
12/09/2025
میرے ایک دوست نے مُرشد پاک حضرت واصف علی واصف رح کی خدمت میں حاضری دی اور عرض کی کہ میں نے ایک رشتہ دیکھا ہے جس کے لیے آپ کی رضامندی اور دُعا درکار ہے۔
آپ اُس کا مزاج اچھی طرح سمجھتے تھے، لہٰذا آپ نے کچھ دیر خاموشی کے بعد فرمایا کہ تمہیں ایسی بیوی چاہیے جو تمہارے آگے نہ چلے بلکہ تمہارے پیچھے چلے۔
اسی ضمن میں اور اس موضوع کی اہمیت کو جانچنے کے لیے آپ تمام اصحاب کے لیے مُرشد پاک رح کے اہم فرامین کو مجتمع کرکے پیش کیا جاتا ہے تاکہ اس سے گنجلک عقدے بھی کُھل جائیں اور اصلاحِ احوال بھی میسر آئے ۔
ایک شخص اپنی شادی کے بارے میں مختلف مسائل کا شکار تھا۔ وہ اس معاملے میں اپنی مالی پوزیشن سے مایوس ہو چکا تھا۔آپ نے فرمایا کہ شادی پیسوں سے نہیں بلکہ اللّٰہ کے حکم سے ہوتی ہے۔
اسی طرح ایک اور پریشان حال شخص کو آپ نے اس طرح ہدایت فرمائی کہ اگر تمہارے ماں باپ کی شادی ہو گئی تھی تو تمہاری بھی ہو جائے گی۔
کئی لوگ آپ کے پاس ایک دوسرے کے ازدواجی حالات کے سلسلے میں شکایات کا پلندہ لے کے آتے تھے جنہیں آپ ایک درس دیا کرتے تھے کہ میاں اور بیوی ایک ایسا رشتہ ہے جس کا دونوں طرف سے احترام ضروری ہے، اس میں سے اَنا کو نکال دو۔
اس ضمن میں آپ سرکار رح کی تعلیمات بڑی واضح ہیں۔آپ نے اپنے ایک مضمون میں فرمایا کہ جوانی کے فیصلے صرف جوانی میں ہی اچھے لگتے ہیں ۔ ایک اور جگہ فرمایا کہ اگر محبت کامیاب ہو بھی جائے تو اکثر شادی کامیاب نہیں ہوتی۔
اپنی مشہور نثری تصنیف “ کرن کرن سورج” میں میاں بیوی کے اس رشتے کے بارے میں نہایت لطیف اور عملی نکتے بیان فرمائے ہیں ۔
فرماتے ہیں کہ میاں بیوی کو باغ و بہار کی طرح رہنا چاہیے۔ وہ باغ ہی کیا جو بہار سے بیگانہ ہو اور وہ بہار ہی کیا جو باغ سے نہ گزرے۔یہ اس کے دم سے ہے اور وہ اس کی وجہ سے !!
پھر اسی کتاب کے آخری صفحات میں فرمایا کہ خاوند کو غلام بنانے والی بیوی آخر غلام ہی کی تو بیوی کہلاتی ہے ! دانا بیوی خاوند کو دیوتا بناتی ہے اورخود دیوی کہلاتی ہے۔
——————————-
(مخدوم محمد حسین )
——————————————————-
# #
( زیرِنظر مُرشد پاک حضرت واصف علی واصف رح کی وہ چند تصاویر ہیں جو مختلف خوش نصیب اصحاب کی شادیوں میں آپ کی شرکت کے دوران عکس بند کی گئیں ۔)