DAD BEDAD Chitral

DAD BEDAD Chitral Voice of Chitrali Students and Peoples.....

داد بیداد ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی چراگاہوں کا قانون پا کستان انوائرنمنٹ پرو ٹیکشن ایکٹ 1997ء کو عام فہم زبان میں چرا گاہوں...
27/04/2025

داد بیداد
ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی
چراگاہوں کا قانون
پا کستان انوائرنمنٹ پرو ٹیکشن ایکٹ 1997ء کو عام فہم زبان میں چرا گاہوں کا قانون کہا جا تا ہے انگریزی میں مخفف کر کے اس قانون کو PEPA-97کہا جا تا ہے اس قانون کے تحت چاروں صوبوں میں خصو صی ٹر یبو نل قائم کئے گئے ہیں پنجا ب میں اس قانون پر سختی سے عمل کیا جا تا ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں اس کا خاص خیا ل نہیں رکھا جا تا، تعلیمی اداروں میں بھی اس قانون سے آگا ہی کا کوئی اہتمام نہیں ہے سول سو سائیٹی اور سما جی تنظیموں کی سطح پر بھی اس قانون کا احترام دیکھنے میں نہیں آتا، انسا نی حقوق اور عوامی مفاد کے لئے کام کرنے والی تنظیموں نے بھی اس قانون کو طاق نسیان پررکھ دیا ہے چنا نچہ گرمیوں کا مو سم آتے ہی ڈیزل اور پیٹرول جلا نے والی ہلکی اور بھا ری گاڑیوں کا رخ چراگاہوں کی طرف موڑ دیا جا تا ہے لا کھوں کی تعداد میں لو گوں کو شہر وں سے اٹھا کر چرا گاہوں میں ڈال دیا جا تا ہے گرمیوں کے تین چار مہینوں میں ہماری چرا گاہیں ٹنوں کے حساب سے جمع ہونے والے کچرے کا ڈھیر بن جا تی ہیں، سبزہ خشک ہوجاتا ہے چشموں اورجھیلوں کا پا نی آلودہ ہو جا تا ہے ہزاروں کی تعداد میں ما ل مویشی مختلف مہلک بیما ریوں کا شکار ہو کر مر جا تے ہیں پرندوں، چرندوں اور درندوں کی زند گی بھی خطرے سے دو چار ہو جاتی ہے نبا تات کی گو نا گوں انواع کا بھاری نقصان ہو تا ہے عوام سراپا احتجا ج بن جا تے ہیں لیکن حکومت کو کا نوں کا ن خبر نہیں ہو تی پنجا ب میں کوئی جشن، میلہ یا سپورٹس گا لا ہوتا ہے تو لا ہور، ملتان، فیصل اباد اور راولپنڈی میں واقع کھیل کے میدانوں میں منعقد ہوتا ہے، مری، کلر کہا ریا چھا نگا مانگا میں جشن، میلہ یا سپورٹس گا لا منعقد ہونے کی کوئی خبر ذرائع ابلاغ میں نہیں آتی خیبر پختونخوا میں کھیلوں کے میدانوں کی کوئی کمی نہیں جگہ جگہ سٹیڈیم مو جو د ہیں کھیلوں اور تما شوں کا بنیا دی ڈھا نچہ دستیاب ہے مگر جب بھی لو گوں کو شغل میلہ لگا نا ہوتو شہروں کا سارا کچرا گاڑیوں پر لا د کر کا لام، ما لم جبہ، قاقلشٹ،شندور، جا ز بانڈہ، بروغل اور گوبور کا رخ کیا جاتا ہے اور چرا گاہوں کے قدرتی حسن کے ساتھ فطری ما حول کا ستیا ناس کر کے رکھ دیا جا تا ہے چترال بالا کے قاق لشٹ میں سبزہ کو اُگے ہوئے ایک ما ہ بھی پورا نہیں ہوا بکریوں کے ریوڑ اس سبزہ زار میں پہنچے ہی تھے کہ اوپر سے جشن منا نے کا حکم ہوا، لا کھوں سیاح ہزاروں گاڑیوں میں اس سبزہ زار پر پہنچ گئے، ایک ہفتے تک سبزہ زار کو پاوں اور ٹائروں تلے روند کر مٹی کا ڈھیر بنا دیا سینکڑوں ٹن کچرا وہاں چھوڑ کر سب کچھ بر باد کر کے شہروں کو واپس ہوئے اگر کھیل تما شے اور شغل میلے کسی سٹیڈیم اور کھیل کے میدان میں ہوتے تو چرا گاہ کا فطری حسن بر باد نہ ہوتا، بے زبان اور بے ضرر جا نوروں کا چارہ تبا ہ نہ ہوتا کالام، شندور، بروغل اور گو بور میں قدرتی جھیلوں کا پا نی بھی جشن اور ٹور نمنٹ کی وجہ سے آلو دہ ہو کر آبی حیات کے لئے زہر قاتل بن جاتا ہے کچھ لو گ غلط فہمی کا شکار ہیں کہ کھیل تما شے بھی انسانی فطرت کا حصہ ہیں، سیا حت بھی آمدنی کا ذریعہ ہے حا لانکہ کھیل تما شوں کے لئے کھیلوں کے میدان اور سٹیڈیم بنا ئے گئے ہیں، سیا حوں کے لئے بستیوں کے اندر گیسٹ ہاوس، ہوٹل اور دیگر سہو لیات دی گئی ہیں ترقی کا درست مفہوم یہ ہے کہ قدرتی حسن اور فطرت کے منا ظر کو نقصان پہنچا ئے بغیر ترقی کا ہدف حا صل کیا جا ئے تو اس کو پائیدار ترقی (Sustainable develepment)کہا جا تا ہے، عوامی مفاد کے تحفظ کے لئے ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ہوتا ہے جو دفعہ 144لگا کر چرا گا ہوں اور قدرتی سبزہ زاروں کے تحفظ کو یقینی بنا تا ہے، اس مقصد کے لئے خصوصی ٹر یبو نلز اور عام عدالتوں کو متحرک کر نے کے لئے ہر ضلع میں و کلا ء کا ایک پینل ہوتا ہے جس کو Probo bono lawyersکہا جا تا ہے قانون دانوں کا یہ پینل ایسے موا قع پر PEPA-97کے تحت عدالت سے حکم امتنا عی حا صل کر کے ما حولیات کی تبا ہی کو روکتا ہے خیبر پختونخوا کے پہا ڑی اضلا ع چترال، دیر، سوات اور کو ہستان میں قوانین بھی مو جود ہیں، قانون دانوں کے پینل بھی دستیاب ہیں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا فورم بھی اپنی جگہ قائم ہے اس کے باو جو د ہر سال کھیل کے میدانوں کو ویران کر کے جشن کے لئے چرا گاہوں کا رخ کیا جا تا ہے جو قدرتی ما حول اور حسن فطرت کی آلود گی کا باعث بنتا ہے اس تباہ کن رجحا ن کی حو صلہ شکنی ہو نی چاہئیے اور ما حولیاتی تحفظ کے قانون مجریہ 1997پر سختی کیساتھ عمل در آمد ہونا چاہئیے۔

