Malik Allah Ditta Aashi

Malik Allah Ditta Aashi Welcome

21/10/2024

> *`دلچسپ معلومات`*🌍

*`کیا آپ جانتے ہیں`*

جو کھانے آپ کو بچپن میں نا پسند لگتے تھے اگر آج کھائیں تو آپ کو لذیذ لگے گیں کیوں کہ ہمارے منہ کا ذائقہ ہر سات سال بعد تبدیل ہو جاتا ہے

*`کیا آپ جانتے ہیں`*

جب آپ کسی کے ساتھ بہت زیادہ کلوز ہو جاتے ہیں تو اس کا پیغام پڑھتے وقت بھی آپ دماغ میں اس کی آواز سن پاتے ہیں

*`کیا آپ جانتے ہیں`*

ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ جو لوگ کالا رنگ پسند کرتے ہیں وہ ذہنی طور پر بہت رنگین مزاج ہوتے ہیں

*`کیا آپ جانتے ہیں`*

سائنسدانوں نے کہا ہے کہ مرغی انڈے سے پہلے بنی ہے کیوں کہ انڈے کے چھلکے میں جو پروٹین استعمال ہوتی ہے وہ صرف مرغی بنا سکتی ہے

*`کیا آپ جانتے ہیں`*

زمین پر جتنی چونٹیاں ہیں ان کا وزن زمین پر موجود انسانوں سے زیادہ ہے

*`کیا آپ جانتے ہیں`*

ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ دکھ تکلیف آپ کو مضبوط بناتے ہیں خوف آپ کو بہادر اور دل کا ٹوٹنا آپ کو ذہین بناتا ہے

*`کیا آپ جانتے ہیں`*

خواب کی لمبائی زیادہ سے زیادہ بیس منٹ تک ہی ہوتی ہے

*`کیا آپ جانتے ہیں`*

اپنا نام سننا جب کوئی بھی آپ کو نا بلا رہا ہو تو یہ اچھی دماغی صحت کی علامت ہے

*`کیا آپ جانتے ہیں`*

الاسکا میں سورج اٹھارہ نومبر کو ڈوبتا ہے اور ستائیس نومبر کو ابھرتا ہے اس دوران وہاں صرف اندھیرا رہتا ہے

*`کیا آپ جانتے ہیں`*

لپسٹک آج سے چار ہزار سال پہلے ایجاد ہوئی تھی
میسوپوٹیمیا کی خواتین پہلے قیمتی موتیوں کے بورے یا ان کو پیس کر اس پاؤڈر سے ہونٹ سجاتی تھیں

*`کیا آپ جانتے ہیں`*

مچھروں کو او بلڈ گروپ پینا زیادہ پسند ہے اور دوسرے بلڈ گروپ نمبر والے بچے والدین کو زیادہ تنگ کرتے ہیں

*`کیا آپ جانتے ہیں`*

جیمز فكس وہ آدمی تھا جس نے جوگنگ کا لفظ معترف کرایا تھا اور ایک دن جوگنگ کرتا ہوا ہارٹ اٹیک سے مر گیا۔

*`کیا آپ جانتے ہیں`*

اگر آپ سارا دن بنا ریسٹ کیے کام کریں تو آپ کو سونے میں مسلہ ہوتا ہے کیوں کہ آپ کا دماغ وہ ساری باتیں سوچنے اور کرنے لگتا ہے جو وہ دن کی مصروفیت کی وجہ سے نہیں کر پایا

*`کیا آپ جانتے ہیں`*

دل کا نشان ❤ کیوں ہوتا ہے کیوں کہ یہ دو اصلی دلوں کو جوڑ کر بنایا جاتا ہے اسی۔ لیے اسے محبت کی علامت کے طور پر استعمال ہوتا ہے_

04/10/2024

بیوی: دروازہ نہیں کھولونگی، اتنی رات کو جہاں سے آرہے ہو وہیں چلےجاؤ.

وکیل: دروازہ کھولو نہیں تو نالے میں کود کر اپنی جان دے دونگا.

بیوی: مجھے کوئی پرواہ نہیں تمہیں جو کرنا ہے وہ کرو.

اس کے بعد وکیل دروازے کے پاس کے اندھیرے حصے میں جاکر کھڑا ہو گیا، اور دو منٹ انتظار کیا، پھر ایک بڑا سا پتھر اٹھایا اور نالے کے پانی میں پھینک دیا.

بیوی نے سنا تو فوراً دروازہ کھولا اور نالے کی طرف دوڑی.

اندھیرے میں کھڑا وکیل دروازے کی طرف بھاگا اور گھر کے اندر سے دروازہ بند کر لیا.

بیوی: دروازہ کھولو، نہیں تو میں چلا چلا کر سارے محلے کو جگا دونگی.
وکیل: خوب چلاؤ، جب تک سارے پڑوسی جمع نہ ہو جائیں، پھر میں ان کے سامنے تم سے پوچھونگا کہ
آدھی رات کو کہاں سے آرہی ہو؟

کالا کوٹ یونہی نہیں پہنا .
اکبر الہ آبادی نے صحیح کہا تھا.

