The Writers GBC

The Writers GBC Alternative media platform highlighting the voices of deprived and marginalized communities in Gilgit-Baltistan ,Chitral and Pakistan.

29/10/2025

INDEPENDENCE DAY OF GILGIT BALTISTAN

29/10/2025

گلگت۔ یکم نومبر کو جشن آزادی گلگت بلتستان شایان شان طریقے سے منایا جائے گا ۔اس حوالے سے آرمی ہیلی پیڈ گلگت میں تیاریاں جاری

گلگت۔ سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت اور اشتعال انگیزی پھیلانے والوں کے خلاف ضلعی پولیس گلگت کی مؤثر کارروائیاں جاریضلعی پول...
29/10/2025

گلگت۔ سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت اور اشتعال انگیزی پھیلانے والوں کے خلاف ضلعی پولیس گلگت کی مؤثر کارروائیاں جاری

ضلعی پولیس گلگت نے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز اور مذہبی منافرت پھیلانے والے عناصر کے خلاف کارروائیوں کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ہے۔
اس سلسلے میں ایس ایچ او تھانہ دنیور گلگت انسپکٹر امتیاز حسین و عملے پولیس نے فوری کاروائی کرتے ہوئے ملزم ثاقب علی ولد محمد ابراہیم سکنہ دنیور گلگت کو گرفتار کر کے ملزم کے خلاف مقدمہ علت نمبر 136/2025 بجرائم 153A، 295A، 6/7 ATA تعزیراتِ پاکستان (توہینِ اہلبیت و صحابہؓ) کے تحت کارروائی عمل میں لائی گئی۔
گرفتاری کے بعد ملزم کو انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالتِ مجاز نے ملزم کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا۔
ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے اور اس سلسلے میں دیگر مشتبہ عناصر کی نشاندہی اور گرفتاری کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ضلعی پولیس گلگت کی جانب سے عوام الناس خصوصاً نوجوانوں سے پرزور اپیل کی گئی ہے کہ:
سوشل میڈیا کا استعمال ذمہ داری اور مثبت انداز میں کریں۔
اشتعال انگیز، فرقہ وارانہ یا نفرت انگیز مواد شیئر کرنے سے اجتناب کریں۔
اپنے طرزِ عمل سے معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دیں اور خود کو اور اپنے والدین کو غیر ضروری قانونی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھیں۔

گلگت بلتستان اور چترال میں 1960 کی بدترین غربت سے آج کی ترقی یافتہ وادیوں تک شاہ کریم الحسینی اور آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ و...
23/10/2025

گلگت بلتستان اور چترال میں 1960 کی بدترین غربت سے آج کی ترقی یافتہ وادیوں تک شاہ کریم الحسینی اور آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک نے خطے کی تقدیر بدل دی

