحریک انصاف کی مداخلت کا نتیجہ نہیں بلکہ ان کے "نجی معاملات اور پریکٹسز" کی وجہ سے ہوا ہے۔ تاہم اسماعیلی ریجنل اور نیشنل کونسل نے اس معاملے میں اپنی کسی شمولیت کو دوٹوک انداز میں مسترد کر دیا۔ خود پروفیسر حضرات بھی ایسی کسی مسلکی بنیاد پر تبادلے کو رد کر رہے ہیں۔ تبادلہ ملازمت کا حصہ ہے اور وہ جہاں بھی جائیں گے اپنے عہدے اور گریڈز کے ساتھ جائیں گے۔ البتہ ڈپٹی اسپیکر صاحبہ کے متضاد بیانات اور کاموں نے انہیں عوامی سطح پر ضرور بے نقاب کر دیا ہے۔

ٹرانسفر ملازمت کا حصہ ہے، اعتراض اس پر نہیں بلکہ طریقہ کار پر ہے۔ حالیہ نوٹیفکیشنز میں بعض اساتذہ کے ایڈجسٹمنٹس کے انکشافات اور ان کی چترال کالج میں تعیناتی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ بونی اور چترال دونوں کالجز کی ترقی یکساں اہمیت کی حامل ہے اور اساتذہ کی موجودگی دونوں جگہ ضروری ہے۔ بونی میں طلبہ اور ڈیپارٹمنٹس کم ہیں، اس لیے کم اساتذہ بھی تدریسی عمل جاری رکھنے کے لیے کافی ہیں، جبکہ چترال میں طلبہ اور شعبہ جات کی کثرت کے باعث زیادہ اساتذہ بھی ناکافی ثابت ہوتے ہیں۔ ان سب کے باوجود اپر چترال کے پروفیسر صاحبان، جو کئی سالوں سے چترال میں تعینات ہیں، کی ذمہ داری ہے کہ وہ بونی کالج کو فعال بنانے میں اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔ اسی طرح ٹرانسفر شدہ پرنسپل اور پروفیسر صاحب کو یہ معاملہ ذاتی نہیں بلکہ قومی مسلہ سمجھ کر مؤقف اپنانا چاہیے۔ چونکہ انہیں کسی غلطی پر نہیں ہٹایا گیا، اس لیے فیس بک کے ذریعے سیاسی اپیلوں کے بجائے اپنے حق کے لیے ڈٹ کر کھڑا ہونا بہتر ہے۔

یہ واقعہ اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ انتظامیہ کو محض اصولوں پر چلنے کے بجائے قانونی باریکیوں سے کام لے کر سیاسی دباؤ ڈالنے والے عناصر کو مکمل طور پر بے اثر کرنا ہوگا۔ ماضی میں اسی ادارے کے پرنسپل پروفیسر مراد علی صاحب نے ایک کلاس فور ملازم کو قانونی تقاضے پورے کر کے برخاست کر کے ایک مثال قائم کی تھی۔ اس کے برعکس پرنسپل کریم خان صاحب انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بروقت فیصلہ نہ لے کر، ہیملیٹ کی طرح، کافی وقت ضائع کیا اور یہی ان کا "ٹریجک فلا" ثابت ہوا جس نے مخالفین کو سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرنے کا موقع فراہم کیا۔

یہ واقعہ اس حقیقت کو بھی نمایاں کرتا ہے کہ ہمارے تعلیمی ادارے صرف علم کے مراکز نہیں بلکہ نظم و ضبط اور انصاف کے امتحان گاہیں بھی ہیں۔ اگر معمولی نوعیت کے انتظامی فیصلے کو سیاسی تنازع میں بدل دیا جائے تو سب سے زیادہ نقصان طلبہ اور ان کے مستقبل کا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تعلیمی اداروں کو سیاست اور فرقہ واریت سے پاک رکھنا ناگزیر ہے، ورنہ کبھی جماعتی اور کبھی مسلکی وابستگیوں کی آڑ میں اندھا ہو کر ہم اصل حقائق کو مسخ کرتے رہیں گے اور تعلیم و ترقی کے مقاصد پس منظر میں چلے جائیں گے۔

Rakaposhi Basecamp 💕
09/09/2025

Rakaposhi Basecamp 💕

09/09/2025

یونیورسٹی آف چترال میں مختلف ڈپارٹمنٹ میں داخلے جاری ہیں ۔ دلچسپی رکھنے والے طلبا وطالبات یونیورسٹی کے شعبہ داخلہ سے رابطہ کریں ۔

آغا خان اسکول سوسوم کے چار طلبہ آغا خان یونیورسٹی نرسنگ اسکول کے انٹری ٹیسٹ میں کامیابچترال: آغا خان یونیورسٹی نرسنگ اسک...
08/09/2025

آغا خان اسکول سوسوم کے چار طلبہ آغا خان یونیورسٹی نرسنگ اسکول کے انٹری ٹیسٹ میں کامیاب
چترال: آغا خان یونیورسٹی نرسنگ اسکول کے انٹری ٹیسٹ میں آغا خان اسکول سوسوم کے چار طلبہ نے شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔ کامیاب طلبہ میں علی رحمت ولد سیف الرحمٰن، سہیلہ علی دختر علی داد، مروین دختر پنین خان اور لائبہ علی دختر مقصود علی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ 2023 کے بعد آغا خان اسکول سوسوم کے آٹھ طلبہ پہلے ہی آغا خان یونیورسٹی کے بی ایس سی نرسنگ اور فیکلٹی آف آرٹس اینڈ سائنس میں زیر تعلیم ہیں۔ نئی کامیابی کے ساتھ اس اسکول کے طلبہ کی مجموعی تعداد مزید بڑھ گئی ہے، جس پر والدین اور اساتذہ نے خوشی اور فخر کا اظہار کیا ہے۔

یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہو گی۔طالبہ کا اعزاز گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج چترال  کی طالبہ نتاشہ سلطان بنت سلطان علی زار سکنہ...
08/09/2025

یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہو گی۔
طالبہ کا اعزاز
گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج چترال کی طالبہ نتاشہ سلطان بنت سلطان علی زار سکنہ گرم چشمہ نے حالیہ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن 2025 کے امتحانات میں گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج میں ٪ 90 نمبر لے کر پہلی پوزیشن حاصل کر لی ہے جب کہ پورے گرم چشمہ ریجن میں بھی ان کی پہلی پوزیشن آئی ہے۔ یاد رہے نتاشہ سلطان نے AKU میں BSN کے تحریری امتحان میں کامیابی حاصل کرکے انٹرویو کے لئے شارٹ لسٹ ہو چکی ہیں ۔ ہم ان کو مبارکباد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے روشن مستقبل کیلئے بھی دعاگو ہیں ۔
خبر و تصویر کریڈیٹ
بشکریہ ۔ سوشل بوسٹ۔

08/09/2025

چاند گرہن کے دوران جہاز کے گزرنے کا منظر ۔
fans

Address

Garamchashma Chitral
Chitral
17130

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when INJIGAN TODAY posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to INJIGAN TODAY:

Share