FM99GB

FM99GB The first private FM radio network of Gilgit-Baltistan (FM99GB) FM-99 Gilgit Baltistan is the first private FM radio network of Gilgit-Baltistan.

FM–99


Spreading over 28,000 sq miles (73,000 sq km) in the Northern Region of Pakistan well known today as Gilgit – Baltistan was formed by the amalgamation of the former Gilgit Agency, the Baltistan District of the Ladakh Wazarat, and the hill state of Hunza and Nagar. Consisting of ten districts and population of more than 2 million Gilgit – Baltistan is administratively divided into t

hree divisions which in turn are divided into ten districts. The principal administrative centers are the town of Gilgit and Skardu. Sharing borders with China, Afghanistan, and India the region is a fast emerging hub of trade, commerce & tourism and is contributing towards economic growth and expansion of business activities in Pakistan.


FM-99 Gilgit & Skardu are privileged to be the only privately licensed and independent radio stations in the area currently. Through a diversified range of entertainment and infotainment programs FM-99 has managed to cater to all tastes and shades of population of the region capturing a wide listenership both in rural and urban areas. Besides on-air transmission in Gilgit Baltistan, FM-99 is heard all over the world through internet live streaming. It is not only a source of entertainment but also a fast and reliable medium of information for the population in Gilgit – Baltistan

Live Streaming :fm99gb.radio12345.com

رافائیل پائلٹ شیوانگی سنگھ زخمی حالت میں گرفتار، طیارہ تباہبھارتی فضائیہ کی واحد خاتون رافائیل پائلٹ، شیوانگی سنگھ، ایک ...
10/05/2025

رافائیل پائلٹ شیوانگی سنگھ زخمی حالت میں گرفتار، طیارہ تباہ
بھارتی فضائیہ کی واحد خاتون رافائیل پائلٹ، شیوانگی سنگھ، ایک فضائی جھڑپ کے دوران زخمی حالت میں گرفتار

📌 Title:Dil Ki Baat – With Karamat Saqii 😊🎙️📞Live Call:05811454444      SMS 8881For live stream the FM99GB, for wizard o...
10/05/2025

📌 Title:
Dil Ki Baat – With Karamat Saqii 😊🎙️

📞Live Call:05811454444 SMS 8881

For live stream the FM99GB, for wizard our link:

https://fm99gb.radio12345.com/
📝 Description:
“Dil Ki Baat” is a feel-good talk show full of smiles 😊, laughter 😂, and joyful moments 🎉. Hosted by Karamat Saqii 🎤, the show brings light-hearted conversations 💬, fun stories 📖, and positive vibes ✨ that brighten your day 🌞. Every episode is all about speaking from the heart ❤️ and spreading happiness 😄!

🔖 Hashtags:
💖 🎙️ ✨ 😊 😄 💬 ❤️ 🎉 🥳 😁 🌟 🎭

27/04/2025

The Karakoram International University (KIU) Sports Week 2025 is in full swing, filling the campus with energy and excitement! On the fourth day of this thrilling week, teams battled it out in intense semi-final matches to secure their spots in the finals. In cricket, Sports Sciences outplayed English, while Business Management defeated Mathematics to reach the final showdown. In football, Computer Sciences showed off their skills, beating Forestry to advance to the championship match. The basketball semi-finals saw Food and Agriculture triumph over Economics, and Management Sciences take down International Relations to earn their place in the final. Meanwhile, in volleyball, International Relations, Earth Sciences, Education, and Computer Sciences won their games to move on to the semi-finals. KIU Sports Week 2025 is all about teamwork, university pride, and fun, bringing students together to celebrate sports. Get ready to cheer loud for your favorite teams in the finals!
Journalist ShafiUllah Qureshi

FM99GB Karakoram International University KIU TV

27/04/2025

چلاس:قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی دیامر کیمپس میں سپورٹس گالا فیسٹیول اپنے تمام مناعیوں کے بعد اختتام پذیر ہوا۔

مختلف کھیلوں میں حصہ لینے والے طلبہ کو ڈائریکٹر قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی دیامر کیمپس ڈاکٹر سعدیہ بتول،پرنسپل پبلک سکول اینڈ کالج چلاس کرنل ملک جاوید احمد، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نظام الدین اور سابق ڈائریکٹر کے آئی یو دیامر کیمپس ڈاکٹر طاہر و دیگر فیکلٹی نے انعامات تقسیم کیے۔

Some Random Clicks from an Unforgettable Sports Week! 🏅📸
From spontaneous smiles to moments of pure energy, these snaps capture the true spirit of our Sports Week—fun, friendship, and fierce competition!

