Bol Gilgit Media Network

Bol Gilgit Media Network اس پیج کو بنانے کا مقصد گلگت بلتستان کی اندرونی صورتحال مسائل، عمومی علم، خبریں، سماجی مسائل

10/07/2025
*پریس ریلیز*امن و رواداری کی روشن مثال،محرم الحرام کے پرامن اختتام پر اداروں کی شاندار کارکردگی کو المختار ویلفیئر آرگنا...
07/07/2025

*پریس ریلیز*

امن و رواداری کی روشن مثال،محرم الحرام کے پرامن اختتام پر اداروں کی شاندار کارکردگی کو المختار ویلفیئر آرگنائزیشن کا خراج تحسین

المختار ویلفیئر آرگنائزیشن نگرل گلگت کے جنرل سیکریٹری ایڈوکیٹ اقتدار علی قنمبری نے ایک بیان میں حالیہ محرم الحرام کے دوران مثالی امن و امان کے قیام پر ضلعی و سیکیورٹی اداروں کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ محض اتفاق نہیں بلکہ مربوط حکمت عملی، مؤثر قیادت اور تمام طبقات کی اجتماعی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ گلگت میں محرم کے ایام نہایت پُرامن ماحول میں اختتام پذیر ہوئے۔

فرزند گلگت بلتستان، ڈپٹی کمشنر گلگت عامر اعظم حمزہ کی جرات مندانہ قیادت، غیرمعمولی انتظامی صلاحیتوں اور بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ میں ان کی سنجیدہ کوششوں نے اس حقیقت کو ثابت کر دیا کہ وہ نہ صرف ایک باصلاحیت افسر ہیں بلکہ گلگت بلتستان کے حقیقی سپوت بھی ہیں۔ انہوں نے جلوسوں کے روٹس، علم و ذوالجناح کے مقامات اور حساس علاقوں میں خود موجود رہ کر جو مثال قائم کی وہ قابلِ تحسین ہے۔

ہم اس کامیابی میں ایس پی، ایس ایس پی گلگت، فورس کمانڈر، انٹیلیجنس اداروں، گلگت سکاوٹس، رینجرز، ریسکیو 1122، ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ، بلدیاتی عملے اور رضاکار تنظیموں کے کردار کو بھی بھرپور سراہتے ہیں۔ ان اداروں نے جس خلوص، جذبے اور پیشہ ورانہ مہارت سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں وہ مثالی ہیں۔

ہم اس موقع پر اپنے سنی اور اسماعیلی برادری کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے جلوس ہائے عزاداری کے روٹس پر سبیلیں لگا کر بین المذاہب ہم آہنگی، بھائی چارے اور یگانگت کی روشن مثال قائم کی۔ یہ جذبہ بتاتا ہے کہ گلگت کا ہر فرد امن، رواداری اور باہمی احترام کا علمبردار ہے۔
آئیں، اس جذبے کو قائم رکھتے ہوئے گلگت کو امن، اخوت اور ترقی کا گہوارہ بنائیں۔

*ایڈوکیٹ اقتدار علی قنمبری*
جنرل سیکریٹری
المختار ویلفیئر آرگنائزیشن نگرل گلگت

28/06/2025

گلگت:سوشل میڈیا پر شرانگیزی پھیلانے والے 4 افراد کے خلاف FIR مقدمہ درج

پریس ریلیزجعفریہ یوتھ گلگت بلتستانتاریخ: 24 جون 2025ءایران کی فتح، حق و باطل کی جنگ میں ایک روشن بابامریکہ و اسرائیل کو ...
24/06/2025

پریس ریلیز

جعفریہ یوتھ گلگت بلتستان
تاریخ: 24 جون 2025ء

ایران کی فتح، حق و باطل کی جنگ میں ایک روشن باب
امریکہ و اسرائیل کو شکست، ایمان و غیرت کی فتح

برادر اسلامی ملک اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک بار پھر دنیا کو بتا دیا کہ قومی غیرت، دینی حمیت، اتحاد و اتفاق، اور ولایت فقیہ کے اصولوں پر کاربند رہ کر کس طرح دشمن کو ہر محاذ پر شکست دی جا سکتی ہے۔ ایران نے ببانگ دہل ثابت کر دیا کہ حسینی قیادت، ایمانی طاقت، اور شہادت کے جذبے سے سرشار قومیں شکست سے نا آشنا ہوتی ہیں۔

