𝐕𝐨𝐢𝐜𝐞 𝐨𝐟 𝐈𝐦𝐦𝐢𝐭

𝐕𝐨𝐢𝐜𝐞 𝐨𝐟 𝐈𝐦𝐦𝐢𝐭 Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from 𝐕𝐨𝐢𝐜𝐞 𝐨𝐟 𝐈𝐦𝐦𝐢𝐭, Digital creator, Ghizer Ishkoman Immit, Gilgit.
(1)

Voice of Immit 🎙️ Discover Immit a scenic village in Ishkoman, Ghizer 🏞️ Surrounded by rivers & mighty mountains 🏔️ Home to 9 ethnic groups living in unity 🤝 Culture, stories & harmony from the heart of Gilgit-Baltistan 🇵🇰 Let Immit speak!

29/10/2025

AKDN has pledged 10 million euro toward the Paris Peace Forum’s new endowment fund to support the long-term financial stability and ambitious growth strategy for the Forum.

AKDN is a founding member of the Paris Peace Forum, which opened for its 8th edition today. International organisations, civil society and the private sector have gathered to seek “New Coalitions for Peace, People and the Planet.” In a time marked by fragmentation and conflict, this year’s Paris Peace Forum underscores the urgency of forging new alliances for collective action.

“The challenges of our century require institutions that can sustain long-term, courageous work across borders and sectors,” said Mawlana Hazar Imam. “The Paris Peace Forum has shown it can convene diverse actors and catalyse solutions to some of the world’s most pressing problems. With this pledge, the Aga Khan Development Network is proud to support the Forum’s enduring capacity to innovate for peace and equity.”

Several representatives from the Aga Khan Foundation are participating in this year’s sessions on women’s leadership, youth action and energy access, as well as presenting a flagship peacebuilding initiative in Afghanistan.

AKDN’s partnership with the Paris Peace Forum reflects the Ismaili Imamat’s long-standing collaboration with the French Republic and commitment to historic shared values of peace, human development and pluralism. The Forum’s inclusive approach resonates with AKDN’s decades-long commitment to development through partnerships with governments, civil society and the private sector.

Ismaili CIVIC volunteers from France, Belgium, and Switzerland contributed to the organising of this year’s Forum, and were on hand to welcome guests, coordinate roundtable discussions, moderate panels, and arrange ancillary activities.

Photo credit: Paris Peace Forum

29/10/2025

تلخ حقیقت

Qadir Khan àllah pak shifa dain.
29/10/2025

Qadir Khan àllah pak shifa dain.

29/10/2025
28/10/2025

ایمیتکن دارسیری نو کومیانا

27/10/2025

Nawaz Khan Naji Nawaz Khan Naji

27/10/2025

سیکھا دیا نا بچوں کو بھی 🤣🙏👉

قدرتی خزانے، انسانی غفلت, گلگت بلتستان اور چترال کی کہانیتحریر: اقبال عیسیٰ خانتاریخ: 27 اکتوبر 2025پہاڑوں کے دامن میں ب...
27/10/2025

