Gilgit 2 Minutes

Gilgit 2 Minutes Unveiling Truths & Igniting Change: in-depth investigations and thought-provoking insights
(1)

ترکیہ کے ساحل کے قریب تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، 14 ہلاک، 2 لاپتہترکیہ کے ساحل کے قریب تارکین وطن کی ایک چھوٹی کشتی ڈوب...
24/10/2025

ترکیہ کے ساحل کے قریب تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، 14 ہلاک، 2 لاپتہ

ترکیہ کے ساحل کے قریب تارکین وطن کی ایک چھوٹی کشتی ڈوب گئی، جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 2 لاپتہ ہو گئے۔

ترک کوسٹ گارڈ کے مطابق حادثے کے بعد دو تارکین وطن کو زندہ بچا لیا گیا۔ زندہ بچ جانے والے افراد کے مطابق کشتی میں 18 افراد سوار تھے جو غیر قانونی طور پر یونان پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔

ریسکیو ٹیموں نے لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے آپریشن شروع کر دیا ہے، جب کہ حکام کے مطابق کشتی ڈوبنے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات بھی جاری ہیں۔

گلگت۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر گلگت اسحاق حسین (پی ایس پی) نے انسپکٹر امتیاز حسین کو بطور آفیسر مہتمم تھانہ دنیور گلگت شاندار ...
24/10/2025

گلگت۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر گلگت اسحاق حسین (پی ایس پی) نے انسپکٹر امتیاز حسین کو بطور آفیسر مہتمم تھانہ دنیور گلگت شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے اور عوام و پولیس کے درمیان بہتر روابط قائم کرنے پر تعریفی سند بمعہ نقد انعام سے نوازا۔

ڈی پی او گلگت نے اس موقع پر کہا کہ عوامی تعاون اور مؤثر پولیس کارکردگی ہی امن و امان کے قیام کی ضمانت ہے۔
انہوں نے انسپکٹر امتیاز حسین کی کارکردگی کو مثالی قرار دیتے ہوئے دیگر افسران کو بھی اسی جذبے اور پیشہ ورانہ لگن کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینے کی ہدایت کی۔

اس موقع پر ایس ڈی پی او دنیور سرکل گلگت غلام رسول (پی ایس پی) بھی موجود تھے۔

ترجمان، ضلعی پولیس گلگت

24/10/2025

کبھی کبھی ایک دھن، ہزار لفظوں سے زیادہ کہہ جاتی ہے

*یونیورسٹی آف لاہور میں گلگت بلتستان کا ثقافتی دن شاندار انداز میں منایا گیا, روایات اور مہمان نوازی کی جھلکیاں**گلگت بل...
24/10/2025

*یونیورسٹی آف لاہور میں گلگت بلتستان کا ثقافتی دن شاندار انداز میں منایا گیا, روایات اور مہمان نوازی کی جھلکیاں*

*گلگت بلتستان کی ثقافت پاکستان کی ثقافتی وحدت کی خوبصورت مثال ہے۔صدر گلگت بلتستان کلچرل سوسائٹی یونیورسٹی آف لاہور میر آفاق ظفر*

لاہور
یونیورسٹی آف لاہور میں گلگت بلتستان کے طلباء کی جانب سے ثقافتی دن شاندار انداز میں منایا گیا، جس میں ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات نے بھرپور شرکت کی۔ تقریب میں گلگت بلتستان کی رنگا رنگ ثقافت، روایتی لباس، موسیقی اور دستکاریوں کی نمائش نے شرکاء کے دل جیت لیے۔نمائش کے مختلف اسٹالز پر گلگت بلتستان کی مخصوص کھانوں، ہنر مندوں کے تیار کردہ فن پاروں اور ثقافتی مظاہروں نے شرکاء کو اس خطے کی منفرد پہچان سے روشناس کرایا۔
تقریب میں گلگت بلتستان کلچرل سوسائٹی کے صدر میر آفاق ظفر نے مہمان طلباء اور اساتذہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کی ثقافت پاکستان کی ثقافتی وحدت کی خوبصورت مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے تمام حصوں سے تعلق رکھنے والے بھائیوں اور بہنوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ گلگت بلتستان آئیں، ہماری مہمان نوازی، ثقافت، قدرتی حسن اور پُرامن فضا کا خود تجربہ کریں۔
شرکاء نے اس تقریب کو نہ صرف تفریحی بلکہ معلوماتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے قومی ہم آہنگی اور باہمی احترام کو فروغ ملتا ہے۔

