Bol Gilgit Media Network

Bol Gilgit Media Network اس پیج کو بنانے کا مقصد گلگت بلتستان کی اندرونی صورتحال مسائل، عمومی علم، خبریں، سماجی مسائل

مالِ سرکار، عوام کا مال ہوتا ہے!"مگر افسوس آج دنیور چوک میں جو منظر دیکھا، وہ اس سوچ پر طمانچہ تھا۔ ایک سرکاری گاڑی، جس ...
03/11/2025

مالِ سرکار، عوام کا مال ہوتا ہے!"
مگر افسوس آج دنیور چوک میں جو منظر دیکھا، وہ اس سوچ پر طمانچہ تھا۔ ایک سرکاری گاڑی، جس کا ڈرائیور شاید خود کو بادشاہ سمجھتا ہے، غلط سمت سے چوک کے اندر گھس آئی۔ نتیجہ؟ پورا ٹریفک آدھے گھنٹے کے لیے مفلوج رہا۔

یہ ہے ہمارے ٹیکسوں سے چلنے والے نظام کی اصلیت — جہاں سرکاری وسائل کو عوام کی خدمت کے بجائے ذاتی شان و شوکت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
عوام خوار، بچے اسکولوں کو دیر سے، مریض اسپتالوں کو نہ پہنچ سکے — مگر سرکاری گاڑی والے صاحب کو کوئی پرواہ نہیں، کیونکہ گاڑی “سرکار کی” ہے اور قانون شاید “ان کے لیے نہیں”!

اب وقت آگیا ہے کہ ایسے ملازمین کو آئینہ دکھایا جائے۔
عوام کا مال عوام کی خدمت کے لیے ہے، نہ کہ طاقت کے مظاہرے کے لیے!

20/10/2025

Every big dream starts with the right guidance. 🌟
Help your child prepare for a brighter future with Lumina.
Together, we turn aspirations into achievements. 🎓
For more details, contact on the numbers given in the video. 📞

05/10/2025

افسوسناک واقعہ: گلگت سی پی او چوک کے قریب امیر اہلسنت والجماعت و کوہستان قاضی نثار احمد کی گاڑی پر حملہ، حملے میں قاضی صاحب محفوظ رہے۔

⚽🔥 گلگت کا سب سے بڑا فٹسال مقابلہ! 🔥⚽اپنی ٹیم بنائیں اور حصہ لیں جٹیال یوتھ فٹسال ٹورنامنٹ – سیزن 1 میں! 🏆📅 تاریخ: 5 اکت...
27/09/2025

⚽🔥 گلگت کا سب سے بڑا فٹسال مقابلہ! 🔥⚽
اپنی ٹیم بنائیں اور حصہ لیں جٹیال یوتھ فٹسال ٹورنامنٹ – سیزن 1 میں! 🏆

📅 تاریخ: 5 اکتوبر
📍 مقام: کاراکورم ایرینا، جٹیال گلگت
💸 انٹری فیس: 3500 روپے
👉 ہر عمر کے افراد کے لیے اوپن!

📞 رجسٹریشن کے لیے رابطہ:
سرکار – 03555831423
احسن – 03555223129

جذبہ دکھاؤ، میدان جگمگاؤ!✨

گلگت صرف ایک جغرافیہ نہیں بلکہ ایک تہذیب ہے۔ یہ شہر صدیوں سے امن، شرافت اور محبت کی پہچان رہا ہے۔ گلگت کے لوگ اپنی مہمان...
16/09/2025

گلگت صرف ایک جغرافیہ نہیں بلکہ ایک تہذیب ہے۔ یہ شہر صدیوں سے امن، شرافت اور محبت کی پہچان رہا ہے۔ گلگت کے لوگ اپنی مہمان نوازی، سادگی اور خلوص کے باعث پورے خطے میں مثال سمجھے جاتے ہیں۔ یہ وہ شہر ہے جہاں آنے والے اجنبی کو اپنوں سے بڑھ کر عزت ملتی ہے، جہاں دروازے ہر مہمان کے لیے کھلے ہیں اور دل ہر مسافر کے لیے کشادہ ہیں۔