"پیدا ہوا وکیل تو شیطاں نے یوں کہا
لو آج ہم بھی صاحب اولاد ہو گئے"

30/09/2024

یونیورسٹی میں ایک پروفیسر تھے
جو اپنی کلائی میں لیڈی گھڑی باندھتے تھے، جسے دیکھ سب طلباء کی ہنسی چھوٹ جایا کرتی تھی،
ایک عرصے بعد وائس چانسلر کے ذریعے جب ہم پر انکشاف ہوا
کہ
پروفیسر صاحب جو زنانہ گھڑی پہنتے ہیں وہ ان کی فوت شدہ بیوی کی ہے۔۔۔
اس واقعے سے سیکھا
کہ
‏"کچھ دل بِنا بولے محبوب کی رحلت کے بعد بھی اَلم اور درد محسوس کرتے ہیں۔"

ایک دفعہ ہسپتال میں
کسی مریض کی عیادت کے لیے جانا ہوا، کوریڈور میں چلتے ہوئے ایک جواں سال لڑکی کی
وِگ (بال) گر گئی
وہاں موجود تمام لوگ اس پر ہنسنے لگے،
آگے بڑھ کر جب ایک دوسری عورت نے اس کی مدد کی
‏تو وہ روتے ہوئے کہنے لگی
اِس میں میرا کوئی قصور نہیں
"کینسر"
نے میرے بال لے لیے
اس لیے مجھے یہ آرٹیفشل وِگ لگانا پڑتی ہے۔۔۔

اسی طرح قبرستان میں
دس سالہ بچے کو ایک قبر پر کھڑا کچھ کہتے ہوئے سنا جو کہہ رہا تھا
"ماما اٹھو میرے ساتھ سکول چلو
استاد مجھے تمام لڑکوں کے
‏سامنے مارتا اور کہتا ہے کہ تمہاری ماں کتنی سست اور کاہل ہے جو تمہاری پڑھائی کا خیال نہیں رکھتی۔۔۔

کسی کی ظاہری حالت دیکھ کر ہمیں قطعا مذاق یا کسی قسم کا بھونڈا ری ایکشن نہیں دینا چاہیے
ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے اندر ہزار دُکھ چھپائے ہوئے ہو جس کا ہمیں علم نہ ہو۔۔۔
‏بولنے
سوچنے
اور ری ایکشن
دینے سے پہلے اگلے بندے کی فیلنگز کا خیال رکھیے۔۔۔
بلاشبہ بعض باتیں انسان کو قتل کر دیتیں ہیں۔۔۔

بدگمانی بہت سے معاملات خراب کرتی ہے

عربی میں ایک مقوله ہے

"ترجمہ "
زبان سے نکلنے والے الفاظ دو دھاری تلوار کی طرح ہوتے ہیں۔
احتیاط کیا کریں🙂💔

مادام کیوری(1934-1867)!! پولینڈ کے ایک چھوٹے سے قصبے میں ایک غریب لڑکی رہتی تھی اس کا نام ماریا سکلوڈو وسکا تھا وہ ٹیوشن...
24/09/2024

مادام کیوری(1934-1867)!!