ایران نے اگرچہ اپنی عظیم شخصیات کو راہِ خدا میں قربان کیا، مگر کربلا کے مکتب سے سبق لیتے ہوئے، دشمن کے تمام ناپاک عزائم خاک میں ملا دیے۔ جیسا کہ سید الشہداء امام حسینؑ نے فرمایا تھا:

"مجھ جیسا، تم جیسے کی بیعت نہیں کرے گا"
آج ایران نے بھی شیطان بزرگ امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کو اسی زبان میں جواب دیا ہے — کہ ہم عزت کی موت کو ذلت کی زندگی پر ترجیح دیتے ہیں۔

ٹیکنالوجی، دولت اور میڈیا کی طاقت دشمن کے پاس ضرور تھی، مگر ایران کے پاس ایمان کی حرارت، ولایت فقیہ کی قیادت، اور شہداء کی قربانیوں کی برکت تھی۔ آج ایران نے دنیا کو بتا دیا کہ اسلامی غیرت اور خالص توحیدی فکر، دشمن کی ہر تدبیر پر غالب آتی ہے۔

ہم جعفریہ یوتھ گلگت بلتستان کی جانب سے اس فتح پر ایران کے عوام، سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای اور پاسدارانِ انقلاب کو ہدیہ تبریک پیش کرتے ہیں اور بارگاہ الٰہی میں دعا گو ہیں:

> یا رب! اس انقلاب کو امام مہدیؑ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے عالمی انقلاب سے جوڑ دے،
رہبر معظم کا سایہ امت مسلمہ پر قائم و دائم رکھ،
ان کی صحت و سلامتی اور طول عمر میں برکت عطا فرما۔

ہم اعلان کرتے ہیں کہ:
ہم نظامِ ولایت کے اصولوں پر کاربند رہیں گے،
ہم مظلومینِ جہان کے ساتھ کھڑے ہیں،
ہم امام خمینیؒ کے اس فرمان کو ہمیشہ یاد رکھیں گے:

> "دنیا کی تمام طاقتوں کے مقابل ہم مظلوموں کے حامی ہیں۔"
اور رسولِ اکرم ﷺ کا فرمان ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے:
"جو شخص صبح کرے اس حال میں کہ اسے مظلوموں کے حال کی فکر نہ ہو، وہ ہم میں سے نہیں۔"

لہٰذا ہم پوری دنیا کو اعلان کرتے ہیں:
🌟 ایران فتحیاب ہو چکا ہے!
🌟 یہ فتح ایمان، شہادت اور صداقت کی فتح ہے!
🌟 یہ فتح تمام مظلوم اقوام کی امید ہے!
🌟 ہم ایران کے ساتھ ہیں، ہم ولایت فقیہ کے ساتھ ہیں، ہم حق کے ساتھ ہیں!

والسلام علیکم ورحمة الله وبرکاته
جعفریہ یوتھ گلگت بلتستان
جاری کردہ: برادر مدثر عباس
(ناظم اعلیٰ)

21/06/2025

کیا واقعی ہم نے "لبیک اللهم لبیک" کا مفہوم سمجھا؟
کیا ہم نے کبھی سوچا کہ اس پکار کا مطلب صرف مکہ کی سرزمین پر آ کر چند مخصوص اعمال کرنا ہے یا یہ ایک دائمی، ہمہ گیر ذمہ داری ہے جو ہر مظلوم کی مدد اور ہر ظالم کی مخالفت کا تقاضا کرتی ہے؟

فلسطین کی ماؤں کے بین، بچوں کی چیخیں، اور شہداء کے جنازے چیخ چیخ کر سوال کرتے ہیں — کیا ہم نے ان کی مدد کی؟
شام کے ویران شہروں سے اٹھتی گرد، لبنان کی ملبے میں دبی لاشیں، یمن کی بھوک سے بلکتی مائیں، کشمیر کے زخمی چہروں، ایران پر مسلط کردہ پابندیوں اور اسرائیلی جارحیت کی آگ میں جھلستے محاذ — کیا ہم نے واقعی "لبیک" کہا؟ یا ہم نے صرف ایک رسم ادا کی اور لوٹ آئے؟