تحصیل چئیرمین تورکھو اور موڑکھو اور پاکستان تحریک انصاف چترال کے بانی رکن میر جمشید الدین نے ایم این اے چترال عبدالطیف، ...
05/01/2025

تحصیل چئیرمین تورکھو اور موڑکھو اور پاکستان تحریک انصاف چترال کے بانی رکن میر جمشید الدین نے ایم این اے چترال عبدالطیف، ڈپٹی سپیکر و ممبر صوبائی اسمبلی پی کے ون ثریا بی بی کی جانب سے حال ہی میں مختص کیے گئے ترقاتی فنڈ میں تحصیل تورکھو و موڑکھو کو نظر انداز کرنے کی مذمت کی ہے۔۔
اپنے ایک بیان میں میر جمشید الدین کا کہنا تھا کہ تورکھو و موڑکھو کے عوام نے نہ صرف عام انتخابات میں پی ٹی أئی کے ایم این اے و ایم پی اے کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرایا ہے بلکہ گذشتہ بلدیاتی انتخابات میں بھی پی ٹی أئی اور عمران خان کے وژن پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا تھا جس کی مثال چترال کی تاریخ میں نہیں ملتی۔
تاہم یہ افسوس اور دکھ کا مقام ہے کہ صوبائی حکومت اور پی ٹی آئی کے منتخب نمائندے ترقیاتی منصوبوں اور ترقیاتی فنڈزوکی ایلوکیشن میں تحصیل تورکھو اور موڑکھو کو مکمل نظر انداز کیا ہے اور بدستور کر رہے ہیں۔۔
میر جمشیدالدن نے کہا کہ پی ٹی أئی ممبران اسمبلی اور حکومت کی جانب ان دو تحصیلوں کو نظرانداز کرنے کے سبب علاقے میں پارٹی کی پوزیش خراب ہو رہی ہے جس کے ذمہ دار تحصیل موڑکھو اور تورکھو کو مسلسل نظرانداز کرنے والے افراد ہوں گے۔۔
حالیہ اعلان کردہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے جتنا فنڈ تحصیل مستوج کی ایک یو سی میں رکھے گئے ہیں اتنا اور اس سے بھی کم پوری تحصیل کے لیے مختص کیے گئے ہیں جو کہ صریحا ڈسکریمینیشن ہے۔ ۔
ان کا کہنا تھا کہ ریچ ویلی میں گذشتہ سال کے سیلاب نے تباہی مچا دی تھی اور چترال میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ریچ تھا لیکن سیلاب زدہ گان کے لیے صوبائی حکومت کی امداد میں ریچ کو مکمل نظرانداز کیا گیا اور جس طرح فنڈ تقسیم کی گئی اس سے تو ایسا لگا کہ شاید ریچ میں سیلاب أیا ہی نہیں تھا۔ ۔
تحصیل چئیرمین موڑکھو اور تورکھو میر جمشیدالدین نے کہا کہ انہیں تحصیل مستوج اور اس کے مختلف علاقوں میں ترقیاتی منصوبے رکھنے پر کوئی اعتراض نہیں کیونکہ وہ علاقے بھی چترال ہی کے ہین لیکن انصاف کا تقاضا ہے کہ جتنا ہی فنڈ أئے اسے مساویانہ اور منصفانہ طریقے سے تقسیم کیا جائے لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ تورکھو اور موڑکھو تحصیل کو بدترین طریقے سے نہ صرف نظرانداز کیا گیا بلکہ ایسا لگتا ہے کہ ضلع کی أدھی أبادی اور علاقے کو ٹارگٹ کیا گیا ہے۔ ۔
میر جمشیدالدین نے یاد دلایا کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے ایم این اے عبدالطیف اور پی ٹی أئی کے تحصیل ناظمین سردار حکیم، شہزادہ امان الرحمان اور فرید جان کی موجودگی میں کہا تھا کہ ترقیاتی فنڈ میں میر جمشید الدین کی تحصیل کو بھرپور فنڈ دیے جائیں لیکن فنڈ کی تقسیم کے بعد ایسا لگتا ہے کہ شاید وزیراعلی نے فنڈ نہ دینے کا حکم دیا تھا۔ ان کے مطابق وزیراعلی کے واضح حکم کے باوجود تحصیل تورکھو اور موڑکھو کو نظرانداز کیا گیا ہے جو کہ نہایت افسوسناک ہے۔ ۔
میر جمشید الدین نے کہا کہ ان کے عوام کے ساتھ ناانصافی، زیادتی اور تفریق ہو رہی ہے اس لیے اپنے لیڈر عمران خان کے وژن کے مطابق وہ اس پر خاموش نہیں رہ سکتے اور اس پر ہر فورم پر أواز اٹھائیں گے۔ ۔
میر جمشید الدین نے وزیراعلی علی امین گنڈاپور، صوبائی حکومت، وزیربلدیات اور پارٹی قیادت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لیں اور ان کے علاقے کو اس طرح نظرانداز کرنے کا سلسلہ بند کرائیں۔
پارٹی قیادت سے گزارش ہے کہ ہمارے جائز مطالبات اور شکایات کا فوری ازالہ کیا جائے ایسا نہ ہو کہ میرے حلقہ انتخاب کے لوگ مجھے کوئی سخت قدم اٹھانے پر مجبور کرے