وزارت داخلہ نے تحریک لبیک TLP پر پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا، تحریک لبیک کالعدم قرار
24/10/2025

وزارت داخلہ نے تحریک لبیک TLP پر پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا، تحریک لبیک کالعدم قرار

حکومت گلگت بلتستان نے سرکاری اثاثوں کی حوالگی اور وصولی کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے کابینہ ڈیپارٹمنٹ کے افسران پر مشتمل ...
24/10/2025

حکومت گلگت بلتستان نے سرکاری اثاثوں کی حوالگی اور وصولی کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے کابینہ ڈیپارٹمنٹ کے افسران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ اس سلسلے میں ایس اینڈ جی اے ڈیپارٹمنٹ (کابینہ وِنگ) کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں مسٹر بشارت حسین (A.MTO)، مسٹر رضا ولی (اسسٹنٹ، متفرق امور انچارج) اور مسٹر ضیاء خان (اسٹور کیپر) شامل ہیں، جو وزراء، مشیروں اور وزیر اعلیٰ کے معاونینِ خصوصی کے دفاتر میں موجود تمام سرکاری اشیاء کی جانچ پڑتال اور تصدیق کریں گے۔

تمام اثاثوں کی مکمل فہرست تیار کی جائے گی، اور متعلقہ پرائیویٹ سیکرٹری یا پی اے کو سرکاری تحویل میں دے کر ان کے ریکارڈ کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ اثاثوں کی درست حساب دہی ممکن ہو سکے۔

اسلام آباد پولیس کے افسر ایس پی عدیل اکبر کی مبینہ خودکشی کے بعد ایک اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔معروف ماہرِ نفسیات ڈاکٹر حا...
24/10/2025

اسلام آباد پولیس کے افسر ایس پی عدیل اکبر کی مبینہ خودکشی کے بعد ایک اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔

معروف ماہرِ نفسیات ڈاکٹر حافظ سلطان محمد کا کہنا ہے کہ انہوں نے واقعے سے ایک روز قبل ہی ایس پی عدیل کی فیملی کو مشورہ دیا تھا کہ انہیں ہتھیاروں اور تیز دھار آلوں سے دور رکھیں۔

ایس پی عدیل اکبر نے جمعرات کی دوپہر سرینہ ہوٹل کے قریب اپنی گاڑی میں مبینہ طور پر خودکشی کی۔ بعد ازاں ان کی نمازِ جنازہ پولیس لائنز میں ادا کی گئی اور میت کو سرکاری اعزاز میں ان کے آبائی علاقے گوجرانوالہ روانہ کیا گیا جہاں ان کی تدفین کر دی گئی۔

وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے تین ڈی آئی جیز پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

ان کے مطابق ایس پی عدیل اکبر ایک فرض شناس افسر تھے، جنہیں وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے بلوچستان سے اسلام آباد پولیس میں تعینات کیا تھا۔

اسلام آباد پولیس نے بھی اپنے فیس بک پیج پر ایک بیان میں کہا کہ ایس پی عدیل اکبر پولیس سروس آف پاکستان کے قابل اور باعزت افسر تھے، جو حال ہی میں انڈسٹریل ایریا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے طور پر شامل ہوئے تھے۔
ایس پی عدیل نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے گورننس اور پبلک پالیسی میں ایم فل کیا اور رواں ماہ امریکہ میں اعلیٰ تعلیم کے لیے فلبرائٹ اسکالرشپ بھی حاصل کی تھی۔