امت مسلمہ کے نام پر قائم حکومتیں خاموش تماشائی بن چکی ہیں، کہیں مصلحت، کہیں خوف، کہیں مفاد، اور کہیں غلامی کی زنجیریں انہیں باندھے ہوئے ہیں۔
اور ہم عوام؟ ہم بھی اپنی عیش پرستی، تعیشات، موبائل اسکرینز اور چند لمحوں کی مذہبی جذباتیت میں گم ہو چکے ہیں۔ ہم نے کب آخری بار کسی مظلوم کے لیے آواز بلند کی؟ کب اپنے حکمرانوں سے سوال کیا؟ کب مسجد سے باہر نکل کر ظلم کے خلاف کوئی قدم اٹھایا؟

لبیک کہنا صرف زبان سے نہیں ہوتا، یہ دل سے ہوتا ہے، عمل سے ہوتا ہے۔
لبیک کہنا صرف خدا کے سامنے جھکنا نہیں، یہ ظالم کے سامنے ڈٹ جانا بھی ہے۔
لبیک کہنا صرف حج کے احرام میں نہیں، بلکہ ہر دن، ہر لمحہ، ہر فیصلے میں ہوتا ہے۔

قرآن کہتا ہے: "لن ترضى عنك اليهود ولا النصارى حتى تتبع ملتهم" —
یہود و نصاریٰ کبھی تم سے راضی نہیں ہوں گے جب تک تم ان کے رنگ میں نہ ڈھل جاؤ۔
مگر آج ہم ان کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں، ان سے فیصلے کرواتے ہیں، ان کے نظام کو اپناتے ہیں، ان کے ظلم پر خاموش رہتے ہیں، بلکہ کئی بار ان کے مظالم میں شریک بھی ہو جاتے ہیں۔

تو پھر ہم کس منہ سے کہتے ہیں "لبیک اللهم لبیک"؟

اے امت مسلمہ کے حکمرانو، اے جوانو، اے علما، اے رہبرو —
کیا تمہیں فلسطین کی آہیں سنائی نہیں دیتیں؟
کیا تم شام کے لاوارث بچوں کو نہیں دیکھتے؟
کیا تم یمن کی ماؤں کی آنکھوں کا کرب نہیں پہچانتے؟
کیا تم ایران و لبنان کے شہیدوں کی لاشوں سے نظریں چرا سکتے ہو؟
کیا تمہاری غیرت مر چکی ہے؟
کیا تمہارا ایمان بس ایک رسمی کلمہ رہ گیا ہے؟

یہ سوال ایک شکستہ دل کا نہیں، یہ سوال ایک زخمی امت کی صدا ہے۔
اگر آج ہم نے لبیک کا حق ادا نہ کیا، تو کل قیامت کے دن ہم کس لبیک کا جواب دیں گے؟

گلگت میں پٹرول کی شدید قلت!ایران میں کشیدگی اور ابناۓ ہرمز کی بندش کے باعث عالمی سپلائی متاثر، قیمتوں میں اضافے کے خدشے ...
20/06/2025

گلگت میں پٹرول کی شدید قلت!
ایران میں کشیدگی اور ابناۓ ہرمز کی بندش کے باعث عالمی سپلائی متاثر، قیمتوں میں اضافے کے خدشے کے تحت تمام پٹرول پمپس بند۔
مسافروں، سیاحوں اور خواتین بائیکرز کو شدید مشکلات، ٹرانسپورٹ معطل۔
حکومت کی جانب سے تاحال کوئی واضح اعلان نہیں۔

18/06/2025

ایئرپورٹ متاثرین گلگت نے باہمی مشاورت سے فیصلہ کیا ہے کہ 20 جون بروز جمعہ عصر کے بعد ایئرپورٹ ٹرمینل کے داخلی راستے پر پرامن دھرنا دیا جائے گا۔ یہ احتجاج ان 14 فیصلوں اور گزشتہ سال کیے گئے حکومتی وعدوں پر عملدرآمد نہ ہونے کے خلاف ہے۔