آج انصاف ٹیچرز ایسوسییشن کے صدر جنرل سیکرٹری و دیگر ممبران نے ایجوکیشن منسٹر جناب فیصل خان ترکئی کے ساتھ شاہی قلعے میں خ...
19/12/2024

آج انصاف ٹیچرز ایسوسییشن کے صدر جنرل سیکرٹری و دیگر ممبران نے ایجوکیشن منسٹر جناب فیصل خان ترکئی کے ساتھ شاہی قلعے میں خصوصی ملاقات کی اس موقع پر ایم پی اے لوئر چترال جناب فاتح الملک علی الناصر صاحب ایم پی اے صوابی جناب مرتضی خان ترکئی بھی موجود تھے۔ صدر انصاف ٹیچرز ایسوسی ایسشن کی جانب معزز مہمانوں کو چترالی ٹوپی بھی پہنائی گئی۔
اجلاس کے شروع میں انصاف ٹیچر اسٹیشن لوئر چترال کے پیٹرن ان چیف پرنسپل شاہد جلال کے والد محترم کی مغفرت کیلئے دعا بھی کی گئی۔
اس موقع پر منسٹر ایجوکیشن نے تعزیت کا اظہار کیا اور پسماندگان کے صبر جمیل کے لیے دعا کی۔
جس کے بعد تعارفی سیشن ہوا اوراساتذہ کے نمائندگی کرتے ہوئے انصاف ٹیچرز اایسوسییشن کے صدر جناب امتیاز الدین نے منسٹر ایجوکیشن کے سامنے اساتذہ کے چیدہ چیدہ مسائل رکھے۔منسٹر ایجوکیشن فیصل خان ترکئی کو چترال کے اساتذہ کے مسائل کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اور صدر آئی ٹی اے امتیاز الدین نے تمام مسائل ای ٹرانسفر اصلاحات،اپگریڈیشن ،پرائمری سکولوں میں اساتذہ کی کمی، بائفرکیشن ، ڈی ایس ایس اساتذہ کی تنخواہوں سمیت کئی ایک مسائل پر طویل بریفنگ دی۔
وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے تمام مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
اور کہا کہ وہ محکمہ تعلیم میں میرٹ اور کارکردگی پر یقین رکھتے ہیں ۔
اور اس سلسلے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے محکمہ تعلیم لوئر چترال کے کارکردگی پر تسلی کا اظہار کیا اور کہا کہ چترال میں گورنمنٹ سکولوں میں تعلیم سے وہ بے حد متاثر ہوئے اور مختلف بچوں کے ساتھ انٹریکشن سے انہیں یہاں کے بچوں میں قابلیت نظر آئی ۔
انہوں نے کہا کہ انصاف ٹیچرز ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے آنے والے تمام مسلوں کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا ۔

آخر میں صدر انصاف ٹیچرز ایسو سی ایشن اسشن لوئر چترال امتیاز الدین نے ایم پی اے لوئر چترال فاتح الملک اور منسٹر ایجوکیشن فیصل خان ترکئی کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنے گوناگوں مصروفیات میں سے وقت نکالا اور اساتذہ کے مسائل کے حوالے سے خصوصی نشست رکھی۔

