
17/09/2025
💔 ہمارے محافظ اباد لاوارث کیوں؟
ایس پی یو کا ایک جوان جمیل، جس کا تعلق گلگت سے ہے، ہنزہ میں ڈیوٹی کے دوران چکر آنے کے باعث اچانک گر پڑا اور اس کی ٹانگ بری طرح فریکچر ہوگئی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ پوری دیانت داری کے ساتھ اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہا تھا۔
افسوس کی انتہا یہ ہے کہ زخمی ہونے کے بعد بھی متعلقہ ڈیپارٹمنٹ نے اپنے جوان کی کوئی خبر نہ لی۔ نہ ایمبولینس بھیجی گئی، نہ علاج کے لئے کوئی سہولت فراہم کی گئی۔ آخرکار اس کے ساتھی دوستوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک ایمبولینس کا انتظام کیا اور بڑی مشکل سے اسے گلگت اسپتال منتقل کیا۔
آبھی بھی جمیل گلگت اسپتال میں زیرِ علاج ہے لیکن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے کوئی خبرگیری نہیں کی گئی۔ نہ کوئی افسر عیادت کو آیا، نہ علاج معالجے کا انتظام کیا گیا۔ کیا یہی صلہ ہے اُن جوانوں کا جو دن رات اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر عوام کی خدمت اور وطن کی حفاظت کرتے ہیں؟
😔 یہ پہلا واقعہ نہیں ہے! اس سے پہلے بھی ایس پی یو کے چار جوانوں کو ہارٹ کے مسائل ہوئے، لیکن ڈیپارٹمنٹ نے ان کے لئے بھی کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔ الٹا جوانوں کو سزا کے طور پر دوسرے اضلاع میں بھیجا جاتا ہے، جہاں وہ سخت ڈیوٹی تو کرتے ہیں مگر سہولیات کے نام پر کچھ نہیں ملتا۔
❗ یہ لمحہ فکریہ ہے:
کل کو اگر ہر جوان یہ سوچنے لگے کہ مشکل وقت میں کوئی سہارا نہیں تو وہ حوصلے کے ساتھ اپنی ڈیوٹی کیسے کرے گا؟
📢 ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ آواز بلند کریں۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈیپارٹمنٹ اپنے زخمی اور بیمار اہلکاروں کا فوری علاج، سہولیات اور مکمل تعاون یقینی بنائے۔ یہ صرف جمیل کا مسئلہ نہیں، یہ ہر اُس پولیس اہلکار کا مسئلہ ہے جو کل کو ایسی آزمائش میں مبتلا ہوسکتا ہے۔
🙏 آئیے، سب مل کر ان جوانوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔
یہی وہ لوگ ہیں جو ہماری راتوں کو سکون دیتے ہیں، ہمارے بچوں کو تحفظ دیتے ہیں۔ اگر ہم ان کا ساتھ نہ دیں گے تو یہ ناانصافی ہمارے اپنے ضمیر پر بوجھ بنے۔