کل کا سانحہ ایک تکلیف دہ اور افسوسناک واقعہ تھا۔ مگر افسوس اس بات کا ہے کہ اس دکھ کی گھڑی میں بھی بعض عناصر نے موقع غنیمت جان کر گلگت کے شریف النفس لوگوں کے خلاف انتہائی غلیظ اور نامناسب زبان استعمال کی۔ چند افراد کے اعمال کو بنیاد بنا کر ایک پورے شہر کی شرافت پر انگلی اٹھانا ظلم ہے، زیادتی ہے۔ گلگت والوں نے ہمیشہ آنے والوں کو سینے سے لگایا ہے، ان کے روزگار اور تعلیم کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ ایسے لوگوں کے خلاف زبان درازی دراصل حقیقت سے انکار ہے۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ مضافاتی علاقوں سے آئے کئی بچے تعلیم یا روزگار کے بہانے گلگت میں مقیم ہیں۔ والدین سمجھتے ہیں کہ ان کا بچہ پڑھ رہا ہے، مگر وہ یہ نہیں دیکھتے کہ وہ کس ماحول میں ہے، کس طرح اپنے اخراجات پورے کر رہا ہے، اور کیسے مہنگے موبائل فون، موٹر سائیکل اور فیشن ایبل زندگی گزار رہا ہے۔ گھر سے بھیجی گئی ایک محدود رقم ان خواہشات کو پورا نہیں کر سکتی۔ یہ سوال والدین کو اپنے آپ سے کرنا چاہیے کہ بچہ یہ سب کیسے کر رہا ہے؟ اگر ان پر نظر رکھی جائے، اگر ان کی رہنمائی کی جائے تو معاشرے میں بگاڑ کم ہوگا۔

گلگت کے لوگ تو آج بھی اپنی مٹی کے امین ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ آنے والوں کو سہولت دی، عزت دی، اپنے بازار اور گلیاں سب کے لیے کھول دیں۔ ایسے میں اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ ہو تو اس کا بوجھ گلگت والوں پر ڈال دینا انصاف نہیں۔ یہ والدین، سرپرستوں اور اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو غلط راستے پر جانے سے روکیں۔

گلگت ایک محبتوں کا شہر ہے، یہاں کے لوگ خلوص کے پیکر ہیں۔ ان کی شرافت اور قربانیوں کو الزام تراشی کے غبار میں چھپایا نہیں جا سکتا۔

میں گلگت کا بیٹا ہوں۔
میں گلگت کی گلیوں کا پروردہ ہوں۔
مجھے اپنے شہر کی مٹی پر فخر ہے، اس کے لوگوں کی شرافت پر ناز ہے۔

اگر آپ گلگت والوں کو برا کہتے ہیں تو گویا آپ شرافت کو برا کہہ رہے ہیں۔ اگر آپ گلگت والوں کی قربانیوں کو نظرانداز کرتے ہیں تو گویا آپ محبت کو نظرانداز کر رہے ہیں۔

گلگت والے آج بھی محبت کے ساتھ زندہ ہیں، اور ان کی آنکھوں میں آج بھی وہی روشنی ہے جو آنے والوں کے لیے امید بن جاتی ہے۔ آئیے، ہم سب مل کر اس شہر کے باسیوں کو ان کی شرافت اور خلوص پر شاباش دیں، انہیں گلے لگائیں اور کہیں:

افرین ہے گلگت کے لوگوں پر، افرین ہے ان کے صبر، ان کی محبت اور ان کی انسانیت پر۔

دیامر ڈیم زمین کی خریداری۔۔ DC کا خلاف قانون پرایٰیوٹ copy. بینکوں میں 24 اکاونٹس کھولناآڈیٹرجنرل پاکستان کا دیامربھاشہ ...
25/08/2025

دیامر ڈیم زمین کی خریداری۔۔ DC کا خلاف قانون پرایٰیوٹ copy. بینکوں میں 24 اکاونٹس کھولنا

آڈیٹرجنرل پاکستان کا دیامربھاشہ ڈیم کے فنڈز کا اسپیشل آڈیٹ رپورٹ (صفحہ 31) کے مطابق DC دیامر نے قانون اور GB فنانس ڈیپارٹمنٹ کے ہدایت کی خلاف ورزی کرتے ہوے ڈیم کی زمین کی خریداری اور متاثرین کی بحالی کے فنڈز کے لیے پرایٰیوٹ بینکوں میں 24 اکاونٹس کھولا۔

اپریل 30، 2023 ان مختلف بینکوں کے اکاونٹس میں 4 ارب 96 کروڑ روپے کا فنڈ پڑے تھے۔ جبکہ تحقیق سے یہ معلوم ہوا کہ DC دیامر نے 2019 میں NBP میں پہلے سے اکاونٹ کی موجودگی میں ایک اور اکاونٹ کھولا جس میں 3 کروڑ 13 لاکھ کی رقم موجود تھی۔ اور پرانے اکاونٹ میں 60 لاکھ کی رقم تھی۔

آڈیٹر جنرل پاکستان اپنی رپورٹ میں لکھتے ہیں کہ یہ آڈیٹ ڈیم فنڈز کے لیے خلاف قانون نجی بینکوں میں اکاونٹس کھولنے کی تحقیقات کی جاے اور ذمہ داروں کی نشاندہی بھی کی جاے۔