Let the memories live on! 💥⚽🏃‍♀️🏀🎯

China Study Centre, Karakoram International University Karakoram International University, Diamer Campus, Chilas - Pakistan

24/04/2025
سندھ طاس معاہدہ// انڈیا اور پاکستان کے درمیان وہ معاہدہ جس سے دونوں ملک چاہ کر بھی نہیں نکل سکتے۔(انڈیا دریائے نیلم کے پ...
24/04/2025

سندھ طاس معاہدہ// انڈیا اور پاکستان کے درمیان وہ معاہدہ جس سے دونوں ملک چاہ کر بھی نہیں نکل سکتے۔

(انڈیا دریائے نیلم کے پانی پر 330 میگاواٹ کشن گنگا اور دریائے چناب کے پانی پر 850 میگا واٹ رتلے پن بجلی منصوبے تعمیر کر رہا ہے)

انڈیا اور پاکستان کے درمیان سندھ طاس معاہدے کے تحت لازمی قرار دیا گیا مستقل انڈس کمیشن (پی آئی سی) کا اجلاس گذشتہ ہفتے دلی میں ہوا جس میں پاکستان اور انڈیا کے انڈس واٹرز کمشنروں نے شرکت کی۔ گذشتہ تقریباً 62 برس میں انڈس کمیشن کا یہ 118 ویں اجلاس تھا۔ اس سے پہلے یہ اجلاس مارچ 2022 میں پاکستان میں ہوا تھا۔

انڈیا اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں سندھ طاس معاہدہ ستمبر 1960 میں عمل میں آیا تھا۔

اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے اس وقت کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔

دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔ انڈیا کے آبی وسائل کے سابق وزیر سیف الدین سوز کہتے ہیں کہ ’انڈیا اور پاکستان کے درمیان ہونے والے سبھی معاہدوں میں یہ سب سے کامیاب اور با اثر معاہدہ ہے۔‘

سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔ اس کے تحت ان دریاؤں کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کا حق ہے۔

انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔ مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔ انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔

اس کمیشن کے وفود باری باری سے ایک بار انڈیا اور ایک بار پاکستان میں میٹنگ کرتے ہیں۔ ان ملاقاتوں میں حکومتی اہلکاروں کے علاوہ انجینیئرز اور تکنیکی ماہرین شرکت کرتے ہیں۔ یہ ملاقاتیں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ ان میں سیلاب کے اعداد و شمار، منصوبوں کی تفصیلات، پانی کے بہاؤ اور بارش کی صورتحال جیسے اہم موضوعات پر بات چیت ہوتی ہے۔

گارگی پرسائی انڈیا کی سینئیر صحافی ہیں اور سندھ طاس معاہدے کے اجلاسوں کو وہ برسوں سے دیکھتی آئی ہیں۔ وہ کہتی ہیں ’اس کے اجلاسوں میں انجینیئرز اور تکنیکی ماہرین شریک ہوتے ہیں، متنازع منصوبوں اور معاملوں پر تکنیکی سطح پر بات چیت ہوتی ہے۔ اگر تکنیکی سطح پر بات نہ ہو اور ہر معاملے میں حکومت سے رجوع کیا جائے تو بہت سے معاملے سیاسی رنگ اختیار کر لیں گے۔‘

اس معاہدے میں مشکلات اس وقت شروع ہوئیں جب انڈیا نے مغربی دریاؤں پر پن بجلی کے منصوبے بنانے شروع کیے۔ پاکستان کو یہ تشویش تھی کہ ان منصوبوں سے اس کی طرف جانے والے پانی کے بہاؤ میں کمی آ جائے گی۔

