15/12/2024
میں دوبئی گیا ہوں ؟
محمد شہباز۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 29 نومبر کو حاجی ارشد محمود آف ارشد الیکٹرک سٹور گجرات کی رہائش واقع بھمبرروڈ پر صبح 6 بجے بل دی ۔ چند منٹوں کے بعد
حاجی ارشد محمود خان کے بیٹے عمر ارشد نے گیٹ کھولا اور میں اپنی گاڑی کو گیٹ کے اندر لے گیا ۔ اگلے چند منٹوں میں حاجی صاحب اور انکے چھوٹے بھائی ظفر محمود خان عرف گوگی اف گوگی الیکٹرک سٹور بھی آ گئے ۔ ہم گاڑی میں سوار ہوئے اور اسلام آباد کیلئے روانہ ہو گئے ۔ میاں جی کے ہوٹل پر ناشتہ کیلئے رکے تو عمر ارشد سے پو چھا کہ جناب کل آپ نے 3
مختلف جگہوں کا نام لیا تھا ۔ لیکن ابھی تک بتایا نہیں کہ ہم نے کہاں جانا ہے ۔
ناشتہ کے دوران عمر ارشد نے کہا کہ ہم اسلام اباد سے آگے خان پور ڈیم (۔ مبالی ائی لینڈ ) جاہیں گے ۔ او کے خان پور ڈیم جانے کیلئے راولپنڈی سے خان پور ڈیم کیلئے نیشنل ہائی وے پر سفر کرنا ہے ۔ راوالپنڈی سے ٹیکسلا اور پھر وہاں سے خان پور ڈیم جانا ہے میں ان راہوں کو جانتا ہوں 1967 اور 1968 کے دوران میں براستہ خانپور ڈیم ہی ہری پور ہزارا جایا کرتا تھا ۔ سو ہم مبالی آئی لینڈ کیلئے راوالپنڈی اسلام آباد کی جانب روانہ ہوگئے ساڑھے 3 گھنٹے کی ڈرائیو کے بعد ہم راوالپنڈی اسلام آباد سے گزر کر نیشنل ہائی وے پر ڈرائیو کرتے ہوئے براستہ ٹیکسلا ، ٹیکسلا میوزیم کے سامنے سے گزرتے ہوئے دوپہر 12 بجے کے قریب خان پور ڈیم پہنچ گئے ہے ۔ کوئی 57 سال قبل جب میں ٹیلیفون انڈسٹری آف پاکستان TIP میں جاب کرتا تھا تو اسی راستے پر خانپور ڈیم سے گزرتے ہوئے TIP ہری پور ہزارہ پہنچتا تھا ۔ ٹیکسلا سے ہری پور ہزارہ جانے کیلے نیشنل ہائی وے براستہ حسن ابدال بھی سفر کیا جاتا ہے ۔ 1968 سے 1970 تک ہیوی مکینیکل کمپلیکس کے ٹریننگ سنٹر ( ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ ) میں بھی پڑھتا رہاہوں ۔
ہم جب خانپور ڈیم پہنچے تو پتہ چلا کہ کوئی ڈیڑھ ماہ قبل یہاں کے ٹھیکے دار اور ڈیم کے متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں کے درمیان ہونے والے جھگڑے کے باعث نہ تو جھولے اور نہ ہی بوہٹ , Boat چلانے یا دوسری سرگرمیاں کرنے کی اجازت ہے ۔ یہاں پر کشتیاں تو درجنوں کے حساب سے کھڑی تھیں مگر ایک خاموشی سی چھائی ہوئی تھی ۔ یہاں پر ایک دو کیمرہ مین اور چند دوسرے لوگ موجود تھے جو یہاں انے والے وزیٹرز کو گائیڈ کرتے اور اندر خانے ڈیم کے اندر سپیشل بوہٹ کشتی کی بھی آفر کرتے مگر پیسے کچھ زیادہ ہی مانگتے ۔
یہاں کھڑی بوہٹ کے کناروں پر لگے ایک بورڈ پر
دوبئی لکھا ہوا نظر آیا تو میں نے عمر ارشد سے کہا یہاں میری فوٹو بناہیں اور اس فوٹو میں بورڈ پر لکھا دوبئی نمایاں نظر انا چاہیے ۔
خانپور ڈیم پر موجود ایک اہلکار سے پوچھا کہ مبالی
ائی لینڈ Mabali island جانا چاہتے ہیں وہ کدھر ہے۔ تو اہلکار نے ڈیم کے پانی کے دوسرے جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وو سامنے جو بلڈنگز نظر آ رہی ہیں
وہ مبالی ائی لینڈ ہی ہے ۔ اس روڈ سے 15 منٹ کی ڈرائیو کے بعد داہیں جانب جو سڑک مڑتی ہے ۔ وہ
مبالی ائی لینڈ ہی جاتی ہے ۔ ہم گاڑی میں بیٹھے اور گاڑی کوداہیں جانب مڑنے والی سڑک پر موڑتے ہوئے
آگے بڑھنے لگے ۔ سڑک کے دونوں جانب آبادی تھی اور یہ پکی سڑک تھی ۔ 5 سے 6 منٹ کی ڈراہیو کے بعد کچی سڑک آ گئی ۔ مگر اس سڑک پر چھوٹے اور بڑے ہوٹل بنے ہوئے تھے مگر سبھی ویران نظر آئے ۔ جب ان سے مبالی ائی لینڈ کا پوچھتے تو وہ اگے مزید 15 منٹ کی ڈرائیو کا بولتے ۔ 15 سے 20 منٹ کی ڈراہیو کے بعد انے والے ہوٹل کی انتظامیہ سے مبالی ائی لینڈ کا پوچھا تو انہوں نے مزید 10 ۔ 15 منث کی ڈراہیو کا بولا مبالی ائی لینڈ کے مخصوص ریسٹورنٹ کے بارے میں پوچھا تو جواب ملا کہ وہاں صرف فیملی والے لوگ ہی جا سکتے ہیں اس جواب کے بعد ہم نے یو ٹرن لیا اور واپسی کا سفر شروع کر دیا اور کوئی ساڑھے تین بجے کے قریب روات سے تھوڑا اگے ، میاں جی پنجاب ہوٹل پر کھانا کھانے کیلئے رکے ۔ کھانا کھانے کے بعد شام 6 بجکر 15 منٹ پر واپس گھر پہنچ گئے
اگلے روز خانپور ڈیم پر دوبئی بورڈ والی فوٹو فیس بک پو شیئر کی تو کئی دوستوں نےپو چھا کہ آپ دوبئی گئے ہوئے تھے ۔ ایک دوست بولا اج تو آپ نے دوبئی کی فوٹو شیئر کی ہے اور آپ شہر میں پھر رہے ہو تو میں دوست سے ہنستے ہوئے بولا کہ یار دوبئی کتنا دور ہے 3 گھنٹے کی تو فلائٹ ہے ۔؟؟؟؟ # shahbax