21/08/2025

گلگت بلتستان کی سرزمین وہ خطہ ہے جس نے یکم نومبر 1947 کو اپنی مدد آپ کے تحت ڈوگرہ فوج کو شکست دے کر آزادی حاصل کی۔ اس وقت ہمارے بزرگوں نے کسی لالچ، کسی شرط یا کسی مصلحت کے تحت نہیں بلکہ ایک دینی و قومی جذبے کے تحت پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا۔ ان کا یقین یہ تھا کہ چونکہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے، اس لیے یہاں ہر شہری کو بنیادی انسانی اور آئینی حقوق ملیں گے۔ لیکن افسوس کہ آزادی کو 78 برس گزرنے کے باوجود آج بھی گلگت بلتستان آئینی و قانونی طور پر پاکستان کا حصہ تسلیم نہیں کیا گیا۔

پاکستان کے آئین میں ہمیں جگہ نہیں ملی، اقوام متحدہ کی قراردادوں میں ہم اب بھی متنازعہ خطے کے طور پر درج ہیں۔ دنیا بھر میں جہاں بھی کوئی متنازعہ خطہ ہوتا ہے وہاں اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق اسے ٹیکس فری زون اور سبسڈی پر چلایا جاتا ہے، لیکن گلگت بلتستان کی سرزمین پاکستان کے لیے صرف وسائل کی ایک کان بن چکی ہے۔ ہمارے برف پوش پہاڑ، بہتے دریاؤں کا پانی، معدنیات، جنگلات، سیاحت، فضائی حدود—سب کچھ پاکستان اپنی ملکیت سمجھ کر استعمال کرتا ہے، لیکن جب عوامی حقوق دینے کی باری آتی ہے تو ہمیں صرف ٹرخایا جاتا ہے۔

یہاں کے لوگ پھر بھی پاکستان کے ساتھ اپنی وفاداری نبھاتے ہیں، چودہ اگست پر سبز ہلالی پرچم بلند کرتے ہیں، مگر جواب میں ہمیشہ دھتکار ملتی ہے۔ خود پاکستان کے آرمی چیف اور بڑے بڑے اداروں کے سربراہان مان چکے ہیں کہ گلگت بلتستان آئینی طور پر پاکستان کا حصہ نہیں، مگر ہمارے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے باوجود ہم نے ہمیشہ پاکستان کو اپنی ریاست مانا۔

اصل مسئلہ تب شدت اختیار کرتا ہے جب یہاں کے معاشی دروازے بھی بند کیے جاتے ہیں۔ 1980 میں قراقرم ہائی وے کے ساتھ ایک ڈرائی پورٹ بنا اور چین کے ساتھ تجارت کے دروازے کھلے۔ برسوں تک یہ تجارت ایک باہمی پالیسی کے تحت چلتی رہی کیونکہ سب جانتے تھے کہ یہ خطہ متنازعہ ہے اور یہاں سے 100 فیصد ٹیکس لینا ممکن نہیں۔ لیکن جیسے ہی پاکستان کے طاقتور اداروں نے تجارت کو اپنی اجارہ داری بنانے کی کوشش کی، حالات بگڑنے لگے۔ آج وہی ڈرائی پورٹ ایک ذیلی فوجی ادارے—این ایل سی—کے حوالے ہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ گلگت بلتستان کے ہزاروں تاجر جن کا روزگار اس تجارت پر تھا، اب بے روزگار ہو چکے ہیں۔ گھروں کے چولہے بجھ گئے، نوجوان ہجرت پر مجبور ہیں، اور معاشی پہیہ رک گیا ہے۔

گزشتہ دو برسوں سے تاجر برادری مسلسل احتجاج کر رہی تھی۔ بالآخر انہوں نے پرامن دھرنے کا سہارا لیا، ایک مہینے تک صبر آزما جدوجہد کی۔ لیکن بجائے اس کے کہ ان کے مطالبات مانے جاتے، رات کی تاریکی میں ایف سی کو ان پر چھوڑا گیا۔ گولیاں چلیں، آنسو گیس کے شیل فائر ہوئے، کئی تاجر زخمی ہو گئے۔ کیا یہ ہے وہ صلہ جو پاکستان اپنی وفادار سرزمین کو دیتا ہے؟ وزیر اعلیٰ خود کہتا ہے کہ میں نے حکم نہیں دیا، تو سوال یہ ہے کہ پھر کس نے حکم دیا؟ کس کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کے پرامن شہریوں پر طاقت آزمائی کرے؟

