GMN Urdu

GMN Urdu GMN URDU is a Digital Media Plateform of Gilgit Baltistan Where we Share all the latest Stories.

Disclaimer: The opinions and/or views expressed on our digital media platforms do not in any way reflect the views of GMN they are posted on, other sites affiliated with the site, the staff involved in maintaining the site or any members of the site.

"بغض کو چلاس کا کیڑا کاٹ رہا ہے"گلگت بلتستان کا ضلع دیامر کے باسیوں کو لوگ عموماً لوگ لفظ "چلاسی" سے پکارتے ہیں اور آج ک...
08/09/2025

"بغض کو چلاس کا کیڑا کاٹ رہا ہے"

گلگت بلتستان کا ضلع دیامر کے باسیوں کو لوگ عموماً لوگ لفظ "چلاسی" سے پکارتے ہیں اور آج کل اس لفظ کا سوشل میڈیا پر چرچا چل رہا ہے۔ چلاسی تنقید کا نشانہ بنے ہوئے ہیں اور لوگوں کی بڑی تعداد چلاسیوں کے حوالے سے اپنے علم کے مطابق تمام تر کوششیں کرتے ہوئے منفی تاثرات پھیلانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ تمام تر برائیوں کا جڑ چلاس ہے۔ گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع ان برائیوں سے بری ہیں اور اگر برائیاں موجود بھی ہیں تو وہاں کے باشعور عوام کی توہین سمجھتے ہوئے اچھالنے سے عموماً گریزاں رہتے ہیں۔

چلاس میں اللّہ تعالیٰ کی دیگر مخلوقات کے ساتھ انسان بستے ہیں۔ اللّہ تعالیٰ کے انبیاء کرام علیہم السلام کے علاوہ دنیا کے تمام انسانوں سے خطاء ممکن ہے۔ ان سے غلطی سرزد ہو سکتی ہے لیکن انبیاء کرام علیہم السلام معصوم ہوتے ہیں کیونکہ وہ اللّہ تعالیٰ منتخب کیے ہوئے خاص لوگ ہیں۔ ضلع دیامر ایک قبائلی علاقہ ہے اور قبائلی سخت روایات یہاں صدیوں سے قائم ہیں۔ ہر معاشرے کی طرح یہاں بھی اچھے لوگ بھی پائے جاتے ہیں اور برے لوگ بھی پائے جاتے ہیں۔ انصاف کا تقاضا ہے کہ برے لوگوں کی برائیاں ظاہر کرکے ان پر تبصرے ہوتے ہیں تو اچھے لوگوں کی اچھائیوں کا تذکرہ بھی کیا جانا چاہئے۔

بحثیت ضلع دیامر کا شہری میں اپنے معاشرے کی اچھائیوں اور برائیوں سے خوب واقف ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ دیامر کے شہری مصیبت یا مشکل میں پھنسے لوگوں کا اپنے سے بڑھ کر خیال رکھتے ہیں۔ مجھے معلوم ہے کہ اہلیان دیامر سخاوت کے بے تاج بادشاہ ہیں اور یہ علاقہ مہمان نوازی کا گڑھ ہے۔ میں یہ بھی جانتا ہوں کہ چلاسی یہاں اجنبیوں کو اپنوں سے بڑھ اپنائیت کا احساس دلاتے ہیں۔ دنیا نے دیکھا کہ کہ حادثات میں چلاسیوں نے رضاکارانہ طور پر لائنوں میں ریسکیو کا عمل سر انجام دیا اور بڑی تعداد میں انسانی جانوں کو بچانے کا ذریعہ بنے۔ دنیا نے دیکھا کہ کہ بابوسر ٹاپ میں مسافر بس حادثے کا شکار ہوتی ہے اور چلاسی لائنوں میں خون عطیہ کرنے ریجنل ہیڈکوارٹر ہسپتال چلاس میں موجود رہتے ہیں۔ دنیا نے دیکھا کہ شتیال میں مسافر بس حادثے کا شکار ہوتی ہے اور بے بس زخمیوں کی مدد کرنے دیامر کے قبائلی لوگوں کی آمد ہوتی ہے۔ میں بخوبی واقف ہوں کہ ہمارے لوگ محب وطن شہری ہیں اور یہاں وطن سے محبت کا عملی ثبوت کا مظاہرہ دیکھا گیا۔ دیامر کی برائیاں گنتی کرنے والے شاید اچھائیاں بیان کرنے کا حس کھو چکے ہیں۔