ایک روز قبل ماہرِ نفسیات سے معائنہ کرایا

ڈاکٹر حافظ سلطان پمز اسپتال میں ماہرِ نفسیات کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک تفصیلی پوسٹ میں لکھا کہ ایس پی عدیل اکبر گزشتہ رات ہی ان سے ملاقات کے لیے آئے تھے۔

ڈاکٹر کے مطابق انہوں نے ایس پی عدیل کو مشورہ دیا کہ وہ فوری طور پر پمز کے پرائیویٹ وارڈ میں داخل ہو جائیں کیونکہ وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھے۔

مگر عدیل اکبر نہیں مانے اور کہنے لگے کہ وہ اپنی ڈپریشن پر خود قابو پا لیں گے۔

ڈاکٹر نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ “میں نے ان کے اہلِ خانہ سے کہا تھا کہ تمام ہتھیار اور تیز دھار اشیا ان سے دور رکھیں، لیکن افسوس کہ تقدیر کا فیصلہ کچھ اور تھا اور بدقسمتی سے ہماری ملاقات کے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں انہوں نے انتہائی قدم اٹھا لیا۔”

انہوں نے مزید بتایا کہ عدیل اکبر کی اہلیہ بھی ڈاکٹر ہیں، جبکہ ان کی تین سالہ بیٹی ہے، جس سے وہ آخری رات بڑی محبت سے بات کر رہے تھے۔

ڈاکٹر حافظ کے مطابق عدیل اکبر نے بتایا تھا کہ وہ دو مرتبہ سی ایس ایس امتحان پاس کر چکے تھے اور اپنے بیچ میں نمایاں پوزیشن حاصل کی تھی

ان کی حالیہ پوسٹنگز میں کوئٹہ، تربت اور کشمیر شامل تھیں۔ تاہم انہوں نے ماہرِ نفسیات کو بتایا کہ ان کی ڈپریشن کا تعلق ان پوسٹنگز سے نہیں تھا بلکہ یہ کیفیت “سمجھ اور بیان سے باہر” تھی۔
پولیس کے مطابق ایس پی عدیل اکبر کی موت کی وجوہات کے تعین کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔
Source: Hum news

بلتستان کے پہاڑوں میں تعلیم، تحفظ اور تسخیر کے روشن دیے جل رہے ہیں برفانی چیتا یعنی سںو لیوپرڈ کے عالمی دن پر ایک خوبصور...
24/10/2025

بلتستان کے پہاڑوں میں تعلیم، تحفظ اور تسخیر کے روشن دیے جل رہے ہیں
برفانی چیتا یعنی سںو لیوپرڈ کے عالمی دن پر ایک خوبصورت اسٹوری دوستوں کے لیے۔

کیا آپ جانتے ہیں گلگت بلتستان کی ایک دور دراز لیکن خوبصورت وادی بھاشا میں برفانی چیتے کے باعٹ ڈیکڑوں بچے اسکول تک پہنچ سکے، کئی بچیوں نے بلندو الا چوٹیوں کو تسخیر کیا۔۔۔جی ہں صرف سنو لیوپرڈ کی وجہ سے
تحریر : شبنیہ فراز
بی بی سی اردو

وہ 24 مئی 2019 کا ایک بہت روشن دن تھا جب بلتستان کی ہوشے وادی کی 16 سالہ آمنہ حنیف نے سپین کی بلند ترین چوٹی ٹائی ڈے پر سبز ہلالی پرچم لہرایا اور انھیں دنیا اپنے قدموں میں اور آسمان ہاتھ بھر دور نظر آیا۔
آمنہ کی آنکھوں میں ایک اور خواب اترا کہ وہ ایسا ہی سبز پرچم کے ٹو اور ماﺅنٹ ایورسٹ پر لہرا رہی ہیں۔ آمنہ کے اس سفر کو آگے بڑھنا اور خواب کو حقیقت میں ڈھلنا تھا مگر کورونا وائرس کی تباہ کاریوں نے اس خواب کی تعبیر کو بھی دھندلا دیا ہے۔
گلگت بلتستان کی دلکش پہاڑی وادی بھاشا میں نایاب جانوروں کے تحفظ، بچیوں کی تعلیم اور تسخیر (کوہ پیمائی) کے جو دیے جل رہے تھے کورونا وائرس کے سائے اب انھیں بجھانے کے درپے ہیں۔
سکردو کی ایک تنظیم بلتستان وائلڈ لائف کنزرویشن اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے برفانی تیندووں کے تحفظ کے ساتھ ساتھ بھاشا وادی میں بچیوں کی تعلیم کا بھی آغاز کیا ہے۔