دونوں ملکوں کے ماہرین نے سلال ڈیم کا تنازع 1978 میں حل کیا۔ پھر بگلیہار ڈیم کا معاملہ سامنے آیا۔ اسے عالمی بینک کے مقرر کردہ غیر جانبدار ثالث کی مدد سے 2007 میں حل کیا گیا۔ کشن گنگا پراجیکٹ بھی ایک متنازع پراجیکٹ تھا یہ معاملہ عالمی ثالثی عدالت تک پہنچا۔ 2013 میں وہاں سے فیصلہ ہوا۔ ان تنازعات کے حل میں سندھ کمیشن کے اجلاسوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

بعض ماہرین گا خیال ہے کہ ان منصوبوں کے بارے میں پاکستان کی کچھ تشویش حق بجانب ہوتی ہے اور کچھ میں وہ اعتراض کر کے وہ صرف اپنا داخلی حق ادا کرتا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی اور دونوں ملکوں کے کشیدہ تعلقات کے درمیان دونوں ملکوں میں ’آبی قوم پرستی‘ کو ہوا ملی ہے۔ پاکستان میں بعض سخت گیر تنظیمیں انڈیا پر یہ الزام لگاتی رہی ہیں کہ انڈیا سندھ کے پانی کے بہاؤ کو کم کر کے پاکستان میں خشک سالی لانے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ انڈیا میں بھی سخت گیر عناصر کی طرف سے ایسی آوازیں اٹھتی رہی ہیں کہ سندھ طاس معاہدے میں تبدیلی کرنے کی ضرورت ہے۔

گارگی پرسائی کہتی ہیں ’کئی لوگ جو گہرائی سے نہیں جانتے ان کو لگتا ہے کہ ان دریاؤں کا 80 فیصد پانی پاکستان کو جاتا ہے اس لیے یہ معاہدہ انڈیا کے حق میں نہیں ہے اور اسے منسوخ کر دینا چا ہیے یا نیا معاہدہ کیا جانا چاہیے۔ یہ معاہدہ بہت سوچ سمجھ کر کیا گیا تھا۔ ندیوں کا بٹوارہ، ان کی ہائیڈرولوجی، ان کا بہاؤ، وہ کس طرف جا رہی ہیں، ان میں کتنا پانی ہے۔ ان سب کو مد نظر رکھ کر یہ معاہدہ طے پایا تھا۔ ہم پاکستان جانے والے دریاؤں کا رخ اگر اپنی طرف موڑنا بھی چاہیں تو نہیں موڑ سکتے کیونکہ وہ ڈھلان کی طرف (پاکستان میں) ہی اتریں گی۔ اس لیے اس طرح کی باتیں ماہرین پر چھوڑ دینی چاہیے۔‘

جنوبی ایشیا میں دریاؤں کے تنازع پر ایک کتاب کے مصنف اور سنگاپور نیشنل یونیورسٹی کے مصنف پروفیسر امت رنجن نے اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا کہ سندھ طاس معاہدے سے اگر دونوں میں سے کوئی ایک ملک بھی یکطرفہ طور پر نکلنا چاہے تو وہ نہیں نکل سکتا۔

وہ کہتے ہیں کہ ویانا کنونشن کے تحت معاہدے ختم کرنے یا اس سے الگ ہونے کی گنجائش موجود ہے لیکن اس پہلو کا اطلاق سندھ طاس معاہدے پر نہیں ہو گا۔

وہ لکھتے ہیں کہ ’اگر انڈیا اور پاکستان کے درمیان سفارتی اور قونصلر کی سطح کا تعلق بھی ٹوٹ جائے تو بھی اس معاہدے کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ اگر کسی طرح یہ معاہدہ ٹوٹ بھی جائے تو بھی ایسے بین الاقومی کنونشن، ضوابط اور اصول موجود ہیں جو دریائی ملکوں کے آبی مفادات کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔‘

پروفیسر امت لکھتے ہیں ’ایک دستاویز کے طور پر اس معاہدے میں کچھ کمیاں اور خامیاں ہو سکتی ہیں۔ لیکن یہ مسئلہ نہیں ہے۔ مسئلہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدہ اور خراب تعلقات ہیں۔‘