دیامر ایک قبائلی علاقہ ہونے کی وجہ سے پاکستان بھر کی طرح دیامر بھی معاشرتی برائیوں کا شکار ہے۔ یہاں بے گناہ لوگوں کا قتل کرنا اور قتل و غارت کا سلسلہ اگلی نسلوں تک منتقل کرنا دیامر کی قبائلی روایت ہے لیکن کیا یہ برائی صرف دیامر میں موجود ہے یا گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع بھی قتل و غارت کی برائیوں میں ملوث ہیں؟ دیامر میں لڑائیاں ہوتی ہیں اور بعض اوقات یہی لڑائیاں قتل کا سبب بنتی ہے جس کا سزا اگلی نسلوں کو بھی کاٹنا پڑتا ہے لیکن کیا لڑائیاں صرف ضلع دیامر میں ہوتی ہیں اور گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع میں لڑائیوں سے محفوظ ہیں؟

گلگت بلتستان کا ضلع دیامر میں پائے جانے والی معاشرتی برائیوں میں جہاں مقامی برے لوگ ذمہ دار ہیں وہیں حکومت بھی ذمہ دار ہے۔ منصف انصاف فراہم کرنے سے گریزاں ہیں۔ حکومتی رٹ کو ہر کوئی چیلنج کرتا ہے کیونکہ حکومت اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام ہے۔ دیامر میں لا اینڈ آرڈر کمزور ہے۔ مرکزی شہر میں سرے عام لوگوں کا قتل کرنے والے بھاگنے میں کامیاب ہو رہے ہیں اور سزا کے عمل سے بچ جاتے ہیں۔ مرکزی شہر میں لوگ اسلحہ لے کر گھوم رہے ہیں۔ افسوس کا مقام ہے کہ ضلع دیامر میں حکومتی رٹ قائم کرنے کے لئے فیسبک کے مایہ ناز دانشور بات کرنے سے گریزاں ہیں۔ لا اینڈ آرڈر کی بحالی پر بات کرنے سے گریزاں ہیں۔ اگر وہ حقیقی معنوں میں دیامر سے مخلص ہیں تو ان موضوعات پر بات کیوں نہیں کی جاتی؟

کوئی بھی معاشرہ مقامی لوگوں کے کردار کو سامنے رکھتے ہوئے اس معاشرے کو اچھا یا برا قرار دیا جاتا ہے۔ معاشرے کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ لوگوں کو تعلیم ملے تاکہ لوگ اچھے برے کا تمیز کرنے کے قابل ہو سکیں۔ ضلع دیامر میں بچوں کو تعلیم دینے کے نام پر دیامر کی مستقبل سے کھیلا جا رہا ہے۔ متعدد علاقے سکول کی سہولیات سے محروم ہیں۔ بڑی تعداد میں سرکاری اسکولز اساتذہ سے محروم ہیں۔ سرکاری اسکولز کی بڑی تعداد ایک یا دو اساتذہ کے رحم و کرم پر ہیں۔ فرض کریں کہ جہاں سرکاری اسکولز بھی موجود ہیں اور اساتذہ بھی موجود ہیں تو اساتذہ کی کثیر تعداد اپنے فرائض سر انجام دینے میں کوتاہی اور کام چوری کررہے ہیں۔ سرکاری اسکولز کے اساتذہ کا بچوں کو پڑھانے میں کام چوری، مختلف حیلے بہانوں سے حاضری ڈلوا کر غیر حاضر رہنا ، اسکول میں موجود ہوتے ہوئے بچوں کو نہ پڑھانا اور امتحانات میں بہتر نتائج دکھانے کے لئے بچوں کے پیپرز حل کروانا معمول کا حصہ ہے۔ دیامر سے برائے نام مخلص دانشوروں نے کبھی اس پر بات کیوں نہیں کی جس سے دیامر کا معاشرہ حقیقی معنوں میں دل سکتا ہے؟