اب وہاں ایک دو نہیں بلکہ ہزاروں بچیاں زیر تعلیم ہیں اوران ہی سکولوں میں آمنہ حنیف، صدیقہ بانو اور سعدیہ بتول جیسی باصلاحیت بچیوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور کوہ پیمائی کے کٹھن راستوں پر قدم رکھا جہاں کامیابیوں نے بڑھ کر ان کے قدم چومے اور پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا میں اجاگر ہوا۔
اس خوبصورت کہانی کا آغاز دو دہائی پہلے ہوتا ہے جب بلتستان وائلڈ لائف کنزرویشن اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے بلتستان کے علاقے میں دنیا کے نایاب جانور خصوصا برفانی تیندوے کے تحفظ پر کام شروع کیا۔ لیکن کہانی نے اس وقت ایک خوبصورت موڑ لیا جب برفانی تیندوے کے تحفظ کے اس منصوبے کا جائزہ لینے ایک اطالوی خاتون تانیہ روزن وہاں پہنچیں۔
تانیہ جنگلی حیات کے حوالے سے کام کرتی ہیں اور بقائے ماحول کی عالمی انجمن آئی یو سی این کے کیٹ اسپیشلسٹ گروپ کی ممبر بھی ہیں۔
انھیں بتایا گیا کہ اس علاقے کی کوئی بچی سکول نہیں جاتی اور اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ یہ لوگ بچیوں کو پڑھانا نہیں چاہتے بلکہ محدود معاشی وسائل کی بنا پر سکول بھیجنے کے لیے روایتی طور پرلڑکے کو ترجیح دی جاتی ہے۔
تانیہ نے اسی وقت فیصلہ کیا کہ وہ ان بچیوں کی تعلیم کے لیے ضرور کچھ کریں گی۔

ابتدا انھوں نے خود سے کی، وہ اور ان کی دس سالہ بیٹی اس کام کی پہلی عطیہ کنندہ بنیں اور یوں اس دور دراز وادی میں 76 بچیوں کی تعلیم کا آغاز ہوا۔
بلتستان وائلڈ لائف کنزرویشن اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر غلام محمد کے مطابق ان کی تنظیم نے بلتستان میں برفانی تیندووں کے تحفظ کے لیے 1999 میں کام کا آغاز کیا تھا۔
گلگت بلتستان کے علاقے پر تین پہاڑی سلسلے ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش سایہ فگن ہیں اور یہ منفرد محل وقوع ہزارہا کمیاب اور نایاب جانوروں کا مسکن ہے۔
ان نایاب جانورں میں سرفہرست برفانی تیندوا ہے جس کی نسل کو بقا کے خطرات لاحق ہیں۔ برفانی تیندوے کے تحفظ کے لیے سرکاری طور پر اس کے مسکن کو قراقرم نیشنل پارک قرار دیا گیا ہے تاکہ مداخلت سے پاک اس قدرتی ماحول میں اس جان دار کی نسل بحفاظت پروان چڑھ سکے۔
بلتستان وائلڈ لائف کنزرویشن اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے سب سے پہلے اسی تنازع کی روک تھام کے لیے کام کیا۔ غلام محمد کے مطابق ان کی تنظیم نے مقامی آبادی کے زیر استعمال چراگاہوں میں مویشی خانے تعمیر کیے تاکہ مویشی برفانی تیندوے کے حملے سے اور برفانی تیندوا انسانوں کے جوابی حملے سے محفوظ رہے ۔
پھر بھی کوئی جانور مارا جاتا ہے تو زر تلافی ادا کیا جاتا ہے۔ مویشیوں کی انشورنس کے علاوہ کیمرا فکسنگ اور مقامی آبادی کو برفانی تیندووں کے حوالے سے آگاہی بھی ان کے پروگرام کا حصہ ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ برفانی تیندوے کے تحفظ کے کام میں ہماری تمام محنت کے باوجود مقامی آبادی اس وقت دل سے ہمارے ساتھ شامل ہوئی جب یہاں لڑکیوں کی تعلیم کا سلسلہ شروع ہوا۔ لوگوں نے دل سے محسوس کیاکہ ان برفانی تیندووں کے باعث ہی ان کے علاقے میں علم کی روشنی پھیل رہی ہے، ان کی بچیوں کی زندگی بدل رہی ہے لہذا ان برفانی تیندووں کی حفاظت ضروری ہے۔