پولینڈ کے ایک چھوٹے سے قصبے میں ایک غریب لڑکی رہتی تھی اس کا نام ماریا سکلوڈو وسکا تھا وہ ٹیوشن پڑھا کر گزر بسر کرتی تھی19 برس کی عمر میں وہ ایک امیر خاندان کی دس سال کی بچی کو پڑھاتی تھی بچی کا بڑا بھائی اس میں دلچسپی لینے لگا وہ بھی اس کی طرف مائل ہوگئی چنانچہ دونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا لیکن جب لڑکے کی ماں کو پتہ چلا تو اس نے آسمان سر پر اٹھا لیا اس نے مانیا کو کان سے پکڑا اور پورچ میں لا کھڑا کیااس نے آواز دے کر سارے نوکر جمع کئے اور چلا کر کہا دیکھو یہ لڑکی جس کے پاس پہننے کیلئے صرف ایک فراک ہے جس کے جوتوں کے تلوئوں میں سوراخ ہیں اور جسے 24 گھنٹے میں صرف ایک بار اچھا کھانا نصیب ہوتا ہے اور وہ بھی ہمارے گھر سے یہ لڑکی میرے بیٹے کی بیوی بننا چاہتی ہے یہ میری بہو کہلانے کی خواہش پال رہی ہے تمام نوکروں نے قہقہہ لگایا اور خاتون دروازہ بند کر کے اندر چلی گئی مانیا کو یوں محسوس ہوا جیسے کسی نے اس کے اوپر تیزاب کی بالٹی الٹ دی ہو وہ توہین کے شدید احساس میں گرفتار ہوگئی اور اس نے اسی پورچ میں کھڑے کھڑے فیصلہ کیا وہ زندگی میں اتنی عزت اتنی شہرت کمائے گی کہ پورا پولینڈ اس کے نام سے پہچانا جائے گا۔
یہ 1891ء تھا وہ پولینڈ سے پیرس آئی اس نے یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور فزکس پڑھنا شروع کردی وہ دن میں 20 گھنٹے پڑھتی تھی اس کے پاس پیسہ دھیلا تھا نہیں جو کچھ جمع پونجی تھی وہ اسی میں گزر بسر کرتی تھی وہ روز صرف ایک شلنگ خرچ کرتی تھی اس کے کمرے میں بجلی گیس اور کوئلوں کی انگیٹھی تک نہیں تھی وہ برفیلے موسموں کی راتیں کپکپا کر گزارتی تھی جب سردی برداشت سے باہر ہو جاتی تھی تو وہ اپنے سارے کپڑے نکالتی تھی آدھے بستر پر بچھاتی تھی اور آدھے اوپر اوڑھ کر لیٹ جاتی تھی پھر بھی گزارہ نہ ہوتا تو وہ اپنی ساری کتابیں حتیٰ کہ اپنی کرسی تک اپنے اوپر گرا لیتی تھی پورے پانچ برس اس نے ڈبل روٹی کے سوکھے ٹکڑوں اور مکھن کے سوا کچھ نہ کھایا نقاہت کا یہ عالم ہوتا تھا وہ بستر پر بیٹھے بیٹھے بے ہوش ہو جاتی تھی لیکن جب ہوش آتا تھا تو وہ اپنی بے ہوشی کو نیند قرار دے کر خود کو تسلی دے لیتی تھی وہ ایک روز کلاس میں بے ہوش ہوگئی
ڈاکٹر نے اس کا معائنہ کرنے کے بعد کہا آپ کو دواء کی بجائے دودھ کے ایک گلاس کی ضرورت ہے اس نے یونیورسٹی ہی میں پائری نام کے ایک سائنس دان سے شادی کر لی تھی وہ سائنس دان بھی اسی کی طرح مفلوک الحال تھا شادی کے وقت دونوں کا کل اثاثہ دو سائیکل تھے وہ غربت کے اسی عالم کے دوران پی ایچ ڈی تک پہنچ گئی مانیا نے پی ایچ ڈی کیلئے بڑا دلچسپ موضوع چنا تھا اس نے فیصلہ کیا وہ دنیا کو بتائے گی یورینیم سے روشنی کیوں نکلتی ہے یہ ایک مشکل بلکہ ناممکن کام تھا لیکن وہ اس پر جت گئی تجربات کے دوران اس نے ایک ایسا عنصر دریافت کر لیا جو یورینیم کے مقابلے میں 20 لاکھ گنا روشنی پیدا کرتا ہے اور اس کی شعاعیں لکڑی پتھر تانبے اور لوہے غرض دنیا کی ہر چیز سے گزر جاتی ہیں اس نے اس کا نام ریڈیم رکھا یہ سائنس میں ایک بہت بڑا دھماکہ تھا لوگوں نے ریڈیم کا ثبوت مانگا مانیا اور پائری نے ایک خستہ حال احاطہ لیا جس کی چھت سلامت تھی اور نہ ہی فرش اور وہ چار برس تک اس احاطے میں لوہا پگھلاتے رہے انہوں نے تن و تنہا 8 ٹن لوہا پگھلایا اور اس میں سے مٹر کے دانے کے برابر ریڈیم حاصل کی یہ چار سال ان لوگوں نے گرمیاں ہوں یا سردیاں اپنے اپنے جسموں پر جھیلیں بھٹی کے زہریلے دھوئیں نے مانیا کے پھیپھڑوں میں سوراخ کر دیئے لیکن وہ کام میں جتی رہی اس نے ہار نہ مانی یہاں تک کہ پوری سائنس اس کے قدموں میں جھک گئی۔
یہ ریڈیم کینسر کے لاکھوں کروڑوں مریضوں کیلئے زندگی کا پیغام لے کر آئی ہم آج جسے شعائوں کا علاج کہتے ہیں یہ مانیا ہی کی ایجاد تھی اگر وہ لڑکی چار سال تک لوہا نہ پگھلاتی تو آج کیسنر کے تمام مریض مر جاتے یہ لڑکی دنیا کی واحد سائنس دان تھی جسے زندگی میں دوبار نوبل پرائز ملا جس کی زندگی پر 30 فلمیں اور سینکڑوں کتابیں لکھی گئیں اور جس کی وجہ سے آج سائنس کے طالب علم پولینڈ کا نام آنے پر سر سے ٹوپی اتار دیتے ہیں۔ جب دنیا نے مادام کیوری کو اس ایجاد کے بدلے اربوں ڈالر کی پیش کش کی تو اس نے پتہ ہے کیا کہا؟ اس نے کہا میں یہ دریافت صرف اس کمپنی کو دوں گی جو پولینڈ کی ایک بوڑھی عورت کا مفت علاج کرے گی جی ہاں! وہ امیر پولش عورت جس نے کبھی کیوری کو کان سے پکڑ کر باہر نکال دیا تھا وہ اس وقت کینسر کے مرض میں مبتلا ہو چکی تھی اور وہ اس وقت بستر مرگ پر پڑی تھی.!!

!
سوال یہ ھے !

کہ جو لوگ ھمارے ھاں عورتوں کی صلاحیتوں پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے رھتے اور مرد کے مقابلے میں اس کی کم عقلی کم ھمتی اور جذباتیت پر دلیلیں دیتے اور یہاں تک کہ مذہب اسلام سے بھی منسلک کرتے کیا انہیں مادام کیوری کی زندگی کا علم ھے ؟ کیا انہیں علم ھے کہ ان کے کینسر کے مرض کی مسیحا ایک عورت ھے ؟

اپنی بیوی کو اپنا دوست بنائیں،اور آپ کی زندگی بے حد خوشگوار ہو جائے گی 💕🚀 دل کے دروازے دوسری عورتوں کے لیے بند کر دیں، ج...
16/09/2024