یہ امر شرمناک ہے کہ تین نسلیں گزر گئیں، مگر ریاستِ پاکستان نے اب تک گلگت کے ان محبِ وطن شہریوں کو ان کا حق نہیں دیا جنہوں نے قومی مفاد میں اپنی زمینیں ایئرپورٹ کے لیے قربان کیں۔ ہم اب بھی انصاف کے طلبگار ہیں، مگر یہ صبر اب بے بسی میں تبدیل ہو رہا ہے۔

اسی سلسلے میں کل بروز جمعرات شام 6 بجے پریس کلب گلگت میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کی جائے گی۔ تمام متاثرین، نمائندگان اور میڈیا احباب سے گزارش ہے کہ وقت کی پابندی کے ساتھ شرکت کو یقینی بنائیں۔

ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے، اگر یہ ریاست ہماری نہیں تو ہم بھی خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

متاثرین ایئرپورٹ گلگت

کیا یہ بین الاقوامی تجزیہ کار اور خودساختہ ماہرین واقعی اتنے نادان ہیں یا جان بوجھ کر لاعلمی کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں؟ با...
16/06/2025

کیا یہ بین الاقوامی تجزیہ کار اور خودساختہ ماہرین واقعی اتنے نادان ہیں یا جان بوجھ کر لاعلمی کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں؟ بار بار "ریجیم چینج" کی گردان کرتے ہیں جیسے ایران کوئی کمزور، بوسیدہ ریاست ہو جسے صرف چند میزائلوں یا چند چہروں کے قتل سے گرا دیا جائے گا۔ کیا انہیں یاد نہیں کہ اس سے پہلے بھی ایران پوری ایک منتخب قیادت، صدر اور وزیراعظم سمیت، ہوائی سانحے میں کھو چکا ہے؟ کیا تب نظام ختم ہو گیا تھا؟ ہرگز نہیں! یہ نظام شخصیات پر نہیں، اصولوں پر کھڑا ہے۔ یہ کوئی موروثی بادشاہت نہیں جس کے ستون چہرے ہوں، یہ وہ نظریاتی انقلاب ہے جس کی جڑیں عوام کے دلوں میں پیوست ہیں۔

کیا یہ ماہرین یہ بھی بھول گئے کہ انقلاب کے ابتدائی ایّام میں ایران اس سے کہیں زیادہ کمزور تھا؟ تب ان کے مسلح داخلی خائنوں نے ساٹھ ہزار بے گناہوں کو شہید کیا، دہشت گردی کی لہر پھیلائی، مگر نظام نہ جھکا، نہ ٹوٹا۔ آج جب ایران ایک ایٹمی طاقت کے دہانے پر کھڑا ہے، جب اس کی عسکری، سائنسی، سوشیوپولیٹیکل اور نظریاتی ساخت کئی گنا مضبوط ہو چکی ہے، تو کچھ خارجی اور داخلی مہرے مل کر کیا بگاڑ لیں گے؟ یہ تو وہ بدنصیب ہیں جنہیں خود ایران مخالف کیمپ بھی مکمل اعتماد کے قابل نہیں سمجھتا۔ ان کے اندر اتنا انتشار ہے کہ انقلاب کے خلاف ان کی دشمنی سے زیادہ شدید دشمنی ایک دوسرے کے ساتھ ہے۔ چار مختلف گروہ جنہیں انقلاب دشمنی پر تو اتفاق ہے، مگر باہم نفرت ان کے اتحاد کی راہ میں سب سے بڑی دیوار ہے۔ جو اپنے مخالف کے لیے قربانی دینے کو تیار نہیں، وہ نظام کیسے گرا سکتا ہے جو شہادت کو فخر اور اصولوں پر جان دے دینا فرض سمجھتا ہے؟

