Waqas Asif

Waqas Asif Research | Develop | Educate
Teaching is my Passion & Profession. Spread positivity, promote Humanity

01/11/2025

علم کی کرن اب سب کے لیے
​سہولیات: مکمل فری ایجوکیشن، فری کتابیں، بستے اور اسٹیشنری!
​Govt. Literacy & Non Formal Middle School, Bhagowal kalan campus
​داخلے جاری ہیں: کلاس 6 تا 8
​سہولیات: مکمل فری ایجوکیشن، فری کتابیں، بستے اور اسٹیشنری!
(بچوں کو کوئی خرچ نہیں کرنا)
​وقت: 08:30 AM سے 12:30 PM
آج ہی رابطہ کریں
📞 - 0332-8175498
​غور طلب بات: دیر نہ کریں، یہ موقع محدود وقت کے لیے ہے۔

علم کی کرن اب سب کے لیے​سہولیات: مکمل فری ایجوکیشن، فری کتابیں، بستے اور اسٹیشنری!​Govt. Literacy & Non Formal Middle Sc...
01/11/2025

علم کی کرن اب سب کے لیے
​سہولیات: مکمل فری ایجوکیشن، فری کتابیں، بستے اور اسٹیشنری!
​Govt. Literacy & Non Formal Middle School, Bhagowal kalan campus
​داخلے جاری ہیں: کلاس 6 تا 8
​سہولیات: مکمل فری ایجوکیشن، فری کتابیں، بستے اور اسٹیشنری!
(بچوں کو کوئی خرچ نہیں کرنا)
​وقت: 08:30 AM سے 12:30 PM
آج ہی رابطہ کریں
📞 - 0332-8175498
​غور طلب بات: دیر نہ کریں، یہ موقع محدود وقت کے لیے ہے۔

29/10/2025
29/10/2025

بے روزگاری ایک مرض ہے۔ جو عقل، فہم، اور جسمانی خوبیوں کا قاتل ہے!!

ایک دن شیر شاہ سوری کےسامنے ایک قتل کا مقدمہ پیش ہوا جس میں قاتل کا سراغ نہیں مل رہا تھا یہ قتل اٹاوہ کے کسی علاقے میں ہ...
28/10/2025

ایک دن شیر شاہ سوری کےسامنے ایک قتل کا مقدمہ پیش ہوا جس میں قاتل کا سراغ نہیں مل رہا تھا یہ قتل اٹاوہ کے کسی علاقے میں ہوا تھا۔ شیر شاہ سوری نے مقدمے کی سماعت کی۔ اس نے اٹاوہ کے شقدار کو حکم بھیجا
کہ جس علاقے میں قتل ہوا ہے اس کے آس پاس واقع کسی درخت کو دو آدمی بھیج کر کٹوائے اور جو سرکاری عامل اس درخت کے کاٹنے کی اطلاع پا کر آئیں انہیں پکڑ کر ہمارے پاس بھیج دو۔ شقدار نے شاہی فرمان کے مطابق دو آدمی درخت کاٹنے کے لئے موقعہ واردات پر بھیجے۔ وہ ابھی درخت کاٹ ہی رہے تھے کہ علاقے کے مقدموں اور معتبروں نے انہیں موقع پر آن پکڑا۔ سادہ کپڑوں میں ملبوس اشخاص نے درخت کاٹنا چھوڑ دیا اور ان معتبروں کو پیش کیا گیا۔
بادشاہ نے ان سے دریافت کیا کہ تمہیں درخت کٹنے کی خبر تو ہو گئی لیکن ایک انسان کی گردن کٹ گئی اور تم اس سے بے خبر رہے۔ میں اسے تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں۔ تین دن کے اندر اند ر قاتل کو پیش کرو ورنہ سزا میں تم قتل کر دیئے جاؤ گے۔ معتبروں کے جسم پر لرزہ طاری ہو گیا اور تیسرے دن کا سورج ابھی طلوع بھی نہ ہوا تھا کہ “قاتل شاہی دربار کے دروازے پر زنجیر و سلاسل میں جکڑے ہوئے حاضر تھے” عدل و انصاف کی اسی پاسداری کی وجہ سے برصغیر کا ہر دیانت دار مورخ شیر شاہ سوری کا نام ادب سے لیتا ہے۔

دس لاکھ سائیٹیشن۔ ایک پیپرز کی سائیٹیشن ایک لاکھ سے اوپر۔ یہ مفت میں سیکھاتا ہے، پر پھر بھی پاکستانی نہیں سیکھتے ایسے لو...
28/10/2025

دس لاکھ سائیٹیشن۔ ایک پیپرز کی سائیٹیشن ایک لاکھ سے اوپر۔ یہ مفت میں سیکھاتا ہے، پر پھر بھی پاکستانی نہیں سیکھتے ایسے لوگوں سے، اور بس یہی کہتے رہتے ہیں، میں غریب ہوں، میں افورڈ نہیں کر سکتا، میری کوئی سفارش نہیں۔ میں رشوت نہیں دے سکتا
https://scholar.google.com/citations?user=kukA0LcAAAAJ&hl=fr

