24/08/2025
سعودی عرب میں پاکستانی عالم دین علامہ غلام حسنین وجدانی کی گرفتاری کو پانچ ماہ گزر گئے۔
سعودی عرب میں کوئٹہ کے امام جمعہ علامہ غلام حسنین وجدانی، کی گرفتاری اور ان کے بارے میں معلومات کی عدم دستیابی نے پاکستان اور عالمی سطح پر گہری تشویش پیدا کر دی ہے۔
علامہ غلام حسنین وجدانی، جو کوئٹہ کے معروف امام جمعہ اور نگر، گلگت سے تعلق رکھتے ہیں، 19 اپریل 2025 کو عمرہ کی ادائیگی کے بعد طائف ایئرپورٹ پر سعودی حکام کے ہاتھوں بغیر کسی واضح وجہ کے گرفتار کیے گئے۔ گرفتاری کے بعد سے ان کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی، اور ان کا مقام نامعلوم ہے۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
یہ واقعہ سعودی عرب میں اسلامی علماء اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کا حصہ معلوم ہوتا ہے، جس میں متعدد علماء کو بغیر کسی واضح الزام کے گرفتار کیا گیا ہے۔
پاکستانی حکومت کی خاموشی
علامہ وجدانی کی گرفتاری کے بعد پانچ ماہ گزر چکے ہیں، لیکن پاکستانی وزارت خارجہ اور سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے کوئی واضح اقدام نہیں اٹھایا گیا۔
پاکستانی عوام، خصوصاً شیعہ کوئٹہ کے مومنین، حکومت پاکستان سے مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی فوری رہائی کے لیے مؤثر اقدامات کرے اور سعودی حکام سے ان کی حالت اور مقام کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔
علامہ غلام حسنین وجدانی کی گرفتاری نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ پاکستان کے شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے حکومت کی ذمہ داریوں پر بھی سوال اٹھاتی ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کرے اور اپنے شہری کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
اس پوسٹ کو اجر عظیم سمجھ کر شئیر کرے