اس وادی میں تعلیم کی پہلی شمع جلانے والی تانیہ تھیں اور پھر چراغ سے چراغ جلتا رہا۔ تانیہ کے توسط سے ایک ماہر تعلیم جینیوویئی چبوٹ سے رابطہ ہوا جن کے شوہر ڈاکٹر چبوٹ اپنی ایک تحقیق کے سلسلے میں کئی سال آزاد کشمیر اور بلتستان میں قیام کرچکے تھے۔
ڈاکٹر چبوٹ کا ایک شوق کوہ پیمائی بھی تھا۔ ان پہاڑی علاقوں سے انسیت نے انھیں مجبور کیا کہ وہ یہاں تعلیم کے فروغ کے لیے کچھ کریں اور یوں ان دونوں میاں بیوی نے ’اقرافنڈ‘ کی بنیاد رکھی۔
پاکستان میں پرویز سجاد اقرافنڈ کے سربراہ ہیں۔ ان کے مطابق اس فنڈ کا مقصد گلگت بلتستان کے پسماندہ گاﺅں میں تعلیم خصوصا بچیوں کی تعلیم کا فروغ ہے۔ پہلا سکول سبری بھاشا ویلی میں کھولا گیا اور اب تک 15 گاﺅں میں 15 سکول کھولے جا چکے ہیں جن میں داخل ہونے والی بچیوں کی اب تک کی تعداد 4439 ہے۔
ان سکولوں میں تعلیم کے حوالے سے طالبات کی تمام ضروریات مثلا یونیفارم ، کتابیں، بستہ وغیرہ بھی پوری کی جاتی ہیں۔ یہ سکول 74 کے قریب اساتذہ کے لیے ذریعہِ روزگاربھی ہیں اور اب تک 500 کے قریب اساتذہ کو ٹریننگ دی جاچکی ہے جن میں سرکاری اسکولوں کی ٹیچرز بھی شامل ہیں۔
بچوں کو مزید اعلی تعلیم کے لیے اسکالر شپ بھی فراہم کی جاتی ہے۔ یہ بچیاں تعلیم کے حصول کے بعد واپس اپنے علاقے میں بطور ٹیچر بھی کام کرتی ہیں۔
ان سکولوں میں جانے والی بہت سی لڑکیاں ایسی بھی ہیں جو اپنی نسل کی پہلی فرد ہیں جو سکول تک پہنچی۔
کم عمر کوہ پیما آمنہ حنیف نے بھی ابتدائی تعلیم اقرا فنڈ کے قائم کردہ سکول سے ہی حاصل کی۔ بعدازاں مزید تعلیم کے لیے وہ اقرا فنڈ کی سکالر شپ پر سکردو گئیں۔ آمنہ کا بچپن ہوشے گاﺅں میں کوہ پیماﺅں کی گود میں گزرا۔
وہ مشہور کوہ پیما لٹل کریم کی پوتی ہیں جو ماونٹ ایوریسٹ، کے ٹو، نانگا پربت اور براڈ پیک پر کامیاب مہم جوئی کر کے اپنا لوہا منوایا چکے ہیں، ان پر فرانس میں ایک دستاویزی فلم بھی بنائی گئی ہے۔

