21/04/2025
میرے والدِ محترم، نذر حسین صاحب، ایک ہنر مند اور تخلیقی ذہن رکھنے والے انسان ہیں۔ 1980ء میں انھوں نے ایک انوکھا کارنامہ انجام دیا:
اپنے ہاتھوں سے لکڑی کا ایک مکمل ٹریکٹر تیار کیا۔ ہر پرزہ، ہر کونا، بڑی محبت اور محنت سے خود تراشا۔
بعد ازاں 1981 میں، انھوں نے اس لکڑی کے ٹریکٹر میں ایک موٹر نصب کی، اور بجلی کے ذریعے اسے حرکت دینے کے قابل بنایا۔
یہ ان کی محنت، جستجو اور تخلیقی جذبے کا ایک جیتا جاگتا ثبوت تھا۔
اس عظیم الشان تخلیق کی تحریک انھیں اس وقت ملی جب وہ فیکٹو شوگر ملز دریا خان میں ملازم تھے۔ وہاں اصلی ٹریکٹروں کو دیکھ کر ان کے دل میں یہ آرزو جاگی کہ وہ بھی اپنے ہاتھوں سے کچھ ایسا بنائیں جو جدت اور فن کی مثال ہو۔
دن بھر کی مصروفیات کے بعد، جب وہ شام کو گھر لوٹتے، تو پوری لگن اور شوق کے ساتھ اپنے خواب کو حقیقت کا روپ دیتے۔
یہ ٹریکٹر نہ صرف ہمارے گھر کی شان ہے بلکہ پورے محلے اور سکول میں بھی اس کی دھوم تھی۔
ہم جب گورنمنٹ پرائمری سکول محلہ کھیمٹہ والا دریا خان میں تعلیم حاصل کر رہے تھے، تو ہر بار جب سکول میں انسپیکشن ہوتی، ہمارے ہیڈ ماسٹر (محمد بخش کھیمٹہ مرحوم)ہمیں گھر بھیجتے اور حکم دیتے:
"جاؤ، وہ ٹریکٹر لے آؤ ہم نے آفیسرز کو چیک کروانا ہے!"
ہم خوشی خوشی دوڑتے ہوئے گھر جاتے، والد صاحب کے تیار کردہ لکڑی کے اس شاہکار کو اٹھاتے اور اسکول لے آتے۔
انسپکشن کے دن یہ ٹریکٹر ہماری پہچان بن جاتا۔ آفیسرز بڑی دلچسپی اور حیرت سے اسے دیکھتے، اس کی بناوٹ اور تفصیل کی تعریف کرتے، اور ہمارے اسکول کے لیے یہ ایک اعزاز بن جاتا۔
یہ محض ایک لکڑی کا ماڈل نہیں تھا، بلکہ ایک خواب، ایک ہنر، اور ایک عزم کی روشن علامت تھی۔
آج بھی یہ یادیں ہمارے دلوں میں زندہ ہیں، ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ سچی لگن اور خلوص سے کی گئی محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔
اللہ رب العزت میرے والدِ گرامی کو صحت مند اور شاداب رکھے ان کا سایہ ہمارے سروں پر تا دیر قائم رکھے۔ ان کے سچے جذبے، فنکارانہ صلاحیت اور انتھک محنت کا یہ ورثہ ہمارے لیے ہمیشہ باعثِ فخر اور مشعلِ راہ رہے۔
ہم دعا کرتے ہیں کہ ہماری نسلیں بھی انہی خوبیوں کو اپنا شعار بنائیں اور محنت و دیانت کی یہ روشن روایت آگے بڑھائیں۔
آمین ثم آمین
امان اللہ امان