اپنی بیوی کو اپنا دوست بنائیں،
اور آپ کی زندگی بے حد خوشگوار ہو جائے گی 💕
🚀 دل کے دروازے دوسری عورتوں کے لیے بند کر دیں، جب آپ شادی کر چکے ہیں تو آپ کے دل میں سب سے اہم مقام آپ کے خاندان کا ہے، نا کہ کسی اور عورت کا جو آپ کی زندگی سے باہر ہو
🚀 اپنی بیوی کا ذکر کسی اور کے سامنے نا کریں، کیونکہ اس نے آپ پر اپنے دل، عادات اور جسم کا بھروسہ کیا ہے، اس امانت میں خیانت نا کریں!!
🚀 اگر آپ کسی عورت کا دل توڑنا چاہتے ہیں تو کسی اور سے محبت کریں، لیکن اگر آپ اس کا دل جیتنا چاہتے ہیں تو اسے یہ محسوس کروائیں کہ وہی آپ کی پہلی اور آخری محبت ہے، اور اس میں سچے رہیں
🚀 آپ کی بیوی بہت سے کمزور لمحات سے گزرے گی جیسے حمل، ولادت، تھکاوٹ، ذمہ داری، اور کسی عزیز کے کھونے کا درد ان حالات میں اس کا سہارا بنیں، اس کا ساتھ دیں، اور کبھی اسے مایوس نا کریں کیونکہ مایوسی اس کے اعتماد کو ختم کر دیتی ہے
🚀 اپنی بیوی کو اپنی محبت میں نا ڈبوئیں کہ وہ آپ کی جذباتی شدت سے بیزار ہو جائے، اور نا ہی اسے بالکل نظر انداز کریں کہ وہ آپ کے ساتھ ہوتے ہوئے بھی خود کو محروم اور تنہا محسوس کرے!!
🚀 بیوی کے بارے میں بدگمانی نا رکھیں عورت مرد سے زیادہ معصوم اور بے ساختہ ہوتی ہے، اس لیے کبھی کبھی اس کے رویوں کو بے دھیانی یا ناسمجھی سے تعبیر کریں، نا کہ بدنیتی یا ایذا رسانی سے!!
🚀 جب آپ باپ بننا چاہیں تو یاد رکھیں کہ والد ہونے کی ذمہ داری اٹھانا ضروری ہے، کیونکہ ایک بچہ آپ کے مال، محبت، قبولیت اور دل و دماغ کا زندگی بھر محتاج ہوتا ہے!!
🚀 عورت اکثر آپ کی عکاسی کرتی ہے، وہ آپ کے اعمال کا ردعمل ہوتی ہے!! اگر آپ اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں گے، تو وہ آپ کی سلطنت کی ملکہ بن جائے گی اور آپ کی زندگی میں بہار آ جائے گی لیکن اگر آپ اس کے ساتھ برا سلوک کریں گے تو یا تو وہ ٹوٹ جائے گی اور ایک بے حیثیت عورت بن جائے گی یا پھر ایک مضبوط عورت بن جائے گی جو آپ نے کبھی نہیں دیکھی ہو گی۔

08/09/2024

*عورتیں غلط فہمی میں نہ رہیں آپ کے حقوق اچھی طرح سے ادا ہو رہے ہیں*🧕🏻

فرانس کی ایک فیکٹری میں کام کرنے والے پاکستانی کے ساتھ
خواتین اور مرد حضرات بھی کام کرتے ہیں

فیکٹری میں 50 سال کی ایک فرنچ خاتون
اک دن اسے کہنے لگی
کہ
سنا ہے تم پاکستان کے لوگ
عورتوں کے حقوق نہیں دیتے

انہیں
گھر میں بند رکھتے ہو
اور
کام بھی نہیں کرنے دیتے

نوجوان نے لیڈی سے سوال کیا کہ
آپ کو کام کرتے کتنا عرصہ ہو گیا
جواب ملا
جب میں 18 سال کی تھی تب سے نوکری کر رہی ہوں

جواب میں
پاکستانی ماں کے بیٹے
نے کہا کہ
آپ گھر کا کام بھی کرتی ہیں جاب بھی کرتی ہیں
اور آپ کی عمر بھی کافی ہو گئی

جبکہ ہمارے ہاں
غالب اکثریت کے گھرانوں میں
جب بیٹی پیدا ہوتی ہے
تو بچپن سے لے کر
جب تک اس کی شادی ہوتی ہے
اس وقت تک
اس کے اس لڑکی کے والد اور بھائی اپنی اس بیٹی
کو
اللہ کی رحمت قرار دیتے ہوئے
اپنی
آنکھوں کا تارا بنا کر رکھتے ہیں
اس کی عزت و عصمت کی پوری طرح
حفاظت کرتے ہیں

اس کی ضرورتیں اور فرمائشیں پوری کرتے ہیں
اور
جب اس کی شادی کر دیتے ہیں
تو وہ اپنے شوہر کی ذمہ داری بن جاتی ہے

اب اس کی تمام خواہشات اور ضروریات اس کا شوہر پوری کرتا ہے
اور جب وہ آپ کی عمر میں پہنچ جاتی ہے
تو
تب
اس کے بیٹے اور بیٹیاں
اس کو
اپنی جنت کہہ کے پکارتے ہیں
اور اپنے حالت اور
پوزیشن کے مطابق اس کی
خدمت کرتے ہیں

ہمارے ہاں
اس عمر میں
عورت کو
آپ کی طرح اس عمر میں کام کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی
لہذا

کیا
اسے حقوق نہ دینا کہتے ہیں
اور
کیا گھر میں بند رکھنا کہتے ہیں
یہ ہمارا مسلم معاشرہ ہے
یہ ہمارے دین کی تعلیمات اور تربیت ہے
اور یہی ہمارے رسم و رواج ہیں

