12/06/2025
عنوان:
عبد الخالد – فرض، علم اور وطن سے محبت کی روشن مثال
پاکستان کی مٹی ہمیشہ ایسے نوجوانوں کو جنم دیتی ہے جو اپنی ذات سے بڑھ کر وطن کے لیے جینا چاہتے ہیں۔ ایسے ہی ایک ہونہار، باکردار اور باہمت طالبعلم کا نام ہے عبد الخالد، جو ضلع بھکر کی تحصیل دریا خان کے قصبہ دلے والا کا ایک درخشندہ ستارہ ہے۔ یہ کہانی صرف ایک طالبعلم کی کامیابی کی نہیں، بلکہ عزم، قربانی اور حب الوطنی کی مکمل داستان ہے۔
ابتداء ہی سے عبد الخالد نے تعلیم میں نمایاں کارکردگی دکھائی۔ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج بھکر سے ایف ایس سی انجینئرنگ گروپ میں ٹاپ کیا۔ لیکن ان کے خواب محض کسی ادارے میں فرسٹ آنا نہیں تھے، بلکہ ان کا اصل خواب تھا پاکستان کی خدمت۔ یہی سوچ انہیں پاک آرمی کے دروازے تک لے گئی۔ انہوں نے PMA کا امتحان دیا، لیکن کامیابی نہ ملی۔ ایک لمحے کو مایوسی نے دستک دی، مگر ان کے جذبے نے ہار نہ مانی۔
عبد الخالد نے سوچا کہ اگر فوج میں شامل نہ ہو سکے تو علم کی طاقت سے ملک کا دفاع کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے فزکس میں اعلیٰ تعلیم کے ذریعے پاکستان کے میزائل پروگرام میں شامل ہونے کا عزم کیا۔ مگر معاشرے کے تنگ نظری نے انہیں اس راستے سے موڑ دیا۔ لوگوں نے طعنے دیے کہ سائنس کا انتخاب انجینئرنگ میں ناکامی کا نتیجہ ہے۔ ان کے والد بھی اس دباؤ میں آ گئے، اور یوں عبد الخالد نے ECAT کا امتحان دیا اور پاکستان کے ممتاز تعلیمی ادارے UET سے سول انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔
ان کے دل میں وطن کی خدمت کا جذبہ اس قدر گہرا تھا کہ انہوں نے فارغ التحصیل ہونے کے بعد بیرون ملک جانے کی بجائے، اسلام آباد میں ایک نجی کمپنی میں ملازمت کا آغاز کیا تاکہ پہلے کچھ سیکھیں اور پھر اپنے وطن کے لیے بہترین طریقے سے خدمات انجام دیں۔ بعد ازاں، انہوں نے فرنٹیئر کور (FC) کی ورک برانچ میں کنسلٹنگ انجینئر کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی۔ ان کی پوسٹنگ جنوبی وزیرستان میں ہوئی ، ایک ایسا علاقہ جہاں عام لوگ قدم رکھنے سے کتراتے ہیں۔ مگر عبد الخالد نے نہ صرف وہاں کام کیا بلکہ فوجی ڈسپلن، نظم و ضبط اور قومی ترقی کے بڑے منصوبے بھی مکمل کروائے۔
اس کے بعد انہوں نے نیسپاک میں بطور سینئر انجینئر شمولیت اختیار کی، اور انہیں اپنے ہی ضلع بھکر میں سڑکوں کی بحالی کے منصوبے کی قیادت کا موقع ملا۔ یہ لمحہ ان کے لیے نہایت فخر کا باعث تھا، کیونکہ وہ اب اپنے علاقے کی بہتری کے لیے براہِ راست کام کر رہے تھے۔ مگر عبد الخالد کا سفر یہاں ختم نہ ہوا۔ وہ ساتھ ساتھ مسابقتی امتحانات کی تیاری بھی کرتے رہے۔
بالآخر ان کی محنت رنگ لائی، اور وہ پنجاب پبلک سروس کمیشن (PPSC) کے ذریعے پنجاب کے سب سے طاقتور ادارے، لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (LDA) میں بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر منتخب ہوئے، وہ بھی پہلی پوزیشن پر۔ اس کے بعد بھی کامیابیاں ان کا مقدر بنتی گئیں: وہ ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر (کینال مجسٹریٹ)، اور پھر کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ میں سب ڈویژنل آفیسر کے طور پر منتخب ہوئے — جو کہ ایک گزٹیڈ آفیسر کی حیثیت سے تیسری بڑی کامیابی تھی۔
آج وہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں خدمات انجام دے رہے ہیں، مگر ان کے دل میں آج بھی ایک خواب زندہ ہے — کہ مستقبل میں نیوکلیئر انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی مکمل کر کے وہ پاکستان کے میزائل پروگرام کا حصہ بنیں، اور اس مادرِ وطن کے دفاع کو مزید مضبوط کریں۔
عبد الخالد نہ صرف کامیاب انجینئر ہیں، بلکہ وہ پاکستانیت کی جیتی جاگتی تصویر ہیں۔ ان کی کہانی ہر نوجوان کے لیے مشعلِ راہ ہے جو محض کیریئر کے لیے نہیں بلکہ مقصد کے لیے جینا چاہتے ہیں۔