ٹل کریم کی پوتی ہونے کے ناتے کوہ پیمائی کا شوق آمنہ کو ورثے میں اور تربیت گھر میں ملتی رہی۔ آمنہ اپنے دادا کی طرح پہاڑوں کو تسخیر کرکے پاکستان کا نام روشن کرنا چاہتی تھیں۔ان کی پہلی منزل شمشال وادی میں قراقرم سلسلے کی 6080 میٹر بلند منگلیسر چوٹی تھی جو انھوں نے 2018 میں کامیابی سے سر کرلی۔
اس مہم میں ان کے ساتھ ان کے والد، دادا اور دوکزنز اور چار غیر ملکی کوہ پیما بھی شامل تھے۔ وہ اس وقت صرف 16سال کی تھیں یوں منگلیسر چوٹی کو سر کرنے والی کم عمر لڑکی ہونے کا اعزاز انھوں نے اپنے نام کیا۔ آمنہ کی دوسری منزل سپین کی ٹائی ڈے چوٹی تھی اور یہ کارنامہ انھوں نے اگلے سال 2019 میں انجام دیا۔
2 مئی 2019 کو سپین کی سب سے بلند چوٹی ( 3ہزار7سو18میٹر) ٹائی ڈے کو کامیابی سے سرکیا ، وہاں نہ صرف پاکستان کا پرچم لہرایا بلکہ خوشی میں بلتی گانا بھی گایا۔ اس مہم میں بھی ان کے والد، دادا اور کزن صدیقہ ان کے ساتھ تھیں۔
ان دونوں کم عمر لڑکیوں نے ٹائی ڈے چوٹی سر کرنے والی پاکستان کی پہلی خواتین بننے کا بھی اعزاز حاصل کرلیا۔ اس سے پہلے ٹائی ڈے چوٹی پر کسی بھی پاکستانی خاتون کوہ پیما نے قسمت آزمائی نہیں کی تھی۔ ٹائی ڈے سپین کی بلند ترین چوٹی ہے لیکن یہ سپین کے زیر انتظام اٹلانٹک کے سمندر میں ایک جزیرے پر واقع ہے جو براعظم فریقہ کے قریب ہے۔
آمنہ حنیف کا کہنا ہے کہ اب ان کی منزل دنیا کی بلند ترین چوٹیاں کے ٹو اور ماﺅنٹ ایورسٹ ہیں لیکن کوہ پیمائی کے اصولوں کے مطابق وہ ان پر براہ راست نہیں جا سکتیں اس لیے وہ پہلے براڈ پیک اور اسپیٹنک پیک پر جائیں گی ۔ان کا کہنا ہے کہ اب انھیں کچھ بھی مشکل نہیں لگ رہا وہ یہ سب آسانی سے کرسکتی ہیں۔
کوہ پیمائی آمنہ کے لیے آسان سہی مگر اگلی مہم کے لیے اسپانسرشپ حاصل کرنا ان حالات میں بہت مشکل ہوگیا ہے۔ انہیں بھاری رقم کی اسپانسرشپ درکار ہے جو کورونا وائرس سے پھیلنے والی اس معاشی ابتری میں اب ناممکن نظر آتی ہے۔

کرونا وائرس کے باعث مشکلات
پرویز سجاد کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس نے دنیا بھر کی معیشت کے ساتھ ساتھ تعلیم کو بھی داﺅپر لگا دیا ہے۔ دنیا بھر کی طرح ہمارے سکول بھی بند ہیں، بچے گھر پر بیٹھے ہیں مگر ہمارے علاقے کی صورت حال مختلف ہے۔
ان کا کہنا تھا ’ان پسماندہ گاﺅں میں اتنی سہولیات میسر نہیں ہیں کہ بچوں کو آن لائن تعلیم دی جاسکے۔ ان کے پاس نہ کمپیوٹر ہیں اور نہ سمارٹ فون۔
’ٹی وی نہ ہونے کے باعث وہ وزیر اعظم کے جاری کردہ تعلیمی چینل سے استفادہ بھی نہیں کرسکتے اور نہ ہی ان کے ماں باپ اتنے تعلیم یافتہ ہیں کہ وہ گھر پر ان بچوں کو پڑھا سکیں۔‘