فیکٹری کا وقت ختم ہو گیا اور
وہ خاتون چلی گئی

دوسرے دن اپنی ڈیوٹی
پر آ کر
اس خاتون نے بتایا
کہ وہ ساری رات سو نہیں سکی
کہ کیا کوئی ایسا معاشرہ بھی ہے
جہاں عورت کو پیدائش سے لے کر موت کے وقت تک
اتنی عزت دی جاتی ہو
#
ہم اپنی عورتوں کو گمراہی کی دلدل میں نہیں جھونک سکتے... جسے آزادی چاہیۓ وہ اسے اپنے گھر تک محدود رکھے

آزادی آزادی کرنے والی عورتیں دراصل عورت کو کچرے کے ڈھیر پر پھینک دینا چاہتی ہیں

02/09/2024

شادی شدہ بہنوں اور بیٹیوں ‏اپنے راز کسی پر ظاہر نہ کرو، چاہے وہ آپ کی بہن ہو یا گہری دوست
جو کچھ تمہارے اور تمہارے شوہر کے درمیان ہوتا ہے، اسے ایک زنگ آلود تالے میں بند رکھو۔ کیونکہ اگر یہ باتیں دوسروں تک پہنچ گئیں تو تمہارا گھر برباد ہو سکتا ہے۔ تمہاری بہن فرشتہ نہیں ہے اور تمہارا شوہر شیطان نہیں ہے۔ کوشش کرو کہ ان کے درمیان توازن برقرار رکھو۔ اگر تمہارے شوہر میں کچھ حامیاں ہیں تو انہیں بہتر بنانے کی کوشش کرو یا ان کی مدد کرو کہ وہ خود کو بہتر بنائیں۔

‏اگر کبھی تم دونوں کے درمیان جھگڑا ہو جائے تو ایک دوسرے سے ناراض ہو کر الگ نہ ہو جاؤ۔ اپنی باتوں اور مسائل کو اپنے گھر تک محدود رکھو، بہتر ہے کہ یہ بات اپنے بیڈروم تک محدود رہے
۔اگر بچے ہیں تو ان کے سامنے جھگڑا نہ کرو۔ عقلمندی سے کام لو اور ان مسائل کو حکمت سے حل کرو۔

‏تمہارا شوہر تمہارے سب سے قریب شخص ہے۔ اس سے خود ہی اپنی شکایات کا اظہار کرو۔ اس کے ساتھ ہنسو، اس کے سامنے روؤ، اس کا پیار جیتو۔ اس کے سامنے کمزور ہو جاؤ، اسی طرح تم اسے ایک پرسکون اور مطیع شخص بنا سکتی ہو۔ اگر تم اسے نصیحت کرو گی تو وہ بچے کی طرح تمہاری باتوں کا منتظر ہو گا.

بنگلوں اور کوٹھیوں میں محبتیں اور احساس ہوتے تو جاگیر دار کی بیٹی ہیر سیال کبھی بھی ایک چرواہے کے ساتھ نہ بھاگتی ۔۔۔شاہ ...
02/09/2024

بنگلوں اور کوٹھیوں میں محبتیں اور احساس ہوتے تو جاگیر دار کی بیٹی ہیر سیال کبھی بھی ایک چرواہے کے ساتھ نہ بھاگتی ۔۔۔
شاہ ایران کی ملکہ شیریں کبھی بھی ایک مزدور سے محبت نہ کرتی۔۔۔
بڑے قبیلے کی لیلی ایک چھوٹے سے قبیلے والے مجنوں کی محبت میں گرفتار نہ ہوتی۔۔۔۔

یہ جو پاکستان میں چار کروڑ لڑکیاں پینتیس برس کی ہوکر ابھی تک کوٹھیاں بنگلوں والوں کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ یاد رکھیں کہ غریب آدمی کبھی بھی اپنی بیوی کی زندگی عذاب نہیں بناتا ۔۔کبھی بھی عورت سے جینے کا حق نہیں چھینتا ۔۔۔
غریب بندہ بھلے خود سولی چڑھ جائے لیکن اپنے بیوی بچوں کو ضرور کھلاتا ہے ۔۔۔
امیر لوگ دولت کے نشے میں اس قدر ڈوبے ہوتے ہیں کہ عورت ان کے پاوں کی جوتی ہوتی ہے جسے وہ ہفتے بعد مہینے بعد بدلتے رہتے ہیں۔۔۔

بنت حوا کچھ ہوش کر ۔۔۔سبق سیکھ ۔۔۔ آپکو محبتیں و راحتیں کوٹھیوں بنگلوں میں نہیں ۔۔۔جھونپڑیوں میں کچے گھروں میں ملیں گی۔۔

اے سی اور کولر پنکھوں سے ہاتھ والا پنکھا ہزار درجے بہتر ہوتا ہے ۔۔

تھوڑا بہت نہیں ۔۔۔پورا سوچئے۔۔۔

اپنی بہن بیٹی کو کوٹھیوں بنگلوں کے بجائے کچے گھروں میں بیاہیں اور سکون پائیں ۔۔

اگر آپ لوگوں کی ترجیح کوٹھیاں بنگلے رہے تو پھر اپنی بہن بیٹی کی لاشیں پنکھوں سے لٹکی ہوئی بھی اتارنے کے لئے تیار رہیں ۔۔۔۔