صحت انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ گلگت بلتستان کا ضلع دیامر تعلیم کی طرح صحت کے مسائل کا شکار ہے۔ تعلیمی اداروں کی طرح محکمہ صحت کی متعدد ڈسپنسریاں خالی ہیں جہاں عملہ موجود نہیں۔ متعدد ڈسپنسریاں جہاں عملہ موجود ہے لیکن ڈیوٹی دینے سے گریزاں ہیں۔ ضلع دیامر کے دیگر مضافات میں پائی جانے والی ڈسپنسریاں کی زبوں حالی اپنی جگہ مگر ضلع کا سب سے بڑا ریجنل ہیڈکوارٹر ہسپتال چلاس مسائل کا شکار ہوتے آیا ہے۔ ریجنل ہیڈکوارٹر ہسپتال چلاس میں جہاں عملے کی کمی دیکھنے کو ملی وہیں عملے کی غفلت ، کام چوری اور لاپرواہی سے عوام تکلیف اٹھا رہے ہیں۔ ضلع دیامر سے مخلص فیسبک کے مایہ ناز دانشوروں کا اس بارے میں خاموشی سے واضح ہوتا ہے کہ ضلع دیامر سے آپ مخلص نہیں۔

دیامر میں متعدد بار ایسے واقعات رو نما ہوئے ہیں جس کا گلگت بلتستان بھر کی طرح دیامر کے عوام نے مذمت کی ہے۔ ماضی میں ہڈور کے مقام پر مسافر بس میں بے گناہ مسافروں کا بے دردی سے قتل کیا گیا جس کی دیامر کے شہریوں نے بھر پور مذمت کی اور مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔ حال ہی میں ہڈور کے قریب گلگت بلتستان سکاؤٹس کے جوانوں پر وحشیانہ حملہ کیا گیا جس کی ماضی کی طرح دیامر کے عوام نے بھرپور مذمت کی اور مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔ دیامر عوام کا حقیقی چہرہ دیکھنا ہے تو دیکھو کہ ہڈور کے مقام پر ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر کریش ہوتا ہے اور مقامی لوگ رضاکارانہ طور پر ریسکیو اہلکار بن کر کام کرتے ہیں۔ فائر بریگیڈ بن کر آگ بجھاتے ہیں۔

ضلع دیامر میں آٹے میں نمک کے برابر سے بھی کم کچھ شرپسند عناصر موجود ہیں جو ریاست کے باغی ہیں۔ ان عناصر کے بارے میں حکومت بھی علم رکھتی ہے اور گلگت بلتستان کے عوام بھی بخوبی جانتے ہیں۔ گلگت بلتستان بھر کے عوام کی طرح دیامر عوام نے ان عناصر کی مخالفت کی اور حکومت سے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ مقامی لوگ ان عناصر کیخلاف کاروائی میں ہر قسم کی تعاون فراہم کرنے کا آفر پیش کررہے ہیں۔ اب حکومت اور سیکورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک دشمن اور امن دشمن عناصر کیخلاف گھیرا تنگ کرے اور اپنے وسائل کا استعمال کرتے ہوئے انہیں عبرتناک سزا دے جس کی دیامر عوام مطالبہ کررہے ہیں لیکن فیسبک کے چند مایہ ناز دانشور اس ضد میں ہیں کہ دیامر عوام کیخلاف اوپن آپریشن ہو جائے۔

ان تمام پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے اگر دیکھا جائے تو ضلع دیامر کے حوالے سے منفی تبصرے کرنے والے ضلع دیامر کے ساتھ مخلص نہیں بلکہ انہیں بغض دیامر کا کیڑا کاٹ رہا ہے جس کا علاج فی الحال ایجاد نہیں ہوئی۔

از قلم: حسین احمد

08/09/2025

کپس کالج گلگت کے طلبہ و طالبات کا ایثار ۔۔۔سیلاب زدگان کی امداد کیلئے امدادی رقم الخدمت فاونڈیشن گلگت بلتستان کے حوالے کر دی ۔

چین کی ویزہ فری پالیسی: پاکستانی شہری اب بھی محرومتحریر: قمر زمان شاہ تاریخ: 08 ستمبر 2025چین نے دنیا کے تقریباً 70 ممال...
08/09/2025

چین کی ویزہ فری پالیسی: پاکستانی شہری اب بھی محروم

تحریر: قمر زمان شاہ
تاریخ: 08 ستمبر 2025

چین نے دنیا کے تقریباً 70 ممالک کے شہریوں کو ویزہ فری انٹری کی سہولت دے کر سیاحت، سرمایہ کاری اور بین الاقوامی تعلقات کو فروغ دینے کا اہم اقدام کیا ہے۔ یہ قدم عالمی سطح پر تعریف کا مستحق ہے، لیکن پاکستانی شہری بدستور ویزہ کے پیچیدہ اور طویل عمل سے گزرتے ہیں کیونکہ پاکستان اس فہرست میں شامل نہیں۔