زمانے میں جھُوٹا ہے اُس کا نِگیںجو اپنی خودی کو پرکھتا نہیںالفاظ معانی: نِگیں: انگوٹھی میں جڑا قیمتی پتھر، یہاں مراد انس...
28/10/2025

زمانے میں جھُوٹا ہے اُس کا نِگیں
جو اپنی خودی کو پرکھتا نہیں

الفاظ معانی: نِگیں: انگوٹھی میں جڑا قیمتی پتھر، یہاں مراد انسان کی شناخت، حیثیت یا وقار
پرکھنا: جانچنا، سمجھنا، آزمانا

شرح:
اقبال اس شعر میں ایک نہایت اہم اور گہرا نکتہ بیان کرتے ہیںیعنی جو شخص اپنی اصل کو، اپنی حقیقت کو نہیں پہچانتا، دنیا میں اس کی کوئی اصل حیثیت، کوئی مقام یا کوئی قدر نہیں رہتی۔ اس کی عزت و شہرت صرف دکھاوے کی ہوتی ہے، اندر سے کھوکھلی اور نقلی۔
جو انسان اپنی خودی، اپنی ذات، اپنی روحانی و فکری قوت کو نہیں پہچانتا، نہ اسے جانچتا ہے اور نہ ہی اسے سنوارتا ہے، وہ دراصل اپنی اصل کھو بیٹھتا ہے۔اقبال کا ماننا ہے کہ حقیقی عظمت صرف اسی شخص کو حاصل ہوتی ہے جو اپنے اندر جھانک کر اپنی خودی کو پہچانتا اور مضبوط کرتا ہے۔جو شخص بے شعور، تقلید کا غلام اور صرف دنیاوی دکھاوے کا پجاری ہو، وہ خواہشوں کی چمک میں کھو جاتا ہے اور اس کا مقام نقلی نگینے کی طرح ہوتا ہے—اوپر سے چمکدار، مگر اصل میں بے قیمت۔خودی کی پرکھ دراصل انسان کی روحانی بیداری، فکری آزادی اور کردار کی پختگی کا نام ہے۔

اقبال کا پیغام:
اپنی حقیقت کو پہچانو،خودی کو جگاؤ، اسے آزماؤ اور ظاہری چمک دمک نہیں، باطنی عظمت پیدا کرو۔وہی نگینہ قیمتی ہوتا ہے جسے آگ میں تپایا گیا ہو، اسی طرح انسان بھی خودی کے امتحان سے گزر کر ہی قیمتی بنتا ہے

‏میچورٹی کا ایک لیول یہ ہوتا ہے کہ آپ وضاحت دینا چھوڑ دیتے ہیں اور خاموش ہوجاتے ہیں، بحث نہیں کرتے اگر کوئی آپکو برا بھل...
28/10/2025

‏میچورٹی کا ایک لیول یہ ہوتا ہے کہ آپ وضاحت دینا چھوڑ دیتے ہیں اور خاموش ہوجاتے ہیں، بحث نہیں کرتے اگر کوئی آپکو برا بھلا بھی کہہ دے تو یہ کہہ کر مسکرا کر آگے بڑھ جاتےہیں کہ " Yes I'm....
اسکا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ آپ سچ میں ویسے ہی ہوتے ہیں فرق صرف یہ ہے کہ وہ بات آپکے لیے اہمیت ہی نہیں رکھتی۔
یاد رکھیں۔۔
گاڑی کے پیچھے کچھ فاصلے تک ہی کتا بھونکتا اور دوڑتا رہتا ہے،
نہ ہی کتا آپ سے گاڑی چھیننا چاہتا ہے
نہ گاڑی میں بیٹھنا چاہتا ہے
اور نہ ہی اسے گاڑی چلانی آتی ہے
ایسے ہی زندگی کے سفر میں کچھ اسی عادت کے لوگ بنا کسی مقصد کے آپ کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔
اس لئے جب آپ اپنی منزل پر رواں دواں ہوں اور لوگ آپ کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کریں تو ان سے الجھنے کے بجائے اپنی منزل کی طرف متوجہ رہیں..
یاد رکھیں،
آپ کو تلخ نہیں ہونا،
آپ کو بدلہ لینے والا نہیں بننا۔
آپ کو چالیں چلنے والا،
جال بچھانے والا بھی نہیں بننا۔
آپ کو ایسا بھی نہیں ہونا کہ آپ شاطر کہلائیں۔
اور ایسا بھی نہیں کرنا کہ آپ گڑھے کھودیں۔
آپ کو لگے زخم ہیں، دل پر ہیں اور روح پر بھی ہیں،
لیکن ان کے لیے مرہم بدلہ لے کر تیار نہ کریں۔
مرہم آسمانی ہی اچھے ہوتے ہیں۔
مرہم رحمانی ہی شفاء دیتے ہیں۔
چھوڑ دیں جو ہوا، جانے دیں جس نے جو کیا۔
اپنے پیچھے دروازے بند کر کے آگے بڑھ جائیں۔
زخم دینے والوں، تکلیف پہنچانے والوں،
روح کو روند دینے والوں کو ان کے حال پر چھوڑ کر اپنا حال ٹھیک کریں۔ کیونکہ آپ کو وہ نہیں بننا جو حالات آپ کو بنا رہے ہیں۔ آپ کو وہ بننا ہے جو اعمال بناتے ہیں۔
"رب کا بندہ بننے کی کوشش کریں"
بندہِ مومن۔۔۔
یعنی ایک بہترین انسان