01/09/2024

حلال رشتے کے انتظار میں بیٹھی بوڑھی ہوتی عورت کی فریاد:
میری عمر اس وقت 35 سال ہے میری ابھی تک شادی نہیں ہوئی کیونکہ ہمارے خاندان کی رسم ہے کہ خاندان سے باہر رشتہ کرنا نیچ حرکت ہے ۔خاندان کے بڑے بوڑھے جب آپس میں بیٹھتے ہیں تو بڑے فخریہ انداز سے کہتے ہیں کہ سات پشتوں سے اب تک ہم نے کبھی خاندان سے باہر رشتہ نہیں کیا ۔
عمر کے 35ویں سال میں پہنچی ہوں اب تک میرے لئے خاندان سے کوئی رشتہ نہیں آیا جب کہ غیر خاندانوں سے کئ ایک رشتے آئے لیکن مجال ہے کہ میرے والدین یا بھائیوں نے کسی سے ہاں بھی کیا ہو۔
میرے دلی جذبات کبھی اس حدتک چلے جاتے ہیں کہ میں راتوں میں چیخ چیخ کر آسمانوں سر پر اٹھاؤں اور دھاڑیں مار مار کر والدین سے کہوں کہ میرا گزارہ نہیں ہورہا خدارا میری شادی کرادیں اگرچہ کسی کالے کلوٹے چور سے ہی صحیح ۔لیکن حیاء اور شرم کی وجہ چپ ہوجاتی ہیں۔
میں اندر سے گھٹ گھٹ کر زندہ نعش (لاش) بن گئی ہوں ۔
شادی بیاہ وتقریبات میں جب اپنی ہمچولیوں کو اُن کے شوہروں کے ساتھ ہنستے مسکراتے دیکھتی ہوں تو دل سے دردوں کی ٹیسیں اٹھتی ہیں۔۔۔۔۔۔ یا خدا ایسے پڑھے لکھے جاہل ماں باپ کسی کو نہ دینا جو اپنی خاندان کے ریت ورسم کو نبھاکر اپنی بچوں کی زندگیاں برباد کردیں ۔
کبھی خیال آتا ہے کہ گھر سے بھاگ کر کسی کےساتھ منہ کالا کرکے واپس آکر والدین کے سامنے کھڑی ہوجاؤں کہ لو اب اچھی طرح نبھاؤ اپنے سات پشتوں کا رسم ۔
کبھی خیال آتا ہے ہے کہ گھر سے بھاگ جاؤں اور کسی سے کہوں مجھے بیوی بنالو لیکن پھر خیال آتا ہے اگر کسی برے انسان کے ہتھے چڑھ گئی تو میرا کیا بنے گا ۔
میرے درد کو مسجد کا مولوی صاحب بھی جمعہ کے خطبے میں بیان نہیں کرتا ۔۔۔۔
اے مولوی صاحب ذرا تو بھی سن!!!!! رات کو جب ابا حضور اور اماں ایک کمرے میں سورہے ہوتے ہیں بھائی اپنے اپنے کمروں میں بھابیوں کے ساتھ آرام کررہے ہوتے ہیں تب مجھ پر کیا گزرتی ہے وہ صرف میں اکیلی ہی جانتی ہوں۔

اے حاکمِ وقت! تو بھی سن لے فاروق اعظم کے زمانے میں رات کے وقت جب ایک عورت نے درد کے ساتھ یہ اشعار پڑھے جن کا مفھوم یہ تھا ۔
(اگر خدا کا ڈر اور قیامت میں حساب دینے کا ڈر نہ ہوتا تو آج رات اِس چارپائی کے کونوں میں ہل چل ہوتی) (مطلب میں کسی کے ساتھ کچھ کررہی ہوتی) فاروق اعظم نے جب اشعار سنے تو تڑپ اٹھے اور ہر شوہر کے نام حکم نامہ جاری کیا کہ کوئی بھی شوہر اپنی بیوی سے تین مہینے سے زیادہ دور نہ رہے ۔
۔
اے حاکمِ وقت،
اے میرے ابا حضور،
اے میرے ملک کے مفتی اعظم،
اے میرے محلے کی مسجد کے امام صاحب ،
اے میرے شہر کے پیر صاحب میں کس کے ہاتھوں اپنا لہو تلاش کروں ؟
کون میرے درد کو سمجھے گا؟
میری 35 سال کی عمر گزر گئی لیکن میرے ابا کا اب بھی وہی رٹ ہے کہ میں اپنی بچی کی شادی خاندان سے باہر ہرگز نہیں کروں گا ۔
۔
اے خدا تو گواہ رہنا بے شک تونے میرے لئے بہت سے اچھے رشتے بھیجے لیکن میرے گھروالوں نے وہ رشتے خود ہی ٹھکرا دیئے اب کچھ سال بعد میرا ابا تسبیح پکڑ کر یہی کہے گا کہ بچی کا نصیب ہی ایسا تھا ۔
اے لوگو مجھے بتاؤ کوئی شخص تیار کھانا نہ کھائے اور بولے تقدیر میں ایسا تھا تو وہ پاگل ہے یا عقلمند ۔۔
اللہ پاک نوالے منہ میں ڈلوائے کیا ؟؟؟
یونہی اس مثال کو سامنے رکھ کر سوچیں کہ میرے اور میرے جیسی کئی اوروں کےلئے اللہ نے اچھے رشتے بھیجے لیکن والدین نے یا بعض نے خود ہی ٹھکرا دیئے اب کہتے پھرتے ہیں کہ جی نصیب ہی میں کچھ ایسا تھا۔۔۔
سندس کیف۔۔۔


— feeling tired.