پرویز کا مزید کہنا ہے کہ ’عالمی سطح پر معاشی زوال کی قیمت ہمیں بھی چکانی پڑرہی ہے۔ ہمارے ڈونر ادارے بند ہورہے ہیں یا ان کا جحم کم کیا جارہا ہے۔ ہم سے بھی کہا جارہا ہے کہ آپ اخراجات میں کٹوتی کریں، ٹیچرز کی چھانٹی کریں لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ خطرناک ہوگا، ہماری دس بارہ سالہ محنت پر پانی پھر جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا ’بچیوں کی تعلیم کے حوالے سے ہم بڑی مشکل سے مقامی آبادی کا ذہن بدلنے میں کامیاب ہوئے ہیں، ہمار ے ایک غیر محتاط فیصلے سے ہزاروں بچیوں کا مستقبل داﺅ پر لگ جائے گا۔ ہم نے تمام غیر ضروری اخراجات ختم کردیے ہیں اور صورت حال کو سنبھالنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن محسوس ہورہا ہے کہ سب کچھ ہاتھ سے نکل رہا ہے۔‘
غلام محمد کا کہنا ہے کہ اقرا فنڈ کے زیادہ تر ڈونرز مسلمان اور غیر ملکی ہیں۔ اس لیے ہم ہر سال رمضان کے مہینے میں امریکا میں فنڈ ریزنگ کرتے ہیں اور اچھی خاصی رقم اکھٹی ہوجاتی ہے۔
’ہم نے آمنہ حنیف کو بھی اس فنڈ ریزنگ پروگرام میں مدعو کیا تھا تاکہ اسے بھی اگلی مہم کے لیے کوئی سپانسرشپ مل جائے مگر ان حالات میں یہ پروگرام بھی منسوخ کرنا پڑا۔‘
آمنہ کو بھی ڈر ہے کہ حالات یہی رہے تو کوہ پیمائی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ وہ اور ان جیسی بہت سی لڑکیوں کی تعلیم کا سلسلہ بھی رک جائے گا اور یہ ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔
Hammad Naqi Khan DrMasood Arshad Makhdoom Hamera Aisha Asif Sandeelo Soomro Naveed Ali Afia Salam Rafiul Haq Tahir Rasheed Shakil Khan Moinuddin Ahmed DrYasmeen Farooqui Seema Naz Siddiqui
GMI - Gender Special


Shabana Raza

24/10/2025

پریس ریلیز:-
آج دہیتر روڈ بلاک کے مقام پر کام کرتے ہوئے پی ڈبلیو ڈی کا بلڈوزر سلائڈنگ کی زد میں آکر دریا برد ہوچکا ہے اور ڈرائیور زخمی ہے۔
یہ سب محکمہ برقیات کے کرپٹ افسران کی غلط ڈیزائن، نااہلی اور دہتر بجلی گھر ٹھیکیدار کے ناقص کام کے باعث بر عوام کے کروڑوں کی فصل سڑ کر ضائع ہوچکی ہے اور سلائڈنگ ایریا کئی حادثے پیش آئے ہیں ، اب وقت آگیا ہے کہ ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، واضح رہے کہ بر عوام اب مزید نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتی لہذا حکومت گلگت بلتستان اور چیف سیکرٹری سے گزارش ہے کہ انکوائری کمیشن بٹھا کر اس وقت کے ایکسیئن ،ایس ای اور سیکریٹری برقیات جیسے کرپٹ عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے وگرنہ عوامی ردعمل کیلئے تیار رہیں۔

24/10/2025

گلگت ۔ 7 ارب مالیت کے سیوریج منصوبے کے چرچے
ویڈیو کریڈٹ:منظر شگری

عنوان: جدید رابطوں کے ہجوم میں انسان تنہا کیوں ہوتا جا رہا ہے؟تحریر: ضمیر عباس سیکریٹری سیاحت و ثقافتیہ وقت ہے کہ ہم اس ...
24/10/2025

