23/09/2025
برطانیہ کے دار الحکومت لندن میں فلسطینی مشن کی عمارت کو سفاتخانے کا درجہ دے کر اس پر فلسطینی پرچم لہرایا گیا۔برطانوی حکومت نے اپنی سرکاری ویب سائٹ کے نقشوں کو اپ ڈیٹ کیا۔ پہلے وہاں \"مقبوضہ فلسطینی علاقے \" لکھا ہوتا تھا لیکن اب اس کی جگہ \"فلسطین\" درج کر دیا گیا ۔پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب میں فلسطین کے برطانیہ میں سفیر حسام زملوط نے کہا آج تاریخی لمحہ ہے ، فلسطین موجود ہے ، فلسطین ہمیشہ سے ہے ،ہمیشہ رہے گا۔فلسطینی سفیر نے کہا بالآخر برطانوی حکومت نے فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا قدم اٹھالیا جس کا مدت سے انتظار تھا۔ آئیے ہم سب مل کر فلسطین کا پرچم بلند کریں۔حسام زملوط نے کہا ہمارے عوام پرغزہ میں بھوک اور بمباری مسلط کردی گئی اور وہ اپنے ہی گھروں کے ملبے تلے دفن ہو رہے ہیں، ہمارے لوگ مغربی کنارے میں نسل کشی،ریاستی دہشت گردی، زمینوں کی چوری اور جبر کا روزانہ سامنا کر رہے ہیں۔ہماری زندگیاں بے وقعت سمجھی جا رہی ہیں اور ہمارے بنیادی حقوق مسلسل سلب کیے جا رہے ہیں۔اٹلی میں اسرائیل کے خلاف ملک گیر مظاہروں کے باعث مختلف شہروں میں سڑکیں، ریلوے اور بندرگاہیں بند کر دی گئیں۔ پیر کو مختلف یونینز کی جانب سے پورے ملک میں اسرائیل کی غزہ میں کارروائیوں کے خلاف احتجاج کی کال دی گئی تھی۔ میلان میں 50ہزار سے زائد افراد نے مظاہرے میں شرکت کی اور امریکی جھنڈا بھی نذر آتش کیا گیا میلان کے مرکزی سٹیشن کے اطراف ‘فری فلسطین’ کا نعرہ لگانے اور امریکی پرچم نذر آتش کرنے پر بھی جھڑپیں بھی ہوئیں۔مظاہروں کے دوران میلان کی ایم فور میٹرو لائن کو بھی بند کر دیا گیا۔ مظاہرین کے ایک گروپ کی جانب سے پولیس کی جانب سٹریٹ سائن اور دھویں کے بم بھی پھینکے گئے ۔ روم میں لگ بھگ 20 ہزار افراد نے مرکزی سٹیشن کے باہر ریلی نکالی۔ بولونیا میں موٹروے بند کرنے کی کوشش پر پانی کی توپوں کا استعمال کیا گیا ۔ جنوا اور لیورنو میں ڈاک مزدوروں نے بندرگاہیں بند کر دیں ۔ روم میں بس اور میٹرو کی سروس متاثر ہوئی۔ اطالوی حکومت نے اسرائیل کو ہتھیار وں کی فروخت روک دی ، تاہم فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے ۔سپین نے اسرائیل سے دفاعی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ وزیراعظم پیدرو سانچیز نے غزہ میں نسل کشی روکنے کیلئے ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر پابندی کا اعلان کیا، ہسپانوی کابینہ آج منگل کو ہتھیاروں پر اس پابندی کی قانونی منظوری دے گی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے دوسری جنگ عظیم میں ہم نے بڑے پیمانے پر تباہی دیکھی ، دنیا میں انصاف، امن اور برابری کو فروغ دینا ہوگا۔ اقوام متحدہ سب کیلئے ہے ، صرف طاقتوروں کیلئے نہیں، اقوام متحدہ کو مضبوط، مؤثر اور سب کے لیے بنانا ہوگا۔انتونیو گوتریس کا کہنا تھا فلسطین میں جنگ رکنی چاہیے ، انسانی جانیں بچانا سب کی ذمہ داری ہے ،عالمی رہنمائوں کو منافقت چھوڑ کر انصاف کرنا ہو گا ، یوکرین، فلسطین، افریقہ سمیت کئی خطے جنگ کی لپیٹ میں ہیں۔سیکرٹری جنرل نے کہا ماحولیاتی تبدیلی عالمی بحران ہے ، دنیا متحد ہوکر مقابلہ کرے ۔انتونیو گوتریس کا کہنا تھا ترقی پذیر ممالک کو قرضوں سے نجات دلانا وقت کی ضرورت ہے ، عالمی امن کا خواب تبھی ممکن ہے جب ہم متحد ہوں۔سیکرٹری جنرل نے کہا انسانی حقوق کا تحفظ اقوام متحدہ کی اولین ترجیح ہونی چاہئے ۔وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے برطانیہ سمیت اہم اتحادیوں کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا دراصل حماس کو اسرائیل پر حملے کا انعام دینے کے مترادف ہے ۔ کیرولین لیویٹ نے بریفنگ میں بتایا ٹرمپ کے خیال میں یہ فیصلے صرف باتوں تک محدود ہیں اور ہمارے کچھ دوستوں اور اتحادیوں کی طرف سے عملی اقدامات ناکافی ہیں۔ کیرولین لیویٹ نے بتایا امریکی صدر ٹرمپ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے آج منگل کے روز خطاب میں عالمی اداروں پر شدید تنقید کریں گے ۔ صدر ٹرمپ اس بات پر روشنی ڈالیں گے کہ عالمی اداروں نے عالمی نظام کو کس حد تک بگاڑ دیا ہے اور وہ دنیا کے لیے اپنا سادہ مگر تعمیری وژن پیش کریں گے ۔ کیرولین لیویٹ نے کہا صدر ٹرمپ آج قطر ، سعودی عرب ، پاکستان ، یو اے ای کے رہنمائوں سے ملاقات کریں گے ۔ صدر ٹرمپ انڈونیشیا ، ترکیہ ، مصر اور اردن کے رہنمائوں سے بھی ملیں گے ۔ وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لئے امریکا پہنچ گئے ۔دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم شہبازشریف کی اہم ترین ملاقات آج منگل کو ہو گی جس میں وہ سعودی عرب، قطر، ترکی، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور مصر کے رہنماؤں کے ہمراہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے ۔ ٹرمپ نے ان مسلم ممالک کے رہنمائوں کو مشترکہ ملاقات کی دعوت دی ہے جس میں علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے مسائل پر بات چیت ہوگی۔دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم اپنے خطاب میں عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین کی صورتحال پر مبذول کرائیں گے ۔اسرائیل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے آج منگل کو ہونے والے ہنگامی اجلاس کا بھی بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے جو غزہ کی صورتحال پر طلب کیا گیا ہے ۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے کہا اجلاس یہودی سال نو \"روش ہشنا\"کے موقع پر رکھا گیا ہے جو افسوسناک اور ناقابل قبول ہے ۔ انہوں نے بتایا اجلاس کی تاریخ تبدیل کرنے کی درخواست مسترد کر دی گئی۔