Bin Qasim Store

Bin Qasim Store دیسی گھی اور چھوٹا بڑا خالص شہد 100% گارنٹی کے ساتھ حاصل کریںhttps://www.youtube.com/channel/UCC_9E52guAxQ1YV6hAFZkhA/featured

عالمی برادری کی خاموشی اور مسلم دنیا کی بے حسی کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے او آئی سی (OIC) نے بالآخر اسرائیل کے گریٹر اسرائ...
26/08/2025

عالمی برادری کی خاموشی اور مسلم دنیا کی بے حسی کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے او آئی سی (OIC) نے بالآخر اسرائیل کے گریٹر اسرائیل منصوبے کو مسترد کر دیا۔ اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ نے اقوامِ متحدہ میں اپنے خطاب میں اسرائیل کی جارحیت، مظالم، اور غزہ میں انسانیت سوز اقدامات کو واضح طور پر دنیا کے سامنے رکھا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں 83 فیصد تعلیمی ادارے تباہ کر دیے گئے ہیں، 60 سے زائد اسپتالوں کو نشانہ بنایا گیا، اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس بربریت کو روکنے کے لیے دنیا کو عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ کی حمایت اور بعض مسلم ممالک کی خاموشی نے اسرائیل کو مزید ظلم کی راہ پر ڈال دیا ہے۔ پاکستان کی مستقل حمایت اور اسرائیل کے خلاف مضبوط مؤقف کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری مسلم دنیا کو اسی طرح متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

اگر آپ اسرائیل کے ظلم اور فلسطینیوں کے حق میں کھڑے ہیں تو اس پیغام کو پھیلائیں
🗣 اپنی آواز بلند کریں
🤲 دعا کریں اور باخبر رہیں

At least 20 people, including five journalists, are reported to have been killed in an Israeli strike on a hospital in t...
25/08/2025

At least 20 people, including five journalists, are reported to have been killed in an Israeli strike on a hospital in the southern Gaza Strip


Israeli attacks have killed 51 people, including seven aid seekers, in the last day.😓At least 18,885 children are among ...
20/08/2025

Israeli attacks have killed 51 people, including seven aid seekers, in the last day.😓

At least 18,885 children are among the more than 62,000 Palestinians killed by Israel since the start of the war in October 2023.


Did You Know???
19/08/2025

Did You Know???


🔴 گریٹر اسرائیل: توراتی منصوبہ اور دجال کی آمد 🔴دنیا بھر میں آج بھی مختلف قومیں، انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر...
18/08/2025

🔴 گریٹر اسرائیل: توراتی منصوبہ اور دجال کی آمد 🔴

دنیا بھر میں آج بھی مختلف قومیں، انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر پردہ ڈال رہی ہیں۔ اسرائیل کی ایک سازش "E1" علاقے میں 3401 نئی رہائش گاہیں تعمیر کرنا ہے، جو فلسطینی ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی ایک اور مذموم کوشش ہے۔

اسرائیلی منصوبے میں بیت المقدس، غرب اردن اور دیگر علاقوں پر قبضہ کرکے گریٹر اسرائیل کے لیے راستہ ہموار کیا جا رہا ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف فلسطینیوں بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے خطرہ ہے۔

امریکہ اور اسرائیل کے خفیہ نقشے اور دجال کی آمد کی تیاریوں کو جانچنے والے ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ سب کچھ ایک بڑے فتنہ کی تیاری ہے۔ امریکا نے اسرائیل کے لیے جو دفاعی و مالی تعاون فراہم کیا ہے، اس کا مقصد ایک شیطانی ایجنڈا ہے۔

چند اہم امریکی اعداد و شمار:

امریکی فوجی اڈے: 27,027

امریکی ایجنسی بیسز: 10,452

چھوٹے اسلحہ گودام: 89,213

بڑی اسلحہ گودام: 185,180 (جن میں سے 70 فیصد اسرائیل میں)

ایٹمی اسلحہ گودام: 2,149,690 مربع کلومیٹر

خفیہ تجربہ گاہیں: 1,000,000 مربع کلومیٹر

جدید ہتھیاروں کی گودامیں: 17,818 مربع کلومیٹر

یہ سب تیاری اُس "آخری جنگ" کے لیے ہو رہی ہے جس کا خواب صیہونی ایجنڈے کے تحت دیکھا جا رہا ہے۔

یہ منصوبہ صرف ایک خطے تک محدود نہیں بلکہ پوری دنیا پر اثر ڈالنے والا ہے۔ میڈیا، حکومتیں، اور عالمی ادارےان خطرناک سازشوں پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

The truth is no longer hidden — Greater Israel is not just a political plan, it's a global warning.

🛑 Raise awareness. Speak up.
🕋 Support Palestine. Educate your community.
📲 Share this video to expose the Zionist agenda before it's too late.
“Who will stand for truth when the world bows to lies?”
– Be the voice. Be the resistance.




گریٹر اسرائیل 🔴: توراتی منصوبہ اور دجال کی آمد 🔴Part1اسرائلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے چند روز قبل گریٹر اسرائیل کے ن...
16/08/2025

گریٹر اسرائیل 🔴: توراتی منصوبہ اور دجال کی آمد 🔴

Part1

اسرائلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے چند روز قبل گریٹر اسرائیل کے نضرئیے کا اعلان کرکے خطے میں ہلچل مچادی ہے۔ معاملہ کوئی وقتی نہیں بلکہ ایک صدی پرانے عالمی منصوبے کا تسلسل ہے، جو یہودیت پر مبنی ایک ورلڈ آرڈر پر مشتمل ہے۔ نیو ورلڈ آرڈر کا قیام اسرائیل کے گرد گھومتا ہے۔ نیتن یاہو نے "گریٹر اسرائیل" کے نام سے نقشے میں اسرائیل کی توسیع کا اعلان کیا، جو 100 سالہ امریکی ایجنڈا ہے، جس کا باقاعدہ آغاز 22 ستمبر 2023ء کو ہوا۔ اس دن جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران اسرائیل نے اقوامِ متحدہ کے نقشے میں فلسطین کو خارج کرکے اپنا نقشہ پیش کیا۔

گریٹر اسرائیل کے اس نقشے میں عراق، شام، اردن، سعودی عرب، مصر اور دیگر عرب ممالک کے حصے شامل ہیں۔ یہ نقشہ کوئی نئی بات نہیں، بلکہ یہ 2016ء میں امریکی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کی ایک ای میل سے بھی ظاہر ہوچکا ہے، جس میں گریٹر اسرائیل کے منصوبے کا ذکر موجود تھا۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ امریکی صدر بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان تعلقات کی نوعیت کچھ خاص نہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے اعلان کے بعد بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آیا، جس میں امریکی سینیٹ، محکمہ خارجہ اور دیگر اداروں کی جانب سے تنقید کی گئی۔ البتہ امریکی ایوان نمائندگان کا ایک بڑا حلقہ اب بھی اسرائیل کے ساتھ مکمل اتحاد کا خواہاں ہے۔

۔

گریٹر اسرائیل کا خواب دراصل مذہبی عقائد سے جڑا ہوا ہے۔ یہود کی مذہبی کتابوں میں لکھا ہے کہ "جب گریٹر اسرائیل قائم ہوگا تب دجال کا ظہور ہوگا۔" اس منصوبے کا مقصد ایک عالمی مذہبی و سیاسی نظام کا قیام ہے، جس کی قیادت اسرائیل کرے گا۔

اس منصوبے کے چند اہم نکات:

گریٹر اسرائیل کا تصور 1937ء اور 1938ء میں واضح ہوچکا تھا۔

1977ء میں اسرائیلی قیادت نے باقاعدہ سیاسی نقشہ جاری کیا، جس میں گریٹر اسرائیل کے خد و خال درج تھے۔

یہ نقشہ 1904ء میں برطانوی حکومت کی جانب سے جاری "بالفر اعلامیہ" کا تسلسل ہے، جس میں یہودی ریاست کے قیام کی منظوری دی گئی تھی

گریٹر اسرائیل کا قیام "نیل سے فرات" تک کے علاقے پر مشتمل ہے۔

گریٹر اسرائیل کا مطلب ہے فلسطین کا مکمل خاتمہ، اردن، شام، عراق اور سعودی عرب کے کئی علاقوں پر قبضہ۔

اسرائیل کی حکومت اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مختلف مراحل پر کام کر رہی ہے، جس میں:

فلسطینی عوام کو مختلف بہانوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔

181 فلسطینی بستیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

"ای 1 زون" کے منصوبے سے 3401 رہائشی یونٹس قائم کیے جا رہے ہیں۔

فلسطینی علاقوں کو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے اسرائیل میں ضم کرنے کا منصوبہ ہے۔
یہ صرف فلسطین کا مسئلہ نہیں، یہ پوری امت مسلمہ کا وجودی مسئلہ ہے۔ گریٹر اسرائیل کا منصوبہ مسلمانوں کی وحدت، قبلہ اول، اور اسلام کے خلاف ایک عالمی سازش ہے۔ ہمیں صرف دیکھنے یا مذمت کرنے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔

✊ "امت مسلمہ! وقت بیداری کا ہے۔ سوشل میڈیا پر آواز بلند کرو، حق کی حمایت کرو، مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ۔"

✊ "Muslim Ummah! It’s time to rise. Raise your voice on social media, support the truth, stand with the oppressed!"




Lines of blood 💔A martyr1,838They have fallen since the beginning of 202513,409wounded civiliansSource: Palestinian Mini...
15/08/2025

Lines of blood 💔

A martyr
1,838
They have fallen since the beginning of 2025
13,409
wounded civilians
Source: Palestinian Ministry of Health

😓 "القدس شہر کی تاریخ مٹائی جا رہی ہے" 🔴Part 2عثمانی خلافت کے زوال اور فلسطین پر انگریزوں کے قبضے کے بعد مسجدِ اقصیٰ سمی...
13/08/2025

😓 "القدس شہر کی تاریخ مٹائی جا رہی ہے" 🔴
Part 2
عثمانی خلافت کے زوال اور فلسطین پر انگریزوں کے قبضے کے بعد مسجدِ اقصیٰ سمیت پورے القدس شہر کی 1927 تک بہت تیزی سے یہودی بستیاں بنائی گئیں۔ عالمی اسلامی حلقے اور عرب حکومتیں اس خطرناک پیش رفت پر خاموش رہیں۔ 1947 میں فلسطین کی تقسیم اور 1948 میں اسرائیل کے قیام کے بعد القدس کا بڑا حصہ صہیونی قبضے میں آ گیا۔

1957 تک امریکی صدر آئزن ہاور کی حکومت نے اسرائیل کی بھرپور مدد کی اور 95 فیصد امریکی کانگریس اراکین نے اسرائیل کی حمایت میں ووٹ دیا۔ امریکی سامراجی قوتوں کی پشت پناہی کے ساتھ اسرائیل نے 1985 تک القدس پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا اور صہیونی آبادکاری میں کئی گنا اضافہ ہوا۔

یروشلم کی صورتحال
2002 میں اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کے اطراف میں یہودی بستیوں کا ایک نیا منصوبہ شروع کیا، جسے امریکی حمایت حاصل تھی۔ 21 نومبر 2019 کو اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نے دعویٰ کیا کہ "یروشلم اسرائیل کا ابدی دارالحکومت ہے"۔ اس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کے قبضے کو جائز قرار دیا۔
یہودی سازشیں اور امریکی حمایت
یہودی ایجنڈا کا سب سے اہم ہدف "مسجد اقصیٰ" ہے، جوکہ یروشلم کے مشرقی حصے میں واقع ہے۔ یہ باب الاسلام کہلاتا ہے۔ اسرائیل نے بار بار اس مقام کو شہید کرنے کی کوشش کی، جسے عالمی اسلامی برادری کی کمزوری نے آسان بنا دیا۔ 1967 کی جنگ کے بعد اسرائیل نے القدس پر مکمل قبضہ کر لیا۔

اب تک ہزاروں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور لاکھوں کو گھروں سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔ 2006 میں اسرائیلی وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ "یروشلم مکمل طور پر یہودیوں کا ہے"۔ اسرائیلی فوج کی مسلسل کارروائیاں، مظالم، اور انسانی حقوق کی پامالی جاری ہے۔

امریکہ کا دوہرا کردار
امریکہ نے ہمیشہ اسرائیل کو اسلحہ، سرمایہ اور سفارتی پشت پناہی فراہم کی۔ 1967 سے اب تک 95% امریکی کانگریس نے اسرائیلی اقدامات کی حمایت کی۔ 2004 میں امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے بعد یہودی دعویٰ مضبوط ہوا۔ 2014 میں امریکی کانگریس نے القدس کو اسرائیل کا ابدی دارالحکومت قرار دیا۔ اپریل 2015 میں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ القدس "اب یہودیوں کی روحانی، ثقافتی اور سیاسی شناخت کا مرکز ہے"۔

فلسطینی عوام کا ردعمل
فلسطینی عوام مسلسل مزاحمت کر رہے ہیں، لیکن عالمی برادری کی خاموشی اور اسلامی ممالک کی کمزوری کے سبب ان کی آواز دبا دی جاتی ہے۔ صہیونی طاقتیں میڈیا، سیاست اور عالمی اداروں پر قابض ہو چکی ہیں۔

القدس صرف فلسطینیوں کا نہیں، بلکہ پوری امتِ مسلمہ کا مقدس مرکز ہے۔

مسجد اقصیٰ کی حفاظت ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے۔

مسلمان حکومتیں اسرائیل سے تعلقات ختم کریں اور فلسطین کی آزادی کے لیے واضح لائحہ عمل پیش کریں۔

سوشل میڈیا، ویڈیوز، پوسٹس اور دیگر پلیٹ فارمز پر القدس کی اصل حقیقت دنیا کو دکھائیں۔

ہر مسلمان القدس کی حمایت میں اپنی آواز بلند کرے، تاکہ یہ سازشیں بے نقاب ہو سکیں۔




🔴 . القدس شہر کی تاریخ مٹائی جارہی ہے .  🔴یہودیوں اور اسرائیل کے غاصب حکمران مظلوم مسلمانوں کی قبر پر ترقی کی عمارت بنا ...
12/08/2025

🔴 . القدس شہر کی تاریخ مٹائی جارہی ہے . 🔴

یہودیوں اور اسرائیل کے غاصب حکمران مظلوم مسلمانوں کی قبر پر ترقی کی عمارت بنا رہے ہیں۔ القدس کی صورت بعد از مرگ تحفظ شدہ دکھائی دیتی ہے۔ یہود کی مذہبی روایات اور توراتی حوالہ جات سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کی کوئی مقدس عبادت گاہ القدس میں نہیں تھی۔ قرآن کریم نے بھی اسے مسجد اقصیٰ کہا ہے، نہ کہ یہود کا کوئی عبادت خانہ۔ اس شہر کے باشندے صدیوں سے اس میں آباد ہیں، ان کے املاک پر یہودی قابض ہو چکے ہیں۔ اب تو دیواریں بھی چیخ چیخ کر مظالم کا پتہ دے رہی ہیں۔ ان دیواروں کے ساتھ عکس بنا کر تصویری کہانیاں گڑھی جا رہی ہیں، اور پوری دنیا کو ایک نیا مفہوم دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

۔القدس کی تاریخ اور ثقافت کو مٹانے کے لیے اسرائیلی مظالم اور منصوبہ بندی واضح ہے۔ اسرائیلی مورخین، ماہرین آثار قدیمہ، انجینئرز، سروے کرنے والے ماہرین اور دیگر ماہرین شہر القدس کی کھدائی، تلاش اور تحقیق میں مصروف ہیں۔ ان کے زیر زمین سرنگیں کھودنے کے مقاصد یہودیوں کی خود ساختہ تاریخی عمارات اور مقدس مقامات کی تلاش اور ان کی دریافت ہے تاکہ اسرائیل کے سیاسی مقاصد کو تقویت مل سکے۔ یہود کی حکومت اور اس کے ادارے ایسی کھدائیوں کے لیے فنڈز مہیا کر رہے ہیں۔ غیر ملکی ماہرین، تحقیقاتی ادارے اور انجمنیں بھی اس عمل میں اسرائیلی حکومت کی مدد کر رہے ہیں۔

فلسطین میں 1948ء سے لے کر آج تک ان مظالم کا بازار گرم رہا ہے اور جتنے بھی تاریخی و مذہبی کے واقعات پیش آتے رہے ہیں، وہ سب ایک تسلسل اور ترتیب کا نتیجہ ہیں۔ ان تمام واقعات کا مقصد صرف مسلمانوں کے خلاف سازش ہے۔ اس بات کا اظہار بار بار اقوام متحدہ میں ہوتا رہا ہے، حتیٰ کہ عیسائی ادارے اور یورپ کے بعض حلقے بھی اسرائیلی مظالم کے خلاف بولتے رہے ہیں۔ مگر یہ سب بھی اپنے مفادات کے لیے خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔ فلسطینی عوام نے بھی بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ بے گھر ہونے سے لے کر شہادت تک کے مراحل فلسطینی عوام نے سہے ہیں۔ اسرائیل نے پہلی مرتبہ 1948ء میں اس سرزمین پر اپنا قبضہ قائم کیا، اور پھر 1967ء کی جنگ میں پورا القدس اپنے تسلط میں لے لیا۔ تب سے لے کر آج تک اسرائیل نے اپنی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے۔
یہودیوں نے مقدس مقامات کے گرد و نواح میں بے شمار یہودیوں کو لا کر آباد کیا، اور فلسطینی باشندے شہر کے مرکزی علاقے سے دور ہوتے گئے۔ بعض علاقوں میں فلسطینیوں کی موجودگی برقرار رہی، مگر وہاں بھی ان کی آزادی محدود رہی۔ ان کے گردو نواح میں یہودی آبادکار بسا دیے گئے تاکہ فلسطینیوں کی اکثریت اقلیت میں تبدیل ہو جائے۔

مسجد اقصیٰ پر قبضے کی کوششیں:

القدس میں 1948ء کی جنگ کے بعد سے ہی یہودیوں نے مسجد اقصیٰ کو نشانہ بنایا۔ یہودی تنظیمیں اور ادارے اس کے مقدس ہونے کے دعوے کرتے ہیں، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے یہاں اپنی حاکمیت قائم کرنے کی کوشش کی۔ وہ مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر چاہتے ہیں۔

اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر چاہتے ہیں۔ کھدائیوں کے ذریعے وہ بنیادیں ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں، جن کی کوئی حقیقت نہیں۔ ان کھدائیوں سے مسجد اقصیٰ کی بنیادوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، جس کا مقصد اسے کمزور کر کے منہدم کرنا ہے تاکہ وہاں یہودی عبادت خانہ تعمیر کیا جا سکے۔

یہودی لابی کی طرف سے ان کوششوں کو قانونی حیثیت دینے کے لیے مختلف قوانین بنائے جا چکے ہیں۔ اسرائیلی حکومت نے ان علاقوں میں اپنی گرفت مضبوط کی ہے اور فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر کے یہودیوں کو آباد کیا جا رہا ہے۔

یہودیوں کی طرف سے جعلی شواہد کی مثالیں:

یہودی سرنگیں کھود کر زیر زمین دیواروں کے ٹکڑے اور عمارتوں کے آثار برآمد کرتے ہیں، جن کو بعد میں یہودی تاریخ کے ساتھ جوڑ کر دنیا کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ یہی آثار بعد میں اسرائیلی قبضے کو جواز دینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ میڈیا اور پروپیگنڈا کے ذریعے ان کو دنیا بھر میں پھیلایا جاتا ہے۔

یہودیوں کی ان کوششوں کا بنیادی مقصد مسلمانوں کی اسلامی شناخت مٹانا، ان کے مذہبی اور ثقافتی ورثے کو ختم کرنا، اور انہیں مجبور کرنا ہے کہ وہ اس علاقے کو چھوڑ دیں۔ یہودیوں کے یہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں بلکہ انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہیں۔

مسلمانوں کو اس کے خلاف مؤثر آواز اٹھانی چاہیے، تاکہ اسلامی شناخت کو مٹانے کی یہ کوششیں ناکام ہوں۔ القدس میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کی حفاظت کے لیے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

فلسطین کا اہم اسلامی مقام ہونا:

القدس نہ صرف ایک سیاسی مقام ہے بلکہ اسلامی تاریخ میں اس کا ایک مقدس اور روحانی مقام ہے، جس میں بیت المقدس، مسجد اقصیٰ، اور دیگر مقدس مقامات شامل ہیں۔ یہاں سے نبی اکرم ﷺ نے معراج کا سفر کیا، اور یہاں کئی انبیاء کی قبریں موجود ہیں۔ القدس مسلمانوں کا پہلا قبلہ بھی رہا ہے۔

یہ مقام مسلمانوں کے لیے انتہائی مقدس ہے، جسے مکمل طور پر یہودی قبضے میں دینا مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔

فلسطین کی تاریخ اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ یہاں مسلمان صدیوں سے آباد رہے ہیں، اور ان کے آثار آج بھی موجود ہیں۔

ماضی میں اس علاقے میں اسلامی خلافت کا قیام بھی رہا ہے۔ 636ء میں حضرت عمر فاروقؓ نے اس علاقے کو فتح کیا، اور یہ اسلامی ریاست کا حصہ بنا۔ بعد میں صلیبی جنگوں میں اسے مسلمانوں سے چھین لیا گیا، لیکن 1187ء میں سلطان صلاح الدین ایوبی نے دوبارہ اسے فتح کیا

پھر برطانوی استعمار نے یہاں قدم جمائے اور 1917ء میں بالفور اعلامیہ کے ذریعے یہاں یہودیوں کی آبادکاری کا منصوبہ بنایا۔ اس کے بعد 1948ء میں اسرائیل کا قیام عمل میں آیا، اور فلسطینی عوام کو ان کے گھروں سے نکال کر پناہ گزین بنا دیا گیا۔

اس کے بعد سے اب تک اسرائیل نے کئی قوانین اور منصوبے بنا کر اس شہر کو یہودی رنگ دینے کی کوشش کی ہے۔

یہودی منصوبے کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ وہ القدس کی تاریخ کو یہودی تاریخ بنا کر پیش کر رہے ہیں، اور فلسطینیوں کو بے دخل کر کے وہاں صرف یہودیوں کو آباد کر رہے ہیں۔

اسلامی دنیا کو اس مسئلے پر بھرپور اور مسلسل آواز بلند کرنی چاہیے تاکہ القدس کی شناخت کو بچایا جا سکے۔




🔴😓🚫
12/08/2025

🔴😓🚫


A mother feeds her blind son in Gaza — he lost both eyes to an Israeli bomb. Their home, their peace, and his sight… all...
11/08/2025

A mother feeds her blind son in Gaza — he lost both eyes to an Israeli bomb. Their home, their peace, and his sight… all gone.


🔴 : غزہ پر قبضے کا نیتن یاہو منصوبہ مسترد 🔴اسرائیل کی فوجی قیادت نے وزیر اعظم نیتن یاہو کے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے ...
10/08/2025

🔴 : غزہ پر قبضے کا نیتن یاہو منصوبہ مسترد 🔴

اسرائیل کی فوجی قیادت نے وزیر اعظم نیتن یاہو کے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے جس کے تحت غزہ پر مکمل قبضہ کر کے وہاں کے شہریوں کو جبراً بے دخل کرنے کا ارادہ کیا گیا تھا۔ اسرائیلی جنرلز کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف فوج کو ناقابلِ برداشت نقصانات ہوں گے بلکہ اسرائیل کی عالمی سطح پر ساکھ بھی مزید خراب ہو گی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی دفاعی ادارے اور فوجی کمانڈر نیتن یاہو کے منصوبے کے خلاف سخت مؤقف رکھتے ہیں۔ ایک جنرل نے خبردار کیا کہ اس حملے سے اسرائیلی فوج کو شدید نفسیاتی اور جانی نقصان اٹھانا پڑے گا، جیسا کہ پچھلے مہینوں میں 7 فوجیوں کی خودکشیوں سے ظاہر ہے۔

۔

فوجی تجزیہ کاروں نے کہا کہ غزہ میں مکمل زمینی کارروائی کا منصوبہ ایک "خطرناک جوا" ہے جس کا نتیجہ اسرائیل کے خلاف عالمی مذمت اور میدان جنگ میں مہنگی قیمت کی صورت میں نکلے گا۔

🛑 BREAKING: Even Israel’s own generals REJECT Netanyahu’s Gaza occupation plan!
This dangerous move risks massive casualties, global backlash, and psychological collapse within Israeli ranks.

📢 Stand with truth. Raise your voice for Palestine!
🔁 Share this post
💬 Comment your support
📲 Follow for more updates

Address

Arah Akbar Shah Tahseel Kot Adu
Gujrat

Telephone

+923493623445

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Bin Qasim Store posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Bin Qasim Store:

Share