31/08/2024

اردو بھی کتنی پیاری زبان ہے نہ,,
نورِ قمر یعنی آپ,,
ضیائے شمس یعنی آپ,,
جانِ وفا یعنی آپ,,
منزلِ قرار یعنی آپ,,
رفیقہ حیات یعنی آپ,,
اور میری راحت زیست وہ بھی آپ,,
🥰🥀
#

29/07/2024

"میں جہاز پہ سفر کر رہا تھا ،میرے بائیں طرف سیٹ پہ ایک عورت بیٹھی ہوئی تھی جس کی گود میں ایک سال کا بچہ تھا.اس عورت نے مجھے مخاطب کر کے کہا کہ'بھائی صاحب !!میرے بیگ سے مجھے دودھ اور فیڈر نکال کے دے دیں گے ؟ بچہ بھوکا ہے دودھ پلانا ہے؟
مجھے اس کی بات سن کے بڑا عجیب سا لگا.وہ مجھے کیوں کہ رہی ہے خود نکال لے.میں نے سوچا.
مجھے یہ کام کرنا توہین آمیز لگا.لہازا میں نے اس عورت کی بات سنی ان سنی کرتے ہوئے منہ دوسری طرف پھیر لیا.
میری پچھلی سیٹ پہ ایک انگریز بیٹھا ہوا تھا.اس نے اس عورت سے انگریزی میں پوچھا کہ "اسے کیا مسئلہ ہے؟عورت نے اسے بھی یہی کہا کہ مجھے بیگ سے فیڈر اور دودھ نکال دیں.
وہ انگریز فورا اٹھا ،بیگ سے فیڈر ،دورھ اور پانی کی بوتل نکالی.خود ہی دودھ بنایا.فیڈر دودھ کا بھر کے اس عورت کو دیا.بیگ کو دوبارہ سے پیک کیا اور بڑی ترتیب سے دوبارہ بیگ کو اسی جگہ پہ رکھ دیا.
اور بڑے ادب سے اس عورت سے پوچھا کہ اسے کچھ مزید تو نہیں چاہیے؟
عورت نے انگریز کا شکریہ ادا کیا اور وہ انگریز اپنی سیٹ پہ جا کے دوبارہ بیٹھ گیا.
میں یہ تمام کاروائی کن انکھیوں سے دیکھ رہا تھا اور مجھے عجیب سی شرمندگی ہو رہی تھی.جب ہم اسلام آباد ائیرپورٹ پہ جہاز سے اترے اور ایئرپورٹ سے باہر آئے تو میری حیرت کی انتہا نہ رہی کیونکہ وہ انگریز امریکن ایمبیسی کا ایک اعلی ترین عہدےدار تھا اور اسے بہت ہی پروٹوکول کے ساتھ خوش امدید کہا جا رہا تھا."
یہ واقعہ ہمارے ایک پروفیسر صاحب نے تنگ نظری اور روشن خیالی پہ سنایا تھا.پروفیسر صاحب کو ایک اس سے بھی بڑے عہدےدار انسان نے انسانی خدمت میں ذہنی طور پہ مات دے دی.اور اسے بہت کچھ سوچنے پہ مجبور کر دیا.
وجہ یہ ہے کہ ہم نے اسلامی شعائر کو چھوڑ دیا اور غیروں نے اسے اپنا لیا ،،
ہم نے اپنے نبی صل اللہ علیہ و سلم کی تعلیمات کو چھوڑ دیا صحابہ رض کی روایات طرز حیات کو نہی اپنایا ،،
اگر ہم بغور اپنا تجزیہ کریں تو ہم بہت سے معاملات میں تنگ نظر واقع ہوئے ہیں.اسی طرح سے ہم نے روشن خیالی کا مطلب بھی غلط لیا ہوا ہے .روشن خیالی کا مطلب ہے وسعت خیال، وسعت سوچ.بے حیائی یا مغربی کلچر کی پیروی کا نام روشن خیالی نہیں ہے.
منقول

29/07/2024

کوئی شوہر اپنی بیوی سے پاگل پن کی حد تک پیار کیسے کر سکتا ہے؟
ایک بوڑھی خاتون کا انٹرویو

جنہوں نے اپنے شوہر کے ساتھ پچاس سال کا عرصہ پرسکون طریقے سے ہنسی خوشی گزارا

🍀 خاتون سے پوچھا گیا کہ اس پچاس سالہ پرسکون زندگی کا راز کیا ہے؟

کیا وہ کھانا بنانے میں بہت ماہر تھیں؟

یا پھر ان کی خوبصورتی اس کا سبب ہے؟

یا ڈھیر سارے سارے بچوں کا ہونا اس کی وجہ ہے یا پھر کوئی اور بات ہے؟

🍀 بوڑھی خاتون نے جواب دیا : پرسکون شادی شدہ زندگی کا دار و مدار اللہ کی توفیق کے بعد عورت کے ہاتھ میں ہے، عورت چاہے تو اپنے گھر کو جنت بنا سکتی ہے اور وہ چاہے تو اس کے برعکس یعنی جہنم بھی بنا سکتی ہے.

