
25/05/2025
عوامی ایکشن کمیٹی کے مرکزی چیئرمین اور دیگر متحرک کارکنوں کو بلاجواز گرفتاری اور بدترین تشدد کے بعد لینڈ ریفارمز بل کو جس انداز میں ربڑ اسٹمپ اسمبلی سے پاس کروایا گیا اس کے بعد متوقع احتجاج کو روکنے کے لئے پر اسرار انداز میں بوریت گوجال میں دوکانوں میں توڑ پھوڑ اور نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر کو بنیاد بنا کر عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے نائب صدر آصف سخی اور پسو کے دیگر نوجوانوں کو بلا ثبوت حراست میں لینا انتہائی قابل مذمت اقدام ہے ۔ یہ نوآبادیاتی حکمرانوں کی روایتی حربہ جس کے ذریعے "عوام کو آپس میں لڑاو اور حکومت کرو" اور اس اہم خطے کے شاملاتی زمینوں اور ان میں محفوظ معدنی وسائل پر قابض ہونے کی ایک بھونڈی کوشیش ہے جس کی جتنا بھی مذمت کیا جائے کم ہے۔
نوجوانوں کو اس سازش کا شکار نہیں ہونا چاہئے اور مل کر عوام دشمن کرپٹ ریاستی مشینری کے زنگ آلود پرزوں کو بے نقاب کرنا چاہئے۔ میں ان کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جب عطا آباد سانحہ پیش آیا تھا اور حسنی میں غالبا 2010 میں کشتیوں میں مال لادنے کے اوپر ہنزہ نگر کے محنت کشوں کو لڑوایا گیا اور ایک منظم انداز میں افواہیں پھیلا کر پورے ہنزہ گوجال اور نگر کے درمیان آگ اور خون کی ہولی کھیلنے کی کوشیش کی گئی جس کو بروقت سیاسی رہنماوں اور علما نے بے نقاب کیا تھا۔ آج بھی ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوان ان سازشوں کو ناکام بنائیں اور موجودہ صورتحال کے تناظر میں اس کی تہہ تک پہنچنے کی کوشیش کریں اور بیوروکریسی کے مہروں کے چہروں سے نقاب اتاریں جو اس قسم کے عوام دشمن سازشوں میں ملوث ہیں۔