یونیور سٹی آف چترال کے انتخا بات اویس احمد صدر منتخب چترال ( رپورٹر) یو نیور سٹی آف چترال کے طلباء الیکشن میں اویس احمد ...
20/11/2024

یونیور سٹی آف چترال کے انتخا بات اویس احمد صدر منتخب
چترال ( رپورٹر) یو نیور سٹی آف چترال کے طلباء الیکشن میں اویس احمد 556ووٹ لیکر یو نیور سٹی آف چترال کے صدر منتخب ہو گیا دوسرے نمبر توصیف خو شحال 421ووٹ تیسرے نمبر پر حماد عثمان 219ووٹ، چوتھیں نمبر پر آفاق احمد 163ووٹ اور اظہر فہیم 135ووٹ لیکر پا نچویں نمبر پر رہے۔

جمیع اللہ شیرازی نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے رورل ڈیویلپمنٹ میں اپنے ایم فل مقالے کا کامیابی سے دفاع کرک...
01/09/2024

جمیع اللہ شیرازی نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے رورل ڈیویلپمنٹ میں اپنے ایم فل مقالے کا کامیابی سے دفاع کرکے ایم فل مکمل کر لیا۔
جمیع اللہ شیرازی کا تعلق نشکوہ موڑکھو اپر چترال سے ہے اور یونیورسٹی آف پشاور سے Anthropology میں ماسٹر کرنے کے بعد سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن چترال میں بحیثیت Regional Program Manager کام کر رہا ہے۔

06/06/2024

داد بیداد
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
پہلی بچت پہلی بار
ایک اچھی خبر آئی ہے کہ حکومت نے روان ما لی سال کے حساب میں پہلی بار بچت کی طرف تو جہ دی ہے اس سلسلے میں حکومت نے اراکین اسمبلی کو دی جا نے والے صوابد یدی فنڈ کو ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے، نیز یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ بہت جلد اراکین اسمبلی اور سر کاری عہدوں پر رہنے والے سیا ستدانوں کے ساتھ دونوں درجوں کے افیسروں اور ججوں کے اثا ثے میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے رکھے جا ئینگے اگر حکومت نے اراکین اسمبلی کو ملنے والے صوابدیدی فنڈ ختم کر دیے تو یہ اس دور کا سنہرا کارنا مہ ہو گا ایک رکن اسمبلی کو 10کروڑ روپے ہر سال ملتے ہیں اگر ملک کے گیارہ سواراکین اسمبلی کو 5سالوں میں ملنے والے فنڈ کا حساب کیا جا ئے تو اس کی کل ما لیت آئی ایم ایف اور دیگر ذرائع سے ملنے والے سودی قرض کی مجمو عی ما لیت سے دگنی ہوجا تی ہے خبر میں بتا یا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے مجوزہ تین سالہ قرض پرو گرام کی منظوری کے لئے مطا لبات کی جو فہرست حکومت پا کستان کو پیش کی گئی ہے اس فہرست میں ارا کین اسمبلی کے صوابدیدی فنڈ کو ختم کرنے کا مطا لبہ بھی شا مل ہے خدا کرے کہ یہ مطا لبہ آئی ایم ایف کا مطا لبہ ہو اور خدا کرے کہ یہ قرض ملنے کی شرائط میں سے ایک شرط ہو اور خدا کرے کہ ہماری حکومت بادل نا خواستہ اس شرط کو پوری کرے ”بادل نا خواستہ“ اس لئے لکھنا پڑا کہ اس بندر بانٹ میں سب سے زیا دہ ما ل سرکاری بنچوں پر بیٹھنے والے اراکین اسمبلی کو ملتا ہے اس کا بڑا حصہ مر کزی اور صو بائی وزرا کو ملتا ہے غریب غر باء کو کچھ بھی نہیں