برطانیہ میں اردو پڑھانے والے اساتذہ کی کمی ۔ ایک سنہری موقع برطانیہ میں  اردو پڑھانے والے اساتذہ کی بہت زیادہ کمی ہوگئی ...
28/10/2025

برطانیہ میں اردو پڑھانے والے اساتذہ کی کمی ۔ ایک سنہری موقع
برطانیہ میں اردو پڑھانے والے اساتذہ کی بہت زیادہ کمی ہوگئی ۔ اگر آپ برطانیہ میں موجود ہیں اور آپ نے برطانیہ میں بیچلر ڈگری یا پھر پاکستان سے کسی بھی شعبہ میں ایم اے کیا ہوا ہے تو آپ کے لئے ایک سنہری موقع ہے کہ آپ برطانیہ میں ٹیچنگ کے شعبہ سے منسلک ہوسکتے ہیں ۔ برطانیہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیچنگ نے برطانیہ میں اردو زبان کے فروغ اور تدریس کے لئے ایک نیا پوسٹ گریجویٹ سرٹیفیکیٹ ان ایجوکیشن کا کورس متعارف کرایا ہے ، اس کورس کے ذریعے آپ کوالیفائیڈ ٹیچراسٹیٹس حاصل کرکے برطانیہ کے اسکولوں میں اردو کے استاد بن سکتے ہیں ۔
کورس کی نمایاں خصوصیات یہ ہیں کہ
اگر آپ فل ٹائم کورس شروع کرتے ہیں تو یہ ایک سال یعنی بارہ میں ختم ہوجائے گا البتہ اگر آپ پارٹ ٹائم راستے کا انتخاب کرتے ہیں تو پھر بھی یہ 16سے لیکر 20 مہینے میں مکمل ہوجائے گا
اس کی ٹریننگ براہ راست اسکول میں دی جاتی ہے ۔ اس لئے آپ پہلے دن سے ہی کلاس روم میں ٹیچنگ کا عملی تجربہ حاصل کرنا شروع ہوجائیں گے
کورس کے اختتام پر آپ کو پی جی سی ایس، کوالیفائیڈ ٹیچنگ اسٹیٹس اور ماسڑز کے 60کریڈیٹس دئیے جاتے ہیں
مالی معاونت اور بَرسیری:
۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے اردو سمیت دیگر زبانوں کو سیکھنے کے لیے 26000پاونڈ سالانہ کی ٹیکس فری برسیری یعنی تعلیمی وظیفہ بھی مل سکتا ہے
۔ اس کے علاوہ اگر آپ تنخواہ والے روٹ کو اپناتے ہیں تو 21731پاؤنڈ سالانہ تنخواہ بھی مل سکتی ہے
اردو تدریس کی اہمیت:
اردو برطانیہ میں بولی جانے والی اہم زبانوں میں شامل ہے، خاص طور پر پاکستانی نژاد کمیونٹی میں۔ اردو اساتذہ نہ صرف زبان بلکہ ثقافت، شناخت اور بین الثقافتی ہم آہنگی کے فروغ میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
برطانیہ کے اسکولوں میں لسانی تنوع کو فروغ دینے کے لیے اردو اساتذہ کی اشد ضرورت ہے، جو طلباء کو ان کی زبان اور ثقافتی ورثے سے جوڑنے میں مدد دیتے ہیں۔
برطانیہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیچنگ کا اردو پی جی سی ای پروگرام ان افراد کے لیے بہترین موقع ہے جو تدریس کے پیشے میں شامل ہونا چاہتے ہیں اور برطانیہ میں اردو زبان کے مستقبل کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ یہ پروگرام تعلیم، ثقافت، اور کمیونٹی خدمت کا حسین امتزاج ہے۔
مزید معلومات کے لیے وزٹ کریں:

We research and run professional development for teachers and school leaders for the benefit of pupils across England.

19/10/2025

خوف اور خواہشات کے درمیان زندگی گزارنے والے کو مڈل کلاس کہا جاتا ہے۔

Address

Gujrat

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Waqas Asif posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Waqas Asif:

Share