Kurram News. Everything

ہنگو میں پاک فوج کے مقامی کمانڈنٹ نے  ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے ہمراہ دربند ضلع ہنگو میں پولیس سپاہی مقبول کی رہائش گاہ پر ت...
30/03/2025

ہنگو میں پاک فوج کے مقامی کمانڈنٹ نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے ہمراہ دربند ضلع ہنگو میں پولیس سپاہی مقبول کی رہائش گاہ پر تعزیت کی۔ کمانڈنٹ نے شہید کے خاندان کی مکمل حمایت کی اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کو ہدایت کی کہ وہ قاتلوں کا سراغ لگا کر انہیں کیفرکردار تک پہنچائیں۔
Parachinar kurramBannu NewsBannu New NewsLakki Marwat NewsViral Bhayani VideosKarak TVMd Rakib KhanKrakNews7 ゚

27/03/2025

جی او سی کوہاٹ ڈویژن میجر ذولفقار علی بھٹی نےڈویژنل بٹا لین سکول کوہاٹ اور ہیڈکوارٹر ٹل میں روڈ پروٹیکشن فورس کے دستوں سے بات چیت کی، جس میں کرم میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے میں روڈ پروٹیکشن فورس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ جی او سی نے روڈ پروٹیکشن فورس کے کرداروں اور کاموں کی وضاحت کی، ان کے تحفظات سنے اور متعلقہ حکام کو ان کا فوری ازالہ کرنے کی ہدایت کی۔ اس دورے میں روڈ پروٹیکشن فورس کے اہلکاروں کو جاری کردہ ہتھیاروں اور آلات کی نمائش بھی پیش کی گئی۔

27/03/2025
آج انجمن حسینیہ کرم میں موجود تمام شدت پسند عناصر، جو مبینہ طور پر ہمسایہ ملک سے تربیت یافتہ ہیں، کا اجلاس منعقد کر رہی ...
27/03/2025

آج انجمن حسینیہ کرم میں موجود تمام شدت پسند عناصر، جو مبینہ طور پر ہمسایہ ملک سے تربیت یافتہ ہیں، کا اجلاس منعقد کر رہی ہے۔ تہران طوری نے ایک بار پھر اہلِ سنت کو نشانہ بناتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔ ان گروہوں کو انجمن حسینیہ اور بعض اہلِ تشیع سیاسی شخصیات کی حمایت حاصل ہے، جس کے باعث کرم میں پائیدار امن قائم نہیں ہو پا رہا۔

26/03/2025

جی او سی کوہاٹ ڈویژن میجر جنرل ذولفقار علی بھٹی نے کرک کے عمائدین کے ساتھ جرگہ منعقد کیا، جس میں سیکورٹی، امن و امان اور عسکریت پسندوں کی طرف سے خطرات سے متعلق خدشات کو حل کیا گیا۔ جی او سی نے باقاعدہ بات چیت کے لیے کرک کور امن کمیٹی کی تشکیل کی حوصلہ افزائی کی اور عسکریت پسندوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشنز کی حمایت کے لیے معلومات کے تبادلے کی اہمیت پر زور دیا۔ جرگہ امن و استحکام کی دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، اس کے بعد درخت لگانے کی تقریب ہوئی۔

24/03/2025

پاکستان کی یونیورسٹیوں میں بیوروکریٹک نظام: ایک نیا بحران؟

پاکستان کی یونیورسٹیوں میں انتظامی عہدوں کے لیے اہل امیدواروں کے انتخاب کا مسئلہ دن بدن سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ حالیہ پالیسیوں کے مطابق، صرف وہ افراد جو پہلے سے انتظامی تجربہ رکھتے ہیں، یونیورسٹی کے اعلیٰ عہدوں کے لیے اہل سمجھے جا رہے ہیں۔ یہ سوچ دراصل بیوروکریسی کے اس ماڈل کی عکاسی کرتی ہے جس نے ملکی گورننس کو ناقابلِ اصلاح بنا دیا ہے۔ اگر یہی ماڈل جامعات میں لاگو ہو گیا، تو اس کا انجام بھی پاکستان کے سرکاری دفاتر جیسا ہوگا—جہاں اختیارات تو ہوتے ہیں، لیکن وژن کا فقدان ہوتا ہے۔

بیوروکریسی کا ناکام ماڈل

پاکستان میں بیوروکریسی، خصوصاً سی ایس ایس اور پی ایم ایس افسران، ملکی انتظامی نظام پر حاوی ہیں۔ مگر اس نظام نے ملک کو ترقی دینے کے بجائے مزید مسائل میں الجھا دیا ہے۔ پیچیدہ قواعد و ضوابط، غیر ضروری تاخیر، کرپشن، اور اصلاحات کی راہ میں رکاوٹیں اس نظام کی پہچان بن چکی ہیں۔

اگر یہی فارمولا یونیورسٹیوں میں اپنایا گیا اور انتظامی عہدے صرف بیوروکریٹک تجربہ رکھنے والوں تک محدود کر دیے گئے، تو جامعات کا مستقبل بھی سرکاری دفاتر جیسا ہو جائے گا—جہاں ترقی سے زیادہ فائلوں کو حرکت دینا کامیابی سمجھی جاتی ہے۔

اعلیٰ تعلیم کے زوال کی اصل وجہ

اگر ہم پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کی تباہی پر نظر ڈالیں، تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اس کی ذمہ داری اساتذہ پر نہیں ڈالی جا سکتی، بلکہ پورا نظام کمزور ہو چکا ہے۔