چین کی یہ سہولت دو طریقوں سے فراہم کی گئی ہے۔ پہلی، یکطرفہ اجازت کے تحت 47 ممالک کے شہری بغیر ویزہ چین جا سکتے ہیں اور عموماً 30 دن تک قیام کر سکتے ہیں۔ اس میں یورپی ممالک کے علاوہ جاپان، جنوبی کوریا، سعودی عرب، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔ دوسری، باہمی معاہدوں پر مبنی سہولت کے تحت 23 ممالک کے شہری ایک دوسرے کے ملک میں 30 سے 90 دن تک بغیر ویزہ قیام کر سکتے ہیں، جیسے متحدہ عرب امارات، قطر، سنگاپور، تھائی لینڈ اور چند افریقی و لاطینی امریکی ممالک۔

پاکستانی شہری اس سہولت سے محروم ہیں۔ یہ محرومی معاشی کمزوری، سیاسی عدم استحکام، سکیورٹی خدشات اور سیاحت و تجارتی حجم کی کمی کی وجہ سے ہے۔ پاکستانی عوام کے لیے یہ نہ صرف محدودیت بلکہ ایک احساس محرومی بھی پیدا کرتا ہے کہ عالمی دوستی کے ثمرات تک ان کی رسائی کیوں نہیں ہے۔

پاک چین تعلقات کی بنیاد 1951 میں رکھی گئی اور آج یہ تقریباً 74 سال پر محیط ہیں۔ دفاع، اقتصادی منصوبے اور خاص طور پر سی پیک نے اس دوستی کو مضبوط کیا ہے۔ تاریخی اور حکومتی سطح پر یہ تعلقات مضبوط ہیں، لیکن عام پاکستانی شہری اب بھی اس کے عملی فوائد سے محروم ہیں، جو نہ صرف مایوسی بلکہ قومی تشویش کا باعث بھی ہے۔

یہ محرومی صرف بین الاقوامی تعلقات تک محدود نہیں۔ داخلی سطح پر بھی پاکستانی شہری اور مقامی کاروباری حضرات حکومت کی ناقص پالیسیوں کا شکار ہیں۔ گلگت بلتستان کے سوست ڈرائی پورٹ کی مثال اس کی کھلی عکاسی کرتی ہے، جہاں گزشتہ سال مقامی کاروباریوں کے کنٹینرز اب بھی پورٹ پر جوں کے توں کھڑے ہیں۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ نہ صرف عالمی سطح پر بلکہ ملکی سطح پر بھی غیر مؤثر حکومت نے شہریوں اور کاروباریوں کے نقصان کو برداشت کرنے پر مجبور کر رکھا ہے۔

پاکستان کی اس محرومی کی چند بنیادی وجوہات ہیں: معاشی کمزوری، غیر یقینی صورتحال، سکیورٹی کے مسائل، تجارتی حجم کی کمی اور سیاسی عدم استحکام۔ یہی عوامل ہیں جو پاکستانی شہریوں کے لیے ویزہ فری سہولت کے حصول میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

مستقبل کے حوالے سے امید کی جا سکتی ہے کہ اگر پاکستان معیشت کو مستحکم کرے، سیاسی استحکام قائم کرے اور سکیورٹی کے مسائل حل کرے تو ممکن ہے کہ آئندہ برسوں میں پاکستانی شہری بھی ویزہ فری سہولت سے مستفید ہوں۔ پاک چین تعلقات کی مضبوط بنیادیں، اگر عوامی سطح پر بھی عملی طور پر محسوس ہوں، تو “آہنی دوستی” نہ صرف حکومتی سطح پر بلکہ ہر پاکستانی شہری کے لیے حقیقی معنوں میں محسوس کی جا سکتی ہے۔

یہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ موجودہ حکومت کی سفارتی اور داخلی حکمت عملی عوامی مفاد کے لیے ناکافی رہی ہے۔ مگر امید کی جا سکتی ہے کہ مستقبل میں بہتر اقدامات سے پاکستان کے عام شہری عالمی سطح پر اس دوستی کے ثمرات سے مستفید ہوں گے، اور ملکی سطح پر بھی کاروباریوں اور شہریوں کے حقوق محفوظ کیے جا سکیں گے۔

دیامر یوتھ موومنٹ کا اجلاس، امن و امان کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہارچلاس (پ ر) دیامر یوتھ موومنٹ کا ایک اہم اجلاس  م...
08/09/2025

