06/03/2025
میاں بیوی کا رشتہ – قرآن و حدیث کی روشنی میں
اسلام میں میاں بیوی کا رشتہ محبت، رحمت اور وفاداری پر مبنی ہے۔ یہ صرف ایک سماجی معاہدہ نہیں بلکہ ایک مقدس بندھن ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے سکون اور محبت کا ذریعہ بنایا ہے۔
قرآن میں میاں بیوی کے رشتے کی حقیقت
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں:
وَمِنْ ءَايَٰتِهِۦٓ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَٰجًۭا لِّتَسْكُنُوٓا۟ إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةًۭ وَرَحْمَةً (الروم 21)
ترجمہ: "اور اس (اللہ) کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے پیدا کیے تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو، اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھ دی۔"
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ نکاح کا مقصد صرف ساتھ رہنا نہیں بلکہ ایک دوسرے کے لیے محبت اور سکون کا ذریعہ بننا ہے۔
شوہر کا بیوی کو اکیلا چھوڑ دینا
بیوی کو کسی مشکل وقت میں اکیلا چھوڑ دینا، اس سے بے رخی برتنا یا اس کے حقوق ادا نہ کرنا، اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
"تم میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہو، اور میں اپنے گھر والوں کے لیے تم سب سے بہتر ہوں۔" (سنن ترمذی 3895)
اگر شوہر بیوی کو پریشانی میں چھوڑ دے، اس کے جذبات یا ضروریات کی پرواہ نہ کرے، تو یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ شوہر کا فرض ہے کہ وہ اپنی بیوی کی کفالت کرے، اس کی ضرورتوں کا خیال رکھے اور اسے عزت دے۔
جس طرح شوہر پر لازم ہے کہ وہ بیوی کا ساتھ دے، اسی طرح بیوی پر بھی فرض ہے کہ وہ شوہر کی عزت کرے اور مشکل وقت میں اس کا ساتھ دے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:
"اگر عورت پانچ وقت کی نماز پڑھے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو اس سے کہا جائے گا: جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو جا۔" (مسند احمد 1661)
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ بیوی کا شوہر کی اطاعت کرنا اور اس کا ساتھ دینا جنت میں داخلے کا سبب بن سکتا ہے۔
طلاق کی دھمکی دینا
بیوی کو بلاوجہ طلاق کی دھمکی دینا سخت ناپسندیدہ عمل ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"اللہ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ حلال چیز طلاق ہے۔" (سنن ابی داؤد 2178)
بیوی کو چاہیے کہ وہ صبر کرے، معاملات کو حکمت اور محبت سے حل کرے، اور غیر ضروری طور پر علیحدگی کی بات نہ کرے۔ اگر مسائل ہوں تو خاندان کے بڑوں یا علماء سے رہنمائی لے۔
بیوی کا رونا اور تکلیف
اگر بیوی روتی ہے یا تکلیف میں ہے، تو شوہر پر لازم ہے کہ وہ اس کا سہارا بنے اور اس کے دکھ کو سمجھے۔ نبی اکرم ﷺ نے عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کی بار بار تاکید کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
"عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، کیونکہ وہ تمہارے زیرِ کفالت ہیں۔" (صحیح مسلم 1218)
یہ حدیث ظاہر کرتی ہے کہ بیوی کی تکلیف کو دور کرنا شوہر کی ذمہ داری ہے۔ اگر شوہر بیوی کو روتا ہوا چھوڑ دے، تو یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
میاں بیوی کے حقوق – قرآن و حدیث کی روشنی میں
1. شوہر کے حقوق
بیوی شوہر کی عزت کرے اور اس کی اطاعت کرے۔
شوہر کی امانت اور عزت کی حفاظت کرے۔
شوہر کے والدین اور رشتہ داروں کا احترام کرے۔
شوہر کے ساتھ وفادار رہے۔
2. بیوی کے حقوق
شوہر بیوی کو نرمی اور محبت سے رکھے۔
اس کے نان و نفقہ (کھانے، لباس اور رہائش) کی ذمہ داری پوری کرے۔
بیوی کے جذبات اور ضروریات کا خیال رکھے۔
اس پر ظلم یا زیادتی نہ کرے۔
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں:
وَعَاشِرُوهُنَّ بِٱلْمَعْرُوفِ (النساء 19)
ترجمہ: "اور عورتوں کے ساتھ بھلائی سے پیش آؤ۔"
یہ آیت شوہروں کو حکم دیتی ہے کہ وہ اپنی بیویوں کے ساتھ اچھے سلوک سے پیش آئیں۔
اسلام میں میاں بیوی کا رشتہ انتہائی مقدس اور اہم ہے۔ یہ صرف دنیاوی تعلق نہیں بلکہ جنت میں ساتھ جانے کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔ میاں بیوی کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کا ساتھ دیں، محبت اور صبر سے معاملات حل کریں، اور اسلام کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزاریں تاکہ یہ رشتہ برکت اور خوشیوں سے بھرا رہے۔