آبی وسائل کے سابق وزیر سیف الدین سوز کہتے ہیں سندھ کمیشن کے اجلاس بہت پیشہ ورانہ اور پر خلوص ماحول میں ہوتے ہیں۔

’اس میں شامل اہلکار آبی اور تکنیکی امور کے بہترین ماہر ہوتے ہیں۔ آپ دریاؤں کے پانی روک کر صرف سیلاب لا سکتے ہیں۔ سندھ طاس معاہدہ انڈیا اور پاکستان کی قدرتی اور جغرافیائی مجبوری ہے۔

Journalist ShafiUllah Qureshi FM99GB

18/04/2025

👍💞

18/04/2025
ضلع گلگت کے سکولز پرنسپل اور اساتذہ کے لئے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اشتراک سے مالیات...
18/04/2025

ضلع گلگت کے سکولز پرنسپل اور اساتذہ کے لئے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اشتراک سے مالیاتی خواندگی پر پروگرام کا انعقاد

گلگت:قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی (KIU) گلگت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے باہمی تعاون سے اسکولز ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ضلع گلگت کے زیر اہتمام **"مالیاتی خواندگی (Financial Literacy)"** کے موضوع پر ایک اہم پروگرام منعقد کیا گیا۔ جس میں ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن گلگت عبدالوہاب میر، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز (DEOs)، ہیڈماسٹرز، اساتذہ اور طلباء نے شرکت کی۔

پروگرام کا بنیادی مقصد نوجوان نسل کو مالیاتی شعور سے آگاہ کرنا تھا، جس میں بچت، بینکنگ نظام، ذاتی بجٹنگ اور سرمایہ کاری جیسے اہم موضوعات پر سیشنز اور مباحثے ہوئے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندوں نے جدید مالیاتی ٹولز اور حکومتی اسکیموں کے بارے میں شرکاء کو بریفنگ دی۔

ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن ضلع گلگت عبدالوہاب میر نے کہا کہ "مالیاتی تعلیم وقت کی اہم ضرورت ہے، خاص طور پر اسکول کے طلباء میں ابتدا ہی سے اس کی آگاہی معاشرے کے معاشی استحکام کی بنیاد رکھے گی۔" انہوں نے KIU اور SBP کے تعاون کو سراہتے ہوئے اس طرح کے اقدامات کو وسعت دینے پر زور دیا۔

10/04/2025

اہم خبر

گلگت بلتستان سپریم کورٹ نے ججز پر سٹے آرڈر کو ختم کر دیا،ایڈووکیٹ انور زیب

10/04/2025

ملک بھر میں آج ’ ’یوم دستور‘‘منایا جارہاہے

Address

NOMAL Road, KARAKORAM INTERNATIONAL UNIVERSITY MAIN CAMPUS, GILGIT (GB)
Gilgit
15100

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when FM99GB posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to FM99GB:

Share

Category

Our Story

FM-99 Gilgit Baltistan is the first private FM radio network of Gilgit-Baltistan. FM – 99 HISTORY Spreading over 28,000 sq miles (73,000 sq km) in the Northern Region of Pakistan well known today as Gilgit – Baltistan was formed by the amalgamation of the former Gilgit Agency, the Baltistan District of the Ladakh Wazarat, and the hill state of Hunza and Nagar. Consisting of nine districts and population of more than 1.5 million Gilgit – Baltistan is administratively divided into two divisions which in turn are divided into nine districts. The principal administrative centres are the town of Gilgit and Skardu. Sharing borders with China, Afghanistan, and India the region is fast emerging hub of trade, commerce & tourism and is contributing towards economic growth and expansion of business activities in Pakistan. INTRODUCTION FM-99 Gilgit & Skardu are privileged to be the only privately licensed and independent radio stations in the area currently. Through a diversified range of entertainment and infotainment programmes FM-99 has managed to cater for all tastes and shades of population of the region capturing a wide listenership both in rural and urban areas. Besides on air transmission in Gilgit Baltistan, FM-99 is heard all over the world through internet live streaming. It is not only a source of entertainment but also a fast and reliable medium of information for the population in Gilgit – Baltistan