دیامر یوتھ موومنٹ کا اجلاس، امن و امان کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار

چلاس (پ ر) دیامر یوتھ موومنٹ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ضلع دیامر میں حالیہ بدامنی، دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ: ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او دیامر کی موجودگی میں شہر کے حالات خراب ہونا افسوسناک ہے۔ عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکامی پر دونوں عہدیداران کو فوری طور پر معطل کرکے ان کے خلاف انکوائری کی جائے۔ گلگت بلتستان حکومت اور ضلعی انتظامیہ دیامر میں عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کرے اور امن و امان کی صورتحال بہتر بنائے۔
آئی جی پی گلگت بلتستان نوٹس لیتے ہوئے ضلع دیامر میں پولیس فورس کی بھرتی فوری طور پر یقینی بنائیں تاکہ امن دشمن عناصر کا قلع قمع کیا جا سکے۔
روزانہ کی بنیاد پر شہر میں ہونے والی وارداتوں نے عوام کو غیر محفوظ بنا دیا ہے، اس صورتحال میں جلد از جلد امن بحال کرنے کے لیے حکمت عملی وضع کی جائے۔
اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ چلاس شہر میں ہسپتال کو فعال بنایا جائے، تاکہ زخمیوں کو بروقت طبی امداد دی جا سکے اور عوام کو علاج کی سہولت ان کے علاقے میں میسر ہو۔
دیامر یوتھ موومنٹ کے رہنماؤں نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر 24 گھنٹوں کے اندر امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے اقدامات نہ کیے گئے تو سخت احتجاجی لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا۔

مالٹا۔ معاون خصوصی برائے امور نوجوانان گلگت بلتستان ذبیح اللہ مرسسکالا کے گورنر/مئیر چیو ماریو سے ملاقات کررہے ہیں۔
08/09/2025

مالٹا۔ معاون خصوصی برائے امور نوجوانان گلگت بلتستان ذبیح اللہ مرسسکالا کے گورنر/مئیر چیو ماریو سے ملاقات کررہے ہیں۔

06/09/2025

"نبی ﷺ کا چاند سا چہرہ، خدا نے یوں بنایا ہے"
ننھے نعت خواں کی دلکش اور روح پرور آواز میں

06/09/2025

یومِ دفاع پاکستان پر گلگت کی فضاؤں میں 7 پیراگلائیڈرز نے پاک فوج اور شہداء کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے شاندار پرواز کا مظاہرہ کیا۔

06/09/2025

استاد محمد نظیم دیا درس و تدریس، فن و ادب اور روایات کی پاسداری میں خدمات کی انجام دہی اور محبتوں کو فروغ دینے والی نفیس و لطیف شخصیت ہوئے " بِردیئی تارے " میں جلوہ گر

06/09/2025

عالمی بین المذاہب امن کمیٹی پاکستان حافظ شفقت علی کی طرف سے یوم دفاع پاکستان کے حوالے سے خصوصی پیغام

05/09/2025

بیجنگ میں منعقدہ پاک۔چین دوسرے بزنس ٹو بزنس (B2B) انویسٹمنٹ کانفرنس کے دوران گلگت بلتستان میں ایک خصوصی اقتصادی زون کے قیام کے لیے ایک چینی کمپنی کے ساتھ مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کیے جا رہے ہیں!
فتح اللہ خان، چیئرمین گلگت بلتستان بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ

گلگت: جش عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گلگت میں بھی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جائے گا۔ ضلعی انتظامیہ گلگت: ...
05/09/2025

گلگت: جش عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گلگت میں بھی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جائے گا۔ ضلعی انتظامیہ

گلگت: عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مناسبت سے ضلعے کے بعض تعلیمی اداروں میں پروگرامات ترتیب دیئے گئے ہیں۔ عارف احمد ڈپٹی کمشنر گلگت

گلگت: عید میلاد النبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے حوالے سے مرکزی تقریب فاطمہ جناح ڈگری کالج برائے خواتین میں ہوگی۔ ڈپٹی کمشنر گلگت

گلگت: عید میلاد النبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی مناسبت سے جیل میں قیدیوں اور ہسپتال میں مریضوں میں مٹھائیاں تقسیم کی جائیں گیں۔ ڈپٹی کمشنر گلگت

05/09/2025

Address

Near Press Club River View Road Gilgit
Gilgit
15100

Telephone

+923469215252

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when GMN Urdu posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to GMN Urdu:

Share