انقلاب اسلامی ایران اور باقی وہ رجیمز جنہیں مغرب نے گرا دیا، ان میں سب سے بڑا فرق عوامی وابستگی ہے۔ ایران کا نظام نظریاتی ہے، الہامی افکار پر قائم ہے، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس کے محافظ عوام ہیں۔ وہ عوام جنہوں نے جنگِ تحمیلی میں آٹھ سال سامراجی طاقتوں کا مقابلہ کیا، وہ آج بھی میدان میں ہیں۔ وہ میدان جو صرف رائفل یا میزائل کا نہیں، بصیرت، شعور، اور نظریاتی عزم کا ہے۔ آج ایران میں نظام کے دفاع میں مر مٹنے کو تیار کروڑوں لوگ موجود ہیں جبکہ نظام مخالف طبقہ خود سوشل میڈیا پر موجود اپنے کارکنوں کو عوام کے سامنے لانے سے ڈرتا ہے، کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ انہیں ایران کی سڑکوں پر ایک تھپڑ سہنے کی ہمت بھی نہیں۔

اور ان "ریجیم چینج" کے خواب دیکھنے والوں کو ذرا اپنے گھروں میں جھانک کر بھی دیکھنا چاہیے۔ اسرائیل کے اندر کیا ہو رہا ہے؟ وہ ملک جو دوسرے ملکوں کے استحکام پر سوال اٹھاتا ہے، خود اس وقت داخلی طور پر شدید بحران کا شکار ہے۔ اسرائیلی عوام مہینوں سے سڑکوں پر ہیں، حکومت کے خلاف پرتشدد احتجاج ہو رہے ہیں، اندرونی خلفشار اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ خود نیٹین یاہو کی کابینہ میں دراڑیں پڑ رہی ہیں۔ امریکہ کو دیکھیے، خود اس وقت تین سے زائد ریاستوں میں حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں، سوشل اَنریسٹ بڑھ چکا ہے، نوجوان نسل بیدار ہو چکی ہے، اور امریکہ کی منافقانہ خارجہ پالیسی اس بیداری کو مزید ایندھن دے رہی ہے۔ جس ملک کے اندر خود انتشار اور افرا تفری ہو، وہ ایران جیسے نظریاتی، مزاحمتی ملک کے نظام کو بدلنے کا خواب دیکھتا ہے؟ یہ محض واہمہ ہے یا مکمل دیوانگی۔

ایران کو نہ میزائل ہرا سکتے ہیں، نہ قتلِ شخصیات۔ کیونکہ یہاں اصول جانوں سے مقدم ہیں، اور شہادت فقط ایک انجام نہیں، ایک آغاز ہے۔ یہ نظام اس وقت بھی قائم رہا جب دنیا اس کی مخالفت میں متحد تھی، آج جب ایران اپنی خودمختاری کے دفاع میں پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے، تو یہ "ریجیم چینج" کی گردان فقط دل بہلانے کے لیے رہ گئی ہے۔ انقلاب کی جڑیں مٹی میں نہیں، عوام کے دل و دماغ میں ہیں۔ اور جب تک یہ دل دھڑکتے ہیں، یہ نظام باقی ہے نہ صرف باقی، بلکہ مسلسل آگے بڑھتا ہوا، مستحکم، باوقار۔

از قلم ہابیل حسین قزلباش

اج دنیور کی سڑک پر ایک منظر نے دل چیر کر رکھ دیا۔ چند بزرگ مائیں، بہنیں، جن کے سروں پر چادر تھی اور آنکھوں میں عزت و وقا...
16/06/2025

اج دنیور کی سڑک پر ایک منظر نے دل چیر کر رکھ دیا۔ چند بزرگ مائیں، بہنیں، جن کے سروں پر چادر تھی اور آنکھوں میں عزت و وقار کا نور، بے بسی اور ذلت کی تصویر بنی کھڑی تھیں۔ ان کا جرم صرف اتنا تھا کہ وہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے چند ہزار روپے وصول کرنے آئی تھیں۔ مگر انہیں جس ذلت، تضحیک اور بے اعتنائی کا سامنا کرنا پڑا، وہ کسی بھی غیرت مند قوم کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔

یہ خواتین جب دنیور میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دفتر پہنچیں تو وہاں کے عملے نے کہہ دیا کہ یہاں رقم نہیں دی جا رہی، آپ ریٹیلر شاپ چلے جائیں۔ جب وہ ریٹیلر شاپ گئیں تو جواب ملا کہ آپ کو غلط اطلاع دی گئی ہے، رقم دفتر سے ہی ملے گی۔ اس رسوا کن دھکے بازی کے بعد جب ان ماؤں بہنوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا، تو انہوں نے دنیور چوک میں سڑک بند کر کے دھرنا دیا۔ یہ دھرنا محض ایک احتجاج نہیں تھا، یہ چیخ تھی اس نظام کے منہ پر، جو غریب کی عزت نفس کو پامال کر کے اس پر احسان جتاتا ہے۔