ملتا بقول فیض کچھ واعظ کے ہاں کچھ محتسب کے گھر جا تی ہے ہم میکشوں کے حصے کی مئے جا م میں کمتر جا تی ہے آئی ایم ایف کا دیا ہوا قرض اوپر، اوپر ہوا میں اڑا یاجا تا ہے اور سود سمیت اصل زر کی ادائیگی غریب غر باء پر ٹیکس لگا کر کی جا تی ہے تجزیہ نگا روں اور ٹیکس گذار وں کو تعجب ہوتا ہے کہ اب تک پا کستان میں سرکاری خزانے کے پیندے کی سیوریج نا لی سے بہنے والا یہ سرمایہ ہمارے مہر بان آئی ایم ایف کو بھلا کیوں نظر نہیں آیا تھا، بعض خو ش فہم اور زور رنج دوستوں نے آئی ایم ایف کے بزر جمہروں کو مشورہ دینا شروع کیا ہے کہ لگے ہاتھوں پا کستان کے سرکار ی خزا نے پر ڈاکہ ڈالنے والے مزید چو ہوں کا صفا یا کیا جا ئے مثلاً 5لا کھ روپے سے لیکر 75لا کھ روپے تک تنخوا ہ لینے والے سرکاری حکام کو سالا نہ 6کھر ب روپے کا تیل اور گیں مفت ملتا ہے مزید 6کھر ب روپے کی بجلی مفت ملتی ہے اس کو بھی بند کر دیا جا ئے وزیروں کے پرو ٹو کول پر ہر سال ایک کھر ب روپے کا خر چہ آتا ہے یہ رقم آئی ایم ایف کے قرض کی ایک قسط کے برا بر ہے، بزر جمہروں کا یہ بھی مشورہ ہے کہ پا کستان میں 10بڑے گھروں کا سرکاری خر چہ ہر سال قومی خزا نے کا 10کھر ب روپے کھا جا تا ہے اس کا کوئی فائدہ نہیں، اس خر چے کی کوئی ضرورت نہیں، چاروں صو بوں کے گور نر ہا وس اور وزیر اعلیٰ ہاوس با لکل فضول ہیں، قومی مفاد کا کوئی کام ان سے وابستہ نہیں ان کا عملہ، ان کے بجلی، گیس اور تیل کا خر چہ قومی خزا نے پر بو جھ ہے اس طرح ہمارے ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاوس کا حجم بھی واشنگٹن ڈی سی کے وائٹ ہاوس سے دس گنا زیا دہ ہے کسی خلیجی ریا ست کے عیا ش باد شاہ کا ذا تی خر چہ بھی پا کستانی حکمرانوں کے بر ابر نہیں، آئی ایم ایف کو قرض کی نئی قسط جا ری کر تے وقت پا کستان کی حکومت کو بتا نا چاہئیے کہ 10بڑے گھروں کی نجکاری کر کے عا لیشان ہو ٹل بنا ؤ اور قرضوں کے بو جھ کو ہلکا کرو، مشورہ دینے والوں نے یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ پا کستان کی قومی اور صو بائی حکومتوں میں ملا زمین کا حجم ضرورت سے 100گنا زیا دہ ہو گیا ہے ہر آنے والی حکومت اپنے سیا سی کار کنوں کو بھر تی کر تی ہے جہاں ایک ملا زم ہونا چاہئیے وہاں 100بندے بٹھا ئے گئے ہیں اس لئے آئیندہ دس سا لوں کے لئے سی ایس ایس، پی ایم ایس، آئی ایس ایس بی کو بند کیا جا ئے، سکیل 1سے 17تک تما م آسا میوں پر پا بندی لگا ئی جا ئے، تا کہ تر قی یا فتہ مما لک کی طرح افیسر خو د اُٹھ کر چا ئے اور پا نی پینے کی زحمت کرے نچلی سطح پر 100کلر کوں کا کام ایک کمپیو ٹر سے لیا جا ئے تو قومی خزا نے پر بو جھ کم ہو گا، یہ ایک ہمہ گیر اور ہمہ جہت ایجنڈا بنے گا جس کی مدد سے پا کستان مو جو دہ بحرا نوں سے نکل سکے گا، اللہ کرے کہ اراکین اسمبلی کے صوابدیدی فنڈ ختم کر کے حکومت سرکاری خزانے کی بچت کا یہ منصو بہ مر حلہ وار شروع کرے اور قوم کو قرضوں سے نجا ت دے کر تر قی کی راہ دکھا ئے۔

*سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کوعالمی یوم ماحولیات کے موقع پر نیشنل بائیو ڈائیورسٹی کنزرویشن ایوارڈ سے نوازا گیا۔*اسلام آباد- عالم...
06/06/2024

*سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کوعالمی یوم ماحولیات کے موقع پر نیشنل بائیو ڈائیورسٹی کنزرویشن ایوارڈ سے نوازا گیا۔*
اسلام آباد- عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کو نیشنل بائیو ڈائیورسٹی کنزرویشن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ اعزاز ایس ایل ایف کی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے کی جانی والی کوششوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے صوبہ خیر پختونخواہ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں جنگلی حیات کے تحفظ، مقامی لوگوں کے زندگیوں میں بہتری لانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کا اعتراف بھی ہے. ایک سال کے دوران ایس ایل ایف کو ملنے والا یہ دوسرا ملکی سطح کا ایوارڈ ہے۔ اس سے قبل ایس ایل ایف کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر جعفر الدین کو 2023 میں ورلڈ ماؤنٹین ڈے کے موقع پر ایس ایل ایف ماؤنٹین کنزرویشن ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
ڈیولپمنٹ کمیونیکیشن نیٹ ورک (Devcom-Pakistan)، پاکستان انوائرومنٹ پروٹیکشن ایجنسی اور دیگر اداروں نے بہترین ماحول دوست اقدامات کو اجاگر کرنے کے لیے پاکستان انوائرنمنٹل ایوارڈ متعارف کرائے ہیں۔ عالمی یوم ماحولیات کو دیا جانے والا یہ ایوارڈ کارپوریٹ سماجی ذمہ داری اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالوں سے ان تنظیموں کے زمہ دارانہ کردار کو تسلیم کرتا ہے۔
ایس ایل ایف سنو لیپرڈ پروگرام کے ذریعے ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش کے 50 وادیوں میں 40,000 گھرانوں کو سہولیات پہنچانے میں سرگرم عمل ہے۔ تقریباً 30,075 کلومیٹر رقبے پر محیط پروگرام ایریا میں جدید طریقوں کے ذریعے انسانی اور جنگلی حیات کے تنازعات کو مؤثر طریقے سے کم کیا گیا ہے۔ ان پروگرامز میں خاص طور پر ایکو سسٹم ہیلتھ پروگرام کے تحت سالانہ 400,000 مویشیوں کو ویکسنیشن کیا جاتا ہے۔ جس سے پہاڑی علاقوں میں رہائش پذیر کمیونٹیز کے مال مویشی مختلف بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں اور مویشیوں پر مبنی آمدنی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
معاشی بہتری کے لئے زمہ دار سیاحت، متبادل توانائی کی فراہمی، اور پھلدار درختوں کی شجرکاری جیسے اقدامات بھی شروع کئے ہیں جس سے 20,000 سے زیادہ گھرانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ 40,000 مربع کلومیٹر پر کی گئی وسیع تحقیق نے حیاتیاتی تنوع اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو سمجھنے اور حساس ماحولیاتی نظام میں بقائے باہمی کے لیے موثر حکمت عملی کے لئے کئی اہم تجاویز بھی سامنے لائے گئے ہیں۔ تعلیم اور صلاحیت کی تعمیر میں 900 سے زیادہ افراد کو جنگلی حیات کے سروے کی تکنیکوں میں تربیت اور اعلیٰ تعلیم کے لئے سپورٹ فراہم کی ہے، جس کے نتیجے میں 50 طلبہ نے ایم فل اور 6 نے پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کر لی ہیں۔
ملکی سطح پر اہم ایوارڈ سے نوازے جانے پر سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر علی نواز نے تمام زمہ دار اداروں کا شکریہ اداکیا۔ انہوں نے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے پاکستان کے شمال میں پہاڑی علاقوں کے قدرتی رہائش گاہوں اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے SLF کے کی کوششوں کو مزید بہتر طریقے سے جاری رکھنے کے عزم کا اظہارکیا۔ ڈاکٹر نواز نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ فاؤنڈیشن "Engage, Education, and Conserve" کے رہنما اصولوں کے تحت متعدد اقدامات کو آگے بڑھا رہی ہے۔ ان کوششوں کا مقصد کمیونٹی کی شمولیت کو فروغ دینا، ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے آگہی اور مستقبل کی نسلوں کے لیے جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانا شامل ہیں۔ ڈاکٹر نواز نے جنگلی حیات اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے SLF کی طرف سے اقدامات جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

*عالمی یوم ماحولیات کی مناسبت سے سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن اور ہیلپنگ ہینڈ کی طرف سے پروگرام کا انعقاد!!* چترال ( فتح اللہ) دنی...
05/06/2024

*عالمی یوم ماحولیات کی مناسبت سے سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن اور ہیلپنگ ہینڈ کی طرف سے پروگرام کا انعقاد!!*

چترال ( فتح اللہ) دنیا بھر کی طرح پاکستان کے مختلف شہروں میں یوم ماحولیات کے حوالے سے تقریب اور صفائی واک کا اہتمام کیا گیا. اس حوالے سے چترال میں بھی سنو لیپرڈ اور ہلیپنگ ہینڈ کے باہمی اشتراک سے چترال پپلک سکول اینڈ کالج میں ایک آگاہی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔

اس تقریب میں، سنو لیپرڈ کے آر پی ایم جمیع اللہ شیرازی، ہلپینگ ہینڈ کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر شجاع الحق بیگ اور عرفان عزیز، ڈسٹرکٹ وائلڈ لائف آفیسر رضوان اللہ، ڈبلیو ڈبلیو ایف کے اشفاق احمد ، چترال پپلک سکول اینڈ کالج کے ڈائریکٹر وجیہ الدین سمیت سکول کے بچوں اور بچیوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر مشترکہ طور پر تمام حاضرین نے کہا کہ عالمی یوم ماحولیات کے منانے کا اصل مقصد قدرتی ماحول کے تحفظ کے خاطر بیداری پیدا کرنا اور مختلف ماحولیاتی معاملات کو اجاگر کرنا ہے، تاکہ ماحولیاتی نظام کی بگڑتی صورتحال اور اس کے نمایاں مضر اثرات کے بارے میں لوگوں کو با خبر کیا جائے۔

تقریب کے اختتام پر صفائی واک کا اہتمام کیا گیا اور چترال پولو گراؤنڈ سے پلاسٹک کے تھیلے، بسکٹ کے ڈبے، بوتل ، جوس کے ڈابے اور دیگر ماحولیاتی آلودگی کو اٹھا کر پولو گراؤنڈ کو مکمل طور پر صاف کر لیا ۔

چیئرمین تحصیل کونسل تور کہو موڑکہو میر جمشید الدین اور تحصیل چیئر مین مستوج سرادار حکیم کا صوبائی وزیر خزانہ و وزیر قانو...
13/05/2024

