31/08/2025
پاکستان میں آنے والے سیلاب: وجوہات اور سدباب
پاکستان ایک خوبصورت ملک ہے جسے اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں، دریاؤں، صحراؤں اور زرخیز میدانوں سے نوازا ہے۔ مگر بدقسمتی سے یہ قدرتی حسن اکثر قدرتی آفات کے سامنے بے بس نظر آتا ہے۔ انہی آفات میں سب سے ہولناک آفت سیلاب ہے جو ہر چند سال بعد ہماری زندگیوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر پاکستان میں بار بار سیلاب کیوں آتا ہے؟ اور ہم اس سے بچنے کے لیے کیا کرسکتے ہیں؟
سیلاب کی بڑی وجوہات
1. شدید بارشیں اور مون سون کا نظام
پاکستان کا بڑا حصہ مون سون بارشوں پر منحصر ہے۔ جب یہ بارشیں معمول سے زیادہ ہو جائیں تو چھوٹے نالے اور بڑے دریا اپنی گنجائش سے بڑھ جاتے ہیں اور سیلاب کا باعث بنتے ہیں۔
2. دریاؤں میں گاد اور ریت کا جمع ہونا
وقت گزرنے کے ساتھ دریاؤں کے بہاؤ میں مٹی اور گاد جمع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کی گہرائی کم ہو جاتی ہے۔ یوں پانی کے لیے راستہ تنگ ہو جاتا ہے اور ذرا سی زیادتی پر پانی اطراف میں پھیلنے لگتا ہے۔
3. جنگلات کی کٹائی
پہاڑوں اور میدانوں سے درخت ختم ہو جانے کی وجہ سے بارش کا پانی جذب نہیں ہو پاتا اور سیدھا ندی نالوں میں اتر کر سیلاب کو جنم دیتا ہے۔
4. غیر منصوبہ بند آبادیاں
دریاؤں کے کناروں پر، ندی نالوں کے بیچ یا بارش کے قدرتی راستوں پر رہائش اختیار کرنا بھی سیلاب کی تباہ کاریوں کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔
5. ماحولیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج)
دنیا بھر کی طرح پاکستان بھی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات جھیل رہا ہے۔ کبھی شدید بارشیں، کبھی گلیشیئر پگھلنا اور کبھی غیر متوقع طوفان، یہ سب سیلاب کی شدت کو بڑھا دیتے ہیں۔
سیلاب سے بچاؤ کے اقدامات
1. ڈیم اور واٹر ریزروائر بنانا
پانی کو محفوظ کرنے اور بہاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے چھوٹے اور بڑے ڈیم بنانا ناگزیر ہے۔ اس سے نہ صرف سیلاب کم ہوگا بلکہ پانی ذخیرہ کر کے بجلی بھی پیدا کی جا سکتی ہے۔
2. جنگلات کی بحالی
درخت لگانا اور جنگلات کا تحفظ سیلاب کی شدت کو کم کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ پہاڑوں پر درخت بارش کا پانی اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں اور زمین کٹاؤ سے محفوظ رہتی ہے۔
3. دریاؤں اور نالوں کی صفائی
وقتاً فوقتاً دریاؤں سے گاد اور ریت نکالنا ضروری ہے تاکہ پانی کے بہاؤ کی گنجائش کم نہ ہو۔
4. شہری منصوبہ بندی
حکومت کو چاہیے کہ دریاؤں کے کناروں اور برساتی نالوں پر آبادیاں بنانے سے سختی سے روکے اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر آباد کرے۔
5. ایمرجنسی سسٹم اور آگاہی
جدید ٹیکنالوجی استعمال کر کے سیلاب کی پیشگی اطلاع دینا اور لوگوں کو وقت پر محفوظ مقامات پر پہنچانا قیمتی جانوں کو بچا سکتا ہے۔
نتیجہ
پاکستان میں سیلاب محض ایک قدرتی آفت نہیں، بلکہ ہماری اپنی کوتاہیوں اور لاپرواہیوں کا بھی نتیجہ ہے۔ اگر ہم بروقت منصوبہ بندی کریں، درخت لگائیں، پانی ذخیرہ کرنے کے منصوبے بنائیں اور شہری آبادیاں صحیح طریقے سے قائم کریں تو سیلاب کو کسی حد تک روکا جا سکتا ہے۔ بصورت دیگر ہر سال ہمیں وہی منظر دیکھنے کو ملے گا: برباد گھر، ڈوبی فصلیں اور روتے ہوئے معصوم بچے۔
وقت آگیا ہے کہ ہم صرف امداد بانٹنے کی بجائے سیلاب کی جڑ پر ہاتھ ڈالیں۔ کیونکہ اگر آج ہم نے فیصلہ نہ کیا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