یہی ہے ہماری نام نہاد گڈ گورننس، یہی ہے وہ مثالی انتظامی ڈھانچہ جس کے دعوے گلگت بلتستان کے ہر فورم پر کیے جا رہے ہیں۔ اگر بارہ ہزار روپے کے لیے ایک ماں کی عصمت، ایک بہن کی خودداری یوں سڑک پر روندی جائے، تو لعنت ہے ایسے نظام پر، لعنت ہے ایسی حکومت پر جو صرف اعداد و شمار کی نمائش میں مصروف ہے، مگر زمینی حقیقت سے کوسوں دور ہے۔

حکومت پاکستان اور صوبائی حکومت کو سوچنا ہوگا کہ وہ غریبوں کو خیرات نہیں، حق دے رہے ہیں۔ اگر انہیں عزت سے جینے کا حق نہیں دے سکتے تو کم از کم انہیں یوں تماشہ نہ بنائیں۔ ان عورتوں کو چند ہزار کی قطار میں کھڑا کرنے کے بجائے انہیں ہنر دیں، کاٹیج انڈسٹری کا حصہ بنائیں، تربیت دیں تاکہ وہ بھیک مانگنے والی نہیں، خود کما کر کھانے والی بن سکیں۔ مگر یہاں تو گویا پوری ریاست غریب کو بھکاری بنانے پر تلی بیٹھی ہے۔

دو سے ڈھائی گھنٹے گزر گئے، مگر نہ کوئی حکومتی نمائندہ آیا، نہ کسی نے ان ماؤں بہنوں کے زخموں پر مرہم رکھا۔ اگر گلگت بلتستان کے تھانے میں بیٹھا ایس ایچ او مداس آ کر آواز نہ سنتا تو شاید ان کی فریاد بھی سڑک کے گرد و غبار میں دب جاتی۔ مگر کڑوا سچ یہ ہے کہ آواز سننے کے باوجود کچھ نہیں بدلا۔ حکم جاری ہوئے، فون کیے گئے، مگر نتیجہ صفر۔

اس پورے واقعے نے ہمیں آئینہ دکھا دیا ہے۔ یہ صرف ان عورتوں کی توہین نہیں تھی، یہ ہم سب کی اجتماعی بے غیرتی، بے حسی اور نااہلی کا منہ بولتا ثبوت تھا۔ اگر اس ذلت سے بھی ہمیں کچھ احساس نہ ہو تو پھر شاید ہم قوم کہلانے کے بھی مستحق نہیں۔

جب مظلوم، ظالم کے ظلم کا جواب دیتا ہے تو ظلم کی چولیں ہل جاتی ہیں۔ دنیا کے طاقتور حکمران، اقوام متحدہ کے نکمے ادارے، اور...
15/06/2025

جب مظلوم، ظالم کے ظلم کا جواب دیتا ہے تو ظلم کی چولیں ہل جاتی ہیں۔ دنیا کے طاقتور حکمران، اقوام متحدہ کے نکمے ادارے، اور مغربی طاقتیں بیک زبان ہو کر مظلوم کے خلاف بولنے لگتی ہیں۔ آج یہی منظرنامہ ایران کے خلاف ترتیب دیا جا رہا ہے۔ ایک جانب ایران ہے جس نے صہیونی ریاست کی بربریت کے خلاف مزاحمت کا پرچم بلند کر رکھا ہے، اور دوسری جانب پوری مغربی دنیا، انڈیا، یورپی یونین، اور خلیجی بادشاہتیں اسرائیل کی ڈھال بن کر میدان میں کود چکی ہیں۔

