
20/07/2025
مرد اپنی مردانگی دکھانے پہنچ چکے تھے وہ بڑے شان سے اپنا دوپٹہ سنبھلتے مقتل گاہ کی طرف چل کر آ گئی اور اپنی باری کا انتظار کرنے لگی سرخ آنکھیں اور منہ سے رال ٹپکاتے غیرت مندوں نے اپنی پگڑیوں کی لاج رکھنی تھی ان کو یہی تربیت ملی تھی ان کو بتایا گیا تھا کہ بیٹیوں کو مار کر ہی تمھاری عزت ، تمھاری غیرت اور تمھاری پگڑیوں کی شان باقی رہنی ہے وہ بھی زندگی انہی کے بیچ گزار چکی تھی وہ جانتی تھی کہ گڑگڑا کر ان کے پاؤں پکڑنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔۔ اور وہ گڑگڑاتی بھی کیوں اور کافرستان کے شیطانوں کے پاؤں کیوں پکڑتی ؟؟ اس نے جرم ہی کیا کر ڈالا تھا وہ جانتی تھی کہ غیرتمندوں کی پیاس اس کے خون سے ہی بجھے گی سو وہ بہت پرسکون تھی اور اپنی بارگاہ آنے پر قدم آگے بڑھاتے ہوئے صرف اتنا بولی کہ " صرف گولی چلانے کی اجازت ہے آپکو "
اور پھر غیرت کے پٹاخوں کے شور میں وہ پرسکون ہو کر لیٹتی چلی گئی اس کی کھلی آنکھیں غیرتمندوں کے منہ سے ٹپکتی رال دیکھتی رہیں جو اپنی کام کرنے کے بعد بھی حواس باختہ تھے ۔اللّٰہ آپ کے درجات بلند فرمائے میری
بیٹی ۔۔۔
کچھ بن نہ پڑے گی تو ڈبو دیں گے سفینہ۔۔
!ساحل کی قسم منتِ طوفان نہ کریں گے۔۔
ابوشان۔۔