جب بھی یونیورسٹیوں میں بدعنوانی، اقربا پروری، یا دیگر بدانتظامی کی شکایات چانسلر آفس یا دیگر متعلقہ اداروں تک پہنچائی جاتی ہیں، تو انہیں اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اعلیٰ بیوروکریسی اور حکومتی افسران دیگر سرکاری محکموں میں اس سے کہیں زیادہ کرپشن اور قوانین کی خلاف ورزیاں دیکھ چکے ہوتے ہیں۔ ان کے نزدیک یونیورسٹی کی سطح کے مسائل معمولی لگتے ہیں، کیونکہ وہ بڑے پیمانے پر ہونے والی کرپشن کے عادی ہو چکے ہیں۔

یہ سوچ احتساب کے عمل کو مفلوج کر دیتی ہے، اور بدعنوان عناصر بے خوف ہو کر اپنے مفادات کی تکمیل کرتے رہتے ہیں۔ جب تک یونیورسٹیوں کے معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جائے گا، تعلیمی معیار مزید گرتا جائے گا۔

یونیورسٹیوں میں بیوروکریٹک نظام کے خطرات

1. تعلیم و تحقیق کا زوال
ایسے افراد جو تدریسی اور تحقیقی شعبے سے ناآشنا ہیں، وہ یونیورسٹیوں کو صرف فائلوں کی حد تک چلائیں گے، جبکہ تعلیمی معیار اور تحقیق کو نظرانداز کر دیا جائے گا۔

2. ضرورت سے زیادہ سرکاری رکاوٹیں (ریڈ ٹیپزم)
جیسے بیوروکریسی میں ہر کام کے لیے غیر ضروری ضابطے اور اجازت نامے درکار ہوتے ہیں، ویسے ہی یونیورسٹیوں میں بھی ترقیاتی کام سست روی کا شکار ہو جائیں گے۔

3. سفارشی کلچر کا فروغ
جب انتظامی عہدے صرف ایک مخصوص طبقے تک محدود ہو جائیں گے، تو پسند ناپسند کی بنیاد پر فیصلے کیے جائیں گے، جس سے میرٹ اور شفافیت ختم ہو جائے گی۔

4. اساتذہ اور محققین کا کردار محدود ہو جائے گا
تدریسی اور تحقیقی عملہ، جو یونیورسٹی کا اصل سرمایہ ہے، فیصلوں میں شامل نہیں ہوگا۔ نتیجتاً پالیسی سازی ایسے افراد کے ہاتھ میں چلی جائے گی جو تعلیمی مسائل کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔

حل کیا ہے؟

پاکستان کی یونیورسٹیوں کو صرف تجربہ کار افسران نہیں، بلکہ وژنری تعلیمی رہنماؤں کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے درج ذیل اقدامات ضروری ہیں:

اساتذہ کی تربیت
جو اساتذہ انتظامی صلاحیت رکھتے ہیں، انہیں جدید مینجمنٹ کی تربیت دی جائے تاکہ وہ مستقبل میں قائدانہ کردار ادا کر سکیں۔

اہلیت کا متوازن نظام
انتظامی عہدوں کے لیے صرف تجربے کو شرط نہ بنایا جائے، بلکہ علمی قابلیت، تحقیقی تجربہ، اور قیادت کی صلاحیت کو بھی اہمیت دی جائے۔

احتساب کا شفاف نظام
یونیورسٹی انتظامیہ کی کارکردگی کو تعلیمی معیار، تحقیقی کامیابیوں، اور تعلیمی ترقی سے جوڑا جائے، نہ کہ صرف بیوروکریٹک سرگرمیوں سے۔

اگر یونیورسٹیاں بھی بیوروکریٹک طرز پر چلائی گئیں، تو اعلیٰ تعلیم مزید زوال کا شکار ہو جائے گی۔ ہمیں اس رجحان کو روکنے کے لیے آواز اٹھانی ہوگی اور ایک ایسا نظام متعارف کرانا ہوگا جو تعلیمی ترقی کو ترجیح دے، نہ کہ بیوروکریسی کو۔
My opinion Higher Education Commission, Pakistan Khyber Pakhtunkhwa Updates

24/03/2025

سرکاری و طوری مظالم کے ایک ایک پائی کا حساب لیں گے انشاءاللہ
مذید اس ظلم اور بربریت کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔
مولانا شاہ نواز خان

24/03/2025

Stop Military Operation.

Mr. President,This is Imran Ahmad Khan Niazi.
24/03/2025

Mr. President,
This is Imran Ahmad Khan Niazi.

09/06/2023

غربت مکاو مہم کامیابی سے چلتے ہوے.
اب کوئی بھی پوچھنے والا نہیں جبکہ ہر کوئی اپنے ذاتی کیس ختم کروانے میں اور کُرسی کے لالچ میں مصروف جبکہ عوام کو درندوں کو حوالے کر دیا گیا 😭😭😭اگر اس ویڈیو کو ہرممبر اپنےاپنےگروپس میں شیئر کریں تو ہزاروں لوگوں تک یہ ویڈیو پہنچے گی۔اور جب شوشل پرظلم کی ویڈیو وائرل ہوتی ہے تو فوری ایکشن ہوتاہے۔اب دکھائیں اپنی طاقت اور شیئرکریں۔مظلوم کی آواز بنیں۔۔ہم بظاہر تو کچھ نہیں کرسکتے مگرانگلیوں کی حرکت سے ظالم کو پکڑواسکتےہیں۔

Address

Pirquyam, Sadda Khan
Federally Administered Tribal Areas

Telephone

+923028521295

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Kurram News. posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Kurram News.:

Share