ایران، عسکری وسائل کے اعتبار سے اسرائیل یا اس کے حامیوں کے مقابلے میں شاید کمزور ہو، مگر وہ ایک ایسی طاقت رکھتا ہے جس کی کوئی قیمت نہیں: غیرت، خود داری، اصول پسندی، اور شہادت کی تمنا۔ یہی وجہ ہے کہ آج وہ پوری دنیا کے طاغوتی اتحاد کے مقابلے میں سینہ سپر ہو کر کھڑا ہے۔ اس کی لیڈرشپ کا ہر فرد جانتا ہے کہ یہ محض ایک سرحدی جنگ نہیں، بلکہ یہ نظامِ ولایت اور عزتِ مسلم کی بقا کی جنگ ہے۔

پاسدارانِ انقلاب کے وہ کمانڈرز جنہوں نے اپنی جانیں دیں، ان کے چہروں پر آخری لمحے تک ایمان اور سکون کا عکس نظر آیا۔ ان کی شہادتیں کسی زوال کی علامت نہیں، بلکہ اس انقلابی نظام کی تجدید کا عمل ہیں۔ ایران نے اپنی قیادت قربان کی مگر قیادت کا قافلہ رکا نہیں، بلکہ ہر شہید کے بعد ایک نئی قیادت صفِ اول میں آ کر کھڑی ہو گئی۔ یہ مشقِ عشق ہمیں غزوۂ احد کی یاد دلاتی ہے جہاں رسول اکرم ﷺ کے صحابہ نے جانوں کے نذرانے پیش کیے، مگر اسلام کا پرچم زمین پر نہ گرنے دیا۔

ایرانی قوم جانتی ہے کہ اگر وہ جھک گئی تو صرف ایران نہیں، پورا مشرقِ وسطیٰ، حتیٰ کہ پوری امت مسلمہ، ظلم کے گھاٹ اتر جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ آج ایران صرف اپنی بقا کی جنگ نہیں لڑ رہا، بلکہ امت مسلمہ کی روح کو زندہ رکھنے کے لیے بھی برسرِ پیکار ہے۔

سوشل میڈیا، تجزیہ کاروں، اور بین الاقوامی مبصرین نے واضح طور پر لکھا ہے کہ ایران کا ردعمل صرف ایک ریاستی اقدام نہیں بلکہ نظریاتی اور اخلاقی جواب تھا۔ معروف لبنانی تجزیہ نگار یوسف شُہاب نے الجزیرہ پر شائع ہونے والے مضمون میں لکھا: "ایران نے جوابی کارروائی کر کے یہ پیغام دیا ہے کہ فلسطین کے حق میں آواز اٹھانا محض نعرہ نہیں، عمل بھی ہے۔"
برطانوی اخبار "گارڈین" میں دفاعی تجزیہ نگار جوناتھن مارکس نے لکھا: "ایران نے غیر متوازن عسکری طاقت کے باوجود جس وقار اور نظم کے ساتھ جواب دیا، اس نے اسرائیلی تھنک ٹینکس کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔"
اسی طرح ٹویٹر پر ہیش ٹیگ عالمی سطح پر ٹرینڈ کر رہا ہے، جہاں ہزاروں سوشل ایکٹیوسٹس ایران کے موقف کو انصاف کا ترجمان قرار دے رہے ہیں۔

ایران کی پوزیشن آج اقوامِ متحدہ کی قراردادوں سے زیادہ مضبوط ہے، کیونکہ اس کی پشت پر وہ تاریخ، وہ خون، اور وہ شعور ہے جو کربلا سے ہوتا ہوا آج تک ظلم کے خلاف علم بلند کیے ہوئے ہے۔ قاسم سلیمانی جیسے شہداء نے جو راستہ دکھایا، آج وہ مشعلِ راہ بن چکا ہے۔

کاش مسلم دنیا کے حکمرانوں میں بھی اتنی جرات ہوتی کہ وہ مصلحت کے پردے چاک کر کے حق کے ساتھ کھڑے ہو سکتے۔ مگر ان کی خاموشی نے ایران کو اور زیادہ ممتاز کر دیا۔ کیونکہ آج مظلوم کی حمایت کرنا صرف اخلاقی فرض نہیں، بلکہ ایمان کا تقاضا بن چکا ہے۔

ایران کا یہ دفاع صرف میزائلوں سے نہیں ہو رہا، یہ دفاع ایک نظریے، ایک عقیدے، اور ایک ملت کے زندہ ضمیر سے ہو رہا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ ہر شہادت کے بعد ایک نئی صدا بلند ہوتی ہے: "لبیک یا خامنہ ای، لبیک یا حسینؑ"