چیئرمین تحصیل کونسل تور کہو موڑکہو میر جمشید الدین اور تحصیل چیئر مین مستوج سرادار حکیم کا صوبائی وزیر خزانہ و وزیر قانون آفتاب عالم آفریدی کے ساتھ ملا قات
تحصیل چیئرمین تور کہو موڑ کہو میر جمشید الدین اور تحصیل چیئرمین مستوج سردار حکیم کا صوبے کے مختلف تحصیل کونسل کے چیئر مینوں کے نمائندہ وفدکے ساتھ وزیر قانون ووزیر خزانہ آفتاب آلم آفرید ی کے ساتھ ملا قات کی اس موقع پر صوبائی وزیر کے ساتھ علا قے کے مسائل گزشتہ دو سال سے بلدیاتی نما ئندوں کے فنڈ زکی بندش،علاقے کے مسائل اورآنے والے بجٹ کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ اس موقع پر صو بائی وزیر نے بلدیاتی نمائندگان کو یقین دہانی کرائی کہ آنے والے جون کے بجٹ میں ویلج کونسلو ں اور تحصیل کونسلوں کے لئے ترقیا تی فنڈ زکے ساتھ ویلج کونسل و تحصیل کونسل کے چیئر مینوں کے مراعات کے لئے فنڈز مختص کریں گے۔بلدیاتی نمائندگان کی مو جود گی میں انہوں نے صوبائی وزیر بلدیات اور سیکرٹری فائنانس سے ٹیلی فو نک بات چیت کر کے بلدیاتی نما ئندگان کو یقین دہا نی کرائی کہ گزشتہ دو سالوں سے بلدیاتی نما ئندگان کو فنڈز کی بندش کی ازالہ کرنے کے لئے ان کو مزید دو سال اضا فی دلوانے کی یقین دہانی کرائی اور جمعہ کے دن بلدیاتی نمائندگان کو وزیر بلدیات سے ملا قات کے لئے وقت بھی لیا جمعہ کے دن بلدیاتی نمائندگان کی وفد صوبائی وزیر بلدیات سے ملا قات کریں گے۔

بی ایچ یو نشکومیں اسٹاف کی غیر موجودگی کے خلاف بھرپور احتجاج اسٹاف نہ دینے کی صورت میں ہسپتال کوتالہ لگا کر ڈی ایچ او اپ...
08/04/2024

بی ایچ یو نشکومیں اسٹاف کی غیر موجودگی کے خلاف بھرپور احتجاج اسٹاف نہ دینے کی صورت میں ہسپتال کوتالہ لگا کر ڈی ایچ او اپر چترال کے خلاف احتجاج کا اعلان
آج نشکوہ،مداک،زیزدی اور ملحقہ علاقے کے عوام نے بی ایچ یو نشکومیں میں اسٹاف کی عدم دستیابی کے خلاف بھرپور احتجاج کیا احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف تورکھو موڑکھو کے سینئر نائب صدر پرنسپل محمد ذاکر نےکہا کہ ڈی ایچ او اپر چترال کی مسلسل لا پرواہی کی وجہ سے گزشتہ سال سے بی ایچ یو نشکومیں میں ٹیکنیشن، ایل ایچ وی اور دوسرے اسٹاف مو جود نہیں ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور بار بار مطالبے کے باوجود ڈی ایچ او اپر چترال اس ایشو کو نظر انداز کر رہا ہے احتجاجی جلسے سے جنرل کونسلر وی سی مداک شاکر احمد ،سابق یوتھ کونسلر و صابق صدر آ ئی ایس ایف چترال جہانزیب الرحمٰن ،پاکستان راہ حق پارٹی اپر چترال کے جنرل سیکرٹری نزیر زبیر اور سماجی کارکن رحیم الدین سنگین نے بھی خطاب کیا مقررین نے اپنے خطاب میں ڈی ایچ او اپر چترال سے پرزور مطالبہ کیا کہ دو دن کے اندر اندر اسٹاف کی کمی کو پورا کیا جائے ورنہ علاقے کے کے عوام کو لیکر مزکورہ بالا ہسپتال کو تالہ لگاکر بھرپور احتجاج کرینگے کسی بھی ہنگامی صورتحال کا زمہ ڈی ایچ او اپر چترال ہونگے
مقررین نے صوبائی حکومت ،وزیر اعلیٰ ،وزیر صحت ، سیکرٹری ہیلتھ ،ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی ثریا بی بی اور ایم این اے چترال عبد اللطیف سے بھی مطالبہ کیا کہ بی ایچ یو نشکومیں دوسرے اسٹاف کے ساتھ MBBS کی تعیناتی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ مزکورہ ہسپتال میں دوائی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی حکم دیں

