07/04/2025
نیلسن منڈیلا نے کچھ اوپر 27 سال جیل میں گزارے یہ ایک طویل سیاسی قید تھی لیکن یہ قید منڈیلا اور اس کے نظریہ کو نہ توڑ سکی نہ ختم کر پائی آخر منڈیلا رہا ہوگیا اور پھر ایک دن افریقہ کا صدر بن گیا
صدر بننے کے بعد ابتدائی دنوں میں نیلسن منڈیلا اپنے سیکورٹی سٹاف کے ساتھ ایک ہوٹل میں کھانا کھانے گیا منڈیلا نے ہوٹل میں ایک ٹیبل پر ایک تنہا شخص کو دیکھ کر اسے اشارہ کیا اور کہا میرے ساتھ کھانے میں شریک ہوجاو وہ شخص نڈھال قدموں ٹیبل پر آیا اور کانپتے ہاتھوں کھانا کھایا کھانا کھا کر اُس نے اجازت لی اور جلدی سے ریسٹورنٹ سے نکل گیا
سیکورٹی انچارج نے منڈیلا سے کہا مجھے اس آدمی کی صحت اچھی نہیں لگی. میں اس کے پیچھے جاوں؟ منڈیلا نے کہا نہیں وہ ٹھیک ہے. یہ اُس قید خانے کا گارڈ تھا جہاں میں قید تھا. یہ مجھے سب سے زیادہ اذیت دیتا تھا یہاں تک کے جب مجھے شدید پیاس لگتی تو یہ قہقہے لگاتا میرے منہ پر پیشاب کر دیتا اسے ڈر تھا میں اب صدر بن گیا ہوں تو شائد انتقام لوں گا. میں نے اسے کہا میں اسے معاف کر چکا ہوں
کچھ لوگ خود اپنے انتقام کا بوجھ اٹھاتے ہیں. کچھ اپنے ساتھ ہوئی ظلم و زیادتی معاف کر دیتے ہیں لیکن قدرت نہ انصافی نہیں کرتی ظالم کو مظلوم سے خود معافی مانگنی اور تلافی کرنی ہوتی ہے. اس کیلئے قدرت ایک دن ظالم کو مکمل بے بس کر کے مظلوم کے سامنے کھڑا کر دیتی ہے۔ مثلاً نیلسن منڈیلا نے تو سب کو معاف کر دیا تھا لیکن قدرت نے تو معافی نہیں دی تھی. منڈیلا کی صدارت قدرت کا انتقام ہی تو تھا۔
انسان انصاف کیلئے کوشش کرتا ہے. انتقام میں کبھی بھی انسان مکمل انصاف نہیں کرپاتا۔ اسے صبر کر کے قدرت پر چھوڑ دینا بہتر ہوتا ہے اور قدرت کا انتقام پھر بہترین ہوتا ہے۔