یہ وہ سوال ہے جو آج ہر گلگت بلتستانی کے دل میں سلگ رہا ہے۔ ہم نے کبھی پاکستان کے پرچم کو نہیں جلایا، ہم نے کبھی "پاکستان مردہ باد" کے نعرے نہیں لگائے۔ مگر کشمیر میں آج بھی آوازیں بلند ہوتی ہیں کہ "اس پار سے لیں گے آزادی، اس پار سے لیں گے آزادی، باڑ میں جائے پاکستان!" وہاں کے جلسوں میں پاکستانی پرچم اتارے جاتے ہیں، اور ہم ہیں کہ پاکستان کے ہاتھوں بار بار دھتکارے جانے کے باوجود بھی یہی کہتے ہیں: "خدا کے لیے ہمیں تسلیم کرو، ہمیں اپنے آئین میں شامل کرو، ہمیں وہی حقوق دو جو ایک پاکستانی شہری کو حاصل ہیں۔"

ہماری بات سادہ ہے: اگر پاکستان ہمیں برابر کا شہری مانتا ہے تو ہمیں آئینی، سیاسی اور معاشی حقوق دے۔ اگر ایسا نہیں کر سکتا تو صاف کہہ دے کہ وہ ہمیں اپنے ساتھ نہیں رکھنا چاہتا۔ ہمیں یہ دھوکہ اور یہ ٹرخانے کی پالیسی مزید قبول نہیں۔ ہمارے وسائل لوٹ کر ہمیں اندھیروں میں چھوڑ دینا کب تک چلے گا؟

گلگت بلتستان کے لوگ وفادار ہیں مگر اندھے نہیں۔ ہم اپنی تاریخ جانتے ہیں، اپنی قربانیاں جانتے ہیں، اور اپنے حقوق بھی جانتے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان فیصلہ کرے: یا ہمیں برابر کا شہری مانے یا پھر یہ اعتراف کرے کہ وہ ہمیں صرف ایک کالونی سمجھتا ہے۔ اگر یہ رویہ جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب گلگت بلتستان کا ہر فرد یہ کہنے پر مجبور ہوگا کہ "ہم نے پاکستان کو سب کچھ دیا، مگر پاکستان نے ہمیں کچھ نہیں دیا۔"

یہ کالم صرف ایک شکایت نہیں، ایک وارننگ ہے۔ اس سرزمین کے لوگ صبر والے ہیں، مگر ان کا صبر بھی لامحدود نہیں۔ ہم پاکستان کو آخری بار پکار رہے ہیں: ہمیں تسلیم کرو، یا پھر ہمیں آزاد چھوڑ دو۔

16/08/2025

میری حکومتِ گلگت بلتستان سے گزارش ہے کہ جو سالانہ بجٹ بجلی، صحت، تعلیم اور دیگر بنیادی سہولیات کے نام پر مختص کیا جاتا ہے، وہ میرے حصے کا بجٹ براہِ راست مجھے ادا کر دیا جائے۔
کیونکہ یہ سہولیات آج تک نہ مجھے ملی ہیں، نہ میرے علاقے کو۔
میں اپنے حصے کی سہولتیں خود مینج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوں۔
کیا حکومت اس سوال کا جواب دینے کی زحمت کرے گی کہ عوام کو ان کے حقوق بجٹ کی صورت میں دینا زیادہ بہتر ہے یا سہولیات کے نام پر مسلسل محروم رکھنا؟"

آج نائب تحصیلدار محترم شیرباز صاحب نے باضابطہ طور پر اپنا چارج سنبھال لیا۔
31/07/2025

آج نائب تحصیلدار محترم شیرباز صاحب نے باضابطہ طور پر اپنا چارج سنبھال لیا۔

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شبیر حسن میثمی نے وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان کے زمینی راستے سے...
27/07/2025

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شبیر حسن میثمی نے وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان کے زمینی راستے سے زیارت پر جانے پر پابندی کے اعلان کے بعد جاری بیان میں کہا کہ ہم مرکزی حکومت اور وزارت داخلہ سے رابطے میں ہیں عوام صبر کریں حوصلہ رکھیں زائرین کے حق میں بہتر فیصلہ کو آگے بڑھائیں گے _

26/07/2025

سکردو: سوشل میڈیا پر شیخ اعجاز بہشتی سے پیسوں کا تقاضا کرنا مہنگا پڑ گیا ۔
حامیوں اور مخالفین کے درمیان سخت تصادم،چار افراد زخمی،ایک گاڑی کو گرا دیا،
شیخ اعجاز بہشتی کے اسکواڈ کے چار لڑکوں پر مار پیٹ،زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ذرائع

26/07/2025

صدر پیپلز پارٹی ضلع نگر عارف حسین عرفانی کی تھول نگر میں احتجاجی تقریرنیٹ ورک مسائل، کسٹم اور ایف بی آر کے ناروا سلوک پر شدید ردِعمل

Address

Qazalbash Muhallah Near Passport Office Gilgit
Gilgit
15100

Opening Hours

09:00 - 17:00

Telephone

+923109151936

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Bol Gilgit Media Network posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Bol Gilgit Media Network:

Share