ہمیں سیکھنا ہوگا کہ امتِ مسلمہ ہونا صرف جغرافیہ یا زبان کا اشتراک نہیں، بلکہ ایک سوچ، ایک درد، ایک صف بندی کا نام ہے۔ ایران نے یہ سوچ زندہ رکھی ہے، اور شاید یہی اس کی سب سے بڑی فتح ہے۔

آج کے حالات کا تقاضا ہے کہ ہم ایران کے لیے صرف دعائیں نہ کریں، بلکہ سوشل میڈیا پر، فکری محاذ پر، اور بین الاقوامی بیانیے میں اس کی حمایت کو ایک مہم بنائیں۔ کیونکہ اگر ہم نے ایسا نہ کیا تو تاریخ ہمیں بزدلی، بے حسی اور بے ضمیری کے القابات سے یاد کرے گی۔

قلم آج شکستہ ہے، مگر امید زندہ ہے۔
قلم آج رو رہا ہے، مگر حق گوئی سے پیچھے نہیں ہٹا۔

قلم: ہابیل حسین قزلباش
کی جانب سے امت مسلمہ کے ضمیر پر ایک دستک ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے آئندہ بجٹ میں گلگت بلتستان کے لیے اضافی فنڈز کی منظوری دے دیگلگت بلتستان کے لیے 37 ارب روپے کا ت...
06/06/2025

وزیراعظم شہباز شریف نے آئندہ بجٹ میں گلگت بلتستان کے لیے اضافی فنڈز کی منظوری دے دی

گلگت بلتستان کے لیے 37 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے، دستاویز

وفاقی حکومت گلگت بلتستان کے 18 پراجیکٹ کی فنڈنگ کرے گی، دستاویز

وزیراعظم ترقیاتی بجٹ میں گلگت بلتستان کو اضافی 3.5 ارب روپے فراہم کرنے پر آمادہ، ذرائع

گلگت بلتستان کی حکومت کو براہ راست ترقیاتی منصوبوں کے لیے 22 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، دستاویز

وزیراعظم گلگت بلتستان پیکج کے تحت 20 میگاواٹ کے ہائیڈرو منصوبوں کے لیے ترقیاتی بجٹ کی منظوری، ذرائع

دریل تانگیر ایکسپرس وے منصوبے کے لیے ایک ارب روپے وفاقی حکومت فراہم کرے گی، دستاویز

وفاقی حکومت 16 میگا واٹ کے نلتر ہائیڈرو پراجیکٹ کےلیے ایک ارب روپے فراہم کرے گی، دستاویز

وفاقی حکومت سکردو میں 250 بستر پر مشتمل اسپتال کے لیے 1 ارب روپے فراہم کرے گی ،دستاویز

وفاقی حکومت گلگت میں50 بستروں پرمشتمل امراض قلب کے اسپتال کے لیے 30 کروڑ روپے فراہم کرے گی ،دستاویز

وفاقی حکومت گلگت میں میڈیکل اور نرسنگ کالج منصوبے کے لیے 30 کروڑ روپے فراہم کرے گی ،دستاویز

وفاقی حکومت گلگت گرڈ کے لیے 1.2 ارب روپے فراہم کرے گی ،دستاویز

وفاقی حکومت گلگت شہر میں سیوریج کے لیے1 ارب روپے فراہم کرے گی ،دستاویز

وفاقی حکومت گلگت میں صوبائی ہیڈ کواٹر اسپتال کی اپ گریڈیشن کے لیے 50 کروڑ روپے فراہم کرے گی ،دستاویز

وفاقی حکومت عطا آباد جھیل سے ہنزہ شہر کو پانی دینے کے لیے 60 کروڑ روپے فراہم کرے گی ،دستاویز

وفاقی حکومت چلاس میں 300 بستروں پر مشتمل ماں و بچہ اسپتال کے لیے 30 کروڑ روپے فراہم کرے گی ،دستاویز

Address

Gilgit

Opening Hours

09:00 - 17:00

Telephone

+923109151936

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Bol Gilgit Media Network posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Bol Gilgit Media Network:

Share