Dir cute people's دیر کے پیارے لوگ

Dir cute people's  دیر کے پیارے لوگ دل کے خوبصورت لوگوں کی تلاش

25/07/2025

رشتے دار اور دوست اصل میں وہی ہوتے ہیں
جو ہسپتال یا جیل کے دروازے پر ساتھ کھڑے ملیں،
باقی سب اداکار ہوتے ہیں۔

إنا لله وإنا إليه راجعونغم کی اس گھڑی میں دل بےحد بوجھل ہے۔ہمارے بھائی جیسے عزیز دوست عمر سعید کی والدہ محترمہ آج داعیِ ...
22/07/2025

إنا لله وإنا إليه راجعون
غم کی اس گھڑی میں دل بےحد بوجھل ہے۔
ہمارے بھائی جیسے عزیز دوست عمر سعید کی والدہ
محترمہ آج داعیِ اجل کو لبیک کہہ گئیں۔

نمازِ جنازہ آج بروز بدھ، 23/07/2025 کو دن 11:00 بجے
شگہ میں کمراٹ روڈ کے کنارے واقع مسجد میں ادا کی جائے گی۔

تمام دوست احباب سے گزارش ہے کہ وقت پر پہنچ کر جنازے میں شرکت فرمائیں اور دعا و مغفرت میں شامل ہو کر ثوابِ دارین حاصل کریں۔

اللہ تعالیٰ مرحومہ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور عمر سعید بھائی سمیت تمام اہلِ خانہ کو صبرِ جمیل عطا کرے🤲🤲
آمین یارب العالمین

22/07/2025

*کراچی: شاہ لطیف ٹاؤن سے اغوا ہونے والے بچے کو بھیک مانگتے دیکھ کر اہل خانہ نے پہچان لیا، مبینہ اغوا کار گرفتار*

شہر قائد کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں ایک دلخراش واقعے نے سب کو ہلا کر رکھ دیا، جہاں تقریباً ڈھائی ماہ قبل اغوا ہونے والا معصوم بچہ حسین علی بھیک مانگتے ہوئے بازیاب کرالیا گیا۔ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے مبینہ اغوا کار کو گرفتار کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق، 5 مئی 2025 کو شاہ لطیف ٹاؤن سیکٹر 17-A سے 3 سالہ حسین علی کو اغوا کرلیا گیا تھا۔ بچے کے ورثاء کی جانب سے تھانہ شاہ لطیف ٹاؤن میں مقدمہ نمبر 731/25 بجرم دفعہ 363 کے تحت اغوا کی ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔

آج بعد نماز عشاء انوکھا موڑ اس وقت آیا جب مغوی بچے کا چچا نماز کی ادائیگی کے لیے سیکٹر 16-A میں واقع فاروق اعظم مسجد پہنچا۔ مسجد کے گیٹ پر اس کی نظر ایک بھیک مانگتے بچے پر پڑی، جو حیرت انگیز طور پر حسین علی نکلا۔ بچے کے ساتھ موجود مشکوک شخص کو اہل علاقہ نے فوری طور پر دبوچ لیا اور پولیس کے حوالے کردیا۔

گرفتار ملزم کی شناخت شہریار ولد مشتاق حسین کے نام سے ہوئی ہے۔ ابتدائی تفتیش کے دوران شہریار نے انکشاف کیا کہ حسین علی کو اسے اس کے سسر سلطان نے دیا تھا اور وہ اس سے بھیک منگوا رہا تھا۔

پولیس نے ملزم کو تھانہ شاہ لطیف ٹاؤن منتقل کرکے مزید تفتیش شروع کردی ہے جبکہ بچے کو اسکے والدین کے حوالے کردیا گیا

ذرائع کے مطابق پولیس اغوا کے پس منظر اور دیگر ممکنہ ملوث افراد کے حوالے سے بھی چھان بین کر رہی ہے، جبکہ بچے کے والدین اور اہل محلہ نے ملزم کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ معاملے کی گہرائی سے تفتیش کی جا رہی ہے اور اس گھناؤنے عمل میں ملوث ہر شخص کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا
خبر بشکریہ زیشان صدیقی

22/07/2025

سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ کے علاقے چالیار میں واقع ایک مدرسے میں بھیڑئے نما استاد کے مبینہ تشدد سے 14 سالہ طالبعلم فرحان جاں بحق ہو گیا۔ واقعے کے بعد نعش کو پوسٹ مارٹم کے لیے خوازہ خیلہ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مدرسے کے دو اساتذہ کو گرفتار کر کے مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔

21/07/2025

"لوگوں کو تب فرق پڑنا شروع ہوتا ہے, ‏جب آپ کو کوئی فرق نہیں پڑتا."🙏

چند دن پہلے ایک انگریز لڑکی، ایک پشتون لڑکے سے محبت کر کے خود اس کے گھر چلی آئی۔ نہ صرف پورے خاندان نے اس واقعے کو فخر س...
20/07/2025

چند دن پہلے ایک انگریز لڑکی، ایک پشتون لڑکے سے محبت کر کے خود اس کے گھر چلی آئی۔ نہ صرف پورے خاندان نے اس واقعے کو فخر سے سوشل میڈیا پر دکھایا، بلکہ اردگرد کے مرد، صحافی اور عام لوگ تک اس کے گھر پہنچ کر اس سے ملاقات کرتے رہے۔ نہ کہیں غیرت کا تقاضا کیا گیا، نہ پشتون ولی کا حوالہ دیا گیا، نہ پردے کی پاسداری ہوئی، نہ شرم و حیا کو یاد رکھا گیا۔

دوسری طرف، ڈیڑھ سال پہلے ایک بلوچ لڑکی نے اپنی پسند سے نکاح کیا۔ شرعی پردے میں لپٹی، قرآن ہاتھ میں تھامے، قبیلے کے مسلح افراد کے سامنے کھڑی تھی۔ اسے اس کے شوہر کے سامنے نہایت بے دردی سے گولیوں سے بھون دیا گیا۔ اور پھر اس کے شوہر کو بھی قتل کر دیا گیا۔

اب سوال یہ ہے کہ اگر واقعی ہمارا معاشرہ غیرت مند ہے اور بے غیرتی برداشت نہیں کرتا، تو پہلے واقعے میں غیرت کہاں سوئی رہی؟
اور اگر پہلا واقعہ درست ہے، تو پھر دوسرے واقعے جیسے سانحے کیوں پیش آتے ہیں؟

یہ کہنا کہ کچھ لوگ غیرت مند ہیں اور کچھ نہیں، محض خود فریبی ہے۔ اصل بات غیرت کی نہیں، بلکہ ضد، انا، ہٹ دھرمی اور جھوٹی مردانگی کی ہے۔ ہم نہ قرآن کا مطلب سمجھتے ہیں، نہ اسلام کا اصل پیغام جانتے ہیں۔ جب تک ہماری جھوٹی انا اور رواج پرستی سلامت رہتی ہے، ہم ہر حد پار کر لیتے ہیں۔ مگر جہاں ذاتی ضد کو ٹھیس پہنچے، وہاں ہمیں اچانک اپنی نام نہاد غیرت یاد آ جاتی ہے۔

اِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُوْنَ
بے شک ہم اللہ کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔

تقریبا دو سَو سال قبل کا بلوچستان ہے۔ اور بلوچستان کے پہاڑوں کے اندر ایک خالص قبائلی علاقہ کوہلو ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ...
20/07/2025

تقریبا دو سَو سال قبل کا بلوچستان ہے۔ اور بلوچستان کے پہاڑوں کے اندر ایک خالص قبائلی علاقہ کوہلو ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سال بھی 1825 ہے۔ یعنی آج سے پورے دو سَو سال قبل۔
کوہلو کے ایک گھر میں ایک بچہ پیدا ہوتا ہے۔ نام رکھا جاتا ہے "لعل ہان"۔۔ بڑا ہوکر یہ ایک چرواہا بن جاتا ہے۔
مون سون کا مہینہ ہے ( جیسا کہ آج کل)۔۔۔ یہ چرواہا اپنے بھیڑ بکریوں کے ساتھ اپنے علاقے سے باہر ہے۔ طوفانی بارش شروع ہوجاتی ہے۔ انہیں پہاڑوں کے بیچ ایک گھر نظر آتا ہے۔ یہ پناہ لینے اُسی گھر کی طرف چلا جاتا ہے۔ گھر کے مرد وہاں نہیں ہوتے ۔ اُس وقت کے رسم و رواج کے مطابق گھر کی عورت میزبان بن جاتی ہے۔ وہ ایک نئی نویلی دلہن ہے۔ وہ عورت طوفان سے اپنے خیمے کو بچانے کی کوشش کرتی ہے۔ تیز ہوائیں اُس کا دوپٹہ اُڑا لے جاتی ہیں۔ وہ سامان بچانے کی کوشش میں ہے۔ بجلی چمکتی ہے۔ سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں لعل ہان کی نظر اُس عورت پر پڑجاتی ہے جس کے بال کھلے ہوئے ہیں اور طوفان اُس کا دوپٹہ اُڑا لے گئی ہے مگر وہ دُنیا سے بےخبر اپنا آشیانہ بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ سیکنڈ کے اس ہزارویں حصے میں لعل ہان کی زندگی بدل جاتی ہے اور وہ "مست توکلی" اور "سمو بیلی " بن جاتا ہے۔ وہ عورت کوئ اور نہیں بلکہ "سمو" تھی۔
تصور کرے کہ آج سے دو سَو سال قبل کا خالص قبائلی زمانہ ہے۔ مست توکلی نہ صرف ایک شادی شدہ عورت کے عشق میں مبتلا ہوجاتا ہے بلکہ اپنی شاعری میں اس کا نام بھی لیتا ہے۔ خود کو "سمو بیلی" یعنی سمو کا دوست بھی کہتا ہے۔
مگر کسی کی "غیرت" نہیں جاگتی کہ جاکر اُس چرواہے کو قتل کرڈالے۔
بلکہ ہوتا یہ ہے کہ اُنہیں "حضرت مست توکلی" کہا جاتا ہے۔ اُن کی موت کے بعد اُن کی قبر پر لوگ انتہائی عزت و احترام کے ساتھ پیش ہوتے ہیں اور اُن کا قبر مرجع الخلائق بن جاتا ہے۔ "سمو" نام کا اصل معنی کیا ہے کسی کو نہیں پتہ لیکن آج بھی بلوچ سماج میں ہزاروں عورتوں کا نام "سمی" ہے۔