12/09/2023
09/07/2023

داد بیداد
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
صدقہ، چندہ اور قرض
آج کل سب سے گرم مو ضو ع یہ ہے کہ قرض لیتے وقت قرض دینے والے کی شرائط کو تسلیم نہ کیا جا ئے شرائط کو تسلیم کرنا قومی غیر ت، حمیت، خود داری اور آزادی کے برعکس کام ہے یہ بیا نیہ ان تمام لو گوں کا ہے جنہوں نے صدقہ، چندہ اور قرض لیتے وقت اپنے محسن کی ہر شرط کو تسلیم کیا ہے یہاں کسی فرد، شخصیت، حکومت یا پارٹی کا نا م لینے کی چنداں ضرورت نہیں سب معلوم ہے اور سب کو معلوم ہے اللہ کے آخری نبی محمد ﷺ کی حدیث شریف کا آسان اور عام فہم ترجمہ ہے کہ دینے والا ہاتھ لینے والے ہا تھ سے بہتر ہے حدیث میں دینے والے ہاتھ کو اوپر کا ہاتھ اور لینے والے ہاتھ کو نیچے کا ہاتھ کہا اور لکھا گیا ہے اس حدیث مبارک کی تشریح میں علمائے سلف نے اسلا م کے معا شی اور معاشرتی نظام کا پورا فلسفہ بیان کیا ہے جس میں سود کی حر مت اور زکوۃ کی فرضیت کے ساتھ ساتھ معا شرتی انصاف، انسا نی مساوات، سما جی برابری اور عدل کے رموز کو کھول کر بیان کیا گیا ہے اسلا م کے عروج کے دور میں اس وجہ سے کوئی زکوۃ لینے والا نہیں ملتا تھا بیت المال سے وظیفہ لینا لو گ اپنی تو ہین سمجھتے تھے بر صغیر پا ک و ہند میں دینی مدارس کا نظام آیا تو مولا نا قاسم نانوتویؒ، مولا نا رشید احمد گنگوہی ؒ، مولانا انور شاہ کاشمیری ؒ اور مفتی کفایت اللہ ؒ نے چندہ، اعانت اور صدقات، ہدایا قبول کرنے کے لئے کڑی شرائط رکھ دیے پہلا شرط یہ تھا کہ دینے والا راسخ العقیدہ مسلمان ہو دوسری شرط یہ تھی اس کی کما ئی حلا ل ہو تیسری شرط یہ تھی کہ اُس کے ایمان اور اس کی کما ئی پر اس کے شہر، محلے اور قرب و جوار کے لو گوں کی گواہی مو جو د ہو تذکرہ نگا روں نے تفصیل کے ساتھ لکھا ہے کہ مدرسے میں اخرا جا ت کی تنگی کے زما نے میں کوئی انجا ن شخص 1860ء، 1880ء میں 10ہزار روپیہ چندہ دینے کے لئے آجا تا تو اس کو کہا جا تا تھا کہ چندما ہ صبر کرو، اپنا نا م ولدیت، قوم اور شہر، محلہ کا پورہ پتہ لکھوا دو ہمیں جب ضرورت پڑیگی اپنا سفیر آپ کے پا س بھیجینگے اور یہ رقم بذریعہ سفیر آپ سے وصول کرینگے ان حضرت کے تشریف لے جا نے کے بعد سفیر بھیجتے مگر چندہ لا نے کے لئے نہیں، تفتیش اور تحقیق کرنے کے لئے بھیجتے کہ مو صوف کے حا لات اور کوائف کیا ہیں، بعض دفعہ ایسا ہوا کہ مذکورہ پتے پر جا کر معلوم کرنے پر پتہ لگا کہ اس پتے پر اس نا م کا کوئی شخص نہیں رہتا، بہت دفعہ ایسا ہوا کہ پتہ درست ہے اس نا م کا شخص یہاں رہتا ہے لیکن اُس کو آئے ہوئے چند مہینے گذرے ہیں اس کے دین، ایمان اور اس کی کما ئی کے ذرائع کا پتہ نہیں ایسی صورت میں مو صوف کو معذرت کا خط لکھ دیا جا تا کہ اپنا صدقہ کسی اور مصرف میں لگا دو ہمارے مدرسے کو اس سال اس کی ضرورت نہیں ہے بہت دفعہ ایسا ہو تاتھا کہ پتہ بھی درست تھا لو گ اُس شخص کو جانتے تھے متعدد شہا دتیں آئی تھیں کہ یہ شخص مسلمان نہیں ہے اس کے نا م بھی معذرت کا خط بھیجا جا تا تھا بعض جگہوں سے ایسی شہا دتیں آتی تھیں کہ مذکورہ شخص مسلمان ہے مگر سودی کاروبار، رشوت ستانی، چوری، بردہ فروشی اور دیگر نو عیت کے حرام طریقوں سے کما ئی حا صل کرتا ہے، بہت دولت مند ہے بڑی بڑی جا ئدادوں کا ما لک ہے غریبوں کے ساتھ ہمدردی کرتا ہے مسا جد میں چندہ دیتا ہے جب تفصیلی معلومات آجا تیں تو مدرسے کی طرف سے اس کے نا م بھی معذرت کا خط بھیج دیا جاتا، دیو بند اور مدرسہ امینیہ کے اکا برین کا یہ قول تذکروں میں ملتا ہے کہ اللہ پا ک صرف پا کیزہ مال کو قبول کر تا ہے قرآن وحدیث کی تعلیم پر صرف پا کیزہ مال خرچ ہونا چا ہئیے اس فقہی فتویٰ کے بعد اکابر کہتے تھے کہ صدقہ اور چندہ دینے والا کل مدرسہ کے متو لیوں میں شا مل ہو گا پھر وہ الٹے سیدھے مشورے دیکر ہمیں غلط راستے پر ڈال دے گا کیونکہ چندہ اور اعانت مال ہے اور مال فتنہ ہے اسلا می تاریخ کا یہ سبق انفرادی، اجتما عی اور ریا ستی سطح پر ہمیشہ یا د رکھنے کے قابل ہے اگر ہم اس سبق کو یاد رکھینگے تو اپنی چادر دیکھ کر پاوں پھیلا ئینگے پھر نہ قرض لینے کی ضرورت پڑے گی نہ قرض دینے والے کی شرائط ماننے کی نو بت آئیگی۔

Address

Chitral

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when DAD BEDAD Chitral posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category