20/06/2025
حضرت سیِّدُنا اِمام جلالُ الدِّین سُیُوطی شافعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰه الْکَافِی کو دو لاکھ احادیثِ مبارکہ یاد تھیں، آپ رَحْمَۃُ اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: مجھے دو لاکھ احادیث یاد ہیں اگر مجھے اس سے زیادہ احادیث ملتیں تو میں انہیں بھی یاد کر لیتا، حج کے لئے حاضر ہوئے تو زم زم شریف پی کر یہ دعا مانگی : “الٰہی! مجھے فقہ میں سراجُ الدِّین بُلْقَیْنِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰه الْغَنِی کا اور حدیث میں امام اِبْنِ حَجر عَسْقلانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کا مرتبہ حاصل ہو جائے۔“
اس دعا کی قبولیت کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ خود “حُسْنُ الْمُحَاضَرَۃ“ میں فرماتے ہیں: “مجھے سات علوم میں کامل مہارت عطا ہوئی : (1)تفسیر (2)حدیث (3)فقہ (4)نحو (5)معانی (6)بیان (7)بدیع۔
میں نے ان علوم کو عرب اور بُلَغاء کے طریقے پر اپنایا اور فلاسفہ اور عجمیوں کے طریقے سے خود کو دور رکھا اور فقہ کے علاوہ ان علوم میں جو دسترس مجھے حاصل ہوئی دیگر افراد تو دور رہے میرے شُیُوخ میں سے بھی کوئی اس تک نہیں پہنچا۔ البتہ فقہ کے متعلق میں یہ نہیں کہہ سکتا کیونکہ اس میں میرے شیْخ (عِلْمُ الدین بُلْقَیْنِی) زیادہ وسیْعُ النَّظَر اور بصیرت و قدرت رکھتے ہیں۔ مذکورہ سات علوم کے سوا اُصُوْلِ فقہ، عِلْمِ جَدَل، صَرْف، اِنْشاء، عِلْمِ قِراءَت اور طِب کو میں نے کسی اُستاد سے نہیں پڑھا۔“
ایک مقام پر یوں تحدیث نعمت فرمایا : اس وقت مشرق سے لے کر مغرب تک رؤے زمین میں کوئی شخص ایسا نہیں ہے جو حدیث اور عَرَبِیَّت میں مجھ سے زیادہ علم رکھتا ہو بَجُز حضرت خضر عَلَیْہِ السَّلَام، کسی قُطُب یا کسی ولی کے، وہ مستثنیٰ ہیں۔
علامہ شیخ عبْدُالقادر شاذِلی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰه الْقَوِی فرماتےہیں : میں نے اپنے استاد سے عرض کی : آپ کو بیداری میں کتنی بار زیارت نصیب ہوئی ہے۔ فرمایا : 70 سے زیادہ مرتبہ۔
سیِّدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں: خاتِـم حُفّاظِ الْحَدِیْث اِمَامِ جَلِیْل جَلَالُ الْمِلَّۃ وَالدِّین سُیُوطی قُدِّسَ سِرُّہُ الْعَزِیْز 75 بار بیداری میں جمالِ جہاں آرائے حضور پُرنور سیِّدُ الانبیاء صَلَّی اللّٰهُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم سے بہرہ ور ہُوئے، بالمشافہ حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰهُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم سے تحقیقاتِ حدیث کی دولت پائی بہت اَحادیث کی کہ طریقہ محدثین پر ضعیف ٹھہر چکی تھیں تصحیح فرمائی جس کا بیان عارف ربانی امام العلامہ عبْدُالوہاب شَعرانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کی مِیْزَانُ الشَّرِیْعَۃِ الْکُبْرٰی میں ہے۔
علامہ شیخ عبْدُ القادرشاذِلی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰه الْقَوِی بیان کرتے ہیں کہ علامہ جلالُ الدین سُیُوطی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰه الْقَوِی کے پاس ایک شخص نے خط لکھا کہ سلطان قائتبائی سے میری سفارش کردیجئے تو آپ نے جواب میں اس کو لکھا :
اے میرے بھائی! میں اس وقت تک بیداری کی حالت میں 75 مرتبہ رسول پاک، صاحِبِ لولاک صَلَّی اللّٰهُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّم کی زیارت سے مشرف ہوچکا ہوں۔ اگر مجھے خوف نہ ہوتا کہ حُکّام سے ملاقات کے سبب حضور نبی کریم، رَءُوْفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰهُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّم کی زیارت سے محروم ہوجاؤں گا تو تیری سفارش کے لئے سلطان کے پاس ضرور جاتا۔
(اقتباس از شرح الصدور مترجم، صفحہ 11، مکتبۃ المدینه، کراچی)