چودہ سَو سال قبل کا زمانہ ہے ۔ مکہ میں ایک عورت کاروبار کرتی ہے۔ خودمختار ہے۔ ایک نوجوان کو اپنا سامان دے کر شام بھیجتی ہے۔ اُن کے دیانت داری سے متاثر ہوتی ہے۔ وہ پہل کرتی ہے۔ اپنے غلام کے ہاتھوں رشتہ بھیجتی ہیں۔ جی ہاں چودہ سَو سال پہلے ایک عورت رشتہ بھیج رہی ہے۔ دونوں کی شادی ہوجاتی ہے۔ وہ عورت اُم المومنین حضرت خدیجہ (رضی اللہ تعالی عنہا) ہیں اور نوجوان حضرت محمد (صلی اللہ و علیہ وسلم)۔

ہمارے یہاں ہر سال سینکڑوں خواتین و مرد "غیرت" کے نام پر قتل کردیے جاتے ہیں۔
یہ لوگ اس "نام و نہاد غیرت" کا کانسیپٹ یا تو قبائلی رسم و رواج سے لیتے ہیں یا پھر مذہب سے۔
یہ دونوں واقعات اِس خیال کی نفی کرتے ہیں۔

فاسٹ فاروڑڈ کرتے ہیں۔ دو ہزار پچیس کا ترقی یافتہ زمانہ ہے۔ سوشل میڈیا کا دور ہے۔ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرتی ہے۔ ویڈیو کے زمان و مکان نا معلوم ہیں۔

نام و نہاد غیرت مندوں کی ایک ٹولی ہے۔ ایک "سمو" کو لایا جاتا ہے۔ اُس کے ہاتھ میں قرآن ہے۔ ایک بدبخت اُن کے ہاتھ سے قرآن لے لیتا ہے۔ وہ ڈری نہیں ہے۔ سہمی نہیں ہے۔ منت و سماجت نہیں کر رہی۔ ایک جملہ بولتی ہے ۔ ایک دھماکہ کرتی ہے
"بیرہ سُم نہ اجازت ء نُمے"
(صرف گولی مارنے کی اجازت ہے تمھیں)
یہ ایک جُملہ نہیں ہے۔ ایک فلسفہ ہے، اعلان ہے، بغاوت ہے۔ وہ اجازت مانگ نہیں رہی اجازت دے رہی ہے۔ حکم صادر کر رہی ہے۔ فیصلہ سنا رہی ہے۔وہ اعلان کر رہی ہے کہ میں کسی کی ملکیت نہیں ہوں۔ کسی کا پالتو جانور نہیں۔ ایک جیتا جاگتا انسان ہوں۔ اپنے شرطوں پہ زندگی جینے کا حق ہے مُجھے اور اپنی ہی شرطوں پہ مرنے کا حق بھی۔
وہ سات قدم آگے چلتی ہے ۔ اور پھر وہ آزاد ہوجاتی ہے۔
فضا میں گولیوں کی تڑ تڑاہٹ کے ساتھ ایک جملے کی گونج ہے
"بیرہ سُم نہ اجازت ء نُمے"
یہ ایک جُملہ اس نام و نہاد غیرت کی دیواروں کو پاش پاش کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس پر شاعری ہونی چاہیے، کہانیاں لکھنی چاہیے، کتابیں ترتیب دینی چاہیے ، فلمیں اور ڈرامے بنانی چاہیے۔

وہ لمحہ جب ایک بیٹی نے اپنی چادر سنبھالی... اور خود چل کر موت کو گلے لگا لیا --- صرف اس لیے کہ اُس نے محبت کی تھی!یہ ہے ...
20/07/2025

وہ لمحہ جب ایک بیٹی نے اپنی چادر سنبھالی... اور خود چل کر موت کو گلے لگا لیا --- صرف اس لیے کہ اُس نے محبت کی تھی!