قدرتی خزانے، انسانی غفلت, گلگت بلتستان اور چترال کی کہانی

تحریر: اقبال عیسیٰ خان
تاریخ: 27 اکتوبر 2025

پہاڑوں کے دامن میں بکھری جھونپڑیوں میں زندگی کی رمق تو ہے، مگر امید کی کرنیں مدھم ہو چکی ہیں۔ گلگت بلتستان اور چترال کے باسی ان معدودے چند اقوام میں شامل ہیں جن کے قدم مٹی پر ہیں مگر قسمت کے خزانے زمین کے سینے میں دفن ہیں۔
پہاڑوں، دریاؤں اور جنگلات کی گود میں نسل در نسل محنت و ریاضت سے جینے والے لوگ دراصل ایسے خزانوں کے امین ہیں جن کی قیمت کا اندازہ شاید خود انہیں بھی نہیں۔
ان بلند و بالا خطوں کی زمینوں میں سونا، چاندی، قیمتی و نیم قیمتی پتھر، صنعتی معدنیات اور قدرتی وسائل کی فراوانی ہے۔ مگر افسوس، یہ دولت اُن ہی کے لیے خواب بن چکی ہے جن کے ہاتھوں نے ان وادیوں کی مٹی میں پسینہ ملایا۔
ارضیاتی ماہرین کے مطابق گلگت بلتستان کی سخت چٹانوں میں سونے کی مقدار 0.10 سے 24 پارٹس پر ملین (PPM) کے درمیان ہے، جبکہ عالمی معیارات کے لحاظ سے صرف 5 PPM سونا بھی تجارتی طور پر منافع بخش سمجھا جاتا ہے۔ تازہ تحقیقی رپورٹس بتاتی ہیں کہ 186 سے زائد سونے کے ذخائر اب تک شناخت کیے جا چکے ہیں، جبکہ جواہرات (Gemstones) کی سالانہ قدر کا تخمینہ تقریباً پانچ سو ملین روپے لگایا گیا ہے۔
یہ اعداد و شمار صاف ظاہر کرتے ہیں کہ کمی دولت کی نہیں، ادراک، منصوبہ بندی اور شفاف حکمرانی کی ہے۔
چترال کی کہانی بھی کچھ مختلف نہیں۔ تازہ ارضیاتی مطالعات کے مطابق وہاں اینٹیمونی (Stibnite) کے تقریباً 0.6 ملین ٹن اور لوہے کے خام مال کے 6.5 ملین ٹن ذخائر دریافت ہو چکے ہیں۔ مگر سوال وہی ہے: ان خزانوں سے مقامی لوگوں کے حصے میں کیا آیا؟
جواب تلخ ہے, لوئر چترال کے گاؤں ڈمیل کے باشندوں کے مطابق ایک کان کنی کمپنی نے چار ارب روپے سے زائد مالیت کے معدنیات نکالے، مگر مقامی لوگوں کو روئیلٹی تک نہ دی گئی۔
یہ صورتحال صرف ناانصافی کی نہیں بلکہ ترقیاتی وژن کی ناکامی کی عکاس ہے۔ گلگت بلتستان اور چترال کے عوام آج بھی مٹی، جنگلات، چراگاہوں اور پانی پر انحصار کرتے ہیں۔ چترال میں صرف تین فیصد زمین قابلِ کاشت ہے۔ جب زراعت محدود ہو تو معدنی وسائل ہی معیشت کا دوسرا ستون بن سکتے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے ہم نے ان پہاڑوں کو سرمایہ نہیں، صرف نظارے سمجھ رکھا ہے۔
اب وقت کا تقاضا ہے کہ ان دفن خزانوں کو عوامی فلاح اور علاقائی خودمختاری میں بدلا جائے۔ اس کے لیے تین بنیادی اقدامات ناگزیر ہیں:
1. عوام میں یہ شعور بیدار کیا جائے کہ پہاڑوں کے نیچے چھپے یہ پتھر نہیں، دولت کے ذخائر ہیں۔
2. مقامی نوجوانوں کو تربیت، تحقیق اور مارکیٹنگ کے جدید علوم سے روشناس کرایا جائے۔
3. ایک شفاف ادارہ جاتی نظام قائم کیا جائے جو روئیلٹی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کی ضمانت دے۔
فی الحال فیصلہ سازی کے مراکز مقامی نہیں بلکہ بیرونی ہاتھوں میں ہیں، اور یہی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
دنیا بھر میں سونا، تانبہ، نکل، کوبالٹ اور قیمتی جواہرات کی طلب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے میں گلگت بلتستان اور چترال نہ صرف جغرافیائی بلکہ معاشی و تزویراتی حیثیت کے لحاظ سے بھی نہایت اہم مقام رکھتے ہیں۔ مگر اگر ہم نے اب بھی صرف خام مال بیچنے پر اکتفا کیا اور ویلیو ایڈیشن (Value Addition) کی سمت قدم نہ بڑھایا تو آنے والی نسلوں کے ہاتھ خالی رہیں گے۔
وقت آ گیا ہے کہ یہاں کے نوجوان جواہرات کی کٹنگ، پالشنگ اور پروسیسنگ جیسے جدید ہنر سیکھیں تاکہ یہ خطے صرف خام مال فراہم کرنے والے نہیں، بلکہ تیار مصنوعات کے برآمد کنندہ بن سکیں۔ یہی حقیقی ترقی اور خودکفالت کی راہ ہے۔
یہ پہاڑ بظاہر خاموش ہیں مگر ان کے سینوں میں بولتے خزانے دفن ہیں۔ آج ان پہاڑوں کے دامن میں بسنے والے جھونپڑیوں کے مکین شاید محرومی کا شکار ہوں، مگر درحقیقت وہ ان خزانوں کے اصل وارث اور محافظ ہیں۔
اگر ہم نے ان وسائل کو دانش، شفافیت اور اشتراکِ عمل کے ساتھ بروئے کار لایا تو آنے والی نسلیں صرف ان وادیوں کی خوبصورتی نہیں بلکہ ایک خودمختار، مضبوط اور باوقار معیشت کی وارث ہوں گی۔

کالم نگار اقبال عیسیٰ خان, بزنس کنسلٹنٹ اور اسٹریٹیجک ایڈوائزر ہیں، جنہوں نے Hilal Foods Pvt Ltd، NovelOPS Pvt Ltd، SATs، Unilever Pakistan Limited، DNG سمیت متعدد قومی و بین الاقوامی کمپنیوں میں کلیدی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ وہ “Develop N Grow International” اور “Toursity” کے بانی ہیں، اور گلگت بلتستان سمیت قومی سطح پر مختلف سماجی و فلاحی تنظیموں کی قیادت کر رہے ہیں۔ آپ اعزازی طور پر “شناکی ملٹی پرپز کوآپریٹو سوسائٹی” کے صدر اور “ہنزہ گلگت سوشل ویلفیئر آرگنائزیشن” کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں



Best Regards,
Iqbal Essa Khan

26/10/2025
صحافی ارشد شریف شہید کی والدہ اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔ وہ تو شاید اپنے بیٹے کو انصاف دلانے کے لئے  ہی زندہ تھیں،ﷲ پا...
26/10/2025

صحافی ارشد شریف شہید کی والدہ اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔
وہ تو شاید اپنے بیٹے کو انصاف دلانے کے لئے ہی زندہ تھیں،
ﷲ پاک مرحومہ کی کامل بخشش مغفرت فرمائے آمین

Address

Ghizer Ishkoman Immit
Gilgit

Telephone

+923347363522

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when 𝐕𝐨𝐢𝐜𝐞 𝐨𝐟 𝐈𝐦𝐦𝐢𝐭 posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to 𝐕𝐨𝐢𝐜𝐞 𝐨𝐟 𝐈𝐦𝐦𝐢𝐭:

Share