Anwar Nimana-poetry

Anwar Nimana-poetry انور نمانا کی پنجابی اور اردو شاعری

22/04/2024
19/04/2024

قطعہ اردو
اپنا یہ دل بھی کبھی کوۂ گراں تھا یارو
ٹوٹ کر اب یہ جو بکھرا ہے تو احساس ہوا
اس کے بن جینا تو ممکن ہی نہیں ہے انور
زندگی جیسا وہ بچھڑا ہے تو احساس ہوا
انور نمانا

13/04/2024

رنگ کنڑکاں دے ہو گئے پیلے
تے کنڑکاں پک پئیاں
لوکاں وڈھن دے کر لئے حیلے
تے کنڑکاں پک پئیاں

داتیاں لوگ دندائی پھردن
ہتھاں دے وچ چائی پھردن
سارے گبھرو چھیل چھبیلے
تے کنڑکاں پک پئیاں

بڈھڑے گبھرو بال ایانے
کٹھے کردے پھردن دانے
کجھ لوک ہن ڈھیر جوشیلے
تے کنڑکاں پک پئیاں

خالی ویہڑے گلیاں سنجیاں
باغ بغیچے کلیاں سنجیاں
وجے واڈھیاں دے ڈھول سریلے
تے کنڑکاں پک پئیاں

پنڈ گراں سب خالی خالی
کنکاں وڈھدے لوک موالی
سارے انور خیش قبیلے
تے کنڑکاں پک پئیاں
انور نمانا

01/04/2024

قطعہ اردو
علی کے دشمن سے پیار کرنا نہیں مناسب نہیں مناسب
ان ایسے ویسوں کے ساتھ چلنا نہیں مناسب نہیں مناسب
علی کے باغی وہی تھے اکثر منافقانہ روش تھی جن کی
تو حد سے آگے نہیں گزرتا نہیں مناسب نہیں مناسب
انور نمانا

25/03/2024

غزل اردو
میں تھک گیا ہوں جستجو کرتے کرتے
اڑنے کی نت آرزو کرتے کرتے

کیا اس کے دل میں نا جانے چھپا تھا
جو رونے لگا گفتگو کرتے کرتے

صدیوں کا پیاسا چلا آج جاں سے
مرنے سے پہلے سبو کرتے کرتے

جھوٹا کہیں کا وہ آنکھیں چرائے
باتیں میرے رو برو کرتے کرتے

دھو دیتا ہوں ہر گناہ کو میں انور
اشکوں سے اپنے وضو کرتے کرتے
انور نمانا

13/03/2024

غزل اردو
بندہ میں بد مزاج کبھی بھی نہیں رہا
لیکن ملا کسی سے نہ میرا کبھی مزاج

جن کو نبھانے میں ہی بتا دی حیات ہے
پھر بھی نبھا نہ پایا ہوں دنیا کے میں رواج

مزدوری کرنا چاہے ہے مزدور کیا کرے
ملتا نہیں کہیں بھی اگر اس کو کام کاج

کوشش ہے کام اپنا وہ کرتے رہو حضور
آگے خدا کی مرضی ہے وہ خاک دے یا تاج

کرتے شکایتیں ہیں زمانے کی لوگ سب
معلوم ہونا چاہیے ہم سے ہی ہے سماج

طبقاتی اونچ نیچ ہی اس کی اساس ہے
ایسے ہی چلتا رہتا ہے دنیا میں سامراج

انور نہ نوبت آئے کسی پر بھی فاقوں کی
یا رب تو دیتے رہنا سبھی کو ہی خود اناج
انور نمانا

10/03/2024

غزل (مزاحیہ)پنجابی
رونداں کھیڈیں والیا تیرا چوکھا آوے بل
بنٹے کھیڈن لگیاں تیتھوں پئے نہ سکے پل

میرا کبوتر کٹ دتا ای توں وی جت نہ سکیں
تیرا کبوتر لئے جاوے کوئی اچن چیتے ال

ٹیم تے گڈی آوے ٹیم و ٹیم ای جاندی ہووے
ناتے دھوتے بیٹھے بیٹھے ہو جاوے تینوں ڈھل

آسے پاسے چار چفیرے لوکی ہسدے ہوون
بے چینی تیری ودھدی جاوے لگے نہ تیرا دل

باہلے پٹھے وڈھ کے بنہیں کل مکلا ہوویں
پنڈ نہ تیتھوں چکی جاوے لا لا تھکیں ٹل

میکپ کر کے لکھ چھپاویں چھپ مگر نہ سکے
باہلا کوجھا لگدا ہووے گلہہ تیری دا تل

ویاہ دے نیڑے انور گرمی جگر تیرے نوں ہووے
گوریاں گوریاں گلہاں اتے نکلن تینوں کل
انور نمانا

28/02/2024

اک کربلا کے ہونے کو صدیاں گزر گئیں
اک کربلا غزہ میں ابھی تک بھی جاری ہے

فاقہ کشی ہے بھوک ہے افلاس و پیاس ہے
انسانیت کے نام پہ ناٹک بھی جاری ہے

بچے جوان بوڑھے خواتین مر گئیں
اقوامِ بے زبان کی بیٹھک بھی جاری ہے

انسان جیسے دکھتے ہیں ہم ہو بہو سبھی
انسانیت پر اپنی مگر شک بھی جاری ہے

کہنے کو ایک قوم مسلمان ہیں سبھی
ابہام کوئی ہم میں گھاتک بھی جاری ہے

انور جو کہہ رہی ہے کہ اب فرض ہے جہاد
دروازے پر ہمارے وہ دستک بھی جاری ہے
انور نمانا

26/02/2024

نواں پاکستان بناون آلیو لوہ مرسو تسیں پرانے نوں
اس دودھ دے ہک ہک قطرے نوں اتے کنک دے دانے دانے نوں
کالونیاں اوتھے بن گئیا ہن جتھے اگدی کنک ہائی کھانے نوں
ہنڑ سبزیاں لا لو گملیاں وچ کسے انور پچھ کے سیانے نوں
انور نمانا 26/2/24

23/02/2024

تیری آنکھوں پہ شعر کہنے تھے
پر میں ڈرتا ہوں اس زمانے سے
لوگ مدہوش ہو نہ جائیں کہیں

20/02/2024

نظم اردو غزہ میں بربریت
ابھی باری غزہ کی ہے سبھی کی آئے گی اک دن
تمہاری بے حسی لازم تمہیں تڑپائے گی اک دن

فلسطیں کے جو بچے مر رہے ہیں بے بسی سے آج
تمہیں تقدیر رنگ اپنے یہی دکھلائے گی اک دن

بلکتے بچوں کی چیخیں جگا پائی نہیں تم کو
کسی بجلی کے گرنے سے تمہیں جاگ آئے گی اک دن

ارے اس بربریت پر تمہاری لمبی خاموشی
یہ پتھر کے زمانے میں تمہیں لے جائے گی اک دن

بس اک اک کر کے مارے گا یہ اسرائیل تم سب کو
ابھی کی بزدلی انور تمہیں مروائے گی اک دن
انور نمانا 21/2/24

Address

Faisalabad

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Anwar Nimana-poetry posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Anwar Nimana-poetry:

Share