یہ ہے اس جنگل جیسے معاشرے کی بےرحم حقیقت۔
جن لوگوں نے شیتل اور زرک کی محبت کو گولیوں سے چھلنی کیا،
یقین جانیے، ان میں سے 90 فیصد نے خود پسند کی شادی کی ہوگی۔

لعنت ہے ان سب بےغیرتوں پر...
جنہوں نے "عزت" کے نام پر محبت کو قتل کیا ---
جنہوں نے اپنے ماتھے پر پگڑیاں باندھ رکھی تھیں،
مگر کردار میں غیرت کا نام و نشان تک نہ تھا۔

💔 "سم ائنا اجازت نمے"
💔 "صرف گولی سے مارنے کی اجازت ہے"

یہ الفاظ اب رہتی دنیا تک امر ہو چکے ہیں۔
شیتل --- وہ بیٹی، وہ شہید بیٹی---
نہ روئی، نہ گڑگڑائی،
نہ کسی کے قدموں میں گری،
بس سر اٹھا کر چلتی رہی---
کیونکہ اُسے معلوم تھا کہ اس کے خون سے ہی ان درندوں کی تسکین ممکن ہے۔

اور آج...
پھر اس کے عشق کا چرچا ہے جرگے میں۔
آج پھر ایک بیٹی گئی ہے پگڑیوں کے درمیان ---
مگر سوال یہ ہے: کیا وہ بھی امر ہوگی؟

18/07/2025

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
عوامی خدمت کا سنہری موقع – باچا میڈیکل کمپلیکس تیمرگرہ

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاته!

دیر کے عوام کے لیے ایک نہایت خوش آئند خبر!
باچا میڈیکل کمپلیکس (BMC) تیمرگرہ میں آپ سب کے لیے ایک عظیم سہولت فراہم کی گئی ہے، جہاں ہر قسم کے آپریشنز مکمل بلا معاوضہ کیے جا رہے ہیں۔ غریب اور مستحق مریض اب بغیر کسی مالی بوجھ کے اپنا علاج کروا سکتے ہیں۔

اہم سہولیات: ✅ تمام آپریشنز مکمل مفت
✅ ایمرجنسی میں آرتھوپیڈک (ہڈیوں کے) تمام کیسز بھی بلا معاوضہ
✅ زچگی (ڈلیوری) کے تمام معاملات جیسے نارمل ولادت (NVD) بالکل فری
✅ اگر NVD (نارمل ڈلیوری) کے دوران صورتِ حال تبدیل ہو کر سی سیکشن (آپریشن) کی ضرورت پڑے، تو اس کا خرچ پرائیویٹ مارکیٹ کے نصف ریٹ پر ہوگا

📌 اس کے علاوہ:
بچے کی پیدائش کے بعد خوشخبری (زیری) کے نام پر والدین سے جو رقم طلب کی جاتی ہے، باچا میڈیکل کمپلیکس میں ایسی کوئی رقم نہیں لی جائے گی۔
اگر کوئی اسٹاف یا عملہ زچگی کے وقت خوشخبری کے نام پر کسی بھی قسم کی رقم طلب کرے، تو فوری طور پر شکایت درج کریں۔

شکایت کا نمبر:
📞 منیجر مراد خان – 0344-3041105

لہٰذا تمام ضرورت مند مریضوں سے درخواست ہے کہ وہ اس عوامی خدمت سے فائدہ اٹھائیں اور بروقت BMC تیمرگرہ سے رجوع کریں۔

دعاؤں میں یاد رکھیں
بقلم: اسماعیل خان

17/07/2025

لاہور سے اسلام آباد اسلام آباد سے پشاور ایم ٹو موٹروے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی ہے بارش کے باعث سیلابی ریلے کی وجہ سے

16/07/2025

بہترین انسان عمل سے پہچانا جاتا ہے ورنہ قصے کہانیاں تو لوگ محفلوں میں سناتے رہتے ہیں!

Address

Dir

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dir cute people's دیر کے پیارے لوگ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share