HJ Digital

HJ Digital Interviews, Documentary, News , shorts , latest news

برطانیہ کے دار الحکومت لندن میں فلسطینی مشن کی عمارت کو سفاتخانے کا درجہ دے کر اس پر فلسطینی پرچم لہرایا گیا۔برطانوی حکو...
23/09/2025

برطانیہ کے دار الحکومت لندن میں فلسطینی مشن کی عمارت کو سفاتخانے کا درجہ دے کر اس پر فلسطینی پرچم لہرایا گیا۔برطانوی حکومت نے اپنی سرکاری ویب سائٹ کے نقشوں کو اپ ڈیٹ کیا۔ پہلے وہاں \"مقبوضہ فلسطینی علاقے \" لکھا ہوتا تھا لیکن اب اس کی جگہ \"فلسطین\" درج کر دیا گیا ۔پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب میں فلسطین کے برطانیہ میں سفیر حسام زملوط نے کہا آج تاریخی لمحہ ہے ، فلسطین موجود ہے ، فلسطین ہمیشہ سے ہے ،ہمیشہ رہے گا۔فلسطینی سفیر نے کہا بالآخر برطانوی حکومت نے فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا قدم اٹھالیا جس کا مدت سے انتظار تھا۔ آئیے ہم سب مل کر فلسطین کا پرچم بلند کریں۔حسام زملوط نے کہا ہمارے عوام پرغزہ میں بھوک اور بمباری مسلط کردی گئی اور وہ اپنے ہی گھروں کے ملبے تلے دفن ہو رہے ہیں، ہمارے لوگ مغربی کنارے میں نسل کشی،ریاستی دہشت گردی، زمینوں کی چوری اور جبر کا روزانہ سامنا کر رہے ہیں۔ہماری زندگیاں بے وقعت سمجھی جا رہی ہیں اور ہمارے بنیادی حقوق مسلسل سلب کیے جا رہے ہیں۔اٹلی میں اسرائیل کے خلاف ملک گیر مظاہروں کے باعث مختلف شہروں میں سڑکیں، ریلوے اور بندرگاہیں بند کر دی گئیں۔ پیر کو مختلف یونینز کی جانب سے پورے ملک میں اسرائیل کی غزہ میں کارروائیوں کے خلاف احتجاج کی کال دی گئی تھی۔ میلان میں 50ہزار سے زائد افراد نے مظاہرے میں شرکت کی اور امریکی جھنڈا بھی نذر آتش کیا گیا میلان کے مرکزی سٹیشن کے اطراف ‘فری فلسطین’ کا نعرہ لگانے اور امریکی پرچم نذر آتش کرنے پر بھی جھڑپیں بھی ہوئیں۔مظاہروں کے دوران میلان کی ایم فور میٹرو لائن کو بھی بند کر دیا گیا۔ مظاہرین کے ایک گروپ کی جانب سے پولیس کی جانب سٹریٹ سائن اور دھویں کے بم بھی پھینکے گئے ۔ روم میں لگ بھگ 20 ہزار افراد نے مرکزی سٹیشن کے باہر ریلی نکالی۔ بولونیا میں موٹروے بند کرنے کی کوشش پر پانی کی توپوں کا استعمال کیا گیا ۔ جنوا اور لیورنو میں ڈاک مزدوروں نے بندرگاہیں بند کر دیں ۔ روم میں بس اور میٹرو کی سروس متاثر ہوئی۔ اطالوی حکومت نے اسرائیل کو ہتھیار وں کی فروخت روک دی ، تاہم فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے ۔سپین نے اسرائیل سے دفاعی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ وزیراعظم پیدرو سانچیز نے غزہ میں نسل کشی روکنے کیلئے ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر پابندی کا اعلان کیا، ہسپانوی کابینہ آج منگل کو ہتھیاروں پر اس پابندی کی قانونی منظوری دے گی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے دوسری جنگ عظیم میں ہم نے بڑے پیمانے پر تباہی دیکھی ، دنیا میں انصاف، امن اور برابری کو فروغ دینا ہوگا۔ اقوام متحدہ سب کیلئے ہے ، صرف طاقتوروں کیلئے نہیں، اقوام متحدہ کو مضبوط، مؤثر اور سب کے لیے بنانا ہوگا۔انتونیو گوتریس کا کہنا تھا فلسطین میں جنگ رکنی چاہیے ، انسانی جانیں بچانا سب کی ذمہ داری ہے ،عالمی رہنمائوں کو منافقت چھوڑ کر انصاف کرنا ہو گا ، یوکرین، فلسطین، افریقہ سمیت کئی خطے جنگ کی لپیٹ میں ہیں۔سیکرٹری جنرل نے کہا ماحولیاتی تبدیلی عالمی بحران ہے ، دنیا متحد ہوکر مقابلہ کرے ۔انتونیو گوتریس کا کہنا تھا ترقی پذیر ممالک کو قرضوں سے نجات دلانا وقت کی ضرورت ہے ، عالمی امن کا خواب تبھی ممکن ہے جب ہم متحد ہوں۔سیکرٹری جنرل نے کہا انسانی حقوق کا تحفظ اقوام متحدہ کی اولین ترجیح ہونی چاہئے ۔وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے برطانیہ سمیت اہم اتحادیوں کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا دراصل حماس کو اسرائیل پر حملے کا انعام دینے کے مترادف ہے ۔ کیرولین لیویٹ نے بریفنگ میں بتایا ٹرمپ کے خیال میں یہ فیصلے صرف باتوں تک محدود ہیں اور ہمارے کچھ دوستوں اور اتحادیوں کی طرف سے عملی اقدامات ناکافی ہیں۔ کیرولین لیویٹ نے بتایا امریکی صدر ٹرمپ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے آج منگل کے روز خطاب میں عالمی اداروں پر شدید تنقید کریں گے ۔ صدر ٹرمپ اس بات پر روشنی ڈالیں گے کہ عالمی اداروں نے عالمی نظام کو کس حد تک بگاڑ دیا ہے اور وہ دنیا کے لیے اپنا سادہ مگر تعمیری وژن پیش کریں گے ۔ کیرولین لیویٹ نے کہا صدر ٹرمپ آج قطر ، سعودی عرب ، پاکستان ، یو اے ای کے رہنمائوں سے ملاقات کریں گے ۔ صدر ٹرمپ انڈونیشیا ، ترکیہ ، مصر اور اردن کے رہنمائوں سے بھی ملیں گے ۔ وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لئے امریکا پہنچ گئے ۔دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم شہبازشریف کی اہم ترین ملاقات آج منگل کو ہو گی جس میں وہ سعودی عرب، قطر، ترکی، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور مصر کے رہنماؤں کے ہمراہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے ۔ ٹرمپ نے ان مسلم ممالک کے رہنمائوں کو مشترکہ ملاقات کی دعوت دی ہے جس میں علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے مسائل پر بات چیت ہوگی۔دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم اپنے خطاب میں عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین کی صورتحال پر مبذول کرائیں گے ۔اسرائیل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے آج منگل کو ہونے والے ہنگامی اجلاس کا بھی بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے جو غزہ کی صورتحال پر طلب کیا گیا ہے ۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے کہا اجلاس یہودی سال نو \"روش ہشنا\"کے موقع پر رکھا گیا ہے جو افسوسناک اور ناقابل قبول ہے ۔ انہوں نے بتایا اجلاس کی تاریخ تبدیل کرنے کی درخواست مسترد کر دی گئی۔

پاک سعودی معاہدہ جغرافیائی سطح پر بڑی کامیابی، چوہدری رضوان چیمہ واپڈا ٹاؤن ہاؤسنگ سوسائٹی گوجرانولہ کے نائب صدر چوہدری ...
23/09/2025

پاک سعودی معاہدہ جغرافیائی سطح پر بڑی کامیابی، چوہدری رضوان چیمہ

واپڈا ٹاؤن ہاؤسنگ سوسائٹی گوجرانولہ کے نائب صدر چوہدری محمد رضوان چیمہ
نے کہا ہے کہ پاک سعودی دفاعی معاہدے سے امت مسلمہ کے مابین اتحاد کی راہ ہموار ہو گی، اس معاہدہ کا بنیادی اصول کسی ایک کے خلاف جارحیت کو دونوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔ یہ پاکستان کی سفارتی، سیاسی، جغرافیائی سطح پر بڑی کامیابی ہے، یہ معاہدہ محض دو طرفہ مفاہمت نہیں بلکہ عالم اسلام کے دو اہم ستونوں کے درمیان غیر متزلزل اتحاد کی علامت ہے اور یہ پوری امت مسلمہ کیلئے یکجہتی، طاقت اور لچک کے ایک نئے باب کا آغاز ہے،

23/09/2025

#شکرگڑھ قریبی گاؤں ننگل جمشید میں انڈین اژدھا نے لوگوں کا جینا محال کر دیا، اژدھے کو 20 منٹ میں ریسکیو کیا گیا، علاقہ مکینوں نے ریسکیو ٹیم کا شکریہ ادا کیا،

فلسطین ریاست کیلئے وسیع عالمی حمایت:فرانس نے بھی تسلیم کر لیا،پیرس اور دیگر شہروں میں ٹائون ہالز پر فلسطینی پرچم،برطانیہ...
23/09/2025

فلسطین ریاست کیلئے وسیع عالمی حمایت:فرانس نے بھی تسلیم کر لیا،پیرس اور دیگر شہروں میں ٹائون ہالز پر فلسطینی پرچم،برطانیہ میں فلسطینی سفارتخانہ کھل گیا،اٹلی میں بڑے مظاہرے
سعودی عرب نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ مغربی کنارے کچھ حصوں کو ضم کرنا ایک سرخ لکیر ہے اور اس سے ابراہیمی معاہدوں کے تحت تعلقات کے معمول پر آنے میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔۔۔

سعودی سیاسی ذرائع نے مبینہ طور پر اسرائیلی حکام کو بتایا کہ اگر مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کا منصوبہ شروع ہو ا تو اس کے خلاف کئی اقتصادی اور سکیورٹی اقدامات کیے جاسکتے ہیں، جس میں اسرائیل کے لیے سعودی فضائی حدود کی بندش بھی شامل ہے ۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کرنا واشنگٹن کے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے ۔ فلسطین ریاست کیلئے وسیع عالمی حمایت کے سلسلے میں اقوام متحدہ میں اجلاس ہوا جس میں فرانس نے بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا ۔ جبکہ مزید 5ملکوں نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ان ملکوں میں بیلجیئم،لکسمبرگ،انڈورا،مالٹا اور سان مارینو شامل ہیں ۔ اقوام متحدہ کے 193 رُکن ممالک میں سے 75 فیصد فلسطین کو پہلے ہی بطور ایک ریاست تسلیم کر چکے ہیں۔ جن ممالک نے یہ قدم اب تک نہیں اُٹھایا ہے ان میں امریکا، اسرائیل، اٹلی اور جرمنی بھی شامل ہیں۔جرمنی اور اٹلی فی الحال اس قدم کو قبل از وقت قرار دے رہے ہیں۔ جرمنی کا کہنا ہے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا امن عمل کے اختتام پر ممکن ہے ۔فرانس کے تقریباً دو درجن ٹاؤن ہالز نے پیر کو وزارت داخلہ کی ہدایت کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنی عمارتوں پر فلسطینی پرچم لہرایا۔ یہ پیش رفت صدر ایمانوئیل میکخواں کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے اعلان سے قبل سامنے آئی ۔بعد ازاں فرانس کے صدر نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر اقوام متحدہ میں اجلاس سے اپنے خطاب میں غزہ میں جاری جنگ کو ناقابل جواز قرار دیا۔ فرانسیسی صدر نے کہا ہم مزید انتظار نہیں کرسکتے اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ جنگ مکمل طور پر ختم کی جائے اور حماس کے زیر حراست باقی 48 مغویوں کو فوری رہا کیا جائے ۔صدر میکخواں نے اپنے خطاب کے دوران دیگر ممالک کا بھی ذکر کیا جنہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ان ممالک میں اندورا، آسٹریلیا، بیلجیم، لکسمبرگ، مالٹا، مراکش، برطانیہ، کینیڈا اور سان مارینو شامل ہیں۔صدر نے کہا ان ممالک نے جولائی میں ہماری اپیل کا جواب دیا اور امن کے لیے ذمہ دارانہ اور ضروری آپشن کا انتخاب کیا۔ فرانسیسی صدر نے واضح کیا کہ فلسطینیوں کو حقوق دینے سے اسرائیلیوں کے حقوق چھن نہیں جاتے ۔انہوں نے عالمی برادری کو پیغام دیا دنیا امن کے موقع سے محض چند لمحوں کے فاصلے پر ہے اور اگر اب بھی کچھ نہ کیا گیا تو یہ موقع ہمیشہ کے لیے ضائع ہو جائے گا۔فرانسیسی صدر نے دو ریاستی حل کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا پائیدار امن صرف اسی وقت ممکن ہے جب اسرائیل اور فلسطین دو الگ ریاستوں کے طور پر ساتھ ساتھ رہیں۔انہوں نے کہا ہم امن کی راہ ہموار کرنے کے لیے جنرل اسمبلی میں موجود ہیں ، 2 ریاستی حل ممکن بنانے کی پوری ذمہ داری ہم پر ہے ۔اقوام متحدہ میں خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں، جیسا کہ حالیہ دنوں میں متعدد مغربی ممالک نے کیا ہے ۔ انہوں نے کہا یہ ایک تاریخی قدم ہے جو دو ریاستی حل کی حمایت میں مؤثر ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا دو ریاستی حل کانفرنس امن کے حصول کا تاریخی موقع ہے ، فرانس کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کانفرنس سے خطاب میں کہا غزہ میں دو سال سے جاری مظالم کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے ،مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا اسرائیل کو مکروہ عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، فلسطین کا مسئلہ دنیا میں اہمیت اختیار کر چکا ہے ۔فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا غزہ کو فوری امداد چاہیے ، قیدیوں کی رہائی ہونی چاہیے ، حماس کو فلسطین اتھارٹی کے سامنے ہتھیار ڈالنا ہو ں گے ، فلسطین کی گورننس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہو گا ، محمود عباس نے مصر اور قطر کی جانب سے ثالثی کی کوششوں کو سراہا ۔ ویڈیو لنک خطاب میں محمود عباس نے حماس سے اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کی شدید مذمت کی اور کہا حماس کو غزہ کی حکومت میں کوئی کردار نہیں دیا جائے گا۔ محمود عباس کو امریکی ویزا نہ ملنے کی وجہ سے ذاتی طور پر شرکت کا موقع نہیں ملا۔ پرتگال کے صدر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا فلسطین کے معاملے پر ہم نے ہمیشہ دو ریاستی حل کی بات کی ہے ۔ امریکا نے برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا سمیت چند اہم اتحادیوں کی جانب سے فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کو \"نمائشی\" قرار دیتے ہوئے کہا ہے یہ حقیقی سفارتکاری نہیں ہے ۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ان کی ترجیحات یرغمالیوں کی رہائی، اسرائیل کی سلامتی اور خطے میں امن و خوشحالی ہیں جو صرف حماس سے آزاد ماحول میں ممکن ہے ۔ امریکا نے کہا وہ صرف سنجیدہ مذاکرات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے نہ کہ ظاہری سیاسی حرکات پر۔اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے فلسطینی ریاست سے متعلق عالمی اجلاس کو سرکس قرار دیتے ہوئے کہا اسرائیل اور امریکا نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے ۔فلسطینی اتھارٹی نے فرانسیسی صدر کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کو \"تاریخی اور جرات مندانہ فیصلہ\" قرار دیا ہے ۔ وزارت خارجہ نے پیر کے روز جاری بیان میں کہا یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے عین مطابق ہے اور دو ریاستی حل کے لیے جاری کوششوں کی حمایت کرتا ہے ۔ بیان میں کہا گیا فرانس کا یہ اقدام امن کے قیام کی کوششوں میں سنگ میل ثابت ہو گا۔ البتہ فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کے اعتراف پر راملہ میں عوامی ردعمل مایوس کن رہا۔ شہریوں کا کہنا ہے یہ علامتی قدم ہے جس سے زمینی حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ ایک نوجوان نے کہاجنگ، بھوک اور غربت جاری ہے اس اعتراف سے کچھ نہیں بدلے گا۔ ایک خاتون نے تلخ لہجے میں کہا یہ سب دکھاوا ہے ، روزمرہ زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ تاہم کچھ نوجوانوں نے امید ظاہر کی یہ پہلا قدم ہے ، مزید عملی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ مغربی کنارے اور غزہ کی حالت بہتر ہو۔ اسرائیل اور امریکا نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا ۔ادھر برطانیہ کے دار الحکومت لندن میں فلسطینی مشن کی عمارت کو سفاتخانے کا درجہ دے کر اس پر فلسطینی پرچم لہرایا گیا۔برطانوی حکومت نے اپنی سرکاری ویب سائٹ کے نقشوں کو اپ ڈیٹ کیا۔ پہلے وہاں \"مقبوضہ فلسطینی علاقے \" لکھا ہوتا تھا لیکن اب اس کی جگہ \"فلسطین\" درج کر دیا گیا ۔پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب میں فلسطین کے برطانیہ میں سفیر حسام زملوط نے کہا آج تاریخی لمحہ ہے ، فلسطین موجود ہے ، فلسطین ہمیشہ سے ہے ،ہمیشہ رہے گا۔فلسطینی سفیر نے کہا بالآخر برطانوی حکومت نے فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا قدم اٹھالیا جس کا مدت سے انتظار تھا۔ آئیے ہم سب مل کر فلسطین کا پرچم بلند کریں۔حسام زملوط نے کہا ہمارے عوام پرغزہ میں بھوک اور بمباری مسلط کردی گئی اور وہ اپنے ہی گھروں کے ملبے تلے دفن ہو رہے ہیں، ہمارے لوگ مغربی کنارے میں نسل کشی،ریاستی دہشت گردی، زمینوں کی چوری اور جبر کا روزانہ سامنا کر رہے ہیں۔ہماری زندگیاں بے وقعت سمجھی جا رہی ہیں اور ہمارے بنیادی حقوق مسلسل سلب کیے جا رہے ہیں۔اٹلی میں اسرائیل کے خلاف ملک گیر مظاہروں کے باعث مختلف شہروں میں سڑکیں، ریلوے اور بندرگاہیں بند کر دی گئیں۔ پیر کو مختلف یونینز کی جانب سے پورے ملک میں اسرائیل کی غزہ میں کارروائیوں کے خلاف احتجاج کی کال دی گئی تھی۔ میلان میں 50ہزار سے زائد افراد نے مظاہرے میں شرکت کی اور امریکی جھنڈا بھی نذر آتش کیا گیا میلان کے مرکزی سٹیشن کے اطراف ‘فری فلسطین’ کا نعرہ لگانے اور امریکی پرچم نذر آتش کرنے پر بھی جھڑپیں بھی ہوئیں۔مظاہروں کے دوران میلان کی ایم فور میٹرو لائن کو بھی بند کر دیا گیا۔ مظاہرین کے ایک گروپ کی جانب سے پولیس کی جانب سٹریٹ سائن اور دھویں کے بم بھی پھینکے گئے ۔ روم میں لگ بھگ 20 ہزار افراد نے مرکزی سٹیشن کے باہر ریلی نکالی۔ بولونیا میں موٹروے بند کرنے کی کوشش پر پانی کی توپوں کا استعمال کیا گیا ۔ جنوا اور لیورنو میں ڈاک مزدوروں نے بندرگاہیں بند کر دیں ۔ روم میں بس اور میٹرو کی سروس متاثر ہوئی۔ اطالوی حکومت نے اسرائیل کو ہتھیار وں کی فروخت روک دی ، تاہم فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے ۔سپین نے اسرائیل سے دفاعی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ وزیراعظم پیدرو سانچیز نے غزہ میں نسل کشی روکنے کیلئے ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر پابندی کا اعلان کیا، ہسپانوی کابینہ آج منگل کو ہتھیاروں پر اس پابندی کی قانونی منظوری دے گی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے دوسری جنگ عظیم میں ہم نے بڑے پیمانے پر تباہی دیکھی ، دنیا میں انصاف، امن اور برابری کو فروغ دینا ہوگا۔ اقوام متحدہ سب کیلئے ہے ، صرف طاقتوروں کیلئے نہیں، اقوام متحدہ کو مضبوط، مؤثر اور سب کے لیے بنانا ہوگا۔انتونیو گوتریس کا کہنا تھا فلسطین میں جنگ رکنی چاہیے ، انسانی جانیں بچانا سب کی ذمہ داری ہے ،عالمی رہنمائوں کو منافقت چھوڑ کر انصاف کرنا ہو گا ، یوکرین، فلسطین، افریقہ سمیت کئی خطے جنگ کی لپیٹ میں ہیں۔سیکرٹری جنرل نے کہا ماحولیاتی تبدیلی عالمی بحران ہے ، دنیا متحد ہوکر مقابلہ کرے ۔انتونیو گوتریس کا کہنا تھا ترقی پذیر ممالک کو قرضوں سے نجات دلانا وقت کی ضرورت ہے ، عالمی امن کا خواب تبھی ممکن ہے جب ہم متحد ہوں۔سیکرٹری جنرل نے کہا انسانی حقوق کا تحفظ اقوام متحدہ کی اولین ترجیح ہونی چاہئے ۔وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے برطانیہ سمیت اہم اتحادیوں کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا دراصل حماس کو اسرائیل پر حملے کا انعام دینے کے مترادف ہے ۔ کیرولین لیویٹ نے بریفنگ میں بتایا ٹرمپ کے خیال میں یہ فیصلے صرف باتوں تک محدود ہیں اور ہمارے کچھ دوستوں اور اتحادیوں کی طرف سے عملی اقدامات ناکافی ہیں۔ کیرولین لیویٹ نے بتایا امریکی صدر ٹرمپ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے آج منگل کے روز خطاب میں عالمی اداروں پر شدید تنقید کریں گے ۔ صدر ٹرمپ اس بات پر روشنی ڈالیں گے کہ عالمی اداروں نے عالمی نظام کو کس حد تک بگاڑ دیا ہے اور وہ دنیا کے لیے اپنا سادہ مگر تعمیری وژن پیش کریں گے ۔ کیرولین لیویٹ نے کہا صدر ٹرمپ آج قطر ، سعودی عرب ، پاکستان ، یو اے ای کے رہنمائوں سے ملاقات کریں گے ۔ صدر ٹرمپ انڈونیشیا ، ترکیہ ، مصر اور اردن کے رہنمائوں سے بھی ملیں گے ۔ وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لئے امریکا پہنچ گئے ۔دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم شہبازشریف کی اہم ترین ملاقات آج منگل کو ہو گی جس میں وہ سعودی عرب، قطر، ترکی، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور مصر کے رہنماؤں کے ہمراہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے ۔ ٹرمپ نے ان مسلم ممالک کے رہنمائوں کو مشترکہ ملاقات کی دعوت دی ہے جس میں علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے مسائل پر بات چیت ہوگی۔دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم اپنے خطاب میں عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین کی صورتحال پر مبذول کرائیں گے ۔اسرائیل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے آج منگل کو ہونے والے ہنگامی اجلاس کا بھی بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے جو غزہ کی صورتحال پر طلب کیا گیا ہے ۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے کہا اجلاس یہودی سال نو \"روش ہشنا\"کے موقع پر رکھا گیا ہے جو افسوسناک اور ناقابل قبول ہے ۔ انہوں نے بتایا اجلاس کی تاریخ تبدیل کرنے کی درخواست مسترد کر دی گئی۔

سپریم کورٹ : ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ مجرموں کو اپیل کا حق دینے کیلئے 45 دن میں قانون سازی کا حکمسپریم کورٹ کے آئینی بینچ...
23/09/2025

سپریم کورٹ : ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ مجرموں کو اپیل کا حق دینے کیلئے 45 دن میں قانون سازی کا حکم
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ مجرموں کو اپیل کا حق دینے کیلئے 45 دن میں قانون سازی کا حکم دیتے ہوئے کہا آرمی ایکٹ میں بنیادی ضابطہ موجود ہے مگر عام شہریوں کیلئے اپیل کے مناسب فورم کا فقدان ہے۔ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیلوں پر سپریم کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

جسٹس امین الدین خان نے 68 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیاجس میں جسٹس محمد علی مظہر نے 47 صفحات کا اضافی نوٹ لکھا جس سے جسٹس امین، جسٹس حسن رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شاہد بلال نے اتفاق کیا ہے ۔تحریری فیصلے میں عدالت نے ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ مجرموں کو اپیل کا حق دینے اور 45 دن میں اپیل کے حق سے متعلق قانون سازی کرنے کا حکم دیاہے ۔تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ نے لکھا ہے کہ مناسب آئینی ردعمل کا مقصد آرمی ایکٹ کی دفعات کو یکسر کالعدم کرنا نہیں، آرمی ایکٹ میں بنیادی ضابطہ موجود ہے مگر عام شہریوں کیلئے اپیل کے مناسب فورم کا فقدان ہے ، فوجی عدالتوں سے سزایافتہ شہریوں کیلئے ہائیکورٹس میں آزادانہ اپیل کیلئے قانون سازی کو پورا کیا جانا چاہیے۔

آزاد حق اپیل کی عدم موجودگی میں آرمی ایکٹ میں موجود ضابطہ کار عام شہریوں کیلئے آئینی طور پر مکمل نہیں،حق اپیل کی کمی کو پورا کرنے کیلئے قانون سازی سے مداخلت کی ضرورت ہے ،آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائلز آئینی طور پر بنیادی حقوق کے نظام سے باہر رکھے گئے ہیں،مگرملٹری ٹرائل میں بھی آرٹیکل 10 اے میں وضع معیار کی پاسداری ہونی چاہیے ،فیصلہ میں مزید کہا گیا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل اختیارات کی تقسیم کے اصول سے متصادم نہیں،آرٹیکل 175(3) فوجی عدالتوں کے وجودکی نفی نہیں کرتا،جبکہ پانچ رکنی بینچ نے یہ نتیجہ اخذ کرنے میں غلطی کی تھی،تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ کیس کے دوران اٹارنی جنرل نے کئی بار حق اپیل پر حکومتی ہدایات کیلئے وقت لیا، پانچ مئی کو آخری سماعت پر بھی اٹارنی جنرل نے ایسا ہی کہا، اٹارنی جنرل نے کہا عدالت ہدایت دے تو پارلیمنٹ میں قانون سازی ہو سکتی ہے ، اٹارنی جنرل نے کہا عدالتی حکم کو سنجیدگی سے لیا جائے گا۔جبکہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 7 مئی کو انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کی تھیں۔سپریم کورٹ نے ملٹری ٹرائل کا پانچ ججز کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔اس کے علاوہ جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس نعیم افغان نے اختلافی نوٹ تحریر کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے انٹرا کورٹ اپیل میں ملٹری ٹرائل کی اجازت دے دی تھی۔

23/09/2025

قلعہ کالروالا : تھانہ صدر پسرور کے علاقے واہلے میں 10 سالہ بچی سے مبینہ زیادتی کا واقعہ، متاثرہ بچی کے والد اظہر کی رپورٹ پر تھانہ صدر پولیس نے ملزم عبیداللہ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے محنت کش کی 10 سالہ بیٹی شانزہ گلی میں کھیل رہی تھی ، ملزم عبیداللہ نے اپنے گھر لیجا کر زبردستی زیادتی کا نشانہ بنایا،

شرح سود سنگل ڈیجٹ پر لانا اشد ضروری، احمد نوید رانجھا گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر احمد نوید...
23/09/2025

شرح سود سنگل ڈیجٹ پر لانا اشد ضروری، احمد نوید رانجھا

گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر احمد نوید رانجھا کا کہنا ہے کہ شرح سود کو برقرار رکھنا مایوس کن فیصلہ ہے، پاکستان میں شرح سود خطے میں سب سے زیادہ ہے، جس کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں عروج نہیں پکڑ رہیں مارکیٹ میں سرمائے کی شدید قلت ہے، کوئی بھی شخص موجودہ شرح کے ساتھ قرضہ نہیں لے گا۔ معاشی ترقی کے لئے فیصلہ کن مانیٹری پالیسی کی اشد ضرورت ہے، دیگر ممالک میں مہنگائی، شرح سود کے تناسب کو دیکھا جائے تو اسٹیٹ بینک کے فیصلوں پر سوال اٹھتا ہے، ہمسایہ ممالک میں مہنگائی 1.5 فیصد اور شرح سود 5.5 فیصد، مہنگائی 8.3 فیصد اور شرح سود 10 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح اور اسٹیٹ بینک کا مقرر کردہ شرح سود سب کے سامنے ہے۔

برطانیہ،آسٹریلیا،کینیڈا نے فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کر لیا:غزہ پر اسرائیلی حملوں کیخلاف کئی ملکوں میں احتجاجی مظاہ...
22/09/2025

برطانیہ،آسٹریلیا،کینیڈا نے فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کر لیا:غزہ پر اسرائیلی حملوں کیخلاف کئی ملکوں میں احتجاجی مظاہرے
برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈانے فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کرلیا۔برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ برطانیہ نے فلسطین کو ریاست تسلیم کر لیا ہے ۔انہوں نے کہا حماس کا مستقبل میں حکومت یا سکیورٹی میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔

آئندہ ہفتوں میں حماس کے دیگر رہنماؤں پر پابندیاں لگانے کی ہدایت کردی ہے ، دو ریاستی حل کی امید کم ہے لیکن ہم امید کی روشنی بجھنے نہیں دینا چاہتے ۔برطانوی وزیر خارجہ نے پارلیمنٹ میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق ملنے چاہئیں، دو ریاستی حل ہی خطے میں پائیدار امن کی بنیاد ہے ۔ آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ فلسطین کی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا، جو دو ریاستی حل کی بین الاقوامی کوششوں کا حصہ ہے ، حماس کا فلسطین میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے ۔آسٹریلیا نے دیگر مغربی ممالک کے ساتھ مل کر غزہ میں جاری جنگ ختم کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کا اعلان کیا ہے ۔آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے یہ اعلان نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل سے متعلق اہم کانفرنس کے موقع پر کیا۔کینیڈین وزیراعظم مارک کرنی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت فلسطینی ریاست کے قیام کے امکانات کو روکنے کے لیے منظم حکمتِ عملی سے کام کر رہی ہے ، کینیڈا نے فلسطین کو ریاست تسلیم کر لیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں مسلسل غیر قانونی بستیوں کی تعمیر اور غزہ میں جاری حملوں نے لاکھوں افراد کو بے گھر اور ہزاروں شہریوں کو قتل کیا ہے ، یہ سب اقدامات بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔اب موجودہ اسرائیلی حکومت کی کھلی پالیسی ہے کہ فلسطینی ریاست کبھی قائم نہ ہو، اسی تناظر میں کینیڈا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے اور فلسطین و اسرائیل دونوں کے لیے ایک پرامن مستقبل کی تعمیر میں شراکت داری کی پیشکش کی ہے ۔

اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کو سختی سے مسترد کر دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ یک طرفہ اعلان نہ صرف امن کو فروغ نہیں دیتا بلکہ خطے کو مزید غیر مستحکم کرتا ہے اور مستقبل میں پُرامن حل کے امکانات کو بھی نقصان پہنچاتا ہے ۔ وزارت نے اس اقدام کو خطے کی سلامتی کے لیے خطرناک قرار دیا۔ اسرائیل نے اس فیصلے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے ان ممالک سے سفارتی تعلقات پر نظرثانی کا عندیہ دیا ہے ۔اسرائیلی وزارت خارجہ نے ایکس پر لکھا کہ حماس کے رہنما خود کھل کر اعتراف کرتے ہیں کہ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنا ایک براہ راست نتیجہ اور سات اکتوبر کے حملے کا پھل ہے ۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی فلسطینی ریاست نہیں بنے گی، مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری کے اقدامات جاری رکھیں گے ۔نیتن یاہو نے کہا دہشتگرد ریاست مسلط کرنے کی کوشش کاجواب امریکا سے واپسی پر دوں گا۔ انہوں نے کہا میں نے برسوں سے فلسطینی ریاست کے قیام کو روکا ہے اور اب ہم نے یہودی بستیوں کو دوگنا کر دیا ہے ، اور اس راستے پر چلتے رہیں گے ۔فلسطینی ریاست اسرائیل کی بقا کے لیے خطرہ ہے ۔ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کو نوازنے کے سوا کچھ نہیں ہے ،انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کو ہونے والے خوفناک قتل عام کے بعد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا دہشت گردی کو بڑا انعام دینا ہے ۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا حزب اللہ کے خلاف جاری جنگ نے لبنان اور شام کے ساتھ امن کے امکانات پیدا کیے ہیں۔ حالیہ فوجی کارروائیوں سے شمالی پڑوسیوں کے ساتھ امن کا ایک نیا موقع سامنے آیا ہے ۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل شام کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے اور کچھ پیش رفت ہوئی ہے ، لیکن مکمل امن کے لیے ابھی طویل راستہ باقی ہے ۔اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کو امن کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔ اپنے بیان میں ہرزوگ نے کہا کہ اس اقدام سے نہ کوئی فلسطینی مستفید ہوگا، نہ کوئی یرغمالی رہا ہوگا، اور نہ ہی اسرائیل و فلسطین کے درمیان کسی معاہدے میں مدد ملے گی۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے برطانیہ کی فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کو خطے میں دیرپا امن کے لیے ضروری قدم قرار دیا ہے ۔ حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کو فلسطینی عوام کے دیرینہ حقوق کی فتح قرار دیا ہے ۔ حماس نے اس اقدام کو عالمی سطح پر فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت کے اعتراف کی علامت قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ اس جدوجہد کی کامیابی ہے جو فلسطینی عوام نے برسوں سے آزادی، انصاف اور خودمختاری کے لیے جاری رکھی ہے ۔برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے پر فلسطینی خوشی اور امید کا اظہار کر رہے ہیں، جبکہ اسرائیل میں اس پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے ۔ غزہ کے رہائشیوں نے اسے اخلاقی فتح قرار دیا ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی قیادت نے 1988 میں جلاوطنی کے دوران فلسطینی ریاست کا اعلان کیا تھا۔اقوام متحدہ کے 193 میں سے کم از کم 144 رکن ممالک فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کر چکے ۔ ان میں برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا بھی شامل ہو گئے ہیں ، جو جی سیون کے پہلے ممالک ہیں جنہوں نے یہ قدم اٹھایا۔ پرتگال، فرانس، بیلجیم، لکسمبرگ اور مالٹا بھی جلد اس اعلان کی تیاری میں ہیں۔

روس، تمام عرب ممالک، بیشتر افریقی، لاطینی امریکی اور ایشیائی ممالک بشمول بھارت و چین پہلے ہی تسلیم کر چکے ۔ الجزائر نے 1988 میں سب سے پہلے فلسطین کو تسلیم کیا تھا۔ غزہ میں اسرائیلی حملے کے بعد مزید 12 ممالک نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا جبکہ46 ممالک اب بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کرتے ، جن میں اسرائیل، امریکا، جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور، کیمرون، پاناما اور بیشتر اوشیانا کے ممالک شامل ہیں۔بین الاقوامی قانون کے ماہر پروفیسر رومن لی بوف کے مطابق فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا بین الاقوامی قانون کا ایک انتہائی پیچیدہ مسئلہ ہے ، جو سیاسی اور قانونی پہلوؤں کے درمیان ایک درمیانی مقام کی مانند ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی قانون واضح کرتا ہے کہ کسی ریاست کی تسلیم یا عدم تسلیم اس کے وجود کو قائم یا ختم نہیں کرتی۔ قانون دان فلپ سینڈز کے مطابق فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا محض علامتی نہیں بلکہ ایک گیم چینجر ہے ، جو فلسطین اور اسرائیل کو بین الاقوامی قانون میں مساوی سطح پر لے آتا ہے ۔ادھر اسرائیلی افواج نے غزہ سٹی میں شدید بمباری اور زمینی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں ، جس کے نتیجے میں اتوار کو کم از کم 60 فلسطینی شہید ہو گئے ۔ متاثرہ علاقوں میں رہائشی عمارتیں، بازار اور پناہ گاہیں بھی نشانہ بنیں۔ شہدا میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جبکہ درجنوں زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے ۔اسرائیلی فوج نے بتایا حماس نے اتوار کو شمالی غزہ سے دو راکٹ داغے جن میں سے ایک فضائی دفاع نے روک لیا جبکہ دوسرا اسرائیل کے جنوبی علاقے میں کھلے میدان میں گر گیا۔ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ لبنانی وزارت صحت کے مطابق اتوار کو اسرائیلی ڈرون حملے میں جنوبی لبنان کے علاقے بنت جبیل کے قریب کم از کم 5 افراد شہید ہو گئے ، جن میں تین بچے بھی شامل ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم نے امریکا سے مصر پر صحرائے سینا سے فوج ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالنے کی درخواست کردی۔غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے صحرائے سینا کی سرحد پر مصری افواج کی تعداد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ سے درخواست کی ہے وہ مصر سے اس حوالے سے بات کریں، مصر کی وزارتِ اطلاعات کا کہنا ہے غزہ میں دو سال سے جاری جارحیت کے نتیجے میں ملک کی سلامتی کو درپیش کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے جزیرہ نما سینائی میں مصری فوج تعینات کی گئی ہے ۔سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ان کا ملک فلسطینی عوام کی مشکلات کے خاتمے اوروہاں جاری پرتشدد روکنے کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔

فلسطین کا مسئلہ سعودی عرب کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔فرانس کے کئی شہروں کے سوشلسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے میئرزفلسطینی پرچم ٹاؤن ہالز اور دیگر عوامی عمارتوں پر لہرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ فرانسیسی وزارت داخلہ نے اس عمل کے خلاف انتباہ جاری کیا ہے ۔اس ہفتے فرانس بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے ، جن میں فلسطینی پرچم اور بینرز نمایاں طور پر لہراتے نظر آئے اور حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کی گئی۔ دنیا بھر میں غزہ کے شہریوں پر اسرائیلی بمباری اور محاصرے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے ۔ یورپ، ایشیا اور شمالی امریکا کے مختلف ممالک میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل کر فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کر رہے ہیں۔کینیڈا کے بڑے شہروں ٹورنٹو، وینکوئور اور مونٹریال میں ہزاروں افراد نے احتجاجی ریلیوں میں شرکت کی۔ مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور فری فلسطین، غزہ جل رہا ہے ، اور اسرائیلی جارحیت بند کروکے نعرے لگائے ۔ اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں ہزاروں شہری نیتن یاہو کی پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ۔ مظاہرین نے کہا کہ یہ جنگ اسرائیل کے لیے سلامتی نہیں بلکہ اخلاقی شکست ہے ۔ انہوں نے فلسطینی عوام پر بمباری کو شرمناک اور غیر انسانی قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ کیا۔یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں بھی ہزاروں افراد نے فلسطینیوں کے حق میں مارچ کیا۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرو، غزہ کو زندہ رہنے دو اور انصاف نہیں تو امن نہیں۔

مظاہرین نے حکومت سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔سپین میں طبی عملے نے اپنے ہاتھ سرخ رنگ سے رنگے اور فلسطینی عوام کے حق میں احتجاجی مظاہروں میں شریک ہوئے ۔ یہ علامتی احتجاج فلسطینی بچوں اور مریضوں کے خون کی نمائندگی تھا، جسے مظاہرین نے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔

22/09/2025

#راہوالی پی ٹی آئی ممبر صوبائی اسمبلی چوہدری محمد ناصر چیمہ اور سینئر رہنما ریحانہ ڈار کی جانب سے شہید کارکن قاسم کھوکھر کی فیملی سے ملاقات، دونوں رہنماؤں کی جانب سے شہید کارکن کے والدین کو اپنی طرف سے دس لاکھ روپے دینے کا اعلان، چوہدری محمد ناصر چیمہ نے پانچ لاکھ روپیہ موقع پر دیا جبکہ باقی رقم بھی جلد دینے کا وعدہ، اس موقع پر چوہدری محمد ناصر چیمہ کا کہنا تھا کہ پارٹی کارکن ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں مشکل وقت میں کارکنوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے،

22/09/2025

جب پتہ ہے کہ بابے کو گاڑی چلانا نہیں آتی تو پھر بھی اس کو گاڑی سٹارٹ کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں تو پھر ایسا تو ہونا ہی تھا،

شہبازشریف کاامریکا روانگی کا شیڈول تبدیل ،آج برطانیہ سے روانہ ہونگےوزیراعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ...
22/09/2025

شہبازشریف کاامریکا روانگی کا شیڈول تبدیل ،آج برطانیہ سے روانہ ہونگے
وزیراعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے امریکا روانگی کا شیڈول تبدیل ہوگیا ،وہ آج دوپہر برطانیہ سے امریکا کیلئے روانہ ہوں گے۔

وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف آئندہ ہفتے نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور منتخب مسلم رہنماؤ ں کی ملاقات میں شریک ہوں گے ۔ دورہ نیویارک میں وزیرِاعظم پاکستان کے وفد کی قیادت کریں گے جو آج سے شروع ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلی ٰسطح اجلاس میں شریک ہوگا ۔ وزیرِاعظم عالمی برادری پر زور دیں گے کہ وہ بالخصوص بھارت کے زیرِقبضہ کشمیر اور فلسطین میں طویل قبضوں اور حقِ خودارادیت کی مسلسل محرومی جیسے مسائل کا حل تلاش کرے ۔

Address

Gujranwala

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when HJ Digital posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share