اس سلسلے میں مال کا نام مت لیجیے،
بہت ساری مالدار عورتیں جن کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے، شوہر ان سے بھاگا بھاگا رہتا ہے

خوشحال شادی شدہ زندگی کا سبب اولاد بھی نہیں ہے، بہت ساری عورتیں ہیں جن کے دسیوں بچے ہیں پھر بھی وہ شوہر کی محبت سے محروم ہیں بلکہ طلاق تک کی نوبت آجاتی ہے

بہت ساری خواتین کھانا پکانے میں ماہر ہوتی ہیں، دن دن بھر کھانا بناتی رہتی ہیں لیکن پھر بھی انہیں شوہر کی بدسلوکی کی شکایت رہتی ہے

🍀 انٹرویو لینے والی خاتون صحافی کو بہت حیرت ہوئی، اس نے پوچھا :
پھر آخر اس خوشحال زندگی کا راز کیا ہے ؟

🍀بوڑھی خاتون نے جواب دیا : جب میرا شوہر انتہائی غصے میں ہوتا ہے تو میں خاموشی کا سہارا لے لیتی ہوں لیکن اس خاموشی میں بھی احترام شامل ہوتا ہے، میں افسوس کے ساتھ سر جھکا لیتی ہوں.

ایسے موقع پر بعض خواتین خاموش تو ہوجاتی ہیں لیکن اس میں تمسخر کا عنصر شامل ہوتا ہے اس سے بچنا چاہیے، سمجھدار آدمی اسے فوراً بھانپ لیتا ہے

🍀 نامہ نگار خاتون نے پوچھا : ایسے موقعے پر آپ کمرے سے نکل کیوں نہیں جاتیں؟

🍀 بوڑھی خاتون نے جواب دیا : نہیں، ایسا کرنے سے شوہر کو یہ لگے گا کہ آپ اس سے بھاگ رہی ہیں،
اسے سننا بھی نہیں چاہتی ہیں.

ایسے موقعے پر خاموش رہنا چاہیے اور جب تک وہ پرسکون نہ ہوجائے اس کی کسی بات کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے.

🍀 جب شوہر کسی حد تک پرسکون ہوجاتا ہے تو میں کہتی ہوں :
پوری ہو گئی آپ کی بات ؟

پھر میں کمرے سے چلی جاتی ہوں

کیونکہ شوہر بول بول کر تھک چکا ہوتا ہے اور چیخنے چلانے کے بعد اب اسے تھوڑے آرام کی ضرورت ہوتی ہے.

میں کمرے سے نکل جاتی ہوں اور اپنے معمول کے کاموں میں مصروف ہو جاتی ہوں.

🍀 خاتون صحافی نے پوچھا : اس کے بعد آپ کیا کرتی ہیں؟ کیا آپ بول چال بند کرنے کا اسلوب اپناتی ہیں؟ ایک آدھ ہفتہ بات چیت نہیں کرتی ہیں؟

🍀 بوڑھی خاتون نے جواب دیا : نہیں !

اس بری عادت سے ہمیشہ بچنا چاہیے،

یہ دودھاری ہتھیار ہے،
جب آپ ایک ہفتے تک شوہر سے بات چیت نہیں کریں گی ایسے وقت میں جب کہ اسے آپ کے ساتھ مصالحت کی ضرورت ہے تو وہ اس کیفیت کا عادی ہو جائے گا اور پھر یہ چیز بڑھتے بڑھتے خطرناک قسم کی نفرت کی شکل اختیار کر لے گی.

🍀 صحافی نے پوچھا : پھر آپ کیا کرتی ہیں؟

🍀 بوڑھی خاتون بولیں :
میں دو تین گھنٹے بعد شوہر کے پاس ایک گلاس جوس یا ایک کپ کافی لے کر جاتی ہوں اور محبت بھرے انداز میں کہتی ہوں: پی لیجیے.

حقیقت میں شوہر کو اسی کی ضرورت ہوتی ہے.

پھر میں اس سے نارمل انداز میں بات کرنے لگتی ہوں.

وہ پوچھتا ہے کیا میں اس سے ناراض ہوں؟

میں کہتی ہوں : نہیں.
اس کے بعد وہ اپنی سخت کلامی پر معذرت ظاہر کرتا ہے اور خوبصورت قسم کی باتیں کرنے لگتا ہے.

انٹرویو لینے والی خاتون نے پوچھا : اور آپ اس کی یہ باتیں مان لیتی ہیں؟

🍀 بوڑھی خاتون بولیں : بالکل، میں کوئی اناڑی تھوڑی ہوں، مجھے اپنے آپ پر پورا بھروسہ ہوتا ہے.

کیا آپ چاہتی ہیں کہ میرا شوہر جب غصے میں ہو تو میں اس کی ہر بات کا یقین کرلوں اور جب وہ پرسکون ہو تو تو اس کی کوئی بات نہ مانوں؟

خاتون صحافی نے پوچھا : اور آپ کی عزت نفس (self respect) ؟

🍀 بوڑھی خاتون بولیں :

پہلی بات تو یہ کہ میری عزت نفس اسی وقت ہے
جب میرا شوہر مجھ سے راضی ہو
اور ہماری شادی شدہ زندگی پرسکون ہو

دوسری بات یہ کہ شوہر بیوی کے درمیان عزت نفس نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی

جب مرد و عورت ایک دوسرے کے لباس ہیں تو پھر کیسی عزت نفس ؟؟

Address

Kotli. Azad Jammu And Kashmir
Gam Kotli

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Malik Allah Ditta Aashi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Malik Allah Ditta Aashi:

Share