عنوان: جدید رابطوں کے ہجوم میں انسان تنہا کیوں ہوتا جا رہا ہے؟

تحریر: ضمیر عباس سیکریٹری سیاحت و ثقافت

یہ وقت ہے کہ ہم اس حقیقت کو تسلیم کریں کہ بعض اوقات ہم سب دباؤ، الجھن، مایوسی، اُداسی، تناؤ، غصے اور چڑچڑاہٹ جیسی کیفیات سے گزرتے ہیں۔
ہماری مصروف اور ہنگامہ خیز زندگیوں میں یہ کیفیت اب کوئی انوکھی بات نہیں رہی۔
رابطے بڑھنے کے باوجود تنہائی،اج کا انسان ہر لمحہ کسی نہ کسی ڈیجیٹل دنیا میں مصروف ہے۔
فوری پیغامات، سوشل نیٹ ورکس اور الگورتھم کے ذریعے معلومات کا مسلسل بہاؤ یہ سب ہمیں بظاہر ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے، مگرحقیقت میں ہم پہلے سے زیادہ تنہا ہو چکے ہیں۔
سوشل میڈیا نے انسان کو ایسا جال دے دیا ہے جس میں تعلقات تو بے شمار ہیں مگر تعلق کی گرمی ناپید ہے۔
کلب، پارک، اور سینما جیسی جگہیں جہاں کبھی لوگ ہنستے، باتیں کرتے اور جیتے تھے،
اب خاموشی سے بند ہو رہی ہیں۔
ان کی جگہ ایپس، گیمز، اور OTT پلیٹ فارمز نے لے لی ہے۔
مگر انسان کی ایک فطری ضرورت — قربت اور لمس — اب بھی پوری نہیں ہو پاتی۔
افسر ہو یا کھلاڑی، ٹک ٹاکر ہو یا اداکار —
ہر چمکدار چہرے کے پیچھے ایک انسان ہے،
جو محبت، توجہ اور سمجھ کی تلاش میں ہے۔
یہ خالی پن جب شدت اختیار کرتا ہے تو
اس کا اظہار نشے، بے مقصد تفریحات، وقتی لذتوں یا خود کو بہلانے والے عملوں کی صورت میں ہوتا ہے۔
مگر یہ سب وقتی سکون ہیں — اندر کا اضطراب برقرار رہتا ہے۔
ہم ایک دوسرے کا خیال کیسے رکھیں؟
ہم کیسے جانیں کہ جو شخص بظاہر ہنستا ہے،
وہ اندر سے ٹوٹا ہوا ہے؟
ہم کیسے پہچانیں کہ جو روز خوبصورت پوسٹس شیئر کرتا ہے،
وہ دراصل تنہائی میں ڈوبا ہوا ہے؟
مجھے ان سوالوں کے جوابات نہیں معلوم،
مگر میں ان پر روز سوچتا ہوں۔
کبھی صرف ساتھ ہونا کافی ہوتا ہے

میں کوئی ماہرِ نفسیات نہیں،
لیکن میرا یقین ہے کہ اگر ہم کسی ایسے شخص کے ساتھ بس موجود رہیں
جو اداسی، غصے یا تنہائی سے گزر رہا ہو،تو یہ بھی ایک بڑی مدد ہے۔
مشورے دینے کے بجائے،اگر ہم خاموشی سے سن لیں، ایک کال کر لیں، ایک ملاقات کر لیں یا ایک چھوٹا سا تحفہ دے دیں،تو یہ کسی اداس دل کے لیے روشنی کی کرن بن سکتا ہے۔
یہ بات بظاہر معمولی لگتی ہے،مگر کسی ایسے انسان کے لیے جو اندر سے خالی اور تھکا ہوا ہے،یہ چھوٹی سی توجہ —
زندگی بدلنے والی ہو سکتی ہے۔

24/10/2025

سکردو ایئرپورٹ

Address

1
Gilgit
51500

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Gilgit 2 Minutes posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Gilgit 2 Minutes:

Share