03/07/2023
مصنوعی ذہانت(artificial intelligence) کائنات میں انقلاب برپا کرنے کے ساتھ ساتھ زندگی بہت تیزی سے اس جانب بڑھ رہی ہے۔ مصنوعی ذہانت نے انسان کے بہت سے کاموں کو آسان کردیا ہے۔ دنیا میں روز بروز نئے نئے رجحانات آرہے ہیں۔
مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کو عام طور پر AI کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ ایک مصنوعی انٹیلیجنس کا نظام یا فن ، ہوش سسٹم یا مشینوں کی طرف سے اعمال اور سوچنے کی قابلیت کو ممکن بنانے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت میں عموماً مشین لرننگ، کمپیوٹر سائنس، نیچرل لینگویج پروسیسنگ، روبوٹکس، نیروسائنس اور دیگر ٹیکنالوجیز استعمال کی جاتی ہیں تاکہ مشینوں کو سمجھ، سوچ اورمختلف مسائل کے حل کرنے کی صلاحیت حاصل ہو۔
مصنوعی ذہانت کا مقصد انسانی ذہانت کے کچھ حصوں کو نقل کرنا ہوتا ہے تاکہ مشین آپریشنز کو خود کار بنایا جا سکے اور انسانی مدد یا رہنمائی کے بغیر مسائل کا حل کر سکے۔ مصنوعی ذہانت کے طریقہ کار میں کئی تراکیب استعمال کی جاتی ہیں، جیسے کہ مشین لرننگ، عصبی نظاموں کی نقلیں، ترجمہ بین الاقوامی، خود کار گاڑیاں اور بہت کچھ۔
مصنوعی ذہانت پر بہت تیزی سے کام ہورہا ہے جسکی وجہ سے hard skills آہستہ آہستہ soft skills کا روپ دھار رہی ہیں۔ انسان کی زندگی آسان بنائی جارہی ہے۔ manual سسٹم automatic,ہوچکے ہیں اور اب automation کی جانب گامزن ہے۔ اس ضمن میں بہت سے کام ہوچکے ہیں مثال کے طور پر " chat gpt "کے نام سے ایک سائٹ لانچ ہوچکا ہے جس پر آپ کسی بھی موضوع سرچ کرسکتے ہیں۔ یہ آپکو سیکنڈز میں کسی بھی سوال کا جواب دے سکتے ہے۔ سٹوڈنٹس کیلئے یہ انتہائی کارآمد ہے جو استاد کا متبادل ہے۔ طریقہ استعمال بھی انتہائی سادہ ہے پہلی بار اپنے Gmail account سے ساین اپ کرلے اور پھر صرف log in کرکے اس مصنوعی ذہانت والے سائٹ کو استعمال میں لاسکتے ہیں۔ اسی طرح Harvard university نے آنے والے سمسٹر میں AI professor کو لانچ کرنے کا ارادہ کیا ہے جو کہ دوران کلاس سٹوڈنٹس اور اساتذہ کا معاون ثابت ہوگا اور زبان زد عام سوالوں کا جواب پلک جھپکنے میں مہیاء کرے گا۔ ہمارے ہمسایہ ہندوستان نے بھی AI News caster متعارف کئے ہیں جو کہ انتہائی موثر طریقے سے بغیر کسی غلطی کے کام کر رہے ہیں۔ اب آتے ہیں وطن عزیز پاکستان کے جانب تو جناب یہاں پر تو کمپیوٹر کی تعلیم نہ ہونے کے برابر ہے۔ اگر ہے بھی تو صرف کتابوں تک محدود ہے۔ کچھ تو یہاں پر انتظامیہ کی نا اہلی ہے اور کچھ اساتذہ کی۔ گورنمنٹ نے مڈل اور ہائی لیول پر کمپیوٹر سائنس کا کتاب متعارف کروایا تو اکثر سکولوں میں اساتذہ نے اسے فضول سا سبجیکٹ تصور کرکے نظر انداز کردیا ہے۔ اکثر سکولوں میں کتاب تو بچوں کو دیا جاتا ہے لیکن ان کو پڑھایا نہیں جارہا۔ عام طور پر سکولوں میں ڈراینگ،عربی، ہوم اکنامکس، جغرافیہ اور تاریخ جیسے سبجیکٹس کو فوقیت دے کر کمپیوٹر سائنس کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ میں یہ ضرور جانتا ہو کہ سکولوں میں کمپیوٹر لیب میسر نہیں ہے لیکن اگر اساتذہ چاہے تو انکے ساتھ اپنا لیپ ٹاپ ضرور ہوتا ہے جس سے وہ بچوں کو کمپیوٹر سکھاسکتے ہیں ۔ اگر ایسا نہ ہوا تویہ مستقبل میں اس قوم کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوگی۔ تمام قابل فہم لوگوں کو اس معاملے میں آنا ہوگا ورنہ پھر ہم دنیا میں ایک پسی ہوئی قوم رہ جائیں گے۔ 🤔🤔😔
تحریر ,🤔🤔