04/06/2025
🌿 دیوسائی نیشنل پارک: مکمل تاریخ، دریا، پہاڑیاں، راستے اور تفصیل
تعارف
دیوسائی نیشنل پارک گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو اور ضلع استور کے درمیان واقع ایک بلند و بالا اور قدرتی حسن سے مالا مال میدان ہے۔ یہ دنیا کے بلند ترین میدانوں میں شمار ہوتا ہے، جس کی اوسط بلندی 4,114 میٹر (13,497 فٹ) ہے۔ دیوسائی کا مطلب ہے "دیوں کی سرزمین" یا "جنات کی سرزمین"۔ مقامی بلتی زبان میں اسے "غابی آرسہ" یعنی "گرمیوں کی جگہ" کہا جاتا ہے، کیونکہ یہاں کا راستہ صرف گرمیوں میں کھلتا ہے۔
دیوسائی کا علاقہ نہ صرف قدرتی حسن کا شاہکار ہے بلکہ یہاں کی آبی حیات، جنگلی حیات، اور جغرافیائی اہمیت بھی بے مثال ہے۔ یہاں کے ہرے بھرے میدان، برفیلے پہاڑ، بلند و بالا درے، بہتے دریا اور جھیلیں ایک دلکش منظر پیش کرتے ہیں۔
🌊 دیوسائی کے اہم دریا
دیوسائی کے میدانوں میں برف پگھلنے سے پیدا ہونے والے کئی دریا اور نالے بہتے ہیں، جو سندھ دریا کے نظام کا حصہ بنتے ہیں۔ ان میں سے نمایاں دریا یہ ہیں:
1️⃣ بڑا پانی
دیوسائی کا سب سے مشہور دریا ہے، جو کیمپنگ اور سیاحتی مقامات کے حوالے سے خاص اہمیت رکھتا ہے۔ یہاں سے نانگا پربت کا دلکش نظارہ بھی ممکن ہوتا ہے۔
2️⃣ کالا پانی
یہ دریا بھی بڑا پانی کے ساتھ مل کر شگر دریا کی تشکیل کرتا ہے، جو آگے چل کر سندھ دریا میں شامل ہوتا ہے۔
3️⃣ شاتونگ نالا
یہ نالا بھی شگر دریا کے نظام کا حصہ ہے اور دیوسائی کے پانیوں کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
4️⃣ آستور دریا
دیوسائی کے مغربی کنارے سے نکلتا ہے اور استور وادی سے گزرتا ہوا سندھ دریا میں شامل ہوتا ہے۔
5️⃣ شنگو دریا
یہ دریا دیوسائی کے مشرقی حصے سے نکلتا ہے اور شنگو وادی کے ذریعے سندھ دریا میں شامل ہوتا ہے۔
🏔️ دیوسائی کے اہم پہاڑ اور چوٹیاں
دیوسائی کے اردگرد کئی بلند و بالا پہاڑ موجود ہیں، جو اس علاقے کے حسن میں اضافہ کرتے ہیں۔ ان میں نمایاں چوٹیاں یہ ہیں:
کاتاسری (5,059 میٹر)
باروائی (4,945 میٹر)
کناوائی (4,918 میٹر)
چورا کند (4,865 میٹر)
چوراما (4,770 میٹر)
علی ملک مار (4,418 میٹر)
نغائی نمبر سیون (4,226 میٹر)
برجی لا درہ (5,000 میٹر) بھی ایک مشہور مقام ہے، جہاں سے کے ٹو، نانگا پربت، ماشربرم، اور گاشر برم جیسی مشہور چوٹیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔
🛣️ دیوسائی تک پہنچنے کے راستے
دیوسائی نیشنل پارک تک پہنچنے کے دو اہم راستے ہیں:
1️⃣ استور کے ذریعے راستہ
اسلام آباد سے قراقرم ہائی وے کے ذریعے استور پہنچیں۔
استور سے چلم گاؤں کے راستے دیوسائی کے میدانوں میں داخل ہوں۔
یہ راستہ نسبتاً آسان ہے اور زیادہ تر سیاحوں کے لیے موزوں سمجھا جاتا ہے۔
2️⃣ سکردو کے ذریعے راستہ
اسلام آباد سے سکردو تک فلائٹ یا زمینی راستے سے پہنچا جا سکتا ہے۔
سکردو سے سادپارہ جھیل کے راستے دیوسائی کا فاصلہ تقریباً 44 کلومیٹر ہے، جو تقریباً 1.5 گھنٹے میں طے ہوتا ہے۔
یہ راستہ خوبصورت جھیلوں، پہاڑوں اور وادیوں سے گزرتا ہے۔
نوٹ: دیوسائی کے راستے زیادہ تر کچے اور پتھریلے ہیں، اس لیے 4x4 گاڑی کا استعمال ضروری ہے۔
🏕️ دیوسائی کے مشہور مقامات
دیوسائی میں کئی خوبصورت مقامات ہیں جہاں سیاح کیمپنگ اور قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں:
شیوسر جھیل: 4,250 میٹر کی بلندی پر واقع، دیوسائی کی سب سے مشہور اور دلکش جھیل۔ یہاں سے نانگا پربت کا نظارہ بھی ممکن ہے۔
بڑا پانی: کیمپنگ کے لیے مشہور جگہ، جہاں سیاح دریا کے کنارے خیمے لگا کر قدرتی مناظر کا لطف لیتے ہیں۔
برجی لا درہ: ٹریکنگ کے شوقین افراد کے لیے بہترین مقام، جہاں سے بلند و بالا چوٹیاں نظر آتی ہیں۔
🌿 ماحولیاتی اور جنگلی حیات
دیوسائی نیشنل پارک ایک محفوظ قدرتی علاقہ ہے، جو ہمالیائی براؤن ریچھ، تبتی بھیڑیا، ہمالیائی مارموٹ، اور سنور مچھلی (سنو ٹراوٹ) جیسی نایاب اقسام کا مسکن ہے۔ یہاں رنگ برنگے پھول، گھاس کے میدان، اور برفیلے پہاڑ ایک منفرد ماحول پیدا کرتے ہیں۔
🔍 خلاصہ
مقام: گلگت بلتستان (ضلع اسکردو و استور)
اونچائی: 4,114 میٹر (اوسط)
مشہور دریا: بڑا پانی، کالا پانی، شاتونگ نالا، آستور دریا، شنگو دریا
مشہور چوٹیاں: کاتاسری، باروائی، کناوائی، چورا کند، علی ملک مار
راستے: استور کے ذریعے (چلم)، سکردو کے ذریعے (سادپارہ)
مشہور مقامات: شیوسر جھیل، بڑا پانی، برجی لا درہ . سدپارہ لیک منقول۔فہیم سومروطاوکڈ ایڈونچرز۔