تحریر: اقبال عیسیٰ خان
تاریخ: 23 اکتوبر 2025

گزشتہ صدی کے وسط تک گلگت بلتستان اور چترال جنوبی ایشیا کے اُن خطّوں میں شمار ہوتے تھے جہاں غربت، پسماندگی اور محرومی زندگی کی پہچان تھی۔ ذرائع مواصلات ناپید، تعلیم و صحت کے ادارے نہ ہونے کے برابر، روزگار کے مواقع محدود، اور قدرتی وسائل کے استعمال کی کوئی منظم پالیسی موجود نہیں تھی۔ ریاستی توجہ بھی شاذونادر ہی ان بلند و بالا وادیوں تک پہنچ پاتی تھی۔ ایسے میں ایک شخصیت نے خاموش مگر گہری بصیرت کے ساتھ تبدیلی کی بنیاد رکھی, ہز ہائنس شاہ کریم آغا خان۔ اُن کا وژن، جو خدمتِ انسانیت، علم، اور خودانحصاری کے اصولوں پر مبنی تھا، جلد ہی ایک ہمہ گیر ترقیاتی نیٹ ورک کی صورت میں اُبھرا جسے آج دنیا آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) کے نام سے جانتی ہے۔ اس نیٹ ورک نے چند دہائیوں میں اس خطے کی سماجی و معاشی تقدیر بدل کر رکھ دی۔
انیس سو اسی کی دہائی میں شروع ہونے والا آغا خان رورل سپورٹ پروگرام (AKRSP) اس وژن کا عملی مظہر ثابت ہوا۔ اس پروگرام کا مقصد صرف غربت کم کرنا نہیں بلکہ مقامی آبادی کو اپنی ترقی کے فیصلوں کا خود مالک بنانا تھا۔ پچھلے چالیس برسوں میں AKRSP نے گلگت، بلتستان اور چترال کے تقریباً ایک ہزار ایک سو دیہات میں کام کیا، جہاں نو لاکھ سے زائد افراد براہِ راست اس پروگرام سے مستفید ہوئے۔ چار ہزار سے زیادہ چھوٹے پیمانے کے منصوبے , جن میں پل، سڑکیں، آبپاشی چینلز، اور مائیکرو ہائیڈرو پاور یونٹس شامل ہیں, اس خطے کی معیشت کو نئی جان بخشنے کا سبب بنے۔
اعداد و شمار کے مطابق، ان کمیونٹی منصوبوں کے ذریعے پانچ ملین ڈالر سے زائد کی مقامی بچتیں وجود میں آئیں، جبکہ چار ہزار نو سو سے زیادہ کمیونٹی تنظیمیں قائم ہوئیں جنہوں نے ترقیاتی منصوبہ بندی اور مالی نظم و نسق میں شفافیت اور خودمختاری کی مثال قائم کی۔ آج ہنزہ، غذر، یاسین اور چترال جیسے اضلاع میں یہی ادارے پائیدار ترقی کی بنیاد بن چکے ہیں۔
تعلیم کے شعبے میں بھی اس انقلاب کے اثرات واضح ہیں۔ 1960ء کی دہائی میں جب خواندگی کی شرح دس فیصد سے بھی کم تھی، آج وہ ہنزہ اور غذر جیسے اضلاع میں نوّے فیصد سے تجاوز کر چکی ہے۔ آغا خان ایجوکیشن سروسز (AKES) کے تحت قائم اسکولوں نے معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ خواتین اساتذہ اور طلبات کو نمایاں کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کیے۔ صحت کے میدان میں آغا خان ہیلتھ سروسز (AKHS) نے دیہی مراکزِ صحت، موبائل کلینکس اور ریفرل سسٹم کے ذریعے ایک نیا ماڈل متعارف کرایا۔ چترال اور گلگت میں ماں اور بچے کی اموات کی شرح میں گزشتہ تیس برسوں میں ساٹھ فیصد کمی ریکارڈ کی گئی , جو ایک غیرمعمولی کامیابی ہے۔
معاشی لحاظ سے شمالی پاکستان اب پسماندگی کی نہیں بلکہ جدت و خودانحصاری کی مثال ہے۔ مائیکروفنانس اسکیموں نے چھوٹے کاروبار، زراعت، دستکاری اور سیاحت کے شعبوں کو مستحکم کیا۔ آج ہنزہ، نگر اور چترال کے نوجوان نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی منڈیوں میں اپنی مصنوعات، ڈیجیٹل خدمات، اور تخلیقی منصوبوں کے ذریعے مقام حاصل کر رہے ہیں۔ عالمی رپورٹوں کے مطابق، 1980ء سے اب تک گلگت بلتستان میں فی کس آمدنی میں چھ گنا اضافہ ہوا ہے، جب کہ غربت کی شرح میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
توانائی کے شعبے میں مائیکرو ہائیڈرو پاور منصوبے اس خطے کی شناخت بن چکے ہیں۔ ہزاروں گھرانے جو کبھی لکڑی یا تیل کے دیوں پر انحصار کرتے تھے، اب بجلی سے منور ہیں۔ ان منصوبوں کو بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی اور انہیں Energy Globe Award جیسے عالمی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ خواتین کی معاشی شمولیت میں بھی حیرت انگیز اضافہ ہوا ہے , آج گلگت بلتستان اور چترال کی ہزاروں خواتین چھوٹے کاروبار، فوڈ پراسیسنگ، دستکاری اور سیاحت کے منصوبوں میں فعال کردار ادا کر رہی ہیں۔
یقیناً اس خطے کو آج بھی موسمیاتی تبدیلی، گلیشیئرز کے پگھلنے سے پانی کی کمی، اور نوجوانوں کے لیے پائیدار روزگار جیسے چیلنجز درپیش ہیں، مگر اطمینان کی بات یہ ہے کہ مقامی آبادی نے اپنی صلاحیتوں پر یقین قائم کرلیا ہے۔ مضبوط ادارے، تعلیم یافتہ نوجوان، فعال خواتین، اور عالمی معیار کی ترقیاتی منصوبہ بندی , یہ سب عوامل گلگت بلتستان اور چترال کو ایک روشن اور پائیدار مستقبل کی طرف لے جا رہے ہیں۔
ہز ہائنس شاہ کریم آغا خان اور آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کی طویل المدتی کاوشیں خدمت، وژن، اور قیادت کی وہ درخشاں مثال ہیں جنہوں نے ایک پسماندہ پہاڑی خطے کو "ترقی کے محتاج" سے "ترقی کی مثال" میں تبدیل کر دیا۔ آج ہنزہ، گلگت اور چترال نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشیا کے اُن چند خطّوں میں شامل ہیں جو تعلیم، صحت، سیاحت اور سماجی ترقی کے اعتبار سے عالمی سطح پر پہچان بنا چکے ہیں۔ یہ کہانی امداد کی نہیں بلکہ ایمان، عزم اور اجتماعی خدمت کی ہے , جو یہ ثابت کرتی ہے کہ اگر نیت خالص ہو اور قیادت مخلص، تو دنیا کا کوئی پہاڑ ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتا۔

تحریر: اقبال عیسیٰ خان

عنوان: جدید رابطوں کے ہجوم میں انسان تنہا کیوں ہوتا جا رہا ہے؟تحریر: ضمیر عباس سیکریٹری سیاحت و ثقافتیہ وقت ہے کہ ہم اس ...
23/10/2025

عنوان: جدید رابطوں کے ہجوم میں انسان تنہا کیوں ہوتا جا رہا ہے؟

تحریر: ضمیر عباس سیکریٹری سیاحت و ثقافت

یہ وقت ہے کہ ہم اس حقیقت کو تسلیم کریں کہ بعض اوقات ہم سب دباؤ، الجھن، مایوسی، اُداسی، تناؤ، غصے اور چڑچڑاہٹ جیسی کیفیات سے گزرتے ہیں۔
ہماری مصروف اور ہنگامہ خیز زندگیوں میں یہ کیفیت اب کوئی انوکھی بات نہیں رہی۔
رابطے بڑھنے کے باوجود تنہائی،اج کا انسان ہر لمحہ کسی نہ کسی ڈیجیٹل دنیا میں مصروف ہے۔
فوری پیغامات، سوشل نیٹ ورکس اور الگورتھم کے ذریعے معلومات کا مسلسل بہاؤ یہ سب ہمیں بظاہر ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے، مگرحقیقت میں ہم پہلے سے زیادہ تنہا ہو چکے ہیں۔
سوشل میڈیا نے انسان کو ایسا جال دے دیا ہے جس میں تعلقات تو بے شمار ہیں مگر تعلق کی گرمی ناپید ہے۔
کلب، پارک، اور سینما جیسی جگہیں جہاں کبھی لوگ ہنستے، باتیں کرتے اور جیتے تھے،
اب خاموشی سے بند ہو رہی ہیں۔
ان کی جگہ ایپس، گیمز، اور OTT پلیٹ فارمز نے لے لی ہے۔
مگر انسان کی ایک فطری ضرورت — قربت اور لمس — اب بھی پوری نہیں ہو پاتی۔
افسر ہو یا کھلاڑی، ٹک ٹاکر ہو یا اداکار —
ہر چمکدار چہرے کے پیچھے ایک انسان ہے،
جو محبت، توجہ اور سمجھ کی تلاش میں ہے۔
یہ خالی پن جب شدت اختیار کرتا ہے تو
اس کا اظہار نشے، بے مقصد تفریحات، وقتی لذتوں یا خود کو بہلانے والے عملوں کی صورت میں ہوتا ہے۔
مگر یہ سب وقتی سکون ہیں — اندر کا اضطراب برقرار رہتا ہے۔
ہم ایک دوسرے کا خیال کیسے رکھیں؟
ہم کیسے جانیں کہ جو شخص بظاہر ہنستا ہے،
وہ اندر سے ٹوٹا ہوا ہے؟
ہم کیسے پہچانیں کہ جو روز خوبصورت پوسٹس شیئر کرتا ہے،
وہ دراصل تنہائی میں ڈوبا ہوا ہے؟
مجھے ان سوالوں کے جوابات نہیں معلوم،
مگر میں ان پر روز سوچتا ہوں۔
کبھی صرف ساتھ ہونا کافی ہوتا ہے

میں کوئی ماہرِ نفسیات نہیں،
لیکن میرا یقین ہے کہ اگر ہم کسی ایسے شخص کے ساتھ بس موجود رہیں
جو اداسی، غصے یا تنہائی سے گزر رہا ہو،تو یہ بھی ایک بڑی مدد ہے۔
مشورے دینے کے بجائے،اگر ہم خاموشی سے سن لیں، ایک کال کر لیں، ایک ملاقات کر لیں یا ایک چھوٹا سا تحفہ دے دیں،تو یہ کسی اداس دل کے لیے روشنی کی کرن بن سکتا ہے۔
یہ بات بظاہر معمولی لگتی ہے،مگر کسی ایسے انسان کے لیے جو اندر سے خالی اور تھکا ہوا ہے،یہ چھوٹی سی توجہ —
زندگی بدلنے والی ہو سکتی ہے۔

"گلگت بلتستان کے طَلَبَہ سے التجاء"تحریر؛- مشاہد حسین ظفرمیں جامعہ اسلامیہ بہاولپور میں قانون کا طالب علم ہوں. پچھلے دنو...
20/10/2025

"گلگت بلتستان کے طَلَبَہ سے التجاء"

تحریر؛- مشاہد حسین ظفر

میں جامعہ اسلامیہ بہاولپور میں قانون کا طالب علم ہوں. پچھلے دنوں جامعہ اسلامیہ میں زیر تعلیم گلگت بلتستان کے طَلَبَہ واٹس ایپ گروپ میں پیغام موصول ہوا کہ،"یکم نومبر کو یومِ آزادی کا دن منانے جا رہے ہیں. لہذٰا ہر سٹوڈنٹ، ہمارے منیجمنٹ ٹیم کے پاس پانچ سو روپے جمع کریں." مجھے یقین ہے اسی طرح زیادہ تر جامعات میں بھی گلگت بلتستان کے طَلَبَہ اس دن کی مناسبت سے پروگرام ترتیب دے رہے ہیں.

تو میری التجاء گلگت بلتستان کے ان تمام طَلَبَہ تنظیموں سے یہ ہے کہ، آپ بخوبی واقف ہیں سال 2025ء ہمارے خطے کے باسیوں کے لئے بہت مشکل ترین سال ثابت ہو رہا ہے. موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہمارا خطہ ہر طرح کے مشکلات سے دو چار ہوا. ہمارے لوگوں کے گھر سیلاب کی زد میں آ کر ملیا میٹ ہو گئے. کہی خاندان اپنے عزیز و اقارب کھو بیٹھے، تو کہی علاقوں پر بھوک و افلاس پھیل گیا اور کہی لوگ معاشی حالات خراب ہونے کی وجہ سے اپنے بچوں کے سکول فیس ادا نہیں کر سکیں. آئے ہم سب مل کر ان تمام خاندانوں کے شانہ بشانہ کھڑے رہے، ان کے دکھ درد کو اپنا سمجھے اور ایسے تمام خاندانوں کے ساتھ خوشیاں بانٹیں جو کسی وجہ سے غم میں مبتلا ہیں.

میرے باشعور نوجوانوں تو آئے اس بار آزادی کے دن کو لوگوں کی نجات کا ذریعہ بنائے. جو حضرات پریشانی، مجبوری اور فاقہ کے عالم میں ہے، ان کو اس طرح کے حالات سے آزادی دلانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں. آزادی کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ، کسی خطے کے ماتحت بسنے والے لوگ ہر طرح سے آزاد، خوشحال اور خودمختار ہو. مجھے نہیں لگتا ہمارے خطے کے لوگ خوشحال ہے. سیلاب، زلزلے، بیماریاں اور بھی مختلف قسم کے قدرتی آفات ہمارے لوگوں کو گھیرے میں لیئے ہوئے ہیں. اس مشکل گھڑی میں آپ کسی ایک بندے کا بھی سہارا بن کر اپنے حصے کا کام کر جاؤ. یقیناً اسی میں ہم سب کی آزادی کے خوشیاں پوشیدہ ہیں.
ہر وہ طَلَبَہ تنظیم، جو اپنے یونیورسٹی میں یوم آزادی کے لئے فنڈز اکھٹا کرتے ہیں، اس سال وہ تمام پیسے کسی متاثرہ خاندان کو ہدیہ کر دیں. تاکہ وہ ان پیسوں کو اپنے گھر کے فلاح و بہبود میں خرچ کر دینگے. اللّٰہ کرے ہماری کچھ رقم سے کسی کا بچہ یا بچی سکول سے باہر نہ رہے یا کسی کے گھر والے بھوکے نہ سوئے. میری نظر میں اس سے بڑھ کر دل کو تسکین دینے والا عمل کچھ بھی نہیں، اور یہی سب سے بڑی عبادت ہے.

میں یہ کہنا بھی ضروری اور فرض سمجھتا ہوں، جس کسی کی بھی مدد کرو وہ "نیکی کر دریا میں ڈال" کے مصداق ہو. نہ کہ اسے ہر طرف پھیلاؤ اور بتاؤ. جس سے کسی کا عزتِ نفس مجروح ہونے کا خدشہ ہو. یہ کام آپ کسی ایسے تنظیم یا ادارے کے ذریعے بھی کر سکتے ہو، جو فلاحی کاموں میں اعتبار کی صفت سے مالامال ہو. یہ سب میرے دل و دماغ اور ضمیر کی باتیں ہیں. امید ہے آپ میری باتوں سے اتفاق کرینگے. نہیں تو آپ تنقید برائے اصلاح بھی کر سکتے ہیں، جس کو میں ہر زاویے سے مثبت نظروں سے دیکھوں گا. انشاء اللّٰہ!

آخر میں دلی دعا ہے کہ، اللّٰہ تبارک و تعالیٰ ان تمام مرحومین کو جنت الفردوس میں اعلیٰ و ارفع مقام عطاء فرمائے جو اس سال وفات پاچکے ہیں اور ان کے خاندان والوں کو صبرِ جمیل عطاء فرمائے(آمین).
اور جو کسی مشکل میں ہے خداوند ان پر اپنا خاص رحم و کرم عنایت فرمائے...آمین ثمہ آمین🤲🤲🤲

20/10/2025

گلگت بلتستان اسمبلی اجلاس ۔ اپوزیشن اور حکومتی اراکین میں سخت جملوں کا تبادلہ

20/10/2025

ممبر گلگت بلتستان اسمبلی نواز خان ناجی آپے سے باہر ۔ اسمبلی ہال میں شدید جزباتی ہوگئے

إِنَّا لِلّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ سابق ڈائریکٹر ایگریکلچر  ڈاکٹر فضل رحمان ، آج دنیا ئے فانی سے کوچ کر گئےاللہ...
19/10/2025

إِنَّا لِلّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
سابق ڈائریکٹر ایگریکلچر ڈاکٹر فضل رحمان ، آج دنیا ئے فانی سے کوچ کر گئے
اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند کرے،
اور لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔
اللہ پاک جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے۔ 🤲

18/10/2025

ڈپٹی کمشنر / ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ گلگت کیپٹن (ر) عارف احمد نے اسسٹنٹ کمشنر گلگت کے ہمراہ ایس ایس جی ہسپتال کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے گزشتہ روز پبلک سکول کے باہر جھگڑے کے دوران زخمی ہونے والے حسنین جان کی عیادت کی۔

ڈپٹی کمشنر گلگت نے زخمی حسنین جان کی خیریت دریافت کی اور اس کے علاج معالجے سے متعلق ہسپتال انتظامیہ سے تفصیلات حاصل کیں۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے زخمی کے اہل خانہ سے ملاقات بھی کی اور انہیں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

ڈپٹی کمشنر گلگت نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کی جائے گی۔

---

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ گلگت بلتستان کی بڑی کارروائی، ورکس ڈویژن ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ افسران گرفتارگلگت۔ اینٹی کرپ...
17/10/2025

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ گلگت بلتستان کی بڑی کارروائی، ورکس ڈویژن ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ افسران گرفتار

گلگت۔ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ گلگت بلتستان نے ورکس ڈویژن ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں مبینہ مالی بدعنوانیوں اور غیر قانونی تقرریوں سے متعلق شکایات پر جاری انکوائری کے مکمل ہونے کے بعد بڑی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے چیف انجینئر، ایکسئین، ایس ڈی او، سب انجینئر، کیشیئر، سینیئر اکاؤنٹ کلرک اور ڈویژنل اکاؤنٹ کلرک کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی۔
تفصیلات کے مطابق، تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ گرلز ڈگری کالج شگر، رتھ فاؤ گرلز کالج سلطان آباد گلگت، اور گرلز ہائی اسکول دشکن استور جیسے اہم ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ طور پر مالی بے ضابطگیوں کے علاوہ محکمے میں غیر قانونی تقرریوں کے شواہد ملے ہیں۔ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ گلگت بلتستان نے انہی شواہد کی بنیاد پر مذکورہ بالا افسران کے خلاف تھانہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ گلگت بلتستان میں مقدمہ درج کیا۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد فوری کارروائی کرتے ہوئے متعدد ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔
ادارے کے ترجمان کے مطابق، مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے اینٹی کرپشن کی خصوصی ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں اور جلد ہی مزید گرفتاریوں کی توقع ہے۔

ترجمان کے مطابق، انکوائری مکمل ہونے کے بعد تمام ذمہ دار افسران کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ تحقیقات کے دوران مزید انکشافات کی بھی توقع ہے اور ادارہ اس معاملے میں مکمل شفافیت اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار لارہا ہے۔

Address

Shahra E Qaib Azam Road Jutial Gilgit
Gilgit
00971

Telephone

+923155016832

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when The Writers GBC posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to The Writers GBC:

Share