Zamana Jahliat

Zamana Jahliat Everything is fair

17/05/2025
09/11/2024

آپ کو پوری قوت اور طاقت کے ساتھ علم پھیلانے کا شوق ہونا چاہیے، تاکہ اہل باطل اپنے باطل میں زیادہ سرگرم نہ ہوں اور آپ مسلمانوں کو اُن کے دین اور اُن کی دنیا میں فائدہ پہنچانے کیلئے کوشاں رہیں !

امام ابن باز رَحِمهُ الله
(مجموع الفتاوىٰ : 53/6)

خبردار!!پاکستان میں آج درخت نہیں لگائے جاتے تو آنے والے سالوں میں ہمیں کئی سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے:1. **ماح...
07/08/2024

خبردار!!پاکستان میں آج درخت نہیں لگائے جاتے تو آنے والے سالوں میں ہمیں کئی سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے:

1. **ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ:** درخت ہوا کو صاف کرتے ہیں اور آکسیجن فراہم کرتے ہیں۔ ان کی کمی سے ہوا کی کوالٹی خراب ہو جائے گی اور آلودگی میں اضافہ ہوگا۔
2. **موسمیاتی تبدیلی:** درخت گرین ہاؤس گیسوں کو جذب کرتے ہیں۔ ان کی کمی سے ان گیسوں کی مقدار میں اضافہ ہوگا، جو عالمی درجہ حرارت بڑھنے اور موسمیاتی تبدیلی کا سبب بنے گا۔
3. **زمینی کٹاؤ:** درختوں کی جڑیں مٹی کو مضبوطی سے پکڑتی ہیں۔ درخت نہ ہونے کی وجہ سے زمینی کٹاؤ بڑھ جائے گا، جس سے زمین کی زرخیزی کم ہو جائے گی اور سیلاب کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
4. **پانی کی کمی:** درخت پانی کو ذخیرہ کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ ان کے بغیر زمینی پانی کی سطح کم ہو جائے گی، جو خشک سالی کا سبب بنے گی۔
5. **جنگلی حیات کی تباہی:** درخت جنگلی حیات کے لیے رہائش فراہم کرتے ہیں۔ درختوں کی کمی سے جنگلی حیات بے گھر ہو جائے گی اور ان کی آبادی میں کمی آئے گی۔
6. **صحت کے مسائل:** درخت ہوا کو صاف کرتے ہیں۔ ان کے بغیر آلودگی بڑھ جائے گی، جو مختلف صحت کے مسائل جیسے سانس کی بیماریاں اور دل کی بیماریاں پیدا کرے گی۔
7. **معاشی نقصان:** درخت مختلف معاشی فوائد فراہم کرتے ہیں، جیسے لکڑی، پھل، اور ادویات۔ ان کی کمی سے ان صنعتوں کو نقصان پہنچے گا۔
8. **خوبصورتی کی کمی:** درخت ہمارے ماحول کو خوبصورت بناتے ہیں۔ ان کے بغیر ماحول کم دلکش اور خشک نظر آئے گا۔

درخت نہ لگانے کے یہ اثرات نہ صرف ماحول بلکہ ہماری زندگی کے ہر پہلو پر منفی اثر ڈالیں گے، اس لیے آج درخت لگانا مستقبل کی بہتری کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

01/08/2024

اسماعیل ہانیہ قابض سے جنگ میں شہید ہوا ہے، یہ قابل افسوس نہیں قابل فخر بات ہے۔ اللہ ہمیں بھی اپنا تن، من،
دھن اسلام کے لیے لگانے کی توفیق عطا فرمائے۔

17/07/2024

شہادتِ حسینؓ کے بعد کچھ غیر معمولی واقعات کا وقوع ایک حقیقت ہے جو معتبر روایات سے بھی مروی ہے۔چند روایات پیش ہیں:
۱۔ سیدہ ام سلمہؓ کہتی ہیں:
سَمِعْتُ الْجِنَّ يَبْكِينَ عَلَى حُسَيْنٍ
"میں نے جنوں کو حُسین پر روتے ہوئے سُنا۔"
[فضائل الصحابة لأحمد بن حنبل، جلد ۲، صفحہ نمبر ۷۷۶، رقم:١٣٧٣ ، قال الشيخ وصي الله عباس: إسناده حسن ]
۲۔ ابو قبیل رحمہ اللہ کہتے ہیں:
لَمَّا قُتِلَ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ كَسْفَةً حَتَّى بَدَتِ الْكَوَاكِبُ نِصْفَ النَّهَارِ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهَا هِيَ۔
"جب حسین بن علیؓ قتل ہوئے تو سورج کو گرہن لگ گیا یہاں تک کہ دن کے وقت تارے نکل آئے، ہم نے گمان کیا کہ رات ہے۔"
[المعجم الكبير للطبراني، جلد ۳، صحہ نمبر۱۱۴، رقم:٢٨٣٨ ، قال الهيثمي: إسناده حسن ]
سورج گرہن اپنے مقررہ مدّت کے سے ہٹ کر واقعی کسی کی موت کی وجہ سے خاص طور پر نہیں لگتا، وہ ایک خاص حساب کے تحت لگتا ہے جس کا آج کے دور میں حساب سائنس نے لگا بھی لیا ہے۔ مگر یہ ضرور ممکن ہے کہ جس وقت سورج گرہن نے ہونا ہے، عین اسی وقت مشیتِ الہی سے کوئی اہم واقعہ ہوجائے اور لوگوں کے لیے سورج گرہن ایک نشانی بن جائے کہ وہ اس موقع پر خدا کے غضب ، اس کی قدرت اور اس کی ذات و صفات کو یاد کریں۔
۳۔ امام زہری رحمہ اللہ کہتے ہیں:
مَا رُفِعَ بِالشَّامِ حَجَرٌ يَوْمَ قُتِلَ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ إِلَّا عَنْ دَمٍ، رَضِيَ اللهُ عَنْهُ
"جس دن حسین بن علیؓ قتل کیے گئے، شام سے کوئی پتھر نہ اٹھایا جاتا مگر یہ کہ وہ خون سے تر ہوتا۔"
[المعجم الكبير للطبراني، جلد ۳، صفحہ نمبر ۱۱۳، رقم:٢٨٣٥،قال الهيثمي: رجاله رجال الصحيح]
۴۔ امام علی بن مسہر رحمہ اللہ کی دادی امِ حکیم کہتی ہیں:
لَمَّا قُتِلَ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ جَارِيَةٌ قَدْ بَلَغْتُ مَبْلَغَ النِّسَاءِ أَوْ كِدْتُ أَنْ أَبْلُغَ ; مَكَثَتِ السَّمَاءُ بَعْدَ قَتْلِهِ أَيَّامًا كَالْعَلَقَةِ
" جب حسین بن علیؓ قتل ہوئے، میں جوان لڑکی تھی، میں عورتوں کی عمر کو پہنچ گئی تھی یا پہنچنے والی تھی۔ آپ کے قتل کے بعد آسمان کئی دن تک لوتھڑے کی مانند ہوگیا(یعنی لال ہوگیا جیسے لوتھڑا خون سے تر ہوتا ہے)۔ "
[المصنف - ابن أبي شيبة - ت الحوت، جلد ۷، صفحہ نمبر ۴۷۸، رقم: ٣٧٣٧٠، دلائل النبوة للبيهقي، جلد ۶، صفحہ نمبر ۴۷۲،المعجم الكبير للطبراني، جلد ۳، صفحہ نمبر ۱۱۳، رقم: ٢٨٣٦،قال الهيثمي:رجاله إلى أم حكيم رجال الصحيح]
۵۔ امام سفیان بن عنینہ رحمہ اللہ کی دادی کہتی ہیں:
لَقَدْ رَأَيْتُ الْوَرْسَ عَادَ رَمَادًا وَلَقَدْ رَأَيْتُ اللَّحْمَ كَأَنَّ فِيهِ النَّارَ حِينَ قُتِلَ الْحُسَيْنُ
"جب حسینؓ قتل ہوئے، میں نے دیکھا کہ ورس(ایک قسم کی خوشبو) جل کر راکھ بن گئی ہے اور میں نے دیکھا کہ گوشت میں جیسے آگ سی آگئی ہو۔"
[دلائل النبوة للبيهقي، جلد ۸، صفحہ نمبر ۴۷۲، قال الهيثمي: رجاله إلى جدة سفيان ثقات ]

خطبہ حج پڑھ کر سنایا گیا  حالانکہ اس عالمگیر اجتماع میں  نہ مسلمانوں کے اجتماعی سلگتے مسائل کا کوئی ذکر، نہ قبلہ اول کی ...
17/06/2024

خطبہ حج پڑھ کر سنایا گیا حالانکہ اس عالمگیر اجتماع میں نہ مسلمانوں کے اجتماعی سلگتے مسائل کا کوئی ذکر، نہ قبلہ اول کی طرف کوئی اشارہ، نہ غزہ کی لاشوں پہ کوئی جملہ اور نہ کوئی افسوس۔
حضور کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لطف وکرم کا تو بیان، لیکن دشمن پہ رعب و دبدبہ غائب، حجۃ الوداع پہ خوب روشنی، لیکن نبی الملاحم کے ستائیس غزوات پہ پردہ، حکام کی اطاعت پہ تو زور، لیکن دجال سے نمٹنا معدوم، رحماء بینھم کی تاکید، لیکن اشداء علی الکفار نسیا منسیا، آپس میں اتفاق کی ہدایت، لیکن غیروں سے مقابلے طاق نسیاں کی زینت۔
#محمد

میدان عرفات میں حضرت محمدﷺ نے جو  خطبہ حج دیا تھا۔ آئیے اس خطبے کے اہم نکات کو دہرا لیں، کیونکہ ہمارے نبی  نے کہا تھا، م...
11/06/2024

میدان عرفات میں حضرت محمدﷺ نے جو خطبہ حج دیا تھا۔ آئیے اس خطبے کے اہم نکات کو دہرا لیں، کیونکہ ہمارے نبی نے کہا تھا، میری ان باتوں کو دوسروں تک پہنچائیں۔

*۱*۔ اے لوگو! سنو، مجھے نہیں لگتا کہ اگلے سال میں تمہارے درمیان موجود ہوں گا۔ میری باتوں کو بہت غور سے سنو، اور ان کو ان لوگوں تک پہنچاؤ جو یہاں نہیں پہنچ سکے۔

*۲*۔ اے لوگو! جس طرح یہ آج کا دن، یہ مہینہ اور یہ جگہ عزت و حرمت والے ہیں۔ بالکل اسی طرح دوسرے مسلمانوں کی زندگی، عزت اور مال حرمت والے ہیں۔ (تم اس کو چھیڑ نہیں سکتے )۔

*۳*۔ لوگو کے مال اور امانتیں ان کو واپس کرو،

*۴*۔ کسی کو تنگ نہ کرو، کسی کا نقصان نہ کرو۔ تا کہ تم بھی محفوظ رہو۔

*۵*۔ یاد رکھو، تم نے اللہ سے ملنا ہے، اور اللہ تم سے تمہارے اعمال کی بابت سوال کرے گا۔

*٦*۔ اللہ نے سود کو ختم کر دیا، اس لیے آج سے سارا سود ختم کر دو (معاف کر دو)۔

*۷*۔ تم عورتوں پر حق رکھتے ہو، اور وہ تم پر حق رکھتی ہیں۔ جب وہ اپنے حقوق پورے کر رہی ہیں تم ان کی ساری ذمہ داریاں پوری کرو۔

*۸*۔ عورتوں کے بارے میں نرمی کا رویہ قائم رکھو، کیونکہ وہ تمہاری شراکت دار (پارٹنر) اور بے لوث خدمت گذار رہتی ہیں۔

*۹*۔ کبھی زنا کے قریب بھی مت جانا۔

*۱۰*۔ اے لوگو! میری بات غور سے سنو، صرف اللہ کی عبادت کرو، پانچ فرض نمازیں پوری رکھو، رمضان کے روزے رکھو، اورزکوۃ ادا کرتے رہو۔ اگر استطاعت ہو تو حج کرو۔

*۱۱* ۔زبان کی بنیاد پر, رنگ نسل کی بنیاد پر تعصب میں مت پڑ جانا, کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر, عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں, ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ تم سب اللہ کی نظر میں برابر ہو۔
برتری صرف تقوی کی وجہ سے ہے۔

*۱۲*۔ یاد رکھو! تم ایک دن اللہ کے سامنے اپنے اعمال کی جوابدہی کے لیے حاضر ہونا ہے،خبردار رہو! میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا۔

*۱۳*۔ یاد رکھنا! میرے بعد کوئی نبی نہیں آنے والا ، نہ کوئی نیا دین لایا جاےَ گا۔ میری باتیں اچھی طرح سے سمجھ لو۔

*۱۴*۔ میں تمہارے لیے دو چیزیں چھوڑ کے جا رہا ہوں، قرآن اور میرے اہل بیت، اگر تم نے ان کی پیروی کی تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔

*۱۵*۔ سنو! تم لوگ جو موجود ہو، اس بات کو اگلے لوگوں تک پہنچانا۔ اور وہ پھر اگلے لوگوں کو پہنچائیں۔اور یہ ممکن ہے کو بعد والے میری بات کو پہلے والوں سے زیادہ بہتر سمجھ (اور عمل) کر سکیں۔

*پھرآسمان کی طرف چہرہ اٹھایا اور کہا*،
*۱٦*۔ اے اللہ! گواہ رہنا، میں نے تیرا پیغام تیرے لوگوں تک پہنچا دیا۔

: اللہ تعالیٰ ہمیں ان لوگوں میں شامل کرے، جو اس پیغام کو سنیں/پڑھیں اور اس پر عمل کرنے والے بنیں۔ اور اس کو آگے پھیلانے والے بنیں۔ اللہ ہم سب کو اس دنیا میں نبی رحمت کی محبت اور سنت سے محبت کرنی عطا کرے، اور آخرت میں جنت الفردوس میں اپنے نبی کے ساتھااکٹھا کرے، آمین۔
#محمد

 #محمد  #جمعہ
07/06/2024

#محمد #جمعہ

07/06/2024

سیدنا عبد الله بن عمر رضي الله عنهما سے مروی ہے انہوں نے فرمایا : "والدین کو رلانا عقوق اور کبائر میں سے ہے۔" *(الأدب ال...
04/06/2024

سیدنا عبد الله بن عمر رضي الله عنهما سے مروی ہے انہوں نے فرمایا : "والدین کو رلانا عقوق اور کبائر میں سے ہے۔"
*(الأدب المفرد : ٣١، صحيح)*

مولانا عثمان منیب حفظه الله اس اثر کے تحت مندرجہ ذیل فوائد ذکر کرتے ہیں
❍ اس کا مفہوم یہ ہے کہ اولاد اگر اپنے کسی فعل کی وجہ سے والدین کو ایذا پہنچاتی ہے اور وہ اس پر روتے ہیں تو ایسا کام نافرمانی اور کبیرہ گناہ ہوگا۔
❍ والدین کو رلانا اتنا بڑا جرم ہے کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے اس شخص کو جہاد پر جانے سے روک دیا تھا جس نے اپنے والدین کو رلایا تھا اور اسے فرمایا : جاؤ پہلے انہیں ہنساو جس طرح تو نے ان کو رلایا ہے۔ *(سنن ابن ماجہ : ٢٧٨٢)*

Address

Gujrat
50700

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Zamana Jahliat posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share