
31/07/2025
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر بڑا تجارتی حملہ کردیا، کل یکم اگست سے امریکا انڈیا سے آنے والی اشیا پر 25 فیصد ٹیرف اور جرمانہ عائد کرے گا، جبکہ بھارتی حکومت نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہم قومی مفاد کے تحفظ کیلئے تمام ضروری اقدامات کرینگے ۔ٹروتھ سوشل پر پوسٹ میں اپنے ایک بیان میں ٹرمپ نے کہا کل یکم اگست سے امریکا انڈیا سے آنے والی اشیا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرے گا،یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی ممالک پر محصولات عائد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے تاہم مذاکرات کے باعث اس پر عملدرآمد روک دیا تھا،صدر ٹرمپ نے مزید لکھا کہ ‘انڈیا روس سے اپنازیادہ تر فوجی سازوسامان خریدتا ہے اور یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ہر کوئی چاہتا ہے کہ روس یوکرین میں قتل و غارت کو ختم کرے ۔
دوسری جانب انڈیا چین کے ساتھ ساتھ روس سے توانائی لینے کا سب سے بڑا خریدار ہے ۔یہ سب چیزیں اچھی نہیں ہیں۔ انڈیا کو جرمانے کے ساتھ ساتھ 25 فیصد ٹیرف ادا کرنا پڑے گا جو یکم اگست سے شروع ہوگا۔خیال رہے انڈیا اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدے کے حوالے سے بات چیت جاری تھی تاہم ابھی تک اس کے نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔اپنے پیغام میں امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ انڈیا اور امریکا دوست ہیں لیکن گزشتہ کئی سالوں سے دونوں ممالک کے درمیان بہت کم تجارت ہو رہی ہے کیونکہ انہوں نے اپنے ٹیرف جو لگائے ہیں وہ دنیا میں سب سے زیادہ ہیں،بھار ت امریکا سے جوبھاری ٹیرف لیتا ہے ،اب نہیں لے گا، تجارتی معاہدوں کیلئے ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں کی جائے گی۔دریں اثنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تانبے کی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف لگا دیا،وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ٹرمپ نے تانبے کی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف کے اعلامیے پر دستخط کر دئیے ہیں۔صدر ٹرمپ کی جانب سے دستخط کیے جانے کے بعد تانبے کی درآمدات پر ٹیرف یکم اگست سے نافذ العمل ہوجائے گا۔امریکی میڈیا کے مطابق بھارت کی 7 کمپنیوں پر بھی امریکا نے پابندیاں لگا دی ہیں دوسری جانب بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ دو طرفہ تجارت پر امریکی صدر کے بیان کا نوٹس لیا گیا ہے ، حکومت قومی مفاد کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔ٹرمپ کی طرف سے ٹیرف کے اعلان سے ہونے والے مضمرات کا جائزہ لے رہے ہیں، امریکا کے ساتھ منصفانہ تجارتی معاہدہ کرنے کے لیے پُرعزم ہیں، امریکا اور بھارت گزشتہ چند ماہ سے منصفانہ، متوازن اور باہمی مفاد کے تجارتی معاہدے پر دو طرفہ بات چیت کر رہے ہیں، تجارتی بات چیت کے مقاصد حاصل کرنے کا ہمارا عزم برقرار ہے۔