15/10/2025
کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن گلگت بلتستان کے صدر رحمت اللہ نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں مقامی بیوروکریٹس کے خلاف انتقامی کارروائیاں قابل افسوس ہیں، جس کی وجہ سے کنٹریکٹرز میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے سیکرٹری برقیات ثناء اللہ کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک پر گہرے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقامی افسران کے ساتھ انتقامی کارروائیاں بند ہونی چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا، "جب گلگت بلتستان میں مقامی بیوروکریسی صحیح ٹریک پر آتی ہے، تو کسی نہ کسی بہانے دیانتدار افسران کو دیوار کے ساتھ لگایا جاتا ہے۔ سیکرٹری برقیات ثناء اللہ شریف ایک دیانتدار افسر تھے۔ پتہ نہیں کس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے چیف سیکرٹری نے انہیں سائڈلائن کیا ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ جی بی کے تمام کنٹریکٹرز کا مطالبہ ہے کہ ثناء اللہ کو انصاف ملنا چاہیے اور اس معاملے میں کنٹریکٹرز مقامی افسران کے ساتھ کھڑے ہیں۔ صدر رحمت اللہ نے حالیہ دنوں میں دو قابل فخر افسران، سبطین حمد اور عثمان احمد، کے خلاف سوشل میڈیا پر چلائی گئی بے بنیاد مہم کی سخت مذمت بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں افسران کی گلگت بلتستان میں گراں قدر خدمات ہیں۔ انہوں نے دیامر بھاشا ڈیم کے منصوبے کے دوران ان افسران کے کام کو سراہتے ہوئے کہا، "جب دیامر بھاشا ڈیم بن رہا تھا، تو یہ دونوں افسران دیامر میں تعینات تھے۔ انہوں نے انتہائی دیانتداری اور دلیری کے ساتھ کام کرتے ہوئے دیامر کے عوام کے حقوق ان کے گھر گھر تک پہنچائے۔ اگر ان کی جگہ کوئی اور ہوتا تو دیامر کے غریب عوام کی زمینوں کا پیسہ کرپشن کی نذر ہو جاتا۔ انہوں نے اس بات کا تذکرہ بھی کیا کہ اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے ڈی سی عثمان احمد کے کام اور پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے انہیں شاباش دی تھی اور اعتماد کا اظہار کیا تھا صدر رحمت اللہ نے گلگت بلتستان کے عوام سے اپیل کی کہ اگر وہ علاقے کی تعمیر و ترقی دیکھنا چاہتے ہیں تو انہیں مقامی افسران کا ساتھ دینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا، مقامی افسران اپنے علاقے کے ساتھ مخلص ہوتے ہیں، ان کا جینا مرنا سب کچھ یہیں ہے۔ غیر مقامی افسران سیر سپاٹے کے لیے یہاں آتے ہیں، مدت پوری کر کے واپس چلے جاتے ہیں۔ ان کا علاقے کی تعمیر و ترقی سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم مقامی افسران کی آواز بنیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جان بوجھ کر مقامی افسران کو فرقہ واریت اور لسانیت کی بنیاد پر نشانہ بنایا جاتا ہے، اور اس کے لیے بعض اوقات علاقے کے ہی لوگ استعمال ہوتے ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ "ضرورت اس امر کی ہے کہ اگر گلگت بلتستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو مقامی افسران کو مضبوط کرنا ہوگا۔ بیوروکریٹس کو چاہیے کہ وہ آپس میں اتحاد و اتفاق کو فروغ دیں تاکہ ان کے خلاف بننے